سرائیکی نہ زبان ھے نہ پنجابی زبان کا لہجہ ھے
پنجابی زبان کا معیاری لہجہ ماجھی ھے۔ ماجھی بولنے والوں کا علاقہ "پنجاب کے درمیان کا علاقہ" ھے۔ جبکہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے؛ مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی بولنے والوں کے علاقے "پنجاب کے
ماجھی بولنے والوں اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجوں کے ذیلی لہجے بولنے والوں کے "سرے کے علاقوں" کے "درمیان والے علاقے" ھیں۔
پنجاب کے "سرے کے علاقوں" میں پنجابی زبان کے ضمنی لہجوں کے ذیلی لہجے
01۔ پوادھی
02۔ بانوالی
03۔ بھٹیانی
04۔ باگڑی
05۔ لبانکی
06۔ کانگڑی
07۔ چمبیالی
08۔ پونچھی
09۔ گوجری
10۔ آوانکاری
11۔ گھیبی
12۔ چھاچھی
13۔ سوائیں
14۔ پشوری/پشاوری
16۔ جاندلی / روھی
17۔ دھنی
18۔ چکوالی
19۔ بھیروچی
20۔ تھلوچی /تھلی
21۔ ڈیرہ والی
22۔ بار دی بولی
23۔ وزیرآبادی
24۔ رچنوی
25۔ جٹکی
26۔ چناوری
27۔ کاچی / کاچھڑی
28۔ ملتانی
29۔ جافری/کھیترانی
30۔ ریاستی / بہاولپوری
31۔ راٹھی / چولستانی بولے جاتے ھیں۔

پنجاب میں سرائیکی کہاں بولی جاتی ھے؟
پنجاب کی زمین معیشت کے لحاظ سے دنیا کی سب سے زیادہ خوشحال خطہ تھی۔ اس لیے قدرت نے پنجاب کے تحفظ اور خاص طور پر پنجاب کے مرکز کے میدانی علاقے اور ذرعی خطے کو بیرونی حملہ آوروں اور قبضہ گیروں سے محفوظ رکھنے کے لیے بہترین انداز میں دفاع کرنے کا اھتمام کیا ھے۔ جبکہ پنجابی قوم کے
افراد کا آپس میں سماجی ربط و ضبط قائم رکھنے کا شاندار انتظام کیا ھے۔ تاکہ پنجاب کی زمین پر معیشت کے ساتھ ساتھ زبان ' تہذیب اور ثقافت بھی فروغ پائے۔ معاشی طور پر پنجاب ایک خوشحال خطہ رھے اور سماجی طور پر پنجابی ایک مظبوط قوم رھے۔
1022 میں محمود غزنوی کے پنجاب کی زمین پر قبضے سے لیکر 1799 میں مھاراجہ رنجیت سنگھ کے پنجاب کی حکومت بحال کرنے تک پنجاب کی زمین پر بیرونی حملہ آوروں کی حکومت رھی۔ بیرونی حملہ آور پنجاب پر حکومت بھی کرتے رھے اور پنجاب میں لوٹ مار بھی کرتے رھے۔ لیکن پنجاب کی زمین پر 777 سال تک
بیرونی حملہ آوروں کی حکمرانی اور لوٹ مار کے باوجود پنجاب ایک رھا۔ پنجابی زبان ' پنجابی تہذیب ' پنجابی ثقافت محفوظ رھی۔ اس لیے پنجابی قوم کا تشخص برقرار رھا۔ جسکی وجہ سے پنجابی قوم طاقتور اور پنجابی عوام خوشحال رھی۔
لیکن 1839 میں مھاراجہ رنجیت سنگھ کے انتقال کے بعد
1843 میں انگریز نے پنجاب کے ماجھے کے علاقے کے شمال کی طرف کے پنجابی کے ضمنی لہجے بولنے والے ڈوگری لہجے کے جموں والے اور پہاڑی لہجے کے کشمیر والے علاقوں کو پنجاب سے الگ کرکے جموں و کشمیر کی ریاست تکشکیل دے کر پنجاب کو تباہ کرنا شروع کیا۔ جبکہ 1846 سے ڈوگری پنجابی اور پہاڑی پنجابی
کو کمزور کرنے اور اردو زبان کو مسلط کرنے کا سلسلہ شروع کرکے پنجابی قوم کو برباد کرنا شروع کیا۔ اس عمل سے پنجابی زبان کا ضمنی لہجہ ڈوگری اور پہاڑی بولنے والے پنجابی نہ صرف پنجاب کے ماجھے کے علاقے سے الگ ھوگئے بلکہ انہیں پنجابی زبان کے دیگر ضمنی لہجوں اور ان کے ذیلی لہجوں
