"مرزا صاحب اور دجال"

(حصہ دوم)

جس طرح مرزا صاحب کے اکثر عقائد میں خطرناک حد تک تضاد پایا جاتا ہے۔اسی طرح دجال کے بارے میں مرزا صاحب کی تحریرات میں بھی اختلاف ہے۔آیئے ایک دفعہ دجال کے بارے میں مسلمانوں کا نظریہ دیکھتے ہیں اور پھر مرزا صاحب کے نظریئے کا تحقیقی جائزہ لیتے
ہیں۔

"دجال کے بارے میں مسلمانوں کا نظریہ"

احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ دجال کا وجود انسانوں کی طرح ہوگا۔جتنے بھی انبیاء کرامؑ دنیا میں تشریف لائے انہوں نے اپنی امتوں کو دجال کے فتنے سے ڈرایا اسی طرح حضورﷺ نے بھی اپنی امت کو دجال کے فتنے سے ڈرایا ہے۔اور اپنی امت کو اپنی
دعاؤں میں دجال کے فتنے سے پناہ مانگنے کی تلقین بھی فرمائی ہے۔دجال پہلے نبوت کا دعوی کرے گا اور پھر اس کے بعد خدائی کا دعوی کرے گا۔
دجال کی موت سیدنا عیسیؑ کے ہاتھوں ہوگی۔

"دجال کا حلیہ"

ہمیں احادیث مبارکہ سے دجال کا جو حلیہ اور چند دوسری معلومات معلوم ہوتی ہیں ان پر ایک نظر
ڈالتے ہیں۔

1) دجال جوان ہوگا اور عبدالعزی بن قطن کے مشابہ ہوگا۔
(مسلم:حدیث نمبر 426)

2) دجال کا رنگ گندمی اور بال پیچدار ہوں گے۔
(مسلم:حدیث نمبر 426)

3) دونوں آنکھیں عیب دار ہوں گی۔
(بخاری:حدیث نمبر 3337)
(مسلم:حدیث نمبر 7366)

4) ایک (دایئں) آنکھ سے کانا ہوگا۔
(بخاری:حدیث نمبر 3337)

5) دجال کی بائیں آنکھ بھی عیب دار ہوگی۔
(مسلم حدیث نمبر 7366)

6) پیشانی پر کافر لکھا ہوگا۔ یعنی ک۔ف۔ر
(بخاری:حدیث نمبر 3355)

7) پیشانی پر لکھے گئے کافر کو ہر مومن پڑھ سکے گا۔خواہ وہ پڑھنا لکھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔
(مسلم:حدیث نمبر 7367)
8) وہ ایک گدھے پر سواری کرے گا۔ جس کے دونوں کانوں کے درمیان 40 ہاتھ کا فاصلہ ہوگا۔
(مسند احمد:حدیث نمبر 15017)

9) دجال کی رفتار بادل اور ہوا کی طرح تیز ہوگی۔
(مسلم:حدیث نمبر 7373)

10) تیزی سے پوری دنیا میں پھر جائے گا (جیسے زمین اس کے واسطے لپیٹ دی گئی ہو۔)
(مسلم:حدیث نمبر 7373)

12) مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہوپائے گا۔
(بخاری:حدیث نمبر 1881)

13) مکہ معظمہ ،مدینہ طیبہ کے ہر دروازے پر فرشتوں کا پہرہ ہوگا جو اس کو اندر گھسنے نہیں دیں گے۔
(بخاری:حدیث نمبر 1881)

14) دجال مدینہ طیبہ کے باہر ٹھرے گا۔
(مسلم:حدیث نمبر 7375)

15) سب منافقین دجال سے مل جائیں گے۔
(مسلم:حدیث نمبر 7391)

16) دجال پہلے نبوت کا دعوی کرے گا اور اس کے بعد خدائی کا دعوی کرے گا۔
(ابن ماجہ:حدیث نمبر 4077)

17) اس کے ساتھ غذا کا بہت بڑا ذخیرہ ہوگا۔
(مسلم:حدیث نمبر 5624)
18)زمین کے خزانے اس کے تابع ہوں گے۔
(مسلم:حدیث نمبر 7373)

19) دجال کو مارنے اور زندہ کرنے کی طاقت دی جائے گی ۔
(مسلم:حدیث نمبر 7373)

20) اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی۔
(بخاری:حدیث نمبر 3338)
(مسلم:حدیث نمبر 7366)
"مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں پہلا نظریہ"

مرزا صاحب کی بعض تحریرات سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال انسان کی طرح کسی وجود کا نام نہیں ہے بلکہ عیسائی پادریوں کا گروہ "دجال" ہے۔

تحریر نمبر 1

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
"دجال معہود یہی پادریوں اور عیسائی متکلموں کا گروہ ہے جس نے زمین کو اپنے ساحرانہ کاموں سے تہہ بالا کر دیا ہے۔"

(ازالہ اوہام صفحہ 722 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 488)

تحریر نمبر 2

مرزا صاحب لکھتے ہیں:
"پادریوں کے سوا اور کوئی دجال اکبر نہیں ہے۔"

