▪️پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی روکنے کیلئے بھارتیحکومت اُچھے ھتکنڈوں اور سازشوں سے بازنہ آئی۔ لیکن اس بار بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ہے
▪️24سال بعد دورہ کرنے والی آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو دھمکی آمیز پیغامات بھیجےگئے تاکہ وہ بھی نیوزی لینڈ کیطرح دورہ ادھورا چھوڑکرچلی جائے
▪️26 فروری 2022 کوپاکستان کا دورہ کرنے والی آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے ایک رکن کے خاندان کو انسٹا گرام پر دھمکی آمیز پیغامات بھیجے گئے جس میں انہیں پاکستان جانے پر خطرناک نتائج بھگتنے کی دھمکی ملی ۔ اس طرح کی حساس معلومات تک رسائ اور ترسیل صرف خفیہ ایجنسیز کے پاس ھی ھو سکتی ھیں جس سے
صاف ظاہر ھوتا ھے کہ پہلے کیطرح اِس بار بھی اِنڈین گورنمنٹ کے ایما پر یہ سازش بُنی گئ۔
▪️بظاہردھمکی آمیز پیغامات بھجوانے کے لیے انسٹا گرام پر فیک اکاؤنٹ jyot.isharma391 کااستعمال کیا گیا
▪️لیکن تفصیلی تحقیقات کے دوران اس دھمکی آمیز پیغامات کے پیچھے بھارتی گجرات میں مقیم
مرائدل تیواڑی کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آئے ہیں ۔
▪️مرائدل تیواڑی بھارتی گجرات میں آئی ایم سی لمٹیڈ میں بطور انوائرمینٹل ، ہیلتھ اور سیفٹی آفیسر کے طور پر کام کرتا ہے ۔
اس کا ای میل ایڈریس mridul.tiwari07@gmail.com ہے جبکہ موبائل فون نمبر 00917060185885 ہے ۔
▪️بھارتیوں کیجانب سے پاکستان میں انٹرنیشل کرکٹ کی بحالی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا یہ طریقہ کار پہلے ہی استعمال کیا جاچکا ہے
▪️ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کو دورہ پاکستان سے روکنے کے لیے دھمکیاں دی گئیں ، آئی پی ایل میں شامل نہ کرنے کی باتیں تو ویسٹ انڈین پلیئر نے سوشل میڈیا پرشیئرکردیں
▪️اس کے بعد پاکستان کے دورے پر آئی نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے اہلخانہ کو بھی اسی طرح دھمکیاں دی گئی تھیں جس کے بعد وہ پہلے میچ سے قبل دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس چلی گئی تھیں۔
▪️پھر انگلش کرکٹ بورڈ نے بھی اپنا شیڈول دورہ ملتوی کردیا تھاجس کےبعد آسٹریلیانے مکمل سیکیورٹی چیکنگ کے بعد
پاکستان کو محفوظ ملک قرار دیتے ہوئے 24 سال بعد اپنی ٹیم بھیجی جو راولپنڈی میں اپنے میچز کھیلے گی لیکن ایک بار پھر بھارتیوں نے پرانا طریقہ واردات آزمایا لیکن اس باربغل میں چھری رکھنے والے بروقت بے نقاب ہوگئے ہیں ۔
حضرت جنید بغدادی رحمت اللہ علیہ کا نام کون نہیں جانتا؟ آپ کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ دل میں خیال کیا کہ اگر شیطان سے ملاقات ہوجائے تو، ایک سوال کروں گا اور انہوں نے ایک دن اللہ سے دعا بھی کردی کہ اے اللہ! کبھی شیطان سے ملاقات کرادے، تاکہ اس سے سوال کرلوں۔۔۔
ایک دن نماز پڑھ کر مسجد کے باہر نکلے، تو ایک بوڑھا آدمی جھک کر سلام کرنے لگا۔ حضرت جنید رحمة اللہ نے اسکو دیکھ کر کہا کہ کون ہو تم؟ کہنے لگا کہ میں وہی ہوں، جس سے ملنے کی آپکو آرزو اور تمنا تھی - حضرت سمجھ گئے کہ یہ اصل میں شیطان ہے - شیطان نے کہا کہ آپ مجھ سے کیوں ملناچاہتےتھے؟
حضرت جنید رحمة اللہ علیہ نے کہا کہ میرے ذہن میں تیرے متعلق ایک سوال ہے، سوال یہ ہے کہ جب اللہ تعالٰی نے تجھے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا، تو میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر تجھے کس چیز نے اللہ کے حکم کی تعمیل سے منع کیا ..؟؟
کیوں تو نے سجدہ نہیں کیا،
برکت کیا ہے؟
برکت کو بیان نہیں محسوس کیا جاسکتا ہے۔ جب آپ آمدن و اخراجات کے حساب کتاب کے چکر میں پڑے بغیر اور کسی ٹینشن کے سوا اپنا کچن چلا رہے ہوں تو اسے برکت کہتے ہیں۔ پھر چاہے آپ کی آمدن ایک لاکھ ہو یا ایک ہزار۔ اس کی سب سے بڑی نشانی دل کا اطمینان ہوتا ہے جو کہ