اور علاقوں سے بھی لاتعلق ھونا پڑا۔ جبکہ پنجاب کے ماجھے کے ساتھ 8 کے بجائے 6 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقے رہ گئے جنہیں ماجھا طاقت فراھم کرتا رھا اور ماجھے سے منسلک ضمنی لہجوں کے 6 علاقے ماجھے کو تحٖظ فراھم کرتے رھے۔
انگریز نے جموں و کشمیر کو پنجاب سے الگ کرنے کے بعد 1849 میں پنجاب پر قبضہ کرکے 1877 سے پنجاب میں اردو زبان کو مسلط کرکے پنجابی زبان ' پنجابی تہذیب ' پنجابی ثقافت کو مزید برباد کرنا شروع کردیا۔ جسکی وجہ سے پنجابی قوم کمزور اور پنجابی عوام بدحال ھونے لگی۔ جبکہ انگریز نے پنجاب کو
بھی مزید تباہ کرنے کے لیے پنجاب کی زمین کو تقسیم در تقسیم کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
1901 میں انگریز نے پنجاب کے ماجھے کے علاقے کے شمال مغرب کی طرف کے پنجابی کے ضمنی لہجے والے ھندکو کے علاقے کو پنجاب سے الگ کرکے شمال مغربی صوبہ سرحد تکشکیل دے کر وھاں ھندکو پنجابی کو برباد
کرنے کے لیے پشتونائزیشن کا سلسلہ شروع کرکے پنجابی قوم کو مزید برباد کیا۔ اس عمل سے پنجابی زبان کا ضمنی لہجہ ھندکو بولنے والے پنجابی نہ صرف پنجاب کے ماجھے کے علاقے سے الگ ھوگئے بلکہ انہیں پنجابی زبان کے دیگر ضمنی لہجوں اور ان کے ذیلی لہجوں اور علاقوں سے بھی لاتعلق ھونا پڑا۔
جبکہ پنجاب کے ماجھے کے ساتھ 6 کے بجائے 5 ضمنی لہجوں؛ مالوی ’ دوآبی ' پوٹھو ھاری ’ شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقے رہ گئے جنہیں ماجھا طاقت فراھم کرتا رھا اور ماجھے سے منسلک ضمنی لہجوں کے 5 علاقے ماجھے کو تحٖظ فراھم کرتے رھے۔
1947 میں انگریز نے پنجاب کے ماجھے کے علاقے کے جنوب مشرق اور
مشرق کی طرف کے پنجابی کے ضمنی لہجے مالوی اور دوآبی کے علاقے کو پنجاب کے ماجھے سے الگ کرکے مشرقی پنجاب کا صوبہ تکشکیل دے کر پنجاب کو مزید تباہ اور پنجابی قوم کو مزید برباد کیا۔ اس عمل سے پنجابی زبان کا ضمنی لہجہ مالوی اور دوآبی بولنے والے پنجابی نہ صرف پنجاب کے ماجھے کے علاقے سے
الگ ھوگئے بلکہ انہیں پنجابی زبان کے دیگر ضمنی لہجوں اور ان کے ذیلی لہجوں اور علاقوں سے بھی لاتعلق ھونا پڑا۔ جبکہ پنجاب کے ماجھے کے ساتھ 5 کے بجائے 3 ضمنی لہجوں؛ پوٹھو ھاری ’ شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقے رہ گئے جنہیں ماجھا طاقت فراھم کرتا ھے اور ماجھے سے منسلک ضمنی لہجوں کے 3 علاقے
ماجھے کو تحٖظ فراھم کرتے ھیں۔
پنجاب کی تقسیم در تقسیم کی وجہ سے تاریخی پنجاب چونکہ تباہ ھوچکا ھے جبکہ پنجاب پر 1877 سے اردو کے تسلط کے سبب پنجابی قوم اپنی زبان ' تہذیب اور ثقافت کے کمزور ھوجانے کی وجہ سے برباد ھوچکی ھے۔ اس لیے اب جنوبی پنجاب میں آباد یا قابض ھونے والے
بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد گیلانی ' قریشی ' عباسی پنجاب کو تقسیم کرکے سرائیکی صوبہ یا جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی سازش کر رھے ھیں۔ تاکہ شاھپوری کے ذیلی لہجوں تھلوچی/تھلی اور ڈیرہ والی جبکہ جھنگوچی کے ذیلی لہجوں ملتانی اور ریاستی/بہاولپوری کے علاقوں پر مشتمل صوبہ بنا کر پنجاب
کو مزید تباہ اور پنجابی قوم کو مزید برباد کیا جائے۔
