ہم لوگ ماڈرن کہلائے جانے کے چکر میں بہت قیمتی چیزیں چھوڑ بیٹھے ہیں۔ ہم نے آسانیاں ڈھونڈیں اور اپنے لیے مشکلیں کھڑی کر دیں۔
آج ہم دھوتی پہن کے باہر نہیں نکل سکتے لیکن صدیوں کی آزمائش کے بعد یہ واحد لباس تھا جو ہمارے موسم کا تھا۔ ہم نے خود اپنے اوپر جینز مسلط کی اور اس کو پہننے
کے لیے کمروں میں اے سی لگوائے۔ شالیں ہم نے فینسی ڈریس شو کے لیے رکھ دیں اور کندھے جکڑنے والے کوٹ جیکٹ اپنا لیے۔ ہمیں داڑھی مونچھ اور لمبے بال کٹ جانے میں امپاورمنٹ ملی اور فیشن بدلا تو یہ سب رکھ کے بھی ہم امپاورڈ تھے!
ہم نے حقہ چھوڑ کے سگریٹ اٹھایا اور ولایت سے وہی چیز جب شیشے کی
شکل میں آئی تو ہزار روپے فی چلم دے کر اسے پینا شروع کر دیا۔ ہے کوئی ہم جیسا خوش نصیب؟
ہم نے لسی چھوڑی، کولا بوتلیں تھام لیں، ہم نے ستو ترک کیا اور سلش کے جام انڈیلے، ہم نے املی آلو بخارے کو اَن ہائی جینک بنا دیا اور وہی چیز ایسنس کے ساتھ جوس کے مہر بند ڈبے خرید کے بچوں کو پلائی،
وہ پیک جس کے آر پار نہیں دیکھا جا سکتا کہ گتے کا ہوتا ہے۔ ہم نے ہی اس اندھے پن پہ اعتبار کیا اور آنکھوں دیکھے کو غیر صحت بخش بنا دیا۔
ہم نے دودھ سے نکلا دیسی گھی چھوڑا اور بیجوں سے نکلے تیل کو خوش ہو کے پیا، ہم نے چٹا سفید مکھن چھوڑا اور زرد ممی ڈیڈی مارجرین کو چاٹنا شروع کر دیا،
اسکے نقصان سٹیبلش ہو گئے تو پھر ڈگمگاتے ڈولتے پھرتے ہیں۔ گوالے کا پانی ہمیں برداشت نہیں لیکن یوریا سے بنا دودھ ہم گڑک جاتے ہیں، الحمدللہ!
اصلی دودھ سے ہمیں چائے میں بو آتی ہے اور ٹی واٹنر ہم نوش جان کرتے ہیں جس پہ خود لکھا ہے کہ وہ دودھ نہیں
گھر کے نیچے بھینس باندھ کر ہم نے سوکھا دودھ باہر ملک سے خریدنے کا سودا کیا اور کیا ہی خوب کیا!
ہم تو وہ ہیں جو آم کے موسم میں بھی اس کا جوس شیشے کی بوتلوں میں پیتے ہیں۔
ہم گڑ کو پینڈو کہتے تھے، سفید چینی ہمیں پیاری لگتی تھی، براؤن شوگر نے ہوٹلوں میں واپس آ کے ہمیں چماٹ مار دیا۔
اب ہم ادھر ادھر دیکھتے ہوئے گال سہلاتے ہیں لیکن گڑ بھی کھاتے ہیں تو پیلے والا کہ بھورا گڑ تو ابھی بھی ہمیں رنگ کی وجہ سے پسند نہیں۔
آئیں، ہم سے ملیں، ہم ایمرجنسی میں پیاسے مر جاتے ہیں، گھروں کی ٹونٹی کا پانی نہیں پی سکتے، نہ ابال کر نہ نتھار کے، ہم پانی بھی خرید کے پیتے ہیں۔
ہم ستلجوں، راویوں، چنابوں اور سندھوں کے زمین زاد، ہم ولایتی کمپنیوں کو پیسے دے کے پانی خریدتے ہیں