بڑے بڑے سیٹھوں/سرمایہ داروں کو نصیب نہیں ہوتا
اگر برکت دیکھنی ہو تو سخت گرمیوں میں روڈ کھودتے کسی مزدور کو کھانے کے وقفہ میں دیکھ لیں جب وہ دیوار کی اوٹ لے کر اپنی چادر پھیلا کر بیٹھتا ہے، اپنا ٹفن کھول کر، اس پر روٹی بچھاتا ہے، پھر اچار کی چند قاشیں نکال کر اس پر ڈال دیتا ہے اور
بسم اللہ پڑھ کر نوالہ توڑتا ہے۔ سچی میں اس کیفیت میں جو قرار اور دلی اطمینان اس کو محسوس ہو رہا ہوتا ہے وہ کسی موٹی توند والے لکھ پتی سیٹھ کو میک ڈونلڈ اور کے ایف سی کے مہنگے برگر کھا کر بھی نصیب نہیں ہوتا۔
برکت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ اللہ آپ کو اور آپ کے گھر کے افراد کو
ہم لوگ ماڈرن کہلائے جانے کے چکر میں بہت قیمتی چیزیں چھوڑ بیٹھے ہیں۔ ہم نے آسانیاں ڈھونڈیں اور اپنے لیے مشکلیں کھڑی کر دیں۔
آج ہم دھوتی پہن کے باہر نہیں نکل سکتے لیکن صدیوں کی آزمائش کے بعد یہ واحد لباس تھا جو ہمارے موسم کا تھا۔ ہم نے خود اپنے اوپر جینز مسلط کی اور اس کو پہننے
کے لیے کمروں میں اے سی لگوائے۔ شالیں ہم نے فینسی ڈریس شو کے لیے رکھ دیں اور کندھے جکڑنے والے کوٹ جیکٹ اپنا لیے۔ ہمیں داڑھی مونچھ اور لمبے بال کٹ جانے میں امپاورمنٹ ملی اور فیشن بدلا تو یہ سب رکھ کے بھی ہم امپاورڈ تھے!
ہم نے حقہ چھوڑ کے سگریٹ اٹھایا اور ولایت سے وہی چیز جب شیشے کی
شکل میں آئی تو ہزار روپے فی چلم دے کر اسے پینا شروع کر دیا۔ ہے کوئی ہم جیسا خوش نصیب؟
ہم نے لسی چھوڑی، کولا بوتلیں تھام لیں، ہم نے ستو ترک کیا اور سلش کے جام انڈیلے، ہم نے املی آلو بخارے کو اَن ہائی جینک بنا دیا اور وہی چیز ایسنس کے ساتھ جوس کے مہر بند ڈبے خرید کے بچوں کو پلائی،
خوشی کے ہارمونس*
*اتنی سستی خوشی، جلدی کریں*
[4ہارمونس جو انسان میں خوشی کا تعین کرتے ہیں۔]
ایک دن صبح میں پارک میں اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھا تھا اس نے باتوں باتوں میں کہا کہ وہ اپنی زندگی سے خوش نہیں ہے۔ میں نے سوچا کہ یہ تو بڑا نا شکرا پن ہے کیونکہ ہمارے پاس کسی چیز کی
کمی نہیں تھی۔ہماری زندگی میں سب کچھ بہتر تھا۔ میں نے پوچھا۔
"تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے؟"
"میں نہیں جانتی. ہرکوئی جانتا ہے کہ ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، لیکن میں خوش نہیں ہوں."
پھر میں نے اپنے آپ سے؟ پوچھا کہ،
"کیا میں خوش ہوں؟"
میرےاندرون سے آواز آئی "نہیں۔۔۔!!"
اب، اس واقعہ سے میں بےچین ہوگیا۔
میں نے خوشی کی اصل وجہ کو سمجھنے کے لئے مطالعہ شروع کردیا،
لیکن مجھے کچھ خاص نہیں ملا.
میں نے اپنی تلاش تیز کی کئی مضامین پڑھ لیا، بہت سے لائف کوچ سے بات کی لیکن کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا.
#قلمکار
اپنی تحریر کی آغاز میں ہی بتا دوں کہ میرا تعلق کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں۔ میں ایک ایسی محبِ وطن پاکستانی ہوں جسکو صرف اور صرف اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی سے غرض ہے۔ مجھے
یہ سن کر خوشی ہوئی کہ خان کی دعوت پر مائیکروسافٹ کے بانی #بِل_گیٹس نے پہلی بار پاکستان کا دورہ کیا
وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو نشریات/اشاعت کے آؤٹ لیٹس سے لیکر سوشل میڈیا تک ہر جگہ انکے نام کی ہیڈ لائن دیکھنے کو ملی۔۔ بتایا گیا تھا کہ #بِل_گیٹس صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں کریں گے اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپرشنز سینٹر (این سی او سی)
ہیڈ کوارٹرز کا دورہ بھی کریں گے۔ انکی آمد کے روزذرائع کا بتانا تھا کہ #بِل_گیٹس کو #کورونا اور #پولیوکی روک تھام سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔ لیکن کیا ہم نے اس دورے میں بس یہی سب کرنا تھا؟
سیلیکان ویلیز میں #بل_گیٹس کا بہت بڑا contribution ہے، کمپوٹر پروگرامز اور