#Pyramids #History
سفید اہرام (سلسلہ کوہ ہمالیہ)
اہرام صرف مصرمیں ہی نہیں بلکہ مصر کے علاؤہ بھی دیگرخطوں میں بھی اہرامی شکل کےپراسرار عجوبے موجود ہیں۔
ان ہی میں ایک پراسرار سفید اہرام جو کوہ ہمالیہ کے عظیم پہاڑی سلسلوں کے ایک دور دراز وادی میں چھپاھوا ھےجسے ایک امریکی ہواباز جیمز
گوسمین (James Gaussman) نے (جو اب انتقال کر چکے ہیں) دوسری جنگ عظیم کے دوران دریافت کیا۔
اس اہرام کادرست محل وقوع تومعلوم نہ ھو سکا مگر اسکی کہانیاں صدیوں سے داستان گویوں کی زبانوں پر ہیں۔
یہ عظیم الشان دیوہیکل اہرام سفید جھلملاتے دیواروں میں بند ھے جس کی چوٹی پر ہیروں کا جڑا تاج
جگمگا رہا ھے۔
جیمز گوسمین مزید بتاتے ہیں کہ اس نے کارگو جہاز اڑاتے ھوئے یہ اس عظیم پہاڑی سلسلہ کی وادی میں یہ حسین وجمیل عمارت دیکھی مگروہاں جہازلینڈ کرنےکی کوئی جگہ نہ تھی۔ اس وادی میں گمشدہ شہروں کےکھنڈرات بھی ہیں اورشکستہ عمارات بھی۔
گوسمین کےمطابق یہ خطہ انڈیااورچین کے درمیان
بلند و بالا سنگی چٹانوں کا 105 میل طویل سلسلہ تھا جو اس نے محوپرواز دریافت کیا۔ گوسمین نے بیس پر موجود انٹیلیجنس آفیسرز کو اس سفید اہرام کی رپورٹ بھی کی۔
لیکن ان تمام حقائق کے باوجود یہ اہرام اپنی پراسرار جگہ اور پرخطر وادی میں واقع ھونے کی وجہ سے آج بھی مکمل دریافت نہ ھو سکا، نہ
اس کے نقشے تیار ھو سکے مگر ایک دن ضرور یہ خیزی سے بھرپور سامنے آئے گا جو اس ویرانے میں اکیلا شان سے ایستادہ ھے۔
لیکن ہمارے ذہن میں یہی ھے کہ اہرام صرف مصر میں ھوتے ہیں۔
ایسا نہیں ھے~~~
#ancient #Punjab
Shri Katas Raj (Jehlum,Pakistan)
شری کٹاس راج مندر___7th CE
پنجاب (پاکستان) میں جہلم (Salt Range) کے مقام پر واقع شری کٹاس راج دراصل ایک "ست گڑھ کمپلیکس" ھے۔
سنسکرت لفظ "کٹاس" (Kataksha) کا مطلب ہی "آنسوؤں کی بہار" (Spring of Tearful Eyes) ھے۔
یہ کمپلیکس پنجاب کی
1500 سال قبل کی عظیم الشان تاریخ کی گواہی دیتا ھے۔
کمپلیکس کے متعدد مندر ایک دوسرے سے ملحقہ ہیں۔ ہماچل پردیش (بھارت) میں جوالہ مکھی (Jwalamukhi, Himachal Pradesh) کے مندر کے بعد تاریخی پنجاب کےخطہ پوٹھوارمیں واقع کٹاس مندر ہندوؤں کا دوسرا معتبر اور مقدس مقام ھے۔
اس کمپلیکس کا نام
اسکے اردگرد دو کنال پر واقع "کٹاس" نامی حوض سے منسوب ھے جس کے بارے میں کہا جاتا ھے کہ یہ تالاب مہاراجہ کی بیوہ "دیوی شیوا" (Deity Shiva) کے ستی ھونے کے بعد وجود میں آیا۔
کمپلیکس کے مندر چوکور ہیں جو "Cornices" طرزتعمیر پر مشتمل ہیں۔
اسٹوپا اور ساتوں مندر کشمیری مندروں کی طرح
#Punjab #archives #History
پنجاب کا پہلا مارشل لاء