ہم تو پودینے کی چٹنی تک ڈبوں میں بند خریدتے۔ چھٹانک دہی اور مفت والے پودینے کی چٹنی ہم ڈیڑھ سو دے کے اس ذائقے میں کھاتے ہیں جو ہمارے دادوں کو ملتی تو انہوں نے دسترخوان سے اٹھ جاناتھا
سوہانجنا ہمیں کڑوا لگتا تھا، جب سے وہ مورنگا بن کر کیپسولوں میں آیا ہے تو ہم دو ہزار میں پندرہ دن کی خوراک خریدتے ہیں۔ وہی سوکھے پسے ہوئے پتے جب حکیم پچاس روپے کے دیتا تھا تو ہمیں یقین نہیں تھا آتا۔
پانچ سو روپے کا شربت کھانسی کے لیے خریدیں گے لیکن پانچ روپے کی ملٹھی کا ٹکڑا
دانتوں میں نہیں دبانا، ’عجیب سا ٹیسٹ آتا ہے۔‘
ہم پولیسٹر کے تکیوں پہ سوتے ہیں، نائلون ملا لباس پہنتے ہیں، سردی گرمی بند جوتا چڑھاتے ہیں، کپڑوں کے نیچے کچھ مزید کپڑے پہنتے ہیں اور زندگی کی سڑک پہ دوڑ پڑتے ہیں، رات ہوتی ہے تو اینٹی الرجی بہرحال ہمیں کھانی پڑتی ہے۔
ہم اپنی
مادری زبان ماں باپ کے لہجے میں نہیں بول سکتے۔ ہم زبان کے لیے نعرے لگاتے ہیں لیکن گھروں میں بچوں سے اردو میں بات کرتے ہیں۔ ہم اردو یا انگریزی کے رعب میں آکے اپنی جڑیں خود کاٹتے ہیں اور بعد میں وجہ ڈھونڈتے ہیں کہ ہم ’مس فٹ‘ کیوں ہیں۔
عربی فارسی کو ہم نے مدرسے والوں کی زبان قرار دیا
اور ہاتھ جھاڑ کے سکون سے بیٹھ گئے۔ ’فورٹی رولز آف لَو‘ انگریزی میں آئی تو چومتے نہیں تھکتے۔ الف لیلیٰ، کلیلہ و دمنہ اور اپنے دیسی قصے کہانیوں کو ہم نے لات مار دی، جرمن سے گورے کے پاس آئی تو ہمیں یاد آ گیا کہ استاد مال تو اپنا تھا۔
جا کے دیکھیں تو سہی، عربی فارسی کی پرانی ہوں یا
نئی، صرف وہ کتابیں ہمارے پاس اب باقی ہیں جو مدرسوں کے نصاب میں شامل ہیں۔ باقی ایک خزانہ ہے جسے ہم طلاق دیے بیٹھے ہیں۔ پاؤلو کوہلو اسی کا ٹنکچر بنا کے دےگا تو بگ واؤ کرتے ہوئے آنکھوں سے لگا لیں گے۔ متنبی کون تھا، آملی کیا کر گئے، شمس تبریز کا دیوان کیا کہتا ہے،اغانی میں کیا قصےہیں
ہماری جانے بلا!
ہماری گلیوں میں اب کوئی چارپائی بُننے والا نہیں آتا، ہمیں نیم اور بکائن میں تمیز نہیں رہ گئی، ہمارے سورج سخت ہوگئے اور ہمارے سائے ہم سے بھاگ چکے، ہمارے چاند روشنیاں نگل گئیں اور مٹی کی خوشبو کو ہم نے عطر کی شکل میں خریدنا پسند کیا۔
وہ بابا جو نیم کی چھاؤں میں
چارپائی لگائے ٹیوب ویل کے ساتھ دھوتی پہنے لیٹا ہوتا ہے، وہ حقے کا کش لگاتا ہے، ہمیں دیکھتا ہے اور ہنس کے آنکھیں بند کر لیتا ہے۔ اسے کب کی سمجھ آ گئی ہے، ہمیں نئیں آتی!

