اچھا یہ بات بھی نہیں، معاملہ تو تب خراب ہوا جب اوریجنیلٹی(اصلیت) پر بناوٹ(نقلیت) افضلیت حاصل کر گئی پنجاب یا پنجابیت یا پنجابی زبان ہماری وہ اصل تھی جس پر اُتر پردیش کی بناوٹی تہذیب اور زبان کو افضل قرار دیا گیا لیکن فارسی و عربی ملی ہندی کی گود میں جا بیٹھنا تو ابھی کل
کی بات ہے اس سے بہت پہلے یہی نسلیں ایک لمبا عرصہ فارسی زبان کو مقدس قرار دے کر اسکی گود کی گرماہٹ انجوائے کرتی رہیں، ترکستان و وسط ایشیاء میں بھی ایسا ہی ہوا اور پنجاب و ہند میں اب تک ہوتا جا رہا ہے کیونکہ پنجاب کی اشرافیہ خود بھی غیر پنجابی النسل ہونے کے باعث پنجاب سے
جذباتی لگاؤ نا رکھتی تھی یہ وہی اشرافیہ تھی جو یا تو خود صدیوں تک غیر پنجابی حملہ آوروں کے تخریبی عمل کا حصہ رہی تھی یا پھر اس عمل سے متاثر ہوکر خود کو غیر پنجابی النسل بنا بیٹھی تھی اس نقلیت کے پیچھے دو مزید وجوہات یہ تھیں کہ تاتاری و ترک و افغان خانہ بدوش تہذیبوں کے
پاس مفتوح علاقے یعنی ہند کی زبردست متمدن تہذیب و ثقافت و زبان کے مقابلے میں دکھانے کے لیے اپنا کوئی اتنا زبردست مواد موجود ہی نا تھا اسکا توڑ یہی نکالا گیا کہ اپنی جنگلی تہذیب کو اسلام کے سنہری اصولوں کی گُتھلی میں چھپا کر بیچا جائے، دوسری وجہ یہ تھی کہ ان حملہ آوروں
کو مذہب سے ہٹ کر بھی اپنی اپنی تہذیبوں و زبان کے بارے میں شدید احساس کمتری تھی، تبھی تو تُرکوں اور مغلوں نے اپنی مادری زبانوں پر فارسی کو ترجیح دی، اس کی اور بھی بہت سی وجوہات تھیں خیر احساسِ کمتری کا یہ فیکٹر ان میں صرف زبان کے معاملے میں ہی نہیں بلکہ کئی اور معاملات
میں بھی رہا یہ اپنے اپنے کلچر میں سادہ گوشت کھانے کے عادی تھے لیکن جب ہند کے مرچ مصالحوں والے کھابوں سے پالا پڑا تو اپنے سادہ بُھنے گوشت میں چند مصالحے ایڈ کرکے ان کے شاہی نام رکھ دیے اچھا یہ بات پاکستان کی مطالعہ پاکستان برگیڈ بالکل نہیں جانتی کہ پنجاب کی گوشت والی
اکثر ڈشیں قبل از اسلام سے پنجاب میں اسی طرح موجود ہیں کیونکہ پنجاب و راجپوتانہ میں ہندوؤں کی جنگجو برادریوں کی اکثریت تھی آپ گوگل پر جائیں اور صرف "راجستھانی ڈشز" ٹائپ کریں سو میں سے نوے راجستھانی ڈشز گوشت والی ہوں گی حالانکہ وہ بھی ہندو ریاست ہے لیکن یہ نکتہ کم لوگ جانتے
ہیں کہ ہندوؤں میں کھچھتّریوں پر کبھی گوشت حرام تھا ہی نہیں، اور پنجاب کی اکثریتی آبادی ہندو کھچھتّریوں کی ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ بگڑی ہوئی شکلیں ہیں، اچھا آپ تعمیرات کی طرف بھی آئیں تو آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی کہ راجستھان کے تمام ہندو قلعے اور محل اسی فن تعمیر پر
بنے ہوئے ہیں جنہیں مطالعہ پاکستان والوں نے مغلوں کا "اسلامی فن تعمیر" قرار دیا ہوا ہے جبکہ آج بھی اس طرز پر نا تو عرب اور نا عراق و یمن میں تعمیرات کا رواج ہے، بات کا مقصد یہ کہ یہ فن تعمیر کوئی اسلامی فن تعمیر نہیں بلکہ برصغیر کا فن تعمیر تھا محرابیں تو آپ کو موہنجوداڑو ہڑپہ
تو ایک طرف رومن ایمپائر کی باقیات میں بھی مل جائیں گی کیونکہ اُس دور میں لینٹر و ٹی آئرن نام کی چیزوں کا تو تصور بھی نا تھا اس لیے عمارتوں کے داخلی دروازے محرابی شکل میں بنانے کا رواج تقریباً سارے جنوبی و وسط ایشیاء میں ہی موجود تھا، یہ چہرہ آپ کو کبھی نظر نہیں آئے گا کیونکہ
اتنی تفصیل میں جانے سے آپ پر "عظیم مسلمان سلطنتوں" سے بیزار ہونے کا ٹھپہ لگایا جاسکتا ہے، جو بھی ہے میں اپنے وطن پنجاب کے بارے میں یہ نظریہ ہی رکھتا ہوں کہ یہ دھرتی نا صرف پوری ہندو تہذیب کی ماں ہے بلکہ یہاں آنے والی ہر قوم کو اس دھرتی نے نوازہ ہی۔نوازہ ہے بلکہ اسکی عظمت کا
مینار اتنا بلند تھا کہ کوئی بھی حملہ آور قوم اسے کچھ دے ہی نہیں سکتی تھی، برصغیر میں اگر کوئی "دھرتی ماتا" نام کی کوئی دیوی ہے تو بس پنجاب تھا اور پنجاب ہے لیکن اس ماں کے تقریباً سارے پُتّر بے فیض واقع ہوئے چاہے وہ اسنے جنے تھے یا اڈاپٹ کیے تھے کسی نے اپنی اس ماں کا
حق ادا نہیں کیا،۔۔۔