سرائیکی صوبہ یا جنوبی پنجاب صوبہ بنانے سے پنجابی زبان کے ضمنی لہجہ شاھپوری کے ذیلی لہجے تھلوچی/تھلی و ڈیرہ والی اور جھنگوچی کے ذیلی لہجے ملتانی و ریاستی/بہاولپوری بولنے والے پنجابی نہ صرف پنجاب کے ماجھے کے علاقے سے
الگ ھوجائیں گے۔ بلکہ انہیں پنجابی زبان کے دیگر ضمنی لہجوں اور ان کے ذیلی لہجوں اور علاقوں سے بھی لاتعلق ھونا پڑے گا۔ جبکہ پنجاب کے ماجھے کے ساتھ 3 ضمنی لہجوں پوٹھو ھاری ’ شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقوں کے بجائے صرف پوٹھو ھاری لہجے کا مکمل علاقہ رھے گا۔ جبکہ شاھپوری اور
جھنگوچی لہجوں کے کچھ علاقے ماجھے کے ساتھ رھیں گے اور کچھ علاقے نئے بننے والے سرائیکی صوبہ یا جنوبی پنجاب صوبہ کا حصہ بن جائیں گے۔ جبکہ سرائیکی صوبہ یا جنوبی پنجاب صوبہ پر بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد گیلانی ' قریشی ' عباسی کا سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی تسلط قائم ھوجائے گا۔
پنجاب کو تباھی سے نکال کر اور پنجابی قوم کو بربادی سے نکال کر ھی پنجابی عوام خوشحال ھوگی۔ اس لیے ضروری ھے کہ؛ ایک تو اردو کے تسلط سے نجات حاصل کرکے پنجابی قوم اپنی زبان ' تہذیب اور ثقافت کو بحال کرکے خود کو بربادی سے نکالے اور دوسرا پنجاب کو تباھی سے نکالنے کے لیے؛
1۔ شاھپوری کے ذیلی لہجوں تھلوچی/تھلی اور ڈیرہ والی جبکہ جھنگوچی کے ذیلی لہجوں ملتانی اور ریاستی/بہاولپوری کے علاقوں پر مشتمل سرائیکی صوبہ یا جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی سازش کو ناکام بنایا جائے۔ تاکہ پنجاب کے ماجھے کے ساتھ صرف پنجابی زبان کے ضمنی لہجے بولنے والے پوٹھو ھاری لہجے
کا مکمل علاقہ جبکہ شاھپوری اور جھنگوچی لہجوں کے علاقوں کے کچھ حصے ھی نہ رھیں بلکہ پوٹھو ھاری ’ شاھپوری ’ جھنگوچی کے مکمل علاقے رھیں۔ جنہیں ماجھا طاقت فراھم کرتا رھے اور ماجھے سے منسلک ضمنی لہجوں پوٹھو ھاری ’ شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقے ماجھے کو تحٖظ فراھم کرتے رھیں۔
2۔ پنجابی کے ضمنی لہجے والے ھندکو کے علاقے کو 1901 میں پنجاب سے الگ کرکے تکشکیل دیے گئے شمال مغربی صوبہ سرحد کو واپس پنجاب کا حصہ بنایا جائے۔ تاکہ ھندکو ' پوٹھو ھاری ’ شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقے ماجھے کو تحٖظ فراھم کرنے لگیں اور ماجھا انہیں طاقت فراھم کرنے لگے۔
3۔ پنجابی کے ضمنی لہجے والے ڈوگری لہجے کے جموں والے اور پہاڑی لہجے کے کشمیر والے علاقوں کو 1946 میں پنجاب سے الگ کرکے تکشکیل دی گئی جموں و کشمیر کی ریاست کا اقومِ متحدہ میں تعطل کا شکار کیس جیت کر جموں و کشمیر کو واپس پنجاب کا حصہ بنایا جائے۔ تاکہ ڈوگری ' پہاڑی ' ھندکو '
پوٹھو ھاری ’ شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقے ماجھے کو تحٖظ فراھم کرنے لگیں اور ماجھا انہیں طاقت فراھم کرنے لگے۔
4۔ پنجابی کے ضمنی لہجے والے مالوی اور دوآبی لہجے کے 1947 میں پنجاب سے الگ کرکے تکشکیل دیے گئے مشرقی پنجاب والے علاقے کو واپس پنجاب کا حصہ بنایا جائے۔ تاکہ مالوی ' دوآبی '
ڈوگری ' پہاڑی ' ھندکو ' پوٹھو ھاری ’ شاھپوری ’ جھنگوچی کے علاقے ماجھے کو تحٖظ فراھم کرنے لگیں اور ماجھا انہیں طاقت فراھم کرنے لگے۔
