خبر ہےکہ لاھور ہائی کورٹ کے ایک وکیل محمد آفاق نے چیف جسٹس لاھور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان کے خلاف اختیارات کے ناجائزاستعمال اور اقرباءپروری کے سنگین الزامات کےتحت سپریم جوڈیشیل کونسل میں ایک ریفرینس دائرکیا ہے

ریفرینس میں درج الزامات کےمطابق جسٹس قاسم خان نے 5 افرادکو اقرباء
1/8
پروری کی بنیاد پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کیا اور 16 ایسےلوگوں کو لاھور ہائی کورٹ کا جج بنانےکی سفارش کی جو اس منسب کےاہل نہیں تھے

ریفرینس میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کےعہدے پر تعینات کیےگئے پانچوں افراد سمیت ان 16 میں سے 15 افراد کا جسٹس قاسم خان سے تعلق فرداً
2/8
فرداً بیان کیاگیا ہےجنہیں جسٹس قاسم خان نےلاھور ہائی کورٹ کا جج بنانےکی سفارش کی تھی

جسٹس قاسم خان نے عابدچٹھہ کا ایک ایسا نام بھی جج کےعہدے کیلیے سفارش کیا جس سے جسٹس قاسم خان کا کوئی تعلق نہیں لیکن چونکہ وہ سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال کےقریبی عزیز ہیں اس لیےان کانام
3/8
فہرست میں رکھا گیا تاکہ جسٹس عمر عطاء بندیال اس ایک نام کی وجہ سے باقی 15 پر بھی اعتراض نہ لگائیں

جسٹس قاسم خان نےجن افراد کو تعینات کیا اور جن کی سفارش کی ان کی مکمل تفصیل میں جانے کی بجائے صرف 2 افراد کی تفصیل پیش کیےدیتا ہوں

جسٹس قاسم خان نے ایڈووکیٹ حسن خالد رانجھا کو
4/8
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کیا کیونکہ حسن خالد رانجھا اس ہی سابق وزیرقانون اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد رانجھا کا بیٹا ہے جس نے 1999 میں ایک وکیل حنیف کھٹانا کی سفارش پر جسٹس قاسم خان کو اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کیا تھا اس کے علاوہ جسٹس قاسم خان نے خالد رانجھا
5/8
کے ایک بھانجے علی ضیاء باجوہ کو لاھور ہائی کورٹ کا جج بنانے کی سفارش بھی کی ہے

دیگر تمام ناموں کے بارے میں بھی ریفرینس میں پوری تفصیلات درج ہیں جن کے مطابق اکثریت کا تعلق اسہی گجر برادری سے ہے جس گجر برادری سے جسٹس قاسم خان خود تعلق رکھتے ہیں، کچھ وہ ہیں جن سے جسٹس قاسم خان
6/8
کا اپنے پرانے لاء چیمبر کے حوالے سے تعلق تھا جبکہ کچھ وہ ہیں جنہیں انہوں نے ماضی کے احسانات کا بدلہ چکانے کیلیے منتخب کیا

آخری اطلاعات کے مطابق جسٹس قاسم خان نے لاھور ہائی کورٹ میں بطور جج تعیناتی کیلیے سپریم جوڈیشیل کونسل کے بلائے ہوئے آج کےاجلاس میں اپنی ہی پیش کی ہوئی 16
7/8
افراد کی فہرست یہ کہتے ہوئے خود ہی واپس لے لی کہ وہ اس میں کچھ تبدیلیاں کر کے بعد میں پیش کرنا چاہتے ہیں جس پر سپریم جوڈیشیل کونسل نے وہ فہرست انہیں واپس کر کے آج کا اجلاس ختم کر دیا

اب دیکھنا یہ ہے کہ وکیل محمد آفاق ریفرینس میں دائر کیے ہوئے الزامات ثابت کرتے ہیں کہ نہیں؟
8/8
ایڈووکیٹ محمد آفاق نے اپنے دائر کردہ ریفرینس میں سپریم جوڈیشیل کونسل سے ان پانچوں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل صاحبان کو برطرف کرنے کی درخواست بھی کی ہے جنہیں جسٹس قاسم خان نے اقرباء پروری کے تحت تعینات کیا ہے
یہ ہیں لاھور ہائی کورٹ کے وہ ایڈووکیٹ محمد آفاق جنہوں نے چیف جسٹس لاھور ہائی کورٹ کے خلاف سپریم جوڈیشیل کونسل میں ریفرینس دائر کیا ہے

اللہ ان کی حفاظت فرمائے اور انہیں ان کے مقصد میں کامیابی دے، آمین
News credit goes to @imranshehri.

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with 🇵🇰 ندیم زیدی 🇵🇰

🇵🇰 ندیم زیدی 🇵🇰 Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @_NadeemZaidi

16 Jan
بھارتی TRP سکینڈل میں ریپبلک TV کے ارنب گوسوامی کی ایک واٹس ایپ چیٹ سامنے آئی تو پتہ چلا کہ وہ کون سی چیز ہے جو پاکستان کے بہت سے لفافہ صحافیوں کو ٹک کے نہیں بیٹھنے دے رہی؟

ارنب گوسوامی اور براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کونسل (BARC) کے سابقہ ​​CEO پرتھو داس گپتا کی تقریباً 1000 صفحات
1/9 Image
پر مشتمل جس واٹس ایپ چیٹ کو ممبئی پولیس نے ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹس (TRP) چھیڑچھاڑ کیس میں ان دونوں کے خلاف ضمنی چارج شیٹ کے طور پر شامل کیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ارنب کو وزیراعظم آفس سمیت متعدد اونچی جگہوں تک رسائی حاصل ہے اور وہ حکومت کے بہت سے اہم فیصلوں سے بھی واقف تھا
2/9
یہاں یہ بتاتا چلوں کہ بھارت میں TRP سکینڈل گذشتہ سال اکتوبر میں سامنے آیا تھا، جب ٹی وی چینلز کے لئے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرنے والی BARC نے ریپبلک ٹی وی سمیت کچھ چینلز کے خلاف TRP میں دھاندلی کا انکشاف کرتے ہوئے ہانسا ریسرچ ایجنسی کے ذریعہ ایک شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد
3/9
Read 9 tweets
7 Jan
بریکنگ نیوز

جس برطانوی کمپنی #براڈشیٹ_فیسکو نے پاکستان پر کیس کر کے 4 ارب روپے سے زیادہ ہرجانے کا کیس جیتا ہے اس کے مالک نے ہرجانے کی وصول شدہ رقم پاکستان کو واپس کرنے کا اعلان کر دیا، وہ کمپنی عمران خان حکومت کے ساتھ مل کے پاکستانی دولت لوٹنے والوں کو بینقاب کرنے کی خواہاں ہے👏
اور مزے کی بات یہ ہے کہ اسہی ہرجانے کی ادائیگی کو ن لیگ نے جس طرح #نوازشریف_سرخرو کا ٹرینڈ چلا کے اپنی جیت کے طور پر پیش کیا تھا اس کا جنازہ اس طرح نکلا ہے کہ اسہی کمپنی کے مالک نے آج اپنے ایک انٹرویو میں نوازشریف اور اس کی حکومت کے پول کھول کے اسے کہیں کا نہیں چھوڑا 😂
یہاں میں ایک سب سے اہم بات