خوشی کے ہارمونس*
*اتنی سستی خوشی، جلدی کریں*
[4ہارمونس جو انسان میں خوشی کا تعین کرتے ہیں۔]
ایک دن صبح میں پارک میں اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھا تھا اس نے باتوں باتوں میں کہا کہ وہ اپنی زندگی سے خوش نہیں ہے۔ میں نے سوچا کہ یہ تو بڑا نا شکرا پن ہے کیونکہ ہمارے پاس کسی چیز کی
کمی نہیں تھی۔ہماری زندگی میں سب کچھ بہتر تھا۔ میں نے پوچھا۔
"تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے؟"
"میں نہیں جانتی. ہرکوئی جانتا ہے کہ ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، لیکن میں خوش نہیں ہوں."
پھر میں نے اپنے آپ سے؟ پوچھا کہ،
"کیا میں خوش ہوں؟"
میرےاندرون سے آواز آئی "نہیں۔۔۔!!"
اب، اس واقعہ سے میں بےچین ہوگیا۔
میں نے خوشی کی اصل وجہ کو سمجھنے کے لئے مطالعہ شروع کردیا،
لیکن مجھے کچھ خاص نہیں ملا.
میں نے اپنی تلاش تیز کی کئی مضامین پڑھ لیا، بہت سے لائف کوچ سے بات کی لیکن کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا.
آخر میں میرے ایک ڈاکٹر دوست نے مجھے خوشی کے
ہارمونس کے بارے میں بتایا ان ہارمونس کے اخراج سے ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔
میں نے ان پر عملدرآمد کیا اور اب میں خوش رہنے لگا ہوں۔۔
اس نے کہا، چار ہارمون ہیں جن کے خارج ہونے سے انسان خوشی محسوس کرتا ہے: 1. *Endorphins*، اینڈورفنس 2. *Dopamine* ڈوپامائین 3. *Serotonin*، سیروٹونائین
اور 4. *Oxytocin* آکسی ٹوسین
*ہمارے اندر خوشی کا احساس ان چار ہارمونس کی وجہ سے ہوتا ہےاس لئےضروری ہے کہ ہم ان چار ہارمونس کے بارے میں جانیں*۔
▪پہلا ہارمون اینڈورفنس ہے :
جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمارا جسم درد سے نپٹنے کیلئے اینڈورفنس خارج کرتا ہے تاکہ ہم ورزش سے لطف اٹھا سکیں۔
اسکےعلاوہ جب ہم کامیڈی دیکھتے ہیں، لطیفے پڑھتے ہیں اس وقت بھی یہ ہارمون ہمارے جسم میں پیدا ہوتا۔ اسلئے خوشی پیدا کرنے والے اس ہارمون کی خوراک کیلئے ہمیں روزانہ کم از کم 20منٹ ایکسرسائز کرنا اور کچھ لطیفے اور کامیڈی کے ویڈیوز وغیرہ دیکھنا چاہیئے۔
▪دوسرا ہارمون ڈوپامائین ہے:
زندگی کے سفر میں، ہم بہت سے چھوٹے اور بڑے کاموں کو پورا کرتے ہیں، جب ہم کسی کام کو پورا کرتے تو ہمارا جسم ڈوپامائین کو خارج کرتا ہے. اور اس سے ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔
جب آفس یا گھر میں ہمارے کام کے لئے تعریف کی جاتی تو ہم اپنے آپ کو کامیاب اور اچھا محسوس کرتے ہیں، یہ احساس
ڈوپامائین کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ عورتیں عموماً کھر کا کام کرکے خوش کیوں نہیں ہوتی اسکی وجہ یہ ہیکہ گھریلو کاموں کی کوئی تعریف نہیں کرتا۔
جب بھی ہم نیا موبائیل، گاڑی، نیا گھر، نئے کپڑے یا کچھ بھی خریدتے ہیں تب بھی ہمارے جسم سے ڈوپامائین خارج ہوتا ہے۔اور
ہم خوش ہوجاتے ہیں.
