اللّٰه تعالیٰ نے مال ودولت کو
انسان کی ایسی دنیاوی ضرورت بنائی ہے
کہ
عموماً اس کے بغیر انسان کی زندگی
دوبھر رہتی ہے
مال ودولت کے حصول کے لیے اللّٰه تعالیٰ نے انسان کو جائز کوششیں کرنے کا
مکلف تو بنایا ہے مگر
انسان کی جد وجہد اور
دوڑ دھوپ کے
جاری ہے 👇
باوجود اُس کی عطا اللّٰه تعالیٰ نے اپنے
اختیار میں رکھی ہے
چاہے تو وہ کسی کے رزق میں کشادگی کردے اور
چاہے تو کسی کے رزق میں تمام دنیاوی اسباب کے باوجود تنگی پیدا کردے،
مال ودولت کے حصول کے لیے انسان کو خالق ِکائنات نے یوں ہی آزاد نہیں چھوڑ دیا
کہ
جیسے چاہو
جاری ہے 👇
کماؤ کھاؤ
بلکہ
اُس کے اصول وضوابط بنائے
تاکہ
اِس دنیاوی زندگی کا نظام بھی
صحیح چل سکے
اور
اس کے مطابق
آخرت میں جزا وسزا کا فیصلہ ہوسکے
انہیں اصول وضوابط کو شریعت کہا جاتا ہے جس میں انسان کو یہ رہنمائی بھی دی جاتی ہے کہ
مال کِس طرح کمایا جائے اور کہاں کہاں
خرچ کیا جائے
جاری ہے 👇
اپنے اور بال و بچوں کے اخراجات
کے بعد شرائط پائے جانے پر مال ودولت میں زکوٰة کی ادائیگی فرض کی گئی ہے
اسلام نے زکوٰة کے علاوہ بھی مختلف شکلوں سے محتاج لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی ترغیب دی ہے
تاکہ
جس معاشرہ میں ہم رہ رہے ہیں
اِس میں ایک دوسرے کے رنج وغم
جاری ہے 👇
میں شریک ہو سکیں
انہیں شکلوں میں سے ایک شکل قرض حسن بھی ہے
کہ
ہم غریبوں اور محتاجوں کی مدد کریں، یتیموں اور بیواوٴں کی کفالت کریں،
مقروضین کے قرضوں کی ادائیگی کریں
اور
آپس میں ایک دوسرے کو ضرورت کے وقت قرض دیں،
تاکہ اللّٰه تعالیٰ دنیا میں بھی ہمارے مال میں اضافہ کرے
جاری ہے 👇
اور
آخرت میں بھی اس کا اجر وثواب دے،
اِس فانی دنیاوی زندگی کا اصل مطلوب ومقصود اخروی زندگی میں کامیابی حاصل کرنا ہے
جہاں ہمیں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے
موت کو بھی وہاں موت آجائیگی
اور
جہاں کی کامیابی ہمیشہ کی
کامیابی و کامرانی ہے
لہٰذا ہم کو چاہئیے کہ کچھ باتیں
جاری ہے 👇
کبھی نہ بھولیں
اللّٰه تعالیٰ کے احکامات نبی اکرمﷺ کے
طریقہ پر بجا لائیں
صرف حلال رزق پر اکتفاء کریں
خواہ بظاہر کم ہی کیوں نہ ہو
حتی الامکان مشتبہ چیزوں سے بچیں
زکوٰة کے واجب ہونے کی صورت میں
زکوٰة کی ادائیگی کریں
اپنے اور بال بچوں کے اخراجات کے ساتھ
وقتاً فوقتاً
جاری ہے👇
قرض حسن اور مختلف صدقات کے ذریعہ محتاج لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں
اِس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں
کہ
کل قیامت کے دن ہمارے قدم ہمارے پروردگار کے سامنے سے ہٹ نہیں سکتے
جب تک کہ ہم مال کے متعلق سوالات کا جواب نہ دے دیں
کہ
کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا ؟
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
وہ 9 مہینے ایک عذاب سے گزرتی ہے
گرتی کے تو پیٹ کے بل نہیں گرتی
پہلو کے بل گر کر ھڈی تڑوا لیتی ہے تجھے
بچا لیتی ہے ،
ضرور پڑھئے گا.