(مجموعہ اشتہارات جلد 1 صفحہ 582 جدید ایڈیشن 2 جلدوں والا)
(مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفحہ 260 پرانا ایڈیشن 3 جلدوں والا)

تحریر نمبر 3

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
"میرا مذہب یہ ہے کہ اس زمانہ کے پادریوں کی مانند کوئی اب تک دجال پیدا نہیں ہوا اور نہ قیامت تک پیدا ہوگا۔"

(ازالہ اوہام صفحہ 488 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 362)
تحریر نمبر 4

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
"بپایہ ثبوت پہنچ گیا کہ مسیح دجال جس کے آنے کی انتظار تھی یہی پادریوں کا گروہ ہے جو ٹڈی کی طرح دنیا میں پھیل گیا ہے۔"

(ازالہ اوہام صفحہ 496 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 366)

تحریر نمبر 5

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
"دجال کے معنی بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ جو شخص دھوکہ دینے والا اور گمراہ کرنے والا اور خدا کے کلام کی تحریف کرنے والا ہو اس کو دجال کہتے ہیں۔ سو ظاہر ہےکہ پادری لوگ اس کا کام میں سب سے بڑھ کر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پس اسی وجہ سے وہ دجال اکبر ہیں اور خدا تعالیٰ کی پیشگوئی کے مطابق
دوسرے کسی دجال کو قدم رکھنے کی جگہ نہیں کیونکہ لکھا ہے کہ دجال گرجا سے نکلے گا اور جس قوم میں سے ہوگا وہ قوم تمام دنیا میں سلطنت کرےگی۔"

(حقیقتہ الوحی صفحہ 456 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 456)

مرزا صاحب کا یہ نظریہ اس لحاظ سے باطل ہے کہ حدیث مبارکہ میں جس دجال کے آنے کی
خبر دی گئی ہے اور تمام انبیاء کرامؑ نے ان سے ڈرایا ہے وہ دجال انسانوں کی طرح ایک وجود رکھتا ہے۔وہ پہلے نبوت کا دعوی کرے گا پھر خدائی کا دعوی کرے گا۔جیسا کہ مرزا صاحب نے بھی اس حدیث کو تسلیم کیا ہے۔

مرزا صاحب لکھتے ہیں:

"دجال کا بھی حدیثوں میں ذکر پایا جاتا ہے کہ وہ دنیا میں
ظاہر ہوگا اور پہلے دعوی نبوت کرے گا اور پھر خدائی کا دعویدار بن جائے گا۔"

(تحفہ گولڑویہ صفحہ 85، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 233)

اب ہمارا قادیانیوں سوال ہے کہ اگر عیسائی پادریوں کا گروہ ہی دجال تھے تو ان کا پہلے دعوی نبوت اور پھر دعوی خدائی دکھائیں کہ انہوں نے مرزا صاحب کے دور
میں کب دعوی نبوت اور دعوی خدائی کیا؟؟؟

دوسری بات یہ ہے کہ یہ پادریوں کے گروہ تو حضورﷺ کے دور میں بھی موجود تھے اگر یہی دجال تھے تو حضورﷺ نے ان کی خبر کیوں نہیں دی؟

"مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں دوسرا نظریہ"

مرزا صاحب دجال کے بارے میں اپنا نظریہ بتاتے ہوئے یوں لکھتے ہیں
کہ دجال سے مراد با اقبال قومیں ہیں۔مرزا صاحب کی تحریر ملاحظہ فرمائیں۔

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"ہمارے نزدیک ممکن ہے کہ دجال سےمراد با اقبال قومیں ہوں اور گدھا ان کا یہی ریل ہو جو مشرق اور مغرب کے ملکوں میں ہزار ہا کوسوں
تک چلتے دیکھتے ہو۔"

(ازالہ اوہام صفحہ 174 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 174)

لیجئے مرزا صاحب نے بااقبال قوموں کو بھی بلادلیل ہی دجال تسلیم کر لیا۔ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ وہ کون سی حدیث ہے جہاں بااقبال قوموں کو دجال کہا گیا ہے؟؟؟
ایسی کوئی حدیث قیامت تک بھی نہیں ملے
گی۔

"مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں تیسرا نظریہ"

مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں تیسرا نظریہ یہ تھا کہ جھوٹوں کے گروہ کو دجال کہتے ہیں۔جیسا کہ مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ

"لغت میں دجال جھوٹوں کے گروہ کو کہتے ہیں جو باطل کو حق کے ساتھ مخلوط کر دیتے ہیں اور خلق اللہ کے گمراہ کرنے
کے لیے مکر اور تلبیس کو کام میں لاتے ہیں۔"

(ازالہ اوہام صفحہ 362، روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 362)

مرزا صاحب یہ جھوٹوں کے گروہ تو حضورﷺ کے دور میں بھی موجود تھے لیکن حضورﷺ نے تو نہیں بتایا کہ جھوٹوں کا گروہ ہی دجال ہے۔تو مرزا صاحب کو کیسے پتہ چل گیا؟ ؟؟
"مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں چوتھا نظریہ"

مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں ایک نظریہ یہ بھی تھا کہ شیطان کا نام ہی دجال ہے۔

مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ

"واضح ہو کہ دجال کےلفظ کی دو تعبیریں کی گئی ہیں۔ایک یہ کہ دجال اُس گروہ کو کہتے ہیں جو جھوٹ کا حامی ہو اور مکر اور فریب سے کام
چلاوے۔دوسرے یہ کہ دجال شیطان کا نام ہے جو ہر ایک جھوٹ اور فساد کا باپ ہے۔"

(حقیقتہ الوحی صفحہ 313 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 326)

شیطان بھی حضورﷺ کے دور میں موجود تھا لیکن حضورﷺ نے کبھی نہیں فرمایا کہ شیطان ہی دجال ہے۔ثابت ہوا مرزا صاحب کا یہ نظریہ بھی جھوٹا ہے۔
"مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں پانچواں نظریہ"

مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں ایک نظریہ یہ بھی تھا کہ عیسائیت کے بھوت کا نام دجال ہے۔

مرزا صاحب لکھتے ہیں:

"اس شیطان (دجال) کا نام دوسرے لفظوں میں عیسائیت کا بھوت ہے۔یہ بھوت آنحضرتﷺ کے زمانہ میں عیسائی گرجا میں قید تھا اور صرف
جساسہ کے ذریعہ سے اسلامی اخبار معلوم کرتا تھا۔پھر قرون ثلاثہ کے بعد بموجب خبر انبیاءؑ کے اس بھوت نے رہائی پائی اور ہر روز اس کی طاقت بڑھتی گئی۔یہاں تک کہ تیرھویں صدی ہجری میں بڑے زور سے اس نے خروج کیا۔اسی بھوت کا نام دجال ہے۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے اور اسی بھوت سے خدا تعالیٰ نے
سورتہ فاتحہ کے اخیر میں ولا الضالین کی دعا میں ڈرایا ہے۔"

(حقیقتہ الوحی صفحہ45 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 45)

ایک طرف تو مرزا صاحب عیسائیت کے بھوت کو دجال کہتے ہیں اور دوسری طرف لکھتے ہیں:
"یہ تحقیق شدہ امر ہے اور یہی ہمارا مذہب ہے کہ دراصل دجال شیطان کا اسم اعظم ہے۔ جو مقابل خدا کے اسم اعظم کے ہے۔جو اللہ الحی القیوم ہے۔اس تحقیق سے ظاہر ہے کہ نہ حقیقی طور پر یہود کو دجال کہ سکتے ہیں۔نہ نصاری کے پادریوں کو اور نہ کسی اور قوم کو۔کیونکہ یہ سب خدا کے عاجز بندے ہیں۔
خدا نے اپنے مقابل پر ان کو کچھ اختیار نہیں دیا۔پس کسی طرح ان کا نام دجال نہیں ہوسکتا۔"

(تحفہ گولڑویہ صفحہ 104 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 269)

اب مرزا صاحب کی کون سی بات سچی ہے؟ پہلی بات سچی ہے یا دوسری سچی ہے؟؟

عیسائیت کا بھوت بھی حضورﷺ کے دور میں موجود تھا لیکن اس کو
بھی حضورﷺ نے دجال نہیں فرمایا۔لگتا ہے مرزا صاحب کو شیطان نے یہ جھوٹی وحیاں کی ہیں۔جن کا کوئی ثبوت کسی مرزائی کے پاس نہیں ہے۔

"مرزا صاحب کا دجال کے بارے میں چھٹا نظریہ"

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"دجال سے مراد صرف وہ فرقہ ہے جو کلام الہی میں تحریف کرتے ہیں۔ یا دہریہ کے رنگ میں
خدا سے لاپرواہ ہیں۔"

(تحفہ گولڑویہ صفحہ 86 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 233)

مرزا صاحب دہریوں کو بھی دجال کہ رہے ہیں۔ حالانکہ دہریوں کے دجال ہونے کا ذکر بھی کسی حدیث میں نہیں ہے۔

"دجال کی سواری"
مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"ایک بڑی بھاری علامت دجال کی اس کا گدھا ہے جس کے بین الاذنین کا اندازہ ستر باع کیا گیا ہے اور ریل کی گاڑیوں کا اکثر اسی کے موافق سلسلہ طولانی ہوتا ہے اور اس میں بھی شک نہیں کہ وہ دخان کے زور پر چلتی ہیں ہیں جیسے بادل ہوا کے زور سے تیز حرکت کرتا ہے۔اس جگہ
ہمارے نبیﷺ نے کھلے کھلے طور پر ریل گاڑی کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ چونکہ یہ عیسائی قوم کا ایجاد ہے جن کا امام و مقتدا یہی دجالی گروہ ہے۔اس لئے ان گاڑیوں کو دجال کا گدھا قرار دیا گیا"

(ازالہ اوہام صفحہ 398، روحانی خزائن جلد 3، صفحہ 493)

