#Indology #architecture #Rajhastan
مہرگڑھ قلعہ (جودھ پور، بھارت)
1460ء__ھندوستان کے شاندار ماضی کا عکاس
ریاست راجھستان کے دوسرے بڑا شہر جودھ پورمیں واقع 1200 ایکٹر پر پھیلا منفرد قلعہ مہرگڑھ جسے "جودھ پورقلعہ" بھی کہا جاتاھے، کی قلعے کی تاریخ راجہ راءوجودھ سےجاری ھے جس نےاسے 1460
میں تعمیر کروایا اور اسی نسبت سے اسکا نام بھی منتخب کیا۔
وہ پہاڑی جس پر طاقتور قلعہ کھڑا ھے درحقیقت ایک سنیاسی کاگھر تھاجسے چیریا ناتھ جی کے نام سےجاناجاتاھے۔ اپناگھر کھونےپر اس نےزمین پر لعنت بھیجی۔
جودھ پورشہرکی بنیادبھی 1459میں راجہ جودھ نےہی رکھی جوایک راجپوت تھااور راجپوتانہ
کےتاریخی علاقے کےجنگجو حکمرانوں میں سے ایک تھا اور جودھپور کی شاہی ریاست کے دارالحکومت کےطور پر کام کرتاتھا۔
جودھ پور کے کچھ حصے 18ویں صدی کی دیوار سےگھرےھوئے ہیں۔ مہران گڑھ قلعہ، جس میں مہاراجہ کامحل اور ایک تاریخی میوزیم بھی ھے، ایک الگ تھلگ چٹان پربنایا گیا ھےجو شہر پرحاوی ھے۔
میوزیم میں پرانے زمانے کی تمام نمائشیں ہیں، جیسے شاہی پالکیاں، چھوٹی پینٹنگز، فرنیچر، اور تاریخی اسلحہ خانہ وغیرہ۔
قلعہ مہران گڑھ 68 فٹ چوڑی اور 117 فٹ بلند دیواروں کی شاندارعمارت ھے۔ قلعہ میں داخلے کےسات دروازے ہیں۔ ان میں سب سےمشہورجیاپول ھےجسکامطلب فتح ھےجسےمہاراجہ مان سنگھ نے
جے پور اور بیکانیر کی فوجوں پر اپنی کامیابی کا جشن منانے کے لیے بنایا تھا۔
قلعہ پر متاثر کن نشانات جودھ پور کے راٹھور بادشاہوں کی بہادری کی گواہی دیتے ہیں۔ کیرت سنگھ سوڈا کی چھتری، ایک معزز سپاہی جو امبر کی فوجوں کے خلاف قلعہ کی حفاظت کرتے ھوئے جان سے گیا، ایک شاندار نمونہ ھے۔
شاندار کاریگری کی نمائش قلعہ کے اندر دلکش بلوا پتھر کے محلات سے ھوتی ھے۔ موتی محل یا پرل پیلس جیسے عظیم الشان محلات کو دریافت کر کے عقل دنگ رہ جاتی ھے۔
#VillageVibe
#architecture
#Iran
گاؤں مزر(ڈسٹرکٹ بجستان،، صوبہ خراسان)
Mazar Village (District Bejestan, Province Khorasan)
2600سالہ قدیم گاؤں___قبل از اسلام کے شاہی مقبرے کا مسکن
"مزرِ شاہ" نام کا براہِ راست ترجمہ "بادشاہ کا مقبرہ" سے عبارت ھےجو اس علاقےمیں شاہی شخصیات کی تاریخی
موجودگی کی نشاندہی کرتاھے۔
ایران کےصوبے خراسان میں مزرشاہ کاگاؤں اسلیےاہم ھےکہ اس میں قبل ازاسلام کاشاہی مقبرہ ھے۔
مزرگاؤں میں دلچسپی کامقام یہی'خانقاہ' یا 'مرقد' ھےجوایک قدیم زیرزمین کمپلیکس ھےاورچٹان میں کھداھواھے۔ایک قدیم زیرزمین ڈھانچہ جسےاچیمینیڈ(Achaemenid/330 BC -650 BC)
دور یا اس سے پہلے کاایک متھرازم مندر (Mithraism Temple) سمجھاجاتاھےجو سیک قدیم فارسی مذہب تھا۔
آثار قدیمہ کی قدر: کمپلیکس کا زیر زمین فن تعمیر، جس میں راہداری اور پتھر کےستون نمایاں ہیں، اسے قدیم ایرانی مذہبی طریقوں اورفن تعمیر کوسمجھنے کیلئے ایک اہم مقام بناتاھے۔
مزر گاؤں بلاشبہ
#Lahore
#Railway
#Pakistan
لاھور ریلوے اسٹیشن (1859)___تاریخ سےچند اوراق
لاھور ریلوے اسٹیشن__لاھور کےقلب میں واقع ھندوستان کا اولین ریلوےجنکشن
لاھور ریلوے اسٹیشن__ھندوستان میں برٹش ریل روڈز (British Rail-Roads)کا آغاز یہیں سےھوا تھا۔برصغیر پاک وھند (لاھور)میں ریلوےٹریک بچھانے کا
خیال سب سے پہلےسول انجینئر کے دفتر سے 3 فروری 1853 کولاھور کرانیکل اخبار (Lahore Chronicle Newspaper) میں لکھے گئے خط میں پیش کیا گیا۔ 15 جولائی 1857 کو چیف انجینئر ولیم برنٹن نے سکند ریلوے کمپنی کو آرکیٹیکچرل ڈیزائن پیش کیا۔
لاھور ریلوے اسٹیشن__سے قبل 1857 کےبعد کی بغاوت کےدوران
سیکورٹی ایک بڑی تشویش بن گئی تھی، اس لیے یہ اسٹیشن موٹی دیواروں، برجوں اور بڑےسوراخوں سے گھرا ھوا تھا تاکہ برطانوی سلطنت کیخلاف مستقبل میں ھونےوالی ممکنہ بغاوتوں کامقابلہ کیاجا سکے۔
لاھور ریلوے اسٹیشن__کا قیام 1859 میں "معاہدہ امرتسر" کے بعد امن مں لایا گیا اور لاھور سے پہلی ٹرین
#FlagAdoptionDay
(گذشتہ سے پیوستہ)
پرچم پر "Stars" اور "Moon" والےممالک
Countries those have "Stars & Moon" Flags
دنیا کے جھنڈوں پربنی علامتیں یونہی نہیں ھوتیں۔ یہ خاموشی سے بےشمارمفہوم اورقدیم عقیدےسےجڑے ھوتی ہیں جواقوام کواسیر کرتی ہیں۔
اس وقت مخصوص
ستارہ وہلال کی علامت10ممالک کےبینرزکی زینت ہیں جو دنیابھر میں متنوع ثقافتی،روحانی اورتاریخی شناختوں کی عکاس ھے۔
-تنیشیا(Tunisia)کےپرچم کی لال زمین پر ایک سفیددائرے میں بنا لال ہلال اور ستارہ عثمانی ڈیزائن کےاسلامی ورثے کوظاہر کرتاھے جبکہ سرخ رنگ ملکی تاریخ کےشہداءکےخون کاامیں ھے۔
-موریطانیہ کے پرچم کی سبز زمین پر بنا سنہرا چاند اور ستارہ اسلام اور صحرا کی علامت ھے جبکہ اوپر نیچے کی سرخ پٹیاں آزدی کی خاطر قربان ھونے والوں کی یادگار ہیں۔
#Mauritania
#Indology
#architecture
طاقتور خواتین حکمرانوں سے منسوب 5 ھندوستانی قلعے
5 Historic #Indian #forts Honoring Powerful Women Rulers
خواتین سے منسوب عمارات میں اولین نام "تاج محل" (آگرہ) کا آتا ھے مگر وہ "قلعہ" نہیں بلکہ مغل شہنشاہ شاہجہاں کی ان گنت ازواج میں آخری ملکہ کا مقبرہ ھے۔
قلعوں کی کہانی کچھ یوں ھے۔
رانی محل(جھانسی، اترپردیش)
Rani Mahal(Jhansi, Uttarpardesh)__1857
کمپلیکس نماقلعہ کی دیواروں کےاندرہی رانی محل یعنی ملکہ کامحل نظرآتاھے۔معمولی لیکن باوقار رہائش گاہ کسی زمانےمیں رانی لکشمی بائی کاگھر تھی،جنہوں نے1857کی بغاوت کےدوران انگریزوں کیخلاف مسلح
مزاحمت کی۔ آج بھی یہ ڈھانچہ اپنی طاقت وعروج کوبرقراررکھےھوئےھے۔
کتورقلعہ(بیلاگوی ڈسٹرکٹ، کرناٹک)
Kittur Fort(Belagavi District, Karnataka)___1824
اسےاصل میں دیسائی حکمرانوں نےتعمیرکیاجوبعدازاں رانی چنمما(Rani Chennamma) کےنام سےجڑگیا۔1824میں اس نےبرطانوی قبضےکیخلاف اپنابینراٹھایا
#MemoriaHistorica
#Pakistan
مینار پاکستان___Tower of Pakistan
"نشان پاکستان"___1960-1968
فلک شگاف مینارپاکستان__لاھورمنٹو پارک میں صرف مسلمانان ھند کےمستقبل طےکرنےکا مقام اور یادگار ہی نہیں تعمیراتی کمال بھی ھےاور اسکے ساتھ ساتھ برصغیرکےمسلمانوں کی آزادی اورمزاحمت کااستعارہ بھی۔
مینار پاکستان__کو لاھور کے قلب میں مختلف النوع خالص پاکستانی سنگ مرمر کی مدد سے 1960 میں گراونڈ بریکنگ کی گئی اور اس تاریخی ہیڈ اسٹون کی تعمیرنیں آٹھ سال لگے۔
مینار پاکستان__کے پورے منصوبے کی لاگت تقریباً 10 کروڑ روپے تھی جسے مغربی پاکستان کے گورنر اختر حسین کی درخواست پر فلم اور
گھڑدوڑ(Horse-Racing)کےٹکٹس پراضافی ٹیکس لگاکر اکٹھاکیاگیا۔
مینار پاکستان__عصری ڈیزائن کیساتھ اسلامی اورمغل فن تعمیرکابھی عکاس ھے۔
مینار پاکستان__کےمعمار (#architect)روسی نژادپاکستانی نصیرالدین مرات خان (Nasreddin Murat Khan)تھے۔
مینار پاکستان__کاخوبصورت ڈیزائن پھول کی پنکھڑیوں سے
#IsraelTerroristState
#Israel_Enemy_of_Humanity
گولدا میر (Golda Meir)
1898-1978
عہداقتدار-1969-1974
اسرائیل کی چوتھی اورواحدخاتون وزیراعظم جنہیں"Hero of Israel"کےٹائیٹل سےنوازاگیا
مگردنیاکیلئےیہ ایک ایسافتنہ تھاجس نےدہشتگرد اسرائیلیوں کومنظم ومضبوط کرنےمیں مرکزی کردار اداکیاجسکا
خمیازہ آج انسانیت بھگت رہی ھے۔
یوکرین کےشہر کائی ایو (Kyiv) کی پیدائش گولدا ایک متوسط گھرانے میں ھوئی۔
اس کا باپ ایک کارپینٹر (Carpenter) تھا۔ گولدا نے "یوم کپور جنگ" (Yom kippur War) کےھنگامہ خیز دور میں اسرائیل کی پہلی خاتون وزیر اعظم کےطور پرخدمات انجام دیں۔
لیبر صیہونیت تحریک
کیلئے میئر کے جذبے نے اسے 1921 میں عالیہ (Aliyah/Wave of Jewish Immigration to Palesrine) بنانے اور کبٹز (Kibbutzim/Arab Riots with Jerusalem) میں شامل ھونے پر مجبور کیا۔
1949 میں وہ کنیسٹ کیلئے منتخب ہوئیں اور 1956میں وزیر خارجہ اور 1969 میں وزیر اعظم بننے سے پہلے وزیرمحنت تھیں۔