#ancientEgypt
#Egyptology
پیپائرس (Pepyrus)
قدیم کاغذ___5000 سال قبل مسیح
سب سے پہلی بات کہ /"کاغذ (Pepyrus) اسکندر اعظم نےمتعارف کروایا تھا" یہ غلط تاریخ ھے۔
جب تاریخ کا فن ایجاد ھواتو سب سے پہلے اسے بذریعہ زبان کاغذ پر اتارنے کا عمل شروع ھوا۔
پیپائرس ہی دنیاکاوہ قدیم اور اولین
کاغذ تھا جسے قدیم مصریوں نے نہایت نفاست اور مہارت سے ایسے بنایا کہ وہ ٹائم پروف ھو گیا۔
قدیم مصری پیپرس سے گودا نکالتے، پھر اسے کاٹتے، کوٹتے، اسکے ریشے کھول کے اسے ہموار کرتے اور آپس میں جوڑ کے فل اسکیپ شیٹ بناتے تھے۔
کمال دیکھیں کہ وہ پیپائرس آج کےکاغذ سے کہیں زیادہ پائیدار ھوتا
تھا جب ہی اس پر درج تحریریں اور دستاویزات آج تک موجود ہیں۔
ماہر مصریات بلکہ تمام موءرخین اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اہل مصر تمام علوم پر مہارت و دسترس رکھتے تھے۔
قدیم مصر کے بارھویں خاندان کے مقبرے اور یادگاروں سے Pepyri کے رول ملے ہیں۔ چوتھے خاندان مصر کے مقبروں سے ملنے
والے Pepyri پر نقش بنے ملے ہیں۔
اس ساری وضاحت سے یہ بات بھی ظاہر ھو جاتی ھے کہ فن تحریر کا علم اور استعمال تاریخ فرعون مینیز (Menes) کے دور سے چلا آ رہا ھے۔
@threadreaderapp Unroll it please.
#Pepyrus
#Egypt
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Jun 18
#Sikh
#architecture
#ਪੰਜਾਬ
#ਨੌਨੀਹਾਲ_ਸਿੰਘ_ਹਵੇਲਿ
نونہال سنگھ حویلی (بھاٹی گیٹ، لاھور)
گزرے وقت کی جاہ وحشمت والی حویلی، پھرعہد برطانیہ کاوکٹوریہ سکول اور آج کا گرلز ہائر سکینڈری سکول
مہاراجہ رنجیت کے پوتےکنور نونہال سنگھ (1821-1840) کی یادگار
بلاشبہ اپنے باپ کھڑک سنگھ کیطرح نونہال ImageImageImageImage
نالائق نہ تھا۔
نونہال سنگھ نے بھاٹی گیٹ (لاھور) کے اندر یہ حویلی 1830 میں عہد رنجیت میں ہی تعمیر کروائی۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نونہال سنگھ رنجیت سنگھ کی وفات کے بعد 1839سے 1840 تک ایک Defecto حکمران رہا۔
نونہال سنگھ زیادہ تر ایسا حکمران تھا جسکےدوسرے شاہی درباروں سےاچھے ImageImageImageImage
تعلقات رہے۔
اس کی یہ حویلی سکھ عہد کے طرزِ تعمیر کا بہترین شاہکار ھے۔
یہ حویلی برطانوی راج میں ایک طویل عرصہ "Victoria Girls School" کیلئے مختص رہی۔ داخلی دروازے کے دونوں طرف بڑے سائز کے محافظوں کی پینٹنگز جن پر آج پینٹ کر دیا گیا ھے۔
بیسیوں کشادہ کمرے،سجاوٹی کام، جھروکے، کھڑکیاں ImageImageImageImage
Read 5 tweets