سارے رشتے پیدا ہونے کے بعد بنتے ہیں،
اِس زمین پر ایک واحد ایسا رشتہ ہے
جو ہمارے پیدا ہونے سے نو ماہ پہلے بن جاتا ہے،
وہ بس وہی کھاتی ہے
جاری ہے👇
جس سے ہمیں نقصان نہ ہو
وہ بڑے سے بڑے درد میں بھی عذاب بھگت لیتی ہے
مگر
درد مارنے کی دوا نہیں کھاتی
کہ
کہیں وہ دوا ہم کو نہ مار دے
ہم اُس کی پسند کے کھانے اُس سے چھڑا دیتے ہیں
ہم اس پر نیند حرام کر دیتے ہیں
وہ کسی ایک طرف ہو کر چین سے سو نہیں سکتی
وہ سوتے میں بھی جاگتی
جاری ہے👇
رہتی ہے،
9 مہینے ایک عذاب سے گزرتی ہے
گرتی ہے تو پیٹ کے بل نہیں گرتی پہلو کے بل گر کر ہڈی تڑوا لیتی ہے تجھے بچا لیتی ہے
اُس نے ابھی تیری شکل نہیں دیکھی
لوگ شکل دیکھ کر پیار کرتے ہیں
وہ غائبانہ پیار کرتی ہے
لوگ تصویر مانگ کر سلیکٹ کرتے ہیں
دنیا کا کوئی رشتہ اس خلوص کی
جاری ہے 👇
یہ 1282 ہجری کی بات ہے
یعنی آج سے 160 سال پہلے کی سعودی عرب کے بُریدہ شہر میں
منیرہ نامی ایک نیک و صالح خاتون نے مرنے سے پہلے اپنے زیورات بھائی کے حوالے کئے
کہ
میری وفات کے بعد ان زیورات کو بیچ کر ایک دکان خرید لیں
پھر اُس دکان کو کرائے پر چڑھائیں اور آمدن کو محتاجوں پر
جاری ہے👇
خرچ کر دیں.
بہن کی وفات کے بعد بھائی نے
وصیت پر عمل کرتے ہوئے اُن کے زیورات بیچ کر بہن کے نام پر 12 ریال میں ایک دکان خرید لی
(اس زمانے میں 12 ریال کی بڑی ویلیو تھی)
اور اُسے کرائے پر چڑھا دیا
اور کرائے کی رقم سے
محتاجوں کیلئے کھانے پینے کی اشیاء خرید کر دی جاتی رہیں
جاری ہے 👇
یہ سلسلہ پورے 100 سال جاری رہا.
