#Bahawalpur
#History
صادق گڑھ پیلس (بہاولپور)_____1882ء
تقریباً 175 سال قبل بہاولپور کے پانچویں نواب صادق محمد خان نے 1500,000 روپے کی لاگت سے 1500 مزدوروں کی مدد سے 126 ایکڑ رقبے پر پھیلا صادق محل اطالوی ماہرین (Italian Professionals) کی مدد سے تعمیر کروایا۔
سفید سنگ مرمر سے بنا
ھوا یہ تین منزلہ محل ڈیرہ نواب خان میں واقع ھے دراصل نواب صاحب کا دربار تھا۔
اس تاریخی حویلی میں پاکستان اور ہندوستان کے وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن، قائد اعظم محمد علی جناح، ایران کے شہنشاہ محمد رضا پہلوی اور دیگر عالمی رہنما نواب صاحب کے مہمانوں کے طور پر ٹھہرے ہیں۔
ہر سربراہ
مملکت کا محل میں ایک باقاعدہ کمرہ ھوتا ھے جس کا نام اس کے نام پر رکھا جاتا ھے جیسے ترک کمرہ، برطانوی کمرہ، چائنا روم وغیرہ۔ 52 قوموں کے رہنما ایک ہی وقت میں اس میں رہ سکتے تھے۔
محل میں  نواب صاحب کا بیلجیئم سے لایا گیا سونے کا تخت اسکی خاص پہچان تھا۔ یہ تاریخی سفید محل ڈیڑھ
صدی گزرنے کے باوجود اپنی دلکشی اور اہمیت کو برقرار رکھے ھوئے ھے۔

@threadreaderapp pls compile it
#Punjab
#Pakistan
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Mar 28
صیہونیت (Zionism)
یہودیوں کی ایک نیشنلسٹ تحریک
جس کا مقصد فلسطین میں مسلمانوں کو ختم کر کے صرف ایک یہودی قومی ریاست کی تشکیل ھے۔
یروشلم کےایک پہاڑی علاقے کو صیون کہاجاتا تھا۔ یہ لفظ وہیں سے اخذ شدہ ھے۔
اس تحریک کی ابتداء وسطی یورپ میں انیسویں صدی کے
#Palestine
#Jerusalem
#Zionism
اواخر میں ھوئی۔
آسٹریا کے ایک صحافی تھیوڈور ہرزل (1860-1904) نے صیہونیت کو ایک سیاسی موڑ دیا اور اس تحریک کا بانی کہلایا۔
1897 میں ہرزل نے باسل (سوئٹزرلینڈ) میں پہلی صہیونی کانگریس بلائی جس نے تحریک کا باسل پروگرام تیار کیا.
جس میں کہا گیا کہ "صیہونیت یہود کے لیے فلسطین میں ایک
ایسا گھر بنانے کی کوشش کرتی ھے جو عوامی قانون کے ذریعے محفوظ ھو۔"
برطانیہ نے اس خیال کی بہت پذیرائی کی۔ جنگ عظیم اول کے دوران یہودیوں نے اپنے آپ کو منظم کیا اور برطانیہ نے 1922 میں اسے "League of Nations Mandate" میں شامل کیا۔
1925 میں فلسطین میں یہودیوں کی آبادی کا سرکاری طور
Read 5 tweets
Mar 24
وکٹوریہ میموریل(کلکتہ,بھارت)1906-1921
مغل اور مغربی فن تعمیر کا انوکھا انداز
زمین ہماری مگر یادگار کسی اور کی
اگر اسے تاج محل (آگرہ) سے مشابہ کہاجائے تو غلط نہہں۔
1901میں ملکہ وکٹوریہ کی وفات کے بعد جنرل لارڈ کرزن نے اسکی منظوری دی۔ پرنس آف ویلز نے 4 جنوری 1906
#archives
#History
میں اس کا سنگ بنیاد (Foundation Stone) رکھا۔
سفید دودھیا مکرانہ سنگ مرمر سے بنا ھوا بلند قامت میموریل، جو کلکتہ کی زمین پر رعب سے کھڑا ھے، 1906 سے 1921 کے عرصے میں تعمیر کیا گیا۔ تعمیر معروف فرم میسرز مارٹن اینڈ کمپنی کی تھی۔ ولیم ایمرسن چیف آرکیٹیکٹ تھے۔
 عمارت 338×228 فٹ یا
103×69 میٹر تک جاتی ھے اور اونچائی 184 فٹ ھے جبکہ یادگار کا ڈوم 16 فٹ ھے 
اس کی درست قیمت کا اندازہ لگانا مشکل ھے۔اس یادگار کو بہت سے ہندوستانی افراد اور برطانوی افسران نے بڑے پیمانے پر مالی اعانت فراہم کی تھی لیکن اندازاً کل تعمیراتی لاگت تقریباً ایک کروڑ، پانچ لاکھ روپے تھی اور
Read 5 tweets
Mar 22
#Magnificent
#Bahawalpur
#History
صادق مسجد (بہاولپور، پاکستان)___1860ء
(Al-Sadiq Mosque)
1748ء میں جنوبی دریائے ستلج پر سردار محمد بہاول خان (1715-1749) نےاپنے نام پر آباد کیا۔
ھندوؤں کی معتبر ترین کتاب "رگ وید" (Rig Veda) میں اس خطے کا نام "ہری روپہ" درج ھے۔
اس خاندان نے ریاست
بہاولپور پر تقریباً
200 سال (1748-1954ء) تک حکومت کی۔ ریاست بہاولپور کا سب سے مشہور قبیلہ (ذات) "آرائیں" مانا جاتا ھے۔