﹏﹏✎ عͣــلᷠــͣــᷢی

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with رانا علی

رانا علی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @PunjabiComrade

14 Jan
سیکس اور اُداس نسلیں

سِگمنڈ فرائیڈ نے کہا تھا ’’وہ جذبات جِن کا اِظہار نہ ہو پائے، کبھی بھی مرتے نہیں ہیں، وہ زِندہ دفن ہو جاتے ہیں، اور بعد ازاں بدصورت طریقوں سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔‘‘ آپ غالِب، میر، داغ، جِگر، جُون، پروین، وصی، اور دیگر اردو کے شُعرا کی کتابیں پڑھ لیں، اِنکا
کثیر حِصہ وصل و ہجر و فراق، اَن کہے جذبات، حسرتوں، اور پچھتاووں کے موضوعات پر مُشتمل ہو گا۔ آپ گُوگل کے اعداد و شُمار کا تجزیہ بھی کر لیں، پاکستان کا شُمار اُن مُمالک میں ہوگا، جہاں فحش ویبسائیٹس دیکھنے کا رِواج سب سے زیادہ ہے۔ آپ خیبر سے کراچی تک کا سفر بھی کر لیں، عورت چاہے شٹل
کاک بُرقعے میں ہی ملبُوس کیوں نہ گُزر رہی ہو، آس پاس موجود مَرد حضرات اُسے تب تک گُھورتے رہیں گے جب تک وہ گلی کا موڑ مُڑ کر نظروں سے اوجھل نہ ہو جائے۔ آپ کِسی سے بھی گُفتگو کر کے دیکھ لیں، ہر دو فقروں کے بعد ماں بہن کے جِنسی اعضا پر مُشتمل گالیاں شامِل ہوں گی۔ آپ مذہبی
Read 14 tweets
13 Jan
جدوں تسیں کسی معذور بچے دے ماں پیو بن دے او تے کائنات 360 ڈگری اینگل تے تہاڈے واسطے بدل جاندی اے حیاتی دے او پکھ سامنے آندے نیں جیہڑے تسیں پہلاں نئیں ویکھے ہوندے پہلا سوال ایہ سامنے آندا اے کہ ایدا مستقبل کی ھووے گا؟ ایہ پڑھ سکے گا یا کوئی ہنر سکھ سکے گا جے پڑھ لوے تے کی روزگار
لبھ سکے گا ؟ جے روزگار لبھ جاوے تے کی ایدا ویاہ ہو سکے گا ؟ تے جے بچہ کسے عضو توں محروم اے مثلاً ٹرن پھرن توں لاچار اے تے سمسیا ھور گمبھیر ہو جاندی اے فیر اک قپامت ورگی سوچ سر تے آ کھلوندی اے کہ ساڈے بعد ایہدی دیکھ بھال کون کرے گا ؟ کاش ایہ ساڈے جیوندے جی مر جاوے حالانکہ ایہ
دعا منگنا وی ماں پیو لئی اک مشکل امر اے
معاملہ محض کسے معذور بال دے جمن تے ہی منحصر نئیں کوئی وی وڈا حادثہ حیاتی دا رخ بدلن دی صلاحیت رکھدا ایس حوالے نال ویکھیا جاوے تے حیاتی اک نہایت عجیب شے وے پر ایہ وی حقیقت اے کہ حیاتی نامعلوم دے خوف سہارے وی نہیں بتائی جا سکدی حیاتی گزارن
Read 4 tweets
12 Jan
میرا اک سوال ھے کہ جیسے ہم نے کتابوں میں پڑھا ھوا ہے کہ 1947ء میں برصغیر کی جو تقسیم ہوئی اس میں انڈیا نے پاکستان کا حصہ نہیں دیا تھا چلو مان لیا ھموھ ھندو تھے اس نا انصافی کر گئے....
لیکن سوچنے والی بات ہی ھے کہ کیا ہم بنگلادیش کو اس کا حصہ دیا ؟؟
اب تو دونوں طرف مسلمان تھے.++
تو کیا یہاں انصاف ہوا تھا کہ نہیں ؟؟