(منقول)
#قلمکار

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with آبی کوثر

آبی کوثر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Aabi_Kausar

Feb 22
خوشی کے ہارمونس*
*اتنی سستی خوشی، جلدی کریں*
[4ہارمونس جو انسان میں خوشی کا تعین کرتے ہیں۔]

ایک دن صبح میں پارک میں اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھا تھا اس نے باتوں باتوں میں کہا کہ وہ اپنی زندگی سے خوش نہیں ہے۔ میں نے سوچا کہ یہ تو بڑا نا شکرا پن ہے کیونکہ ہمارے پاس کسی چیز کی
کمی نہیں تھی۔ہماری زندگی میں سب کچھ بہتر تھا۔ میں نے پوچھا۔
"تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے؟"
"میں نہیں جانتی. ہرکوئی جانتا ہے کہ ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، لیکن میں خوش نہیں ہوں."

پھر میں نے اپنے آپ سے؟ پوچھا کہ،
"کیا میں خوش ہوں؟"
میرےاندرون سے آواز آئی "نہیں۔۔۔!!"
اب، اس واقعہ سے میں بےچین ہوگیا۔
میں نے خوشی کی اصل وجہ کو سمجھنے کے لئے مطالعہ شروع کردیا،
لیکن مجھے کچھ خاص نہیں ملا.
میں نے اپنی تلاش تیز کی کئی مضامین پڑھ لیا، بہت سے لائف کوچ سے بات کی لیکن کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا.

آخر میں میرے ایک ڈاکٹر دوست نے مجھے خوشی کے
Read 15 tweets
Feb 19
#قلمکار
اپنی تحریر کی آغاز میں ہی بتا دوں کہ میرا تعلق کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں۔ میں ایک ایسی محبِ وطن پاکستانی ہوں جسکو صرف اور صرف اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی سے غرض ہے۔ مجھے
یہ سن کر خوشی ہوئی کہ خان کی دعوت پر مائیکروسافٹ کے بانی #بِل_گیٹس نے پہلی بار پاکستان کا دورہ کیا
وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو نشریات/اشاعت کے آؤٹ لیٹس سے لیکر سوشل میڈیا تک ہر جگہ انکے نام کی ہیڈ لائن دیکھنے کو ملی۔۔ بتایا گیا تھا کہ #بِل_گیٹس صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں کریں گے اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپرشنز سینٹر (این سی او سی)
ہیڈ کوارٹرز کا دورہ بھی کریں گے۔ انکی آمد کے روزذرائع کا بتانا تھا کہ #بِل_گیٹس کو #کورونا اور #پولیوکی روک تھام سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔ لیکن کیا ہم نے اس دورے میں بس یہی سب کرنا تھا؟

سیلیکان ویلیز میں #بل_گیٹس کا بہت بڑا contribution ہے، کمپوٹر پروگرامز اور
Read 10 tweets
Feb 18
ﻣﯿﺮﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺟﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﮔﺎﺟﺮ ﮐﺎ ﺣﻠﻮﮦ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﺎﮞ ﺟﯽ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﺋﺶ ﮐﺮﮐﮯ ﮔﺎﺟﺮ ﮐﺎ ﺣﻠﻮﮦ ﺑﻨﻮﺍﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎﻟﯿﮑﻦ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﺮﺑﺖ ﮐﮯﮈﯾﺮﮮﺗﮭﮯ
لہٰذا ﺍﮔﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺎﺟﺮ ﮐﺎ ﺣﻠﻮﮦ ﺑﻨﺘﺎ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺍِﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﻣﻠﺘﺎ ﮐﮧ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮪ ﺟﺎﺗﯽ۔۔ ﻣَﯿﮟ ﻧﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻃﮯ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﮐﮧ ﺧُﻮﺏ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﺍ ﮔﺎﺟﺮ ﮐﺎ
ﺣﻠﻮﮦ ﮐﮭﺎﺅﮞ ﮔﺎ۔۔ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﻧﻤﺒﺮ ﺑﮩﺖ ﮐﻢ ﺁﺋﮯ، ﺗﮭﺮﮈ ﮈﻭﯾﺜﺮﻥ ﮐﮯ ﺁﺱ ﭘﺎﺱ۔۔ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺏ ﻧﮧ ﺍﯾﻒ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻠﮧ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ، ﻧﮧ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺑﻦ ﭘﺎﺅﮞ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺑﮩﺖ
Read 38 tweets
Feb 18
بنی اسرائیل میں دو دوست پہاڑ پر عبادت کرتے تھے ۔
ایک دن ایک دوست شہر سے کوئی چیز خریدنے آیا تو اس کی نظر ایک فاحشہ عورت پر پڑگئی ۔
وہ اس کے عشق میں ایسا مبتلا ہوا کہ اُسی کی محفل کا ہوکے رہ گیا ۔
جب کچھ دن گزر گئے ، وہ واپس نہ گیا تو دوسرا دوست اسے تلاش کرتا کرتا وہاں پہنچ گیا۔
اس نے جب اپنے دوست کو آتے دیکھا تو شرم کے مارے اسے پہچاننے سے ہی انکار کردیا اور کہنے لگا:
من خود ترا نمی دانم ۔ میں تو تجھے جانتاہی نہیں ، تو کون ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ !
نیک دوست نے ( اس کی بات سُنی اَن سُنی کر دی اور) آگے بڑھ کراسے گلے سے لگا لیا اور کہا:
اے میرے بھائی! میرے دل میں
تیرے لیے جتنی شفقت آج پیدا ہوئی ہے ، پہلے کبھی پیدا نہیں ہوئی ۔
اس نے جب اپنے دوست کی یہ شفقت و محبت دیکھی تو ( دل پسیج گیا اور ) توبہ کر کے اس کے ساتھ چل دیا ۔