صادق مسجد 162 سال پرانا اسی عباسی دور حکومت میں تعمیر کردہ شاہکار ھے جس کی تزئین و آرائش کا کام 1935ء میں آخری نواب سر صادق محمد خان عباسی (1904-1966) نے مکمل
کروایا۔
24 کنال رقبے پر مشتمل سفید سنگ مرمر سے بنی مسجد، جس میں 15,000 نمازیوں کی گنجائش ھے، اس کے بڑے مینار، مسجد کی دیواروں پر قابل دید پینٹنگز نایاب فن تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
اس کی دلکشی اور خوبصورتی ڈیڑھ صدی گزرنے کے بعد بھی ماند نہیں پڑ سکی۔
Read 4 tweets
Mar 21
#Science
#History
21 جولائی 1969___ وقت 4:18 p.m
سائنس کی تاریخ کا سب سے یادگار دن
جب اپالو ۱۱, 76 گھنٹوں میں 240,000 میل کی مسافت طے کرکے خلاباز نیل آرمسٹرانگ، ایڈون ایلڈرن جونیئر اور مشل کولنز نے چاند کی سطح پر پہنچ کر دنیا کو حیران کر دیا۔
اس تہلکہ خیزسائنسی انقلاب کیلئے مشہور
کہاوت ھے کہ
"یہ انسان کے لیے ایک چھوٹا سا قدم تھا مگر بنی نوع انسان کے لیے ایک بڑی چھلانگ"
تین دن قبل "Kennedy Space Center" سے اڑنے والا جہاز کے خلاباز آرمسٹرانگ (1930-2012) نے چاند کی سطح پر اپنا پہلا قدم رکھنے کا واحد اعزاز اپنے نام کیا. آرمسٹرانگ اسر Aldrin نے چاند پردو گھنٹے
کے قیام میں چہل قدمی بھی کی۔
"Lunar Module Eagle"
جسکا انتظام آرمسٹرانگ اور ایلڈرین نے خود کیا تھا۔ قدم رکھتے ہی آرمسٹرانگ نے فوری طور پر ہیوسٹن (Texas) میں مشن کنٹرول پر دوبارہ رابطہ کیااور پیغام دیا کہ "Eagle has landed" (عقاب اتر چکا ھے).
آرمسٹرانگ کےیہ الفاظ تاریخ کےصفحات میں
Read 5 tweets
Mar 18
#ancient
#Punjab
#History
گٹکا رقص/آرٹ (Gatka Dance/Art)
قدیم #پنجاب کا ہزاروں سال پرانا مارشل آرٹ
یہ دراصل پنجاب کا تاریخی رقص ھے جو تلواریں ہاتھ میں پکڑ کر کیا جاتا ھے۔
گٹکا دراصل مکمل ایک جنگی نظام ھے جو سیکیورٹی اور بہادری کیلئے استعمال کیاجاتا ھے۔
زمانہ قدیم میں اس فن کا ذکر
شاستر ودیا" کے نام سے کیا جاتا ھے۔
فارسی میں "کھٹکا" اور پنجابی میں "گٹکا" (ਗਟਕਿ) کا مطلب ایک ہی ھےیعنی "دو آدمیوں کا ہتھیار کے ساتھ کھیلنا"
یہ پنجاب، ہندوستان میں ہزاروں سالوں سے موجود ھے۔
اسےجسمانی کے
ساتھ روحانی بھی سمجھاجاتا ھے۔مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر بھی گٹکا فن کے ماہر
تھے۔
اگرچہ یہ فن تلوار کواپنے بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ھے لیکن گٹکا کے لیے بہت سےدوسرے ہتھیار دستیاب ہیں جیسے تلوار کے علاؤہ بردھا، چکرم، دہل (shield), گرج، دگر، کھنڈہ، کرپان، سوٹی، مراٹھی، ٹپر، تیرکمان، چکربھی اس رقص میں استعمال ھوتےہیں۔
سنگاپور، ملائیشیا، تھائی لینڈ
Read 4 tweets
Mar 14
#Egypt
#History
ملکہ مصرقلوپطرہ
(Alexandria, 69 BC- 30 BC)
تین دہائیوں تک برسراقتدار رھنے والی مصرکی آخری اور حقیقی فرعونہ
اپنے ہی بھائی سے، جو اسکا شوہر بھی تھا، اقتدار چھیننے کی جنگ اور روم کے بادشاہ آکٹیوین سےہار نے اسے تاریخ میں امر کر ڈالا۔
بطلیموس گھرانے (Ptolmic Rulers) نے
مصر پر تقریباً 300 سال حکومت کی۔ قلوپطرہ ان کی آخری حکمران تھی اور اس طویل اور قابل فخر خاندان کی وارث بھی۔ قلوپطرہ بطلیموس جیسے مشکل، پریشان کن شاہی خاندان میں پیدا ھوئی۔
قلوپطرہ نےایک وسیع سلطنت پر حکومت کی جس میں مصر، قبرص، جدید دور کے لیبیا کا حصہ اور مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقے
شامل تھے۔
قلوپطرہ کئی زبانیں جانتی تھی۔ جیساکہ آج دورجدید میں قلوپطرہ دلکش جسمانی خوبصورتی اورکشش کی عکاس ھے جبکہ ایسا بالکل نہیں تھا۔درحقیقت جولیس سیزراور مارک انٹونی کےساتھ اس کی رومانوی شمولیت صدیوں سےفن، موسیقی اورادب میں امر ھے۔
بطلیموس ایک مقدونیائی(Macedonian) جرنیل کی نسل
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(