مریم صاحبہ، تم کس جمہوریت کی بات کر رہی ہو اسی جہوریت کی جسے 1997 میں تمھارے غدار باپ نے یونائیٹید بنک کے 5،500 غریب محنت کش افسران اور انکے ہزاروں ڈیپینڈنٹ کو (اپنے اسپیکر الہٰی بخش سومرو کے بیٹے زبیر سومرو ہاتھوں، جسے امریکن بنک سٹی بنک سے درآمد کر کے یوئیٹیڈ بنک کا⬇️
صدر بنا دیا تھا) زبردستی بینکنگ اصول کے خلاف ریٹرینج کر کے بے روزگار کردیا گیا تھا۔سعودی عرب میں جب تم لوگ مشرف حکومت سے ڈیل کر کے جان بچا کر سعودی عرب بھاگ گئے تھے
تو ہمارے ایک ریٹرینج دوست نے جو سعودی عرب عمرے کی غرض سے گیا تھا تمہارے باپ کو خانہ کعبہ میں تمہاری⬇️
مرحوم والدہ کے سامنے بدعا دی تھی اور تمہارے غدار باپ نے اپنی اس غلطی کا اعتراف کیا اور وعدہ کیا تھا کہ جب بھی انہیں موقع ملا وہ غلطی کا ازالہ کرے گا مگراس نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا بلکہ مزید کرپشن مچا دی۔
محترمہ تم لوگوں پر ان تمام مظلوں کی بدعا لگی ہوئی ہے⬇️
اس سے تم لوگ نہیں بچ سکتے ہو، اللہ کی پکڑ سے تم کرپٹ لوگ کبھی نہیں بچ سکتے۔ اسی طرح پیپلزپارٹی بھی ہے جس نے ہم سے وعدہ کیا تھا مگر زرداری حکومت میں بھی انہوں نے کوئی انصاف نہیں مہیا کیا گیا۔
ہم 1997 سے ہی مختلف کورٹوں میں تھے، پہلے ہی ہائی کورٹ ، پھر سروسیز ٹریبونل گئے⬇️
جس میں ہمارے وکیل مجیب پیرزادہ صاحب تھے،
جہاں ہمارے حق میں فیصلہ آیا، اس فیصلہ کے خلاف UBL سپریم کورٹ اسلام آباد پٹیشن دائر کی۔
اس کیس میں ہم کراچی کے 42 دوست شامل تھے۔
جبکہ لاہور، اسلام آباد اور خیبر پختون کے دوست اپنے طور پر ہائی کورٹس میں تھے مگر انہوں نے ہمیں⬇️
وہاں سے ایڈوکیٹ عابد منٹو صاحب، اسلام آباد سے ہمیں ایڈوکیٹ اکرم شیخ صاحب وکیل کر کے دیا۔
یوناتیٹیڈ بینک کے اس زبردستی کے ریٹرینج فیصلے کے خلاف
چیف جسٹس آف پاکستان جناب ارشاد حسن صاحب نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا کہ تمام ریٹرینج ملازمین کو پینشن اور پیشنری بینیفٹ دیا جائے۔⬇️
کتنے افسوس کی بات تھی کہ بنک نے اس فیصلہ کو تسلیم نہیں کرکے توہین عدالت کی، ادھر ہمیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو سندھ ہائی میں لیکر جانا پڑا۔
زرداری دور حکومت میں سندھ ہائی کورٹ میں ہمیں سابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی بھائی سے ملاقات ہوئی، جب
ہم نے انہیں بتایا کہ ہمارے پاس⬇️
سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ، پپلزپارٹی کم از کم اتنا کردے کہ بنک انتظامیہ سے ہمارے حق میں آئے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عمل در آمد کروا دے، موصوف ہم سے آڈر کی کاپی لے کر چلے گئے ،مگر کوئی عمل نہیں کیا۔
ہمیں انصاف ملا بھی تو جناب محترم چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب کے ذریعے سوموٹو کیس⬇️
کی صورت میں، جسے ہمارے اسلام آباد کے ایک دوست سلیم الزمان خان نے بیان کیا تھا۔
اس وقت ہمارا یہ کیس سندھ ہائی کورٹ میں عمل درآمد کے لئے زیر سماعت تھا۔
محترمہ عائشہ حامد صاحبہ ایڈوکیٹ سپریم کورٹ، نے ہمارا یہ کیس چیری ٹیبل بیس پر کامیابی سے UBL سے ہمارے حق میں⬇️
ماہوار پینشن کی صورت میں حاصل کیا۔
بیس سالوں کی طویل جدوجہد کے بعد ہم چند ساتھیوں کی بدولت آج ان تمام 5500 ملازمین کو اور مرحوم دوستوں کی بیواؤں کو پینشن مل رہا ہے۔ اور ہمیں انکی دعائیں،
اور ہماری دعائیں جناب محترم سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار صاحب اور⬇️
محترمہ عائشہ حامد صاحبہ ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کے لئے ہیں کہ اللہ انہیں اور ان سے وابستہ تمام افراد کو ہمیشہ خوش و آباد رکھے اور ہمیشہ دونوں عالم میں عزت و عظمت پائیں آمین یا رب العالمین۔