مارچ 1919ء میں ایک انگریز جج سر ڈزنی رولٹ (Disney Rowlatt) کے زیر صدارت "Indian Criminal Law Amendment Act" اور "Indian Criminal Law Emergency Power Act" ایک کمیٹی کی سفارشات کے مطابق منظور کیے گئے جس کا مقصد ھندوستانیوں پر تشدد
اور انقلابی کاروائیوں کا سد باب کرنا اور بدامنی کو کچلنا تھا جوپہلی جنگ عظیم کے دوران بنگال، پنجاب اور ھندوستان کے دوسرے علاقوں میں زور پکڑچکی تھیں۔
اس مارشل لاء کی نوبت کیوں ائی؟
کیونکہ
ھندو-مسلم نےایک گلاس میں پانی پی کراورایک پلیٹ میں حلوہ پوری کھاکر یگانگت کافقیدالمثال مظاہرہ
کیاتھا۔
سکھوں کی سان فرانسسکو میں تشکیل پانے والے انقلابی تحریک "غدر" (1916) فرنگیوں کی آنکھ کا کانٹا بن گئی تھی.
"لکھنؤ پیکٹ (1916)" جس میں ھندومسلم اتحاد انگریز راج کے گلے کی ہڈی بن چکا تھا۔
یہ تمام اتحاد، جلسے جلوس، پرزور کارروائیاں، 1917 کا روسی پرولتاریہ انقلاب، افغانستان کا
#Fort #Maharashtra
مورود-جنجیرہ قلعہ (Murud Janjira Fort)
ضلع رائے گڑ، مہاراشٹر (بھارت)__1100ء
مورود-جنجیرہ سمندری قلعہ ہندوستان کے منفرد اور خوبصورت قلعوں میں سے ایک جیسے مہاراج چھترپتی شیو (Chatturpati Shiva) نے اپنے اس فلسفے پر کھڑا کیا کہ "سمندروں پر حکمرانی کرنے والا ہی اصل
طاقتور ھے".
قلعہ پدم-درگ سمندر سے نکلنے والی کمسا چٹان پر بنایا گیا۔ مہاراج چھتر پتی شیواجی کی موت کے بعد یہ قلعہ سدیوں کے ہاتھ چلا گیااور سیاست کاگڑھ بن گیا۔
ھندو سوراجیہ کےبانی، چھترپتی شیواجی مہاراج نےسمندر کو ایک جغرافیائی وجود کے طور پر استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
قلعہ
سدیوں (Siddis, Karnataka largest ethnic group) کے طاقتور اور مضبوط قلعے کی کہانیاں سناتا ھے جسے مراٹھوں، پرتگالیوں یا انگریزوں کے ذریعے فتح نہیں کیا جا سکتا تھا۔
قلعے کی 40 فٹ اونچی 22 دیواریں سیاہ گرینائٹ سے تعمیرکی گئی ہیں۔ لیکن یہ بات بھی سچ ھے کہ قلعہ میں آرکیٹیکچرل آرائش کا
#Church #Egyptology
غار کا چرچ (قاہرہ، مصر)
Cave Church (Cairo, #Egypt)__10th CE
کیامصر صرف اہراموں اور حنوط شدہ لاشوں (Mummies) کی سرزمیں ھے؟
ہرگز نہیں۔
مصر ایک بار پھر تاریخ کے جنونیوں کوحیران کرنے والا ھے۔
وہ ایسےکہ جنوب مشرقی قاہرہ میں مقتم پہاڑ (Mokattam Mountain) کے قلب میں
واقع ایک غار کے اندر دسویں صدی عیسوی کے فاطمید عہد (Fatimid Era) میں بنا یہ چرچ مصر کا ہی نہیں بلکہ مڈل ایسٹ میں واقع سب ے بڑا ھے۔
غار کے اندر بنے ھونے کیوجہ سے ہی اسے "Cave Church" کہا جاتا ھے۔ اس St. Simon Monastery کا اصل اور قدیم نام "The Tanner" ھے۔
اس حیران کن اور شاندار
خانقاہ میں 20,000 عبادت گزار کے بیٹھنے کی گنجائش ھے.