100 سال بعد دکان کا ماہانہ کرایہ 15 ہزار ریال تک پہنچ چکا تھا
اور اس رقم سے ضرورت مندوں کیلئے اچھی خاصی چیزیں خرید کر دی جاتی تھیں
پھر وہ دن آیا کہ سعودی حکومت نے
بریدہ کی جامع مسجد میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ دُکان توسیع کی زد
جاری ہے 👇
باقاعدہ اہتمام کے ساتھ
شام تک جب بھی وقت مِلے
اِسے پہلی ترجیح بنا کر پڑھیں
اِس پر زیادہ سے زیادہ بات کی جائے
سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم
پر زیادہ پوسٹس کی جائیں،
آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے
مناقب بیان کیے جائیں،
جاری ہے 👇
اِس میں کوئی مشکل تو نہیں؟
چلیں پھر شروع کرتے ہیں،
جذباتی پوسٹس اور فرانس کو گالی دینے کی بجائے عملی کام
مجھے تو یہی لگتا ہے کہ ایسے ہر سانحے کو تجدیدِ عشق رسول اللّٰه ﷺ
کا موقع بنا لیا جائے
وہ ایسی حرکات ہماری محبت چیک کرنے کے لئے کرتے ہیں تو کیوں نا ہم جواب میں
جاری ہے 👇
عملی اقدامات کریں
یاد رہے
محبت رسول اللّٰهﷺ کے اظہار کا
سب سے عمدہ طریقہ
درود ابراہیمی پڑھنا ہے
کیونکہ یہ اللّٰه کی سنت ہے
دوسرا کام اخلاق نبوی ﷺ
کا اپنی زندگی پر اطلاق ہے
یہ تھوڑا لمبا اور صبر آزما ہے
لیکن آج کے دن کسی پر غصہ آئے تو
صرف اس لئے معاف کر دیجئے گا
جاری ہے 👇
یہ بات اُس زمانہ میں فرمائی گئی تھی
جب کوئی شخص یہ سوچ بھی نہ سکتا تھا
کہ
جس فردِ فرید کے ساتھ گنتی کے چند آدمی ہیں
اور
وہ بھی صرف شہر مکّہ تک محدود ہیں
اُس کا آوازہ دنیا بھر میں کیسے بلند ہو گا
اور
کیسی ناموَری اُس کو حاصل ہو گی
لیکن
جاری ہے 👇
اللّٰه تعالیٰ نے اِن حالات میں
اپنے رسول محمدﷺ کو یہ خوشخبری سنائی اور
پھر عجیب طریقہ سے اُس کو پورا کیا
سب سے پہلے ﷺ کے رفعِ ذِکر کا کام
اُس نے خود آپ ﷺ کے دشمنوں سے لیا
کفّارِ مکّہ نے آپ ﷺ کو زَک دینے کے لیے جو طریقے اختیار کیے اُن میں سے ایک یہ تھا کہ حج کے
جاری ہے👇
موقع پر جب
تمام عرب سے لوگ کھِچ کھِچ
کر اُن کےشہر میں آتے تھے
اُس زمانہ میں کفّار کے وفود حاجیوں کے ایک ایک ڈیرے پر جاتے
اور
لوگوں کو خبر دار کرتے
کہ
یہاں ایک خطرناک شخص محمد ﷺ نامی ہے جو لوگوں پر ایسا جادو کرتا ہے
کہ
باپ بیٹے
بھائی بھائی
اور
شوہر اور بیوی میں جدائی پڑ
جاری ہے👇
انبیاء علیہم السلام ہی فی الحقیقت حق تعالیٰ کی شانِ خالقیت وکریمیت کو پوری طرح سمجھتے ہیں
وہ مانگتے بھی ہیں
تو اللّٰه تعالیٰ ہی سے مانگتے ہیں
فریاد بھی کرتے ہیں تو اللّٰه تعالیٰ ہی سے کرتے ہیں
کسی مصیبیت کی شکایت بھی کرتے ہیں تو دربارِخداوندی ہی
جاری ہے 👇
میں کرتے ہیں
ہر چیز میں اللّٰه تعالیٰ ہی سے رجوع کرتے ہیں
حضرت زکریا علیہ السلام کا واقعہ سب کو معلوم ہے
کہ
انہیں بیٹا مانگنے کی ضرورت پیش آئی تاکہ اُن کی نبوت کا مشن آگے چلے اور بڑھے تو
اللّٰه تعالیٰ سے بیٹا مانگا
کس طرح مانگا؟
اُس مانگنے کو حق تعالیٰ نے قرآن کریم کی
جاری ہے 👇
سورہ مریم میں نقل فرمایا
دراصل مانگنا بھی ہر کسی کا کام نہیں ہے
مانگنے کا ڈھنگ بھی
حقیقتہً انبیاء علیہم السلام ہی کو آتا ہے
اُس کے بتلانے ہی سے دوسروں کو آتاہے
غرض حضرت زکریا علیہ السلام نے بیٹا مانگا اور اس ڈھنگ سے مانگا کہ رحمت ِخداوندی جوش میں آئی
ساتھ ساتھ
جاری ہے 👇