محترمہ مریم صاحبہ، آپ نے جھوٹ بولا تو آج میں نے آپ کے باپ کی حقیقت بتادی،⬇️
اگر نیب آج UBL کے ان تمام معاملات کو دیکھے لے تو وہاں بھی آپ کے باؤ جی کے کچھ نشانات ضرور نظر آجائینگے۔ تم اور تمہاری اور تم جیسی کرپٹ چور کرپٹ جمہوری حکومتوں کو عوام
اچھی طرح جان چکی ہے جو چاہے تمہارے باؤجی کی ن لیگ ہو یا پپلزپارٹی کی دونوں آج جس طرح⬇️
ایک موجودہ دیانت دار حقیقی لیڈر عمران خان اور افواج پاکستان کو بدنام کر رہے ہو وہ تم لوگوں کا اصل چھپا ہوا کردار ہے جو آج ظاہر ہو چکا ہے۔
آج جو تم اور تمہارے والد اپنی کرپشن کا مال چھپانے کے لئے جو ملک دشمن کردار اداکر رہے ہو، اندازہ ہوتا ہے کہ تمہیں عوام سے کیا محبت ہوگی⬇️
اور کیا قربانی سے سکتے ہو اس عوام کو
اور ہمارے پاکستان کو۔
دوستوں یہ تحریر جو میں یہاں بیان کررہا ہوں یہ میری اپنی آپ بیتی ہے۔ جو 1997 میں اسکے باؤجی نے 5،500 بنک افسران کو پرائیویٹائزنگ کے نام پر زبردستی غیر قانونی انداز میں فارغ کرنے کے بارے میں تھی۔
اسکے پیجھے نوازشریف کے کیا عزائم تھے، ان کی بے انتہا دولت کی کرپشن کے بعد ہمیں معلوم ہوا ہے
مگر اس دوران جتنے دوست تکلیف زدہ ہوکر دنیا سے رخصت ہوئے،اس کا ازالہ کیسے ہوگا۔ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔⬇️
گزشتہ 30 سال سے حکومتی ایوانوں میں شامل اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے حکمرانوں کا گجرانوالہ میں جلسہ جس میں نہ صرف ایک منتخب حکومت کو گرانے کی باتیں ہوئیں وہاں ملک کے انتہائی معتبر ادارے اور پاکستان کی فوج کے سپہ سالار اور آئی ایس آئی کے سربراہ پر کھلم کھلا حملہ کئے گئے۔⬇️
ایک ایسے مجرم شخص کی جانب سے جسے ملکی عدالت نے علاج کیلئے لندن جانے کی اجازت دی تھی جو نہ صرف قومی سزا یافتہ مجرم ہے بلکہ ملک کا تین مرتبہ کا وزیر اعظم بھی رہ چکا ہے نواز شریف نے اس جلسہ میں جو زہر اگلنا تھا وہ اگل دیا انکے اس زہریلے بیان نے دنیا کے اخبارات میں پاکستان کی عزت⬇️
اور اسکی حیثیت کی دھجیاں بکھیر کر رکھ ڈالیں۔ کوئی بھی محب وطن عوام پاک افواج اور اسکی اعلیٰ قیادت کے خلاف ایسا خیال نہیں سوچ سکتی جو نواز شریف نے اپنی تقریر میں کرڈالا ہےاور جسکی وجہ سے نواز شریف نے برِ صغیر کی تاریخ میں میر جعفر اور میر قاسم کے بعد غداروں کی فہرست میں اور اپنا⬇️
جب کرپٹ حکمرانوں نے بین القوامی سطح پر پاکستان کو
ڈی ویلیو کیا ہوا تھا امریکہ کو مائی باپ اور انڈیا کے مودی کو اپنا یار تسلیم کیا ہوا تھا
جب قوم و ملک کو قرضوں کے بوجھ میں ڈالا ہوا تھا
جب ایک جعلی مالآنا نے دین اسلام کی خدمت کے بجائے اسلام آباد کی خدمت کو اپنا ایمان سمجھا تھا۔⬇️
تب مرد مجاھد عمران خان نےUN میں تقریر کے ذریعے ملک و ملت اسلامیہ کا وقار بلند کیا جس سے ساری دنیا کے مسلمانوں کو فخر حاصل ہوا،امریکہ جیسے طاقتور ملک کو پاکستان کی مدد کا تابع بنایا
انڈیا کی کشمیر پر چودھراہٹ کو دنیا کے سامنے ہماری افواج نے عمران خان کی قیادت میں ملیا میٹ کر دیا⬇️
ملک کے مالیاتی قرضے اتارنے کی کوشش میں کئی ممالک گیا اور اپنی کوشش میں کامیاب رہا۔ ان کرپٹ حکمرانوں وجہ سے گرے لسٹ میں آئے ہوئے پاکستان کو کامیابی سے اس لسٹ سے نکالنے کی تگو دو کررہا ہے تا کہ غیر ممالک ہمارے ملک میں کامیابی سے اپنا بزنس لائیں اور ملک کو ترقی ملے⬇️
خلیفہ عبدالملک بن مروان بیت اللہ کا طواف کر رھا تھا- اسکی نظر ایک نوجوان پر پڑی- جس کا چہرہ بہت پُروقار تھا- مگر وہ لباس سےمسکین لگ رہا تھا-
خلیفہ عبدالملک نےپوچھا-
یہ نوجوان کون ھے- تو اسےبتایا گیا- کہ اس نوجوان کا نام سالم ھے-
اور یہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیٹا اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا پوتا ھے-
خلیفہِ راشد فاروقِ اعظم کا پوتا۔۔۔۔۔!!!