Jun 14
#Baloch
#literary
#History
بلوچی ادب کے ادوار
بلوچی ادب ہر کھٹن اور رنگین زندگی کے ہر موڑ اور ہر موسم کا عکاس ھے۔
بلوچی ادب راست بازی، راست گفتاری، غیرت و محبت، حمیت، سخاوت، مہمان نوازی، حقوق، قول و قرار کی پابندی، عزم و استقلال، اخلاصِ عمل کا ترجمان ھے۔
آغاز میں شاعری کےموضوع یا
تو جنگی ھوتے تھےیا بارش اور فطرتی یاپھر عشقیہ۔ بلوچ قدیم ادب میں قصیدہ سرائی نہیں ملتی۔ ڈائریکٹ، سچی اوررواں شاعری ھوتی تھی۔ غزل کاوجود نہ تھا۔
طویل نظمیں ھوتی تھیں جن میں صرف بحرکاخیال رکھاجاتاتھا۔ بلوچی ادب کوچار ادوارمیں تقسیم کیاجاتاھے؛
پہلا دور__یہ دورسولہویں صدی کاshivalrey
دور تھا۔ اس دور کےشعراء رندولاشار کے مابین لڑی جانےوالی تیس سالہ تاریخی جنگ کی مفصل تاریخ پر مبنی شاعری پیش کرتا ھے۔
اس دورکی شاعری کاموضوع انسانوں کابےدریغ قتل، بہادروں کےکارنامے، بزدلوں اورمیدان جنگ کےبھگوڑوں پرلعن طعن، نفرتوں وحشتوں اور رونگٹے کھڑی کردینےوالےواقعات، قحط وبھوک،
Read 6 tweets
Jun 13
#Punjab
#History
ਫਖਰੈ ਪੰਜਾਬ
ਤਾਰੀਖ਼ਐ ਪੰਜਾਬ
سردار (شہید) اودھم سنگھ
Sardar Shaheed Udham Singh
(26 دسمبر 1899 - 31 جولائی 1940)
"سانحہ جلیانوالہ باغ" (1919ء
/امرتسر) کےتقریباً 2000 سےزائدمقتولین کابدلہ لینےوالاواحدشخص
اودھم سنگھ,جوکہ سانحےکےوقت ایک نوجوان تھا،کو "Patient Assassin"
کا نام دیا گیا کیونکہ اودھم سنگھ نے اس بدلے کیلئے 20 سال انتظار کیا۔
اودھم سنگھ نے 2000 لوگوں کے قاتل لیفٹیننٹ گورنرآف پنجاب Michael O'Dwyer کو Caxton Hall لندن (برطانیہ) میں قتل کیا۔
تقریباً20سال اودھم سنگھ نےاس قتل کی منصوبہ بندی کی، برطانیہ ہجرت کی، اپناحلیہ بدلا، شناخت چھپائی
سالہا سال وھاں گزارے اور 13 مارچ 1940ء میں یہ "کارنامہ" لندن Caxton Hall مل یں انجام دیا۔
یہ "سانحہ جلیانوالہ باغ" (1919ء) ہی تھا جس نے "سردار شہید بھگت سنگھ سندھو"، "سردار شہید اودھم سنگھ" جیسی انقلابی بغاوتوں سےنئی تاریخ کو بھی جنم دیا۔
آج اس سانحے کےقاتل اور مقتول دونوں کے فعل
Read 4 tweets
Jun 10
#Occulist
#France
#History
Helena Petrovna Blavatsky
ہیلینا بلاوٹسکی (روس)
Founder of Theosophical Society 1831-1891
پچھلی صدی کی چند حیرت انگیز خواتین میں سے ایک روسی نژاد یوکرینی میڈم ہیلینا جو ہمیشہ سے تاریخ کی متنازع شخصیت رہیں۔
میڈم ہیلینا "Theosophical Society" کی بانی تھیں
اور ماورائے علوم کی گرو تصور کی جاتی تھیں.