پی۔این۔ایف

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with رانا علی

رانا علی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @PunjabiWarriorr

11 Nov
#garrisonstate
پہلی قسط

پنجاب پہ انگریزوں کا قبضہ ۔
انیسویں صدی کے آغاز میں پنجاب پہ سکھوں کا قبضہ تھا موجودہ صوبہ خیبرپختونخواہ کا بیشتر بندوبستی علاقہ اسوقت اس سلطنت کا حصہ تھا 1846 میں پہلی انگریز سکھ جنگ ہوئی جسکے نتیجے میں انگریز جالندھر اور ہوشیار پور کے اضلاع پہ
قابض ہو گئے 1849 میں دوسری سکھ انگریز جنگ ہوئی جسکا سبب انگریز کی پیادہ فوج کی دو رجمنٹس کی بغاوت بنی اس بغاوت کو کچلتے کچلتے پورا پنجاب انگریزوں کے قبضے میں چلا گیا اس قبضے کے بعد سکھوں کے مستقبل کے بارے انگریز فوج کے اعلیٰ افسران میں بحث کا آغاز ہوا کہ آیا انکو انگریز فوج
میں شامل کیا جائے یا ان سے اسلحہ واپس لیکر انکو منتشر کر دیا جائے سکھوں کی تربیت فرانسیسیوں اور پرتگالیوں کے ہاتھوں ہوئی تھی لہٰذا یہ اچھے تربیت یافتہ تھے اور انگریزوں کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتے تھے لیکن دوسری طرف ان میں مذہبی جذبہ بہت زیادہ تھا جسکی وجہ سے انکی طرف
Read 16 tweets
9 Nov
ایک صاحب نے مجھے کہا ھے کہ میں زہری کے بیان پہ بات کر کے پنجابی قومیتی تعصب پھیلا رہا ہوں اکثر یہ بات کرنے والے خود بھی پنجابی ہی ہوتے ہیں جو سب سے پہلے مسلم اور سب سے پہلے پاکستانی بننے کے دعویدار ہوتے ہیں ان صاحب اور ان جیسے ہر "پاکستانی" اور 47 کے بعد جنمے نئے "مسلم" کے لیے
میرا جواب کل بھی یہی تھا اور آئندہ بھی یہی ہو گا 👇
ہر شخص کی قوم ہوتی ھے اور وہ قومپرست بھی ہوتا ھے آپ کیا ہیں ؟ پاکستانی ؟
تو آپ پاکستانی قومپرست ہیں میں پاکستانی قومپرستی کو مذہبی زہر سمجھتا ہوں جو مسلم قومیت پہ بنی جھوٹی تاریخ مطالعہءپاکستان پہ بیس کرتی ھے اسلیے اسے نہیں مانتا میں پنجابی پشتون بلوچ سندھی قومی تاریخ کو مانتا
Read 6 tweets
14 Oct
پانی کہاں مرتا ھے
پاکستان کے مذہبی ملک ہونے کو جب پسماندگی کیوجہ بتایا جاتا ھے تو کچھ دوست اس پہ یہ کہہ کر اعتراض کرتے ہیں کہ "اسرائیل بھی تو مذہب کی بنیاد پہ قائم ہوا ھے وہ کیوں ترقی کیجانب گامزن ھے اسلیے ہمیں پاکستان کی مذہبی شکل ہوتے ہوئے ترقی کی امید رکھنی چاہیے"
لیکن
حقیقت یہ نہیں ھے اسرائیل یہودیت کے نفاذ کے لیے قائم نہیں ہوا یہودی نسل کے بچاو کے لیے یا انہیں وطن دینے کے لیے قائم ہوا ھے جبکہ اسکے برعکس پاکستان مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ اسلام کے لیے قائم کیا گیا اور اسے جناح صاحب نے اسلام کی تجربہ گاہ کہا اسلیے اسکے آئین میں مذہب داخل ھے جو
اسکی پسماندگی کیوجہ ھے اس بات کو ایک مثال سے واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں
یووال نوح ہراری اسرائیلی ھے یہودی بھی ھے اسکی انسانی ارتقاء پہ لکھی کتاب کو عالمی شہرت نصیب ہوئی یووال یہودی ہوتے ہوئے اس کتاب میں آدم و حوا کے رواجی مذہبی عقیدے کے خلاف جا کر ارتقائی علم کے سائنسدانوں کی
Read 8 tweets
16 Sep
❞فــــــــــــــــــــــــــــرقــــــــــــــــــــــــــہ❝