حدیث مبارکہ میں دجال کی سواری ایک گدھے کو
بتایا گیا ہے۔جس کے دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ 40 ہاتھ ہوگا۔اور وہ نہایت تیزی سے سفر بھی کرے گا۔مرزا صاحب ریل گاڑی کو دجال کی سواری کا نام دے رہے ہیں۔ باوجودیکہ ریل گاڑی میں حدیث میں بتائے گئے گدھے کی کوئی نشانی نہیں پائی جاتی خود مرزا صاحب نے اسی دجال کے گدھے پر کئی دفعہ سفر
بھی کئے ہیں۔اور مسیح موعود ہونے کا دعوی بھی کیا ہے۔کیا گدھا دجال کی سواری ہوگا یا مسیح موعود کی؟؟

خلاصہ یہ ہے کہ دجال نہ ہی مرزا صاحب کی تحریرات کے مطابق عیسائی پادریوں کا گروہ یا جھوٹوں کا گروہ ثابت ہوتا ہے،اور نہ شیطان اور بااقبال قومیں دجال ثابت ہوتی ہیں۔اور نہ ہی ریل گاڑی
دجال کی سواری ثابت ہوتی ہے۔

ہمارا قادیانیوں کو تاقیامت چیلنج ہے کہ وہ کوئی ایسی حدیث دکھائیں جس میں حضورﷺ نے عیسائی پادریوں کے گروہ یا جھوٹوں کے گروہ کو دجال قرار دیا ہو یاشیطان اور بااقبال قوموں کو دجال قرار دیا گیا ہو۔ اور ساتھ ہی ریل گاڑی کو شیطان کی سواری بھی قرار دیا گیا
ہو۔ ہمارا دعوی یہ ہے کہ قادیانی تاقیامت ایسی کوئی حدیث پیش نہیں کرسکتے۔

"مرزا صاحب اور دجال میں تقابلی جائزہ"

اگر ہم مرزا صاحب کی تحریرات کا بغور مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ مرزا صاحب ہی اپنی تحریرات کے مطابق دجال ہیں۔

نشانی نمبر 1

"مرزا صاحب اور دجال کی نسل ایک"
مسلم کی حدیث نمبر 7349 سے پتہ چلتا ہے کہ دجال یہودی یعنی اسرائیلی نسل سے ہوگا۔

مرزا صاحب بھی اپنے آپ کو اسرائیلی لکھتے ہیں۔جیسا کہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"میں خدا سے وحی پاکر کہتا ہوں کہ میں بنی فارس میں سے ہوں اور بموجب اُس حدیث کے جو کنز العمال میں درج ہے بنی فارس بھی بنی
اسرائیل اور اہل بیت میں سے ہیں۔"

(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 5 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 213)

ایک اور جگہ مرزا صاحب لکھتے ہیں:

"میں اسرائیلی بھی ہوں اور فاطمی بھی۔"

(ایک غلطی کا ازالہ صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 216)
یعنی مرزا صاحب حضرت اسحٰقؑ کی نسل سے بھی ہیں اور انکے بھائی حضرت اسماعیلؑ کی نسل سے بھی۔

لیجئے مرزا صاحب اور دجال میں ایک قدر مشترک یہ ثابت ہوئی کہ دونوں یہودی النسل یعنی اسرائیلی ہیں۔

نشانی نمبر 2

"مرزا صاحب اور دجال کا دعوی ایک"

ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4077 میں ذکر ہے کہ
دجال پہلے نبوت اور پھر خدائی کے دعوے کرے گا۔مرزا صاحب نے بھی اس حدیث کو ذکر کیا ہے۔

مرزا صاحب لکھتے ہیں:

"دجال کا بھی حدیثوں میں ذکر پایا جاتا ہے کہ وہ دنیا میں ظاہر ہوگا اور پہلے دعوی نبوت کرے گا اور پھر خدائی کا دعویدار بن جائے گا۔"
(تحفہ گولڑویہ صفحہ 85 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 233)

مرزا صاحب نے بھی دجال کی طرح پہلے نبوت اور پھر خدائی کا دعوی کیا۔

"دعوی نبوت"

مرزا صاحب 23 اپریل 1902ء کو لکھتے ہیں کہ

1) "تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوئی ہے،وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گا گو
ستر برس تک رہے، قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کےلیے نشان ہے۔"

(دافع البلاء صفحہ 10 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18، صفحہ 230)

2) "سچا خدا وہی ہے جس نے قادیاں میں اپنا رسول بھیجا۔"
(دافع البلاء صفحہ 11، روحانی خزائن جلد 18، صفحہ 231)

"دعوی خدائی"

مرزا صاحب 15 مئی 1907ء کو لکھتے ہیں:
"تو جس بات کا ارادہ کرتا ہے،وہ تیرےحکم سےفی الفور ہو جاتی ہے۔"
(حقیقت الوحی، صفحہ 105 مندرجہ روحانی خزائن جلد 22، صفحہ 108)

"مرزا صاحب اور دجال میں دوسری قدر مشترک یہ ہے کہ مرزا صاحب نے بھی دجال کی طرح پہلے نبوت کا دعوی کیا اور پھر اس کے بعد خدائی کا دعوی کیا۔"
نشانی نمبر 3