میڈم ہیلینا کا دعویٰ تھا کہ انہیں "Master of Wisdom" کی رہنمائی حاصل ھے۔
خود کو جادوگر اور ساحرہ کہنے والی ہیلینا کی زیادہ تر پیش گوئیاں درست ثابت ھوئیں۔
ماورائی علوم سے دلچسپی رکھنے والے ہیلینا کی قابل فخرتصنیف "The Secret of Doctrine"
سے ضرور واقف ھوں گے۔
میڈم ہیلینا نے دس برس کی عمر سے اپنے ماورائی آقاؤں سے باتیں شروع کر دیں تھیں اور وہ ہر وقت اسکے اردگرد موجود ھوتے۔
ہیلینا پیٹرونیوون ہان کی17برس کی عمرمیں بلاوٹسکی سے شادی ھوئی۔
ہیلینا کا ہنی مون بھی پراسرار اور خوفناک تھا۔ ہیلینا کےعلم کاناقابل یقین واقعی جب
Read 5 tweets
Jun 8
#Lakkundi
#StepWellArt
#Architecture
Lakkundi Temples (Karnataka)___1100 CE
لکنڈی مندر (ریاست کرناٹک)
ریاست کرناٹک (بھارت)میں 20زیرزمیں مندروں، 80 کتبات (Inscriptions) اور قدیم کنووءں کی بھولی ھوئی سرزمین جنہیں شہرکےجنرلز نے اپنی بیوائوں کےنام سے بنایاتھا۔
لکنڈی کلیانہ کی چالوکیہ
سلطنت (Chalukiya Dynasty) کا ایک اہم شہر تھا۔ اس وقت یہ قصبہ 'لوکی گنڈی' کے نام سے جانا جاتا تھا. اس سے قبل یہ جگہ اگرہارا کے نام سے مشہور تھی یعنی "اعلیٰ تعلیم کی جگہ".
زیر زمین آرٹ کاحیران کردینے والا ایسا شاہکار جہاں پیچیدہ دروازے، کھڑکیوں پر دیدہ زیب جالی، ہموار خمیدہ دیواریں
مقبرے کی دیواروں پر آرائشی مجسمے سب ہاتھ سے بنائے گئے ہیں۔ گویا لکنڈی چالوکیوں کی سجاوٹ اور تعمیراتی پہلوؤں کا منہ بولتا ثبوت ھے۔
ہر دیوار پر موجود تفصیلات یقینی طور پر آپ کو حیران کر دیتی ہیں۔ تقریباً ہر دیوار پر ایسے مجسمے ہیں جن میں رقاصوں، موسیقاروں، کروبیوں، جانوروں وغیرہ کی
Read 6 tweets
Jun 7
#ancient
#Egyptology
#Mummification
5000 سال قبل مسیح #مصر میں اپنے مردوں کو حنوط کرنے (Mummification) کاصرف رواج ہی نہیں تھابلکہ یہ لافانی مذہبی عقیدہ(Immortal Cult) اورباقاعدہ ایک منظم کاروبارتھا جس سےمنسلک ھونامقدس ترین خدمت تصورکی جاتی تھی۔
یہ کاروبار
"حنوط کاری کا کاروبار" (Business of Ambalment) کہلاتا تھا۔
امیروں کے مردے حنوط کرنےکے الگ طریقے اور چارجز تھے اور غریبوں کے الگ۔
اس حنوط کاری کا بنیادی مقصد مردے کو زیادہ سے زیادہ عرصے تک دوام بخشا ھوتا تھا۔
یہ حنوط کاری ایک جھٹ پٹ کی بجائے مکمل تخلیقی اور جسمانی عمل تھاجسے مخصوص
مخصوص، تجربہ کار اور ماہر لوگ ہی ادا کرتے تھے۔
مصریوں کی دیکھا دیکھی ہی یہ رواج دیگر
قدیم ممالک میں بھی فروغ پانے لگا جس کا ثبوت مختلف ممالک سے ملنے والی حنوط شدہ لاشیں (Mummies) ہیں۔
یہ طریقہ 30 ق م سے 374 عیسوی تک روم میں رائج العمل تھا اور تقریباً 2000 سال تک اپنےمکمل عروج پر
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(