خلیفہ عبدالملک کو دھچکا لگا- اور اُس نےاِس نوجوان کو بلا بھیجا-
نوجوان حاضرِ خدمت ھوا-
خلیفہ عبدالملک نےکہا- کہ بیٹا میں تمہارےدادا
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بڑا مداح ھوں- اور مجھےتمہاری یہ مسکین حالت دیکھ کر بڑا دکھ ھوا ھے- اور مجھےخوشی ھوگی- اگر میں تمھارےکچھ کام آ سکوں- تم اپنی ضرورت بیان کرو- جو مانگو گے- تمہیں دیا جائےگا-
ایک بہترین تحریر شیئر کر رہا ہوں.
مجھے غدار،کافر، یہودی ایجنٹ کہنے کے بجائے اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی کوشش کرو اور بیٹھ کے چند لمحے سوچو کہ ایک شخص جسے تم عالمِ دین کہہکر اسکی ہر غلطی کا دفاع کرنے نکل کھڑے ہو، جسے عالمِ دین نہیں،تم لوگ اپنا دین بنا چکے ہو جو اسکا نام لے⬇️
اس سے سوال کرے وہ کافر اور یہودی بن جاتا ہے مگر تم لوگوں نے سُوچا بھی ہے کہ آخر پاکستان میں لاکھوں علماءِکرام میں صرف یہی ایک شخص ہی کیوں ہر جگہ ذلیل ہو رہا ہے ہم اِسی ایک شخص سے ہی کیوں خبردار کرتے رہتے ہیں؟
کبھی بیٹھ کے سوچو کہ ایک مسلمان ریاست میں عالمِ دین کا بہت⬇️
اہم کردار ہوتا ہے ایک عالمِ دین قوم کی تربیت کرتا ہے انہیں صحیح اور غلط کے درمیان فرق بتاتا ہے، خاص کر قوم کے نوجوانوں کو صحیح سمت کا تعین کرنے کا بیڑہ اٹھاتا ہے، مفتی تقی عثمانی صاحب کو دیکھ لیجیے،طارق جمیل صاحب کو دیکھ لیجیے، رائیونڈ مرکز چلے جائیں آپکو وقت کے ولی ملیں گے⬇️
ستر اور اسی کی دہائی میں اسکی شہرت اور دولت کا اتنا چرچا تھا کہ شہزادیاں اور شہزادے انکے ساتھ ایک کپ کافی پینا اپنے لئے اعزاز سمجھتے تھے.
وہ کینیا میں موجود اپنے وسیع و عریض فارم ہاوس میں چھٹیاں گزار رہے تھے ان کی کم سن بیٹی نے آئیسکریم اور چاکلیٹ کی خواہش کی انہوں نے اپنا ایک⬇️
جہاز ال 747 بمع عملہ پیرس بھیجا جہاں سے آئیسکریم خریدنے کے بعد جنیوا سے چاکلیٹ لیکر اسی دن جہاز واپس کینیا پہنچا.
اس کے ایک دن کا خرچہ 1 ملین ڈالرز تھا.
لندن،پیرس،نیویارک،سڈنی سمیت دنیا کے 12 مہنگے ترین شہروں میں اس کے لگژری محلات تھے.
انہیں عربی نسل گھوڑوں کا شوق تھا دنیا کے⬇️
کئی ممالک میں ان کے خاص اصطبل تھے.
اس کی دی ہوئی طلاق آج تک دنیا کی مہنگی ترین طلاق سمجھی جاتی ہے جب اس نے 875 ملین ڈالر اپنی امریکی بیوی کے منہ پر مارے اور اسے طلاق دی.
اس کی ملکیت میں جو یاٹ تھی وہ اپنے دور کی سب سے بڑی یاٹ تھی،جو اس وقت بادشاہوں کو بھی نصیب نہ تھی
اس یاٹ میں⬇️