مسلم کی روایت نمبر 7392 سے پتہ چلتا ہے کہ دجال کے پیروکار 70 ہزار یہودی ہوں گے۔ مرزا صاحب نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے۔

چنانچہ مرزا صاحب لکھتے ہیں:

"پس اس پیشگوئی کا ظہور ہے کہ جو حدیثوں میں آیا ہے کہ ستر ہزار مسلمان کہلانے والے دجال کے ساتھ مل جائیں گے۔اب علمائے
مفکرین بتلا دیں کہ یہ باتیں پوری ہوگئیں یا نہیں۔"

(انوار الاسلام صفحہ 49 مندرجہ روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 50)

مرزا غلام قادیانی کی اس تحریر سے درج ذیل باتیں معلوم ہوئیں۔

1) دجال کے ساتھ جو ملیں گے وہ خود کو مسلمان کہلوائیں گے۔
2) انکی تعداد 70 ہزار ہوگئی۔
3) اور یہ بات مرزا صاحب کے وقت میں پوری ہوگی۔

اب مرزا صاحب کی لکھی گئی دجال کی انہی 3 باتوں پر مرزا صاحب کو پرکھتے ہیں۔

"مرزا صاحب کے پیروکاروں کی تعداد"

متعدد جگہ مرزا صاحب اپنے پیروکاروں کی تعداد 70 ہزار بتاتے ہیں۔ملاحظہ فرمائیں۔

تحریر نمبر 1

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
"اس وقت خداتعالیٰ کے فضل سے ستر ہزار کے قریب بیعت کرنے والوں کا شمار پہنچ گیا ہے۔"

(نزول المسیح صفحہ 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 382 تا 383)

تحریر نمبر 2

ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:
"جو جماعت پہلے دنوں میں چالیس آدمیوں سے بھی کم تھی آج ستر ہزار کے قریب پہنچ گئی"

(نزول المسیح صفحہ 30 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18صفحہ 408)

تحریر نمبر 3

مرزا صاحب لکھتے ہیں:

"چالیس آدمی میرے دوست تھے اور آج ستر ہزار کے قریب اُن کی تعداد ہے۔"
(نزول المسیح صفحہ 32 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ410)

لیجئے مرزا صاحب کی دجال کے بارے لکھی گئی تینوں نشانیاں مرزا صاحب میں ثابت ہوگئیں۔

1) دجال کے پیروکاروں کی تعداد بھی 70 ہزار اور مرزا صاحب کے مرید بھی 70 ہزار ہی نکلے۔
2) مرزاصاحب نے خود اقرار کیا کہ دجال کا ساتھ دینے والے مسلمان کہلانے والے ہوں گے جب کےمرزا کو ماننے والے پہلے مسلمان ہی تھے مگر مرزا (دجال) کو مان کر یہودی صفت ہو گئے۔

3) یہ تمام باتیں اس وقت ظہور پذیر ہوں گی جو مرزا صاحب کا وقت ہے یعنی مرزا کے دور میں یہ تمام باتیں پوری
ہوگیئں۔

نشانی نمبر 4

بخاری کی حدیث نمبر 1881 سے پتہ چلتا ہے کہ دجال مکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہوسکے گا۔جبکہ یہ نشانی مرزا صاحب میں بھی پوری ہوئی۔مرزا صاحب نے بھی اس حدیث کو تسلیم کیا ہے۔

(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 842 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 557)
مرزا صاحب بھی ساری زندگی مکہ اور مدینہ نہ جاسکے۔جیسا کہ مندرجہ ذیل تحریر سے ثابت ہے۔

مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد نے لکھا ہے:

"ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ مسیح موعود(مرزا قادیانی) نے حج نہیں کیا۔اعتکاف نہیں کیا۔زکوۃ نہیں دی۔ تسبیح نہیں رکھی۔"
(سیرت المہدی جلد اول صفحہ 623 روایت نمبر 672)

نشانی نمبر 5

مسند احمد کی حدیث نمبر 15017 میں لکھا ہے کہ دجال ایک گدھے پر سواری کرے گا جس کے دونوں کانوں کے درمیان 40 ہاتھ کا فاصلہ ہوگا۔مرزا صاحب نے
بھی اس حدیث کو تسلیم کیا ہے۔

(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 841 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 556)

نیز مرزا صاحب ریل گاڑی کو دجال کی سواری لکھتے ہیں۔

جیسا کہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"ایک بڑی بھاری علامت دجال کی اس کا گدھا ہے جس کے بین الاذنین کا اندازہ ستر باع کیا گیا ہے اور
ریل کی گاڑیوں کا اکثر اسی کے موافق سلسلہ طولانی ہوتا ہے اور اس میں بھی شک نہیں کہ وہ دخان کے زور پر چلتی ہیں ہیں جیسے بادل ہوا کے زور سے تیز حرکت کرتا ہے۔اس جگہ ہمارے نبیﷺ نے کھلے کھلے طور پر ریل گاڑی کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ چونکہ یہ عیسائی قوم کا ایجاد ہے جن کا امام و مقتدا یہی
دجالی گروہ ہے۔اس لئے ان گاڑیوں کو دجال کا گدھا قرار دیا گیا۔"