برصغیر میں تین ہی فرقے ہیں اُتر پردیشوی الگ پٹھانوی الگ اور پنجابوی، یہ تین الگ الگ مسلک ہیں، پنجاب کا وہابی سرحد اور اترپردیش کے وہابی سے مختلف المزاج ہوگا، پنجاب کا دیوبندی، بریلوی، شیعہ بھی سرحد و اترپردیش کے
دیوبندی،بریلوی، شیعہ سے مختلف مزاج رکھتا ہوگا، عقائد بدلنے سے مزاج نہیں بدلتے عرب چودہ صدیاں قبل بھی لونڈیاں غلام رکھنا پسند کرتے تھے آج بھی کرتے ہیں عقیدہ انکا کچھ نہیں بگاڑ سکا، پختون صدیوں پہلے بھی امرد پرست، سطحی العقل تھے آج بھی ویسے ہی ہیں عقیدہ انکا کچھ نہیں بگاڑا سکا،
اسی طرح اُترپردیش کا مزاج پنجابیوں کے مزاج سے بہت مختلف ہے

چلیں کچھ کھول کر بیان کردیتے ہیں بریلویت اور دیوبندیت کا مسئلہ یہ ہے کہ انکے کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک صرف دو ایم بی کی ہے اب اتنی چھوٹی سپیس میں چیدہ چیدہ چیزیں ہی سیو ہوپاتی ہے اُترپردیش کی خاصیت ہی یہ ہے کہ اس خطے نے
Read 19 tweets
2 Sep
آٹھ پنجابی مزدور ہی اغواء ہوئے ہیں کونسا طوفان آگیا؟ چند دنوں میں انکی لاشوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر بھی نشر ہو جائیں گی، اچھا البتہ اگر ان آٹھ پنجابی مزدوروں کی جگہ آٹھ امریکی ٹورسٹ اغواء ہوئے ہوتے تو ریاست میں وزیراعظم سے لے کر محافظِ اعظم تک سب انکی بازیابی کے لیے تن من دھن
کی بازی لگا دیتے یہ بھی نہیں تو اگر آٹھ پخ پخے یا بلوچ پنجاب میں اغواء ہوجاتے تو پاکستان کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے چوبیس گھنٹے میں انکو پنجاب کی ساتویں تہہ سے بھی برآمد کرلیا جاتا، اور پریشان نا ہوں اختر مینگل کہ جس کا بھائی بلوچ ملیٹنٹ تنظیم چلاتا ہے وہی اختر مینگل ملتان میں
کئی مرتبہ راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کو بلوچستان میں شامل کرنے کے لیے جلوس کرچکا ہے، یہ پنجاب ہے اسے ریاست پاکستان نے تین روٹھے ہوئے بھائیوں کو راضی رکھنے کے لیے گدھے کے کردار کے طور پر رکھا ہوا ہے ملک بنانا ہے پنجاب توڑ دو ملک بچانا ہے پنجاب توڑ دو دوسرے صوبے راضی کرنے ہیں
Read 80 tweets
31 Aug
لال مسجد میں کوئی ظلم نہیں ہوا تھا لال مسجد کے دیوبندیوں نے حاکم کے خلاف خروج کیا تھا دنیا بھر کے دہشت گرد پاکستان کے دارلحکومت میں اکٹھا کیے تھے تا کہ اس ملک پر سعودیہ کے غلاموں کی حکومت آجائے لیکن جب آپ لال مسجد کے حامیوں سے یہی بات کریں گے تو وہ عجیب و غریب دنیا جہان کی
تاویلیں اور دلیلیں لائیں گے کہ وہ مظلوم تھے ان پر ظلم ہوا دوسری طرف اسی لال مسجد گروپ اور اس قبیل کے سبھی چمونوں کی کھُلی رائے واقعہ کربلا کے بارے میں یہ ہے

کہ آقا حسینؑ نعوذباللہ باغی تھے کیونکہ انہوں نے حاکم کے خلاف خروج کیا تھا اس لیے واقعہ کربلا سے یزید پر کوئی بار نہیں
یزید آج بھی جنت کے تمام پیکجز کا اتنا ہی حقدار ہے جتنا کوئی دوسرا مسلمان، حالانکہ حقیقت میں اگر حسینؑ باغی تھے تو حضرت امیر معاویہ بھی باغی تھے کیونکہ انہوں نے خلیفہ کے ساتھ جنگ کی لیکن یہ بات کرنے سے زبان تھتھلانے لگتی ہے اور اموی فوجوں سے آج کے دن بھی ڈر لگنے لگتا ہے
Read 14 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!