امام غزالی رحمہ اللہ یہ واقعہ لکھتے ہیں اور کہتے ہیں:

اگر تیرا دوست جرم کرکے ستر بار بھی عذر پیش کرے توتُو اس کا
Read 7 tweets
Feb 15
جامشورو میں ایک میڈیکل کالج کا نام بلاول بھٹو زرداری میڈیکل کالج ہے۔

ایک شہر نواب شاہ ہوا کرتا تھا ۔ پرانے وقتوں میں سید نواب شاہ نے 200 ایکڑ زمین اس شہر کو دی تھی جس پر انگریز نے اس کا نام نواب شاہ رکھ دیا ۔

زرداری صاحب نے ایک مرلہ زمین دیئے بغیر اس کا نام بدل کر بے
نظیر آباد رکھ دیا ۔

اس بے نظیر آباد میں ایک کیڈٹ کالج ہے اس کا نام بختاور بھٹو کیڈٹ کالج ہے۔

اسی بے نظیر آباد میں ایک یونیورسٹی کا نام بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی رکھ دیا گیا ہے ۔

بے نظیر آباد ہی میں ایک ڈسٹرکٹ سکول کا نام بھی بے نظیر بھٹو سکول ہے

اور اس کا افتتاح بھی
بختاور بھٹو زرداری نے کیا تھا۔

اپر دیر میں بھی ایک شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی قائم ہے۔

ایک شہید بے نظیر بھٹو وومن یونیورسٹی پشاور میں ہے۔

لاڑکانہ میں ایک یونیورسٹی کا نام شہید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی ہے۔

لاڑکانہ میں ایک شہید بے نظیر گرلز کالج ہے۔
Read 8 tweets
Feb 14
خپلہ دے ھم راؤلہ کنہ

کچھ عرصہ پہلے صوابی میں ایک جلسے میں منظور پشتین نے سامنے کھڑے پشتونوں سے کہا کہ جلسوں میں اپنی ماؤوں بہنوں کو بھی لائیں۔ ایسا مطالبہ پاکستان کے کسی لیڈر نے آج تک اپنے سامعین سے نہیں کیا۔

اس پر ساتھ بیٹھے محسن داؤڑ نے فوراً ٹوکہ اور کہا کہ
'خپلہ دے ھم راؤلہ کنہ' یعنی اپنی بیوی بھی لے کرآؤ۔ تب منظور نے خجالت سے کہا ضرور لاؤنگا۔

لیکن سچ یہ ہے کہ پشتونوں کی ماؤوں بہنوں کو اپنے جلسوں کی زینت بنانے والے منظور پشتین کی بیوی یا بہن کو آج تک کسی نے نہیں دیکھا

نہ ہی محسن داؤڑ کبھی بھی اپنی بیوی یا بہن کو جلسے میں لایا ہے
لے دے کر ایک علی وزیر کی بڈھی ماں کو لے آتے ہیں جس کی اب ویسے بھی پردہ کرنے کی عمر نہیں ہے۔

کراچی دھرنے میں حاضرین کی مایوس کن تعداد دیکھ کر منظور پشتین نے ایک بار پھر پشتونوں سے اپیل کی ہے کہ اپنی ماؤوں بہنوں کو ہمارے جلسے میں لائیں۔ جس کا جواب وہی بنتا ہے جو
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(