(ازالہ اوہام صفحہ 398، روحانی خزائن جلد 3، صفحہ 493)

اب مرزا صاحب جس سواری کو دجال کی سواری لکھتے ہیں خود بھی اسی پر سفر کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کے ریل کے سفر کے حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔

حوالہ نمبر 1

مرزا صاحب خود
لکھتے ہیں:

"ایک دفعہ ہم ریل گاڑی پر سوار تھے اور لدھیانہ کی طرف جارہے تھے کہ الہام ہوا۔"

(نزول المسیح صفحہ 213 مندرجہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 591)

حوالہ نمبر 2

مرزا صاحب کے بیٹے اور دوسرے قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود نے مرزا صاحب کے جنوری 1903ء کے جہلم کے سفر کی
رویئداد یوں لکھی ہے۔

"1902ء کے آخر میں حضرت مسیح موعود پر ایک شخص کرم دین نے ازالہ عرفی کا مقدمہ کیا اور جہلم کے مقام پر عدالت میں حاضر ہونے کے لئے آپ کے نام سمن جاری ہوا۔چنانچہ آپ جنوری 1903ء میں وہاں تشریف لے گئے۔ یہ سفر آپ کی کامیابی کے شروع ہونے کا پہلا نشان تھا کہ گو آپ
ایک فوجداری مقدمہ کی جواب دہی کے لئے جا رہے تھے لیکن پھر بھی لوگوں کے ہجوم کا یہ حال تھا کہ اس کا کوئی اندازہ نہیں ہو سکتا۔جس وقت آپ جہلم کے سٹیشن پر اُترے ہیں اُس وقت وہاں اس قدر انبوہِ کثیر تھا کہ پلیٹ فارم پر کھڑا ہونے کی جگہ نہ رہی تھی۔"

(سیرت مسیح موعود صفحہ 48)
حوالہ نمبر 3

مرزا بشیر الدین محمود نے مرزا صاحب کے 2 نومبر 1904ء کے سیالکوٹ کے سفر کی رویئداد یوں لکھی ہے۔

"جب لیکچر ختم ہو کر گھر کو واپس آنے لگے تو پھر بعض لوگوں نے پتھر مارنے کا ارادہ کیا۔لیکن پولیس نے اس مفسدہ کو بھی روکا۔لیکچر کے بعد دوسرے دن آپ واپس تشریف لے آئے۔
ور اس موقع پر بھی پولیس کے انتظام کی وجہ سے کوئی شرارت نہ ہوسکی۔جب لوگوں نے دیکھا کہ ہمیں دکھ دینے کا کوئی موقع نہیں ملا تو بعض لوگ شہر سے کچھ دور
باہر جاکر ریل کی سڑک کے پاس کھڑے ہوگئے۔ اور چلتی ٹرین پر پتھر پھینکے۔لیکن اس کا نتیجہ سوائے کچھ شیشے ٹوٹ جانے کے اور کی
کیا ہوسکتا تھا۔"

(سیرت مسیح موعود صفحہ 54)

حوالہ نمبر 4

مرزا بشیر الدین محمود نے مرزا صاحب کی 1908ء میں وفات کے بارے میں یوں لکھا ہے:

"ساڑھے دس بجے آپ فوت ہوئے۔ اُسی وقت آپ کے جسم مبارک کو قادیان میں پہنچانے کا انتظام کیا گیا اور شام کی گاڑی میں ایک نہایت بھاری دل کے ساتھ
آپ کی جماعت نعش لے کرروانہ ہوئی۔"

(سیرت مسیح موعود صفحہ 65)

یعنی مرزا صاحب جس سواری کو دجال کی سواری کہتے تھے زندگی بھر اسی پر سفر کرتے رہے اور موت کے بعد لاش بھی دجال کی سواری پر لے جانی پڑی۔

نشانی نمبر 6

مسلم کی حدیث نمبر 7373 سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال سیدنا عیسیؑ کا اتنا
بڑا مخالف ہوگا کہ ان کے ساتھ لڑائی کرے گا۔اگر ہم مرزا صاحب کو دیکھیں تو انہوں نے بھی سیدنا عیسیؑ کی مخالفت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔چند حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔

گستاخی نمبر 1

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں،مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ
نہیں ہوا ۔۔۔ آپ سے کوئی معجزہ ظاہر بھی ہوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں تالاب کا معجزہ ہے۔"

(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 290)

گستاخی نمبر 2

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیؑ کی 3 پیشگوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں
(اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح صفحہ 14 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 121)

گستاخی نمبر 3

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"اور یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد،
بلکہ ابتداء سے ہی ایسا معلوم ہوتا ہے اور خدائی کا دعوی شراب خوری کا ایک بدنتیجہ تھا۔"

(ست بچن صفحہ 172 مندرجہ روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 296)

گستاخی نمبر 4

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسی علیہ السلام شراب
پیا کرتے تھے۔"

(کشتی نوح صفحہ 66 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 71)