اب، آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ شاپنگ کرنے کے بعد ہم خوشی کیوں محسوس کرتے ہیں۔
▪تیسرا ہارمون سیروٹونائین:
جب ہم دوسروں کے فائدہ کیلئے کوئی کام کرتے ہیں تو ہمارے اندر سے سیروٹونائین خارج ہوتا ہے اور خوشی کا احساس جگاتا ہے۔
انٹرنیٹ پر مفید معلومات فراہم کرنا،
اچھی معلومات لوگوں تک پہنچانا، بلاگز، Quora اور فیس بک پر پر عوام کے سوالات کا جواب دینا اسلام یا اپنے اچھے خیالات کی طرف دعوت دینا ان سبھی سے سیروٹونائین پیدا ہوتا ہے اور ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔
▪چوتھا ہارمون آکسی ٹوسین ہے:
جب ہم دوسرے انسانوں کے قریب جاتے ہیں یہ ہمارے جسم سے
خارج ہوتا ہے۔
جب ہم اپنے دوستوں کو ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں تو جسم اکسیٹوسین کو خارج کرتا ہے۔
واقعی یہ فلم 'منا بھائی' کی جادو کی چھپی کی طرح کام کرتا ہے۔ جب ہم کسی کو اپنی باہوں میں بھر لیتے ہیں تو آکسی ٹوسین خارج ہوتا ہے اور خوشگواری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
📌 خوش رہنا بہت آسان ہے:
ہمیں اینڈروفنس حاصل کرنے کے لئے ہر روز ورزش کرنا ہے۔
ہمیں چھوٹے چھوٹے ٹاسک پورا کرکے ڈوپا مائین حاصل کرنا ہے۔
دوسروں کی مدد کرکے سیروٹونائین حاصل کرنا ہے۔
اور
آخر میں اپنے بچوں کو گلے لگاکر، فیملی کے ساتھ وقت گزار کر اور دوستوں سے مل کر
آکسی ٹوسین حاصل کرنا ہے۔
اس طرح ہم خوش رہیں گے۔ اور جب ہم خوش رہنے لگیں گے تو ہمیں اپنے مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے میں آسانی ہوگی۔
*اب آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ بچہ اگر خراب موڈ میں ہو تو اسے فوری گلے لگانا کیوں ضروری ہے؟*
بچوں کیلئے:
1.موبائیل یا ویڈیو گیم کے علاوہ گراونڈ پر جسمانی کھیل کھیلنے کی ہمت افزائی کریں۔ (اینڈروفنس)
2. چھوٹی بڑی کامیابیوں پر بچے کی تعریف کریں، اپریشیئٹ کریں۔(ڈوپامائین)
3. بچے کو اپنی چیزیں شیئر کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے کی عادت ڈالیں۔اسکے لئے آپ خود دوسروں کی
مدد کرکے بتائیں۔(سیروٹونائین)
4. اپنے بچے کو باہوں میں بھر کر پیار کریں۔(آکسی ٹوسین)
#قلمکار
اپنی تحریر کی آغاز میں ہی بتا دوں کہ میرا تعلق کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں۔ میں ایک ایسی محبِ وطن پاکستانی ہوں جسکو صرف اور صرف اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی سے غرض ہے۔ مجھے
یہ سن کر خوشی ہوئی کہ خان کی دعوت پر مائیکروسافٹ کے بانی #بِل_گیٹس نے پہلی بار پاکستان کا دورہ کیا
وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو نشریات/اشاعت کے آؤٹ لیٹس سے لیکر سوشل میڈیا تک ہر جگہ انکے نام کی ہیڈ لائن دیکھنے کو ملی۔۔ بتایا گیا تھا کہ #بِل_گیٹس صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں کریں گے اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپرشنز سینٹر (این سی او سی)
ہیڈ کوارٹرز کا دورہ بھی کریں گے۔ انکی آمد کے روزذرائع کا بتانا تھا کہ #بِل_گیٹس کو #کورونا اور #پولیوکی روک تھام سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔ لیکن کیا ہم نے اس دورے میں بس یہی سب کرنا تھا؟
سیلیکان ویلیز میں #بل_گیٹس کا بہت بڑا contribution ہے، کمپوٹر پروگرامز اور
بنی اسرائیل میں دو دوست پہاڑ پر عبادت کرتے تھے ۔
ایک دن ایک دوست شہر سے کوئی چیز خریدنے آیا تو اس کی نظر ایک فاحشہ عورت پر پڑگئی ۔
وہ اس کے عشق میں ایسا مبتلا ہوا کہ اُسی کی محفل کا ہوکے رہ گیا ۔
جب کچھ دن گزر گئے ، وہ واپس نہ گیا تو دوسرا دوست اسے تلاش کرتا کرتا وہاں پہنچ گیا۔
اس نے جب اپنے دوست کو آتے دیکھا تو شرم کے مارے اسے پہچاننے سے ہی انکار کردیا اور کہنے لگا:
من خود ترا نمی دانم ۔ میں تو تجھے جانتاہی نہیں ، تو کون ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ !
نیک دوست نے ( اس کی بات سُنی اَن سُنی کر دی اور) آگے بڑھ کراسے گلے سے لگا لیا اور کہا:
اے میرے بھائی! میرے دل میں
تیرے لیے جتنی شفقت آج پیدا ہوئی ہے ، پہلے کبھی پیدا نہیں ہوئی ۔
اس نے جب اپنے دوست کی یہ شفقت و محبت دیکھی تو ( دل پسیج گیا اور ) توبہ کر کے اس کے ساتھ چل دیا ۔
امام غزالی رحمہ اللہ یہ واقعہ لکھتے ہیں اور کہتے ہیں:
اگر تیرا دوست جرم کرکے ستر بار بھی عذر پیش کرے توتُو اس کا
کچھ عرصہ پہلے صوابی میں ایک جلسے میں منظور پشتین نے سامنے کھڑے پشتونوں سے کہا کہ جلسوں میں اپنی ماؤوں بہنوں کو بھی لائیں۔ ایسا مطالبہ پاکستان کے کسی لیڈر نے آج تک اپنے سامعین سے نہیں کیا۔
اس پر ساتھ بیٹھے محسن داؤڑ نے فوراً ٹوکہ اور کہا کہ
'خپلہ دے ھم راؤلہ کنہ' یعنی اپنی بیوی بھی لے کرآؤ۔ تب منظور نے خجالت سے کہا ضرور لاؤنگا۔
لیکن سچ یہ ہے کہ پشتونوں کی ماؤوں بہنوں کو اپنے جلسوں کی زینت بنانے والے منظور پشتین کی بیوی یا بہن کو آج تک کسی نے نہیں دیکھا
نہ ہی محسن داؤڑ کبھی بھی اپنی بیوی یا بہن کو جلسے میں لایا ہے
لے دے کر ایک علی وزیر کی بڈھی ماں کو لے آتے ہیں جس کی اب ویسے بھی پردہ کرنے کی عمر نہیں ہے۔
کراچی دھرنے میں حاضرین کی مایوس کن تعداد دیکھ کر منظور پشتین نے ایک بار پھر پشتونوں سے اپیل کی ہے کہ اپنی ماؤوں بہنوں کو ہمارے جلسے میں لائیں۔ جس کا جواب وہی بنتا ہے جو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ریاست کی زمین اشرافیہ کے لیے نہیں ہے۔ آئیے ذرا دیکھتے ہیں کہ اسلام آباد میں اشرافیہ نے ریاست کی ز مین کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے اور اگر عدالت کے اس فیصلے کی روشنی میں وفاقی کابینہ
کوئی اصول طے کر نے کی ہمت کر لے تو کیا کچھ تبدیل ہو سکتا ہے.
اسلام آباد میں ایک شفاء ہسپتال ہے جسے قومی اسمبلی کی دستاویزات کے مطابق نوے کی دہائی میں ڈھائی ایکڑ سرکاری زمین محض ایک سو روپے مربع فٹ کے حساب سے عنایت فرمائی گئی۔یہ اسلام آباد کا مہنگا ترین ہسپتال ہے ۔حالت یہ ہے کہ
ڈھائی ایکڑ زمین لے کر بھی یہاں ڈھنگ کی پارکنگ نہیں ہے۔یہ ہسپتال اس علاقے میں واقع ہے جہاں ایک مرلہ زمین کی قیمت کروڑ روپے تک ہو گی۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہی زمین مارکیٹ میں فروخت کر دی جاتی اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری ہسپتالوں پر لگائی جاتی تو کیا پولی کلینک اور پمز کی