اگر نہیں ہوا تو کتابوں میں یہ بھی لکھا جائے کہ جیسے انڈیا والوں نے نا انصافی کی اسی طرح مملکت نے بھی بنگلادیش کے ساتھ نا انصافی کی
Read 8 tweets
12 Jan
لوہڑی کا تہوار مشرقی و مغربی پنجاب، راجستھان، ہریانہ اور دلی میں منایا جاتا ہے، یوں تو یہ تہوار سردیوں کی راتوں کو انجوائے کرنے اور مل جل کر بیٹھنے کے لئے ہے اور ہزاروں سال سے منایا جاتا ہے مگر اس تہوار سے ایک واقعہ یو ں بھی منسوب ہے کہ مغل بادشاہ، شہنشاہ جلال الدین اکبر کے
اہل کار نے خوبصورت ہندو لڑکی کو اغوا کرکے حرم میں داخل کرنے کا ارادہ کیا تھا، دلا بھٹی جو اس وقت کا باغی تھا کو اطلاع ملی تو وہ لڑکی کو جنگل میں اپنی پناہ گاہ میں لے گیا ، وہاں ایک ہندو لڑکے کے ساتھ اس کی شادی کی، اس شادی میں نہ لڑکی کے ماں باپ تھے اور نہ پنڈت یا ہندو گرو، دلے نے
خود آگ جلائی، خود ہی باپ بن کر کنہیا دان کیا اور خود ہی پنڈت بنا، دلے نے لڑکی کو ایک سیر شکر اور تلوں کا تحفہ دیا، مسلمان دلے بھٹی کو شادی کے منتر نہیں آتے تھے سو پھیروں کے دوران یہ پڑھنا شروع کیا، جسے لوہڑی کا گیت کہتے ہیں

مگھی (مکر سنکرانتی)، 13 جنوری سے ایک رات پہلے
Read 5 tweets
6 Jan
کیا آپکو پتا ہے کہ ماضی کی جنگیں کیسی ھوا کرتی تھیں ؟ گولی یا بم سے مرنا کچھ اور ہے ،،،، اور جب ایک وحشی حملہ آور گروہ ،اپنے ہاتھوں میں تیز دار والی کلہاڑیاں ، چھرے اور تلواریں لیکر آتا تھا تو وہ سب سے پہلے آبادی کا گھیراؤ کرتا تھا ،
اور جو نوجوان مرد، انکو روکنے کی کوشش کرتے تو انکے بازو ، سینہ ،گردن پر گہری ضرب کاری کرتے تھے تاکہ وہ دفاع کے قابل نہ ره سکیں ،،،،،،،،،،،،، اکثر صبح ہونے سے قبل حملہ کیا جاتا تھا اور پوری بستی کے لڑ سکنے والے مردوں کے بچوں اور عورتوں کو پکڑ لیتے تھے تاکہ کوئی مدافعت نہ کر سکے
،،،، پھر بچے کھچے مردوں کے ہاتھ پیچھے باندھ دیا کرتے . ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، اب ہر آدمی سے پوچھ کر مال طلب کیا جاتا ،،،،،،، کچھ لوگوں کو سب کے سامنے بیدردی سے قتل کیا جاتا ، تاکہ سب لوگوں کو دہشت زدہ کیا جائے ،،،،، اس طرح وہ ہر لوٹی جا سکنے والی اشیا کا خود ہی بتا دیا
Read 19 tweets
6 Jan
71 میں جس بنگالی نسل نے مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش بننے اور بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔۔۔۔۔اس نے آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مستقبل پر مہر لگا دی تھی۔۔۔۔۔ان لوگوں نے جب یہ دیکھ لیا تھا کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔۔۔۔انہیں کالونی بنا لیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔
اور طاقتور ایسٹیبلیشمینٹ ان پر حکومت کر رہی ہے تو انہوں نے بجا طور پر اپنے مطالبات بلیک اینڈ وائٹ میں پیش کر دئیے اور ان مطالبات کے مسترد ہونے پر آذادی لینے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نسل نے یہ نہیں سوچا کہ ہم جنگجو نہیں۔۔۔۔۔۔ہمارے پاس بندوقیں نہیں۔۔۔۔۔۔۔ہمارے قد چھوٹے ہیں۔۔۔۔۔۔
رنگ سانولے ہیں۔۔۔۔۔دھوتی پہنتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان کا مطلب لاالااللہ ہے۔۔۔۔۔دو قومی نظریہ۔۔۔۔۔۔اور رمضان کی 27 ۔۔۔فلاں کے خواب اور ان کی تعبیر۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے ان سب چیزوں کی بتی بنائی اور مغربی پاکستان والوں سے کہا۔۔۔۔۔۔۔وہاں ڈال لو۔۔۔جہاں یہ فٹ بیٹھے۔۔۔۔۔۔۔۔
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!