چرچ ایک شاہکار ھے جس کی دیواروں اور پہاڑی چٹانوں پر نقش شدہ دیواروں اور کہانیوں کے ساتھ ساتھ کنواری مریم (Lady Mary) اور مریم میگدالین (Mary Magdalene) کا مجسمہ بنایا گیا ھے۔
اگرچہ یہ چرچ ٹورسٹ سائیٹ نہیں ھے مگر
#Egyptology #History
مصر___تاریخ سےچند اوراق
زمانہ قدیم سے توحیدتک کاسفر
مصر__10,000 سال قبل مسیح کا اور حیران کر ددینے والے سلسلوں کا نام
مصر__بمقام غزہ (Gaza) تین عظیم مقابر یعنی اہرام کی سرزمین جو لق و دق صحرا میں بھاری ترین پتھروں سے نجانے کونسی ٹیکنالوجی استعمال کر کے
بنائے گئے!
مصر__اہرام مصر کی دیواروں پر تحریر کردہ پیش گوئیاں (آج تک) تقریباً سو فیصد درست ثابت ھوئیں۔
مصر__حنوط شدہ لاشوں کے آرٹ، عقیدے اور کاروبارکی سرزمین
مصر__اولین کاغذ پیپرس (Papyrus) کی سرزمین
مصر__کےباشندوں نے 4241 قبل مسیح دنیا کا پہلا کیلنڈربنایا۔
مصر__ٹوٹم (مادی اشیاء)
کی سرزمین یعنی 5000 سال قبل مسیح کے مصر میں جانوروں کی پرستش ھوتی تھی اور ہر قبیلے کا ٹوٹم الگ ھوتا تھا کسی کا سانپ، کسی کا بیل، کسی کا بچھو، کسی کا ہرن، کسی کا مور وغیرہ۔
مصر__386650 مربع میل رقبہ گویا موجودہ ٹیکساس (Texas)، آرکنساس (Arcansas) اور اوکلاہوما (Oklahoma) تینوں کے
#Iran #History
گرم سر کی نمک کی کان (سیمنان، ایران)
(Salt Mine, Semnan)
گرم سر ایرانی صوبہ سمنان کے شہروں میں سے ایک ھے اور اسی نسبت سے کان کا نام ھے جیسے پاکستان میں واقع کھیوڑہ کی کان۔
اس شہر میں نمک کی 27 کانیں ہیں جن میں سے کُوہ دشتِ کہن سالٹ مائن (Kuhdasht-e-Kohn Salt Mine)
سیاحوں کی توجہ کا ایک متنوع مرکز بن چکی ھے۔
اس کان کی بیرونی شکل ایک پہاڑ کی شکل مانند ھے۔ اس کان کی خصوصیت کان سے نمک نکال کر ہاتھ سے بنا ھوا غار ھے۔
غار کے دروازے پر گہرے رنگ کے نمکین پتھر ہیں۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے ہیں پتھروں کے رنگ دھیمےھوتے جاتےہیں۔
نمک کی بہت سی بوندیں تیز
نوکیلے نیزے کی مانند غار کی چھت سے لٹک رہی ہیں۔
ایک متحرک (Moveable) رنگین راہداری نمک کی کان میں 1.5 کلومیٹر تک پھیلی ھوئی ھے۔
گرمسر میں کُوہ دشتِ کہن سالٹ مائن کے احاطے میں بارش سے سبزہ زار جھیل بن گئی ھے جو کہ دیکھنے والوں کو متوجہ کرتی ھے۔ اس غار میں 12 میٹر اونچائی والے نمک