گستاخی نمبر 5

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"آپ کی انہی حرکات کی وجہ سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے سخت ناراض رہتے تھے، اور ان کو یقین ہوگیا تھا کہ ضرور آپ کے دماغ میں کچھ خلل ہے اور وہ ہمیشہ چاہتے رہے کہ کسی شفاخانہ
میں آپ کا باقاعدہ علاج ہو،شاید خدا تعالٰی شفا بخشے۔"

(ضمیمہ رسالہ انجام آتھم صفحہ 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 290)

اب آخر میں مختصرا مرزا صاحب اور دجال کا تقابلی جائزہ لیتے ہیں۔

"مرزا صاحب اور دجال"
1) دجال بھی یہودی النسل ہوگا۔مرزا صاحب بھی یہودی النسل تھے۔

2) دجال پہلے نبوت کا دعوی کرے گا اور اس کے بعد خدائی کا دعوی کرے گا۔مرزا صاحب نے بھی پہلے نبوت کا دعوی کیا اور اس کے بعد خدائی کا دعوی کیا۔

3) دجال کے ساتھیوں کی تعداد بھی 70 ہزار ہوگی۔مرزا صاحب کے مرید بھی 70 ہزار
تھے۔

4) دجال مکہ اور مدینہ نہیں جاسکے گا۔ مرزا صاحب بھی ساری زندگی مکہ اور مدینہ نہیں جاسکے۔

5) دجال گدھے پر سواری کرے گا۔ مرزا صاحب جس سواری کو دجال کا گدھا کہتے رہے اسی پر سواری بھی کرتے رہے۔

6) دجال سیدنا عیسیؑ کا مخالف ہوگا۔مرزا صاحب بھی سیدنا عیسیؑ کی مخالفت کرتے رہے۔
لیجئے مرزا صاحب کی تحریرات کے مطابق مرزا صاحب خود ہی "دجال" ہوگئے۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with بنتِ غازی

بنتِ غازی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @BinteGhazi18

8 Oct
"مرزا قادیانی اور دجال"

دجال کا فتنہ اتنا سخت اور خطرناک فتنہ ہے کہ ہر نبیؑ نے اپنی امتوں کو دجال کے فتنے سے ڈرایا ہے۔حضورﷺ نے بھی اپنی امت کو اس فتنے سے ڈرایا ہے۔بلکہ امت کو اپنی دعاؤں میں دجال کے فتنے سے پناہ مانگنے کی تلقین فرمائی ہے۔

حضورﷺ کی احادیث کے مطابق مطابق دجال
انسانوں کی طرح ایک مستقل وجود رکھتا ہے۔ اور وہ قرب قیامت سیدنا عیسیؑ کے زمین پر نزول سے کچھ عرصہ پہلے ظاہر ہوگا۔دجال سیدنا عیسیؑ کے ہاتھوں قتل ہوگا۔

درج ذیل روایات ملاحظہ فرمائیں جن سے دجال کے انسانوں کی طرح مستقل وجود اور قرب قیامت سیدنا عیسیؑ کے زمین پر نزول سے کچھ عرصہ پہلے
ظہور کا پتہ چلتا ہے۔

حدیث نمبر 1

أَنَّ عَائِشَةَ ؓ،قَالَتْ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِﷺ يَسْتَعِيذُ فِي صَلَاتِهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے میں نے رسول اللہﷺ کو اپنی نماز میں،دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے سنا۔

(مسلم:حدیث نمبر 1323 ٬ باب استحباب التعوذ
Read 103 tweets
7 Oct
"امام مہدی کے بارے میں چند روایات پر قادیانی اعتراضات اور ان کے علمی تحقیقی جوابات"

(حصہ سوم)

روایت نمبر 3

"چاند اور سورج گرہن کا مشہورِ زمانہ مرزائی دھوکہ"

قادیانی دارقطنی کی درج ذیل روایت پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں اس روایت میں حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ جب امام مہدی آئے گا تو
اس کے وقت میں چاند کی 13 کو چاند گرہن اور 27 تاریخ کو سورج گرہن لگے گا پس جب مرزا صاحب نے امام مہدی ہونے کا دعوی کیا تو اسی سال چاند اور سورج کو گرہن لگا تھا۔لہذا یہ اس بات کی نشانی ہے کہ مرزا صاحب ہی سچے امام مہدی ہیں۔

آیئے پہلے روایت اور اس کا ترجمہ دیکھتے ہیں پھر اس کا علمی
رد کرتے ہیں۔

"عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ،عَنْ جَابِرٍ،عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ،قَالَ:إِنَّ لَمَهْدِيِّنَا آيَتَيْنِ لَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ،يَنْخَسِفُ الْقَمَرُ لَأَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ،وَتَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِي النِّصْفِ مِنْهُ
Read 98 tweets
6 Oct
"امام مہدی کے بارے میں چند روایات پر قادیانی اعتراضات اور ان کے علمی تحقیقی جوابات"

(حصہ دوم)

روایت نمبر 2

قادیانی ابن ماجہ میں موجود درج ذیل روایت پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جس امام مہدی کا ذکر احادیث میں آیا ہے کہ ان کا نام محمد ہوگا، ان کے والد کا نام عبداللہ ہوگا،وہ
سادات میں سے ہوں گے،اور ان سے مکہ مکرمہ میں بیت اللہ میں بیعت کی جائے گی انہوں نے نہیں آنا بلکہ حضرت عیسیؑ ہی امام مہدی ہوں گے۔

آیئے پہلے حدیث اور اس کا ترجمہ دیکھتے ہیں اور پھر اس کا علمی،تحقیقی جائزہ لیتے ہیں۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ،أَنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺ،قَالَ:لَا يَزْدَادُ الْأَمْرُ إِلَّا شِدَّةً، وَلَا الدُّنْيَا إِلَّا إِدْبَارًا،وَلَا النَّاسُ إِلَّا شُحًّا،وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ النَّاسِ،وَلَا
Read 52 tweets
4 Oct
"امام مہدی کے بارے میں چند روایات پر قادیانی اعتراضات اور ان کے علمی تحقیقی جوابات"

(حصہ اول)

روایت نمبر 1

مرزا صاحب درج ذیل روایت پر باطل استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس روایت میں ذکر ہے کہ امام مہدی جس گاؤں میں ظاہر ہوں گے اس کا نام "کدعہ" ہے۔اور "کدعہ" قادیان کا ہی
پرانا نام ہے۔لہذا مرزا صاحب سچے امام مہدی ہیں۔

اس روایت کو مرزا صاحب نے بھی اپنی کتاب میں ذکر کیا ہوا ہے۔آیئے سب سے پہلے مرزا صاحب کی تحریر کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر اس کا علمی رد کرتے ہیں۔

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ

"شیخ حمزہ ملک الطوسی اپنی کتاب جواہرالاسرار میں جو سنہ 840ھ
میں تالیف ہوئی تھی مہدی موعود کے بارے میں مندرجہ زیل عبارت لکھتے ہیں۔درابعین آمدہ است کہ خروج مہدی از قریہ کدعہ باشد۔قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم یخرج المھدی من قریۃ یقال لھا کدعہ ویصدقہ اللہ تعالیٰ ویجمع اصحابہ من اقصی البلاد علی عدۃ اھل بدر بثلاث مائۃ وثلاثہ عشر رجلاََ ومعہ
Read 48 tweets
3 Oct
"امام مہدی اور مرزا قادیانی کا تقابلی جائزہ"
(حصہ دوم)

جائزہ نمبر 3

مرزا صاحب کی کچھ تحریرات کے مطابق امام مہدی کے بارے میں جتنی بھی احادیث ہیں وہ سب جھوٹی،ضعیف ہیں۔چند حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔

حوالہ نمبر 1

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ "میں بھی کہتا ہوں کہ مہدی موعود کے بارے
جس قدر حدیثیں ہیں تمام مجروح و مخدوش ہیں اور ایک بھی اُن میں سے صحیح نہیں۔اور جسقدر افتراء اُن حدیثوں میں ہوا ہے کسی اور میں ایسا نہیں ہوا۔"

(ضمیمہ براہین احمدیہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 356)

حوالہ نمبر 2

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ
"مہدی کی حدیثوں کا یہ حال ہے کہ کوئی بھی جرح سے خالی نہیں اور کسی کو صحیح حدیث نہیں کہہ سکتے۔"

(حاشیہ حقیقتہ الوحی، روحانی خزائن جلد 22، صفحہ 217)

حوالہ نمبر 3

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ
Read 32 tweets
29 Sep
"امام مہدی اور مرزا قادیانی کا تقابلی جائزہ"

جائزہ نمبر 1

امام مہدی کے بارے میں درج ذیل باتیں ہمیں احادیث سے معلوم ہویئں۔اب اسی کے اوپر مرزا صاحب کو پرکھ لیتے ہیں۔

1) امام مہدی کا نام محمد ہوگا۔ جبکہ مرزا صاحب کا نام غلام احمد تھا۔
2) امام مہدی کے والد کا نام عبداللہ ہوگا۔
جبکہ مرزا صاحب کا نام غلام احمد تھا۔
2) امام مہدی کے والد کا نام عبداللہ ہوگا۔ جبکہ مرزا صاحب کے والد کا نام غلام مرتضی تھا۔
3) امام مہدی سادات میں سے ہوں گے ۔ جبکہ مرزا صاحب کا خاندان "مغل" تھا۔
4) امام مہدی بیت اللہ کا طواف کر رہے ہوں گے جب ان کو پہچان کر ان کی بیعت کی جائے
گی۔جبکہ مرزا صاحب ساری زندگی مکہ مکرمہ نہیں جاسکے۔
5) امام مہدی حاکم(بادشاہ) ہوں گے ۔ جبکہ مرزا صاحب غلام تھے۔
6) امام مہدی زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔جبکہ مرزا صاحب کو تو حکومت ہی نصیب نہیں ہوئی۔
7) امام مہدی کی حکومت 7 یا 9 سال ہوگی۔جبکہ مرزا صاحب کو تو حکومت ہی نصیب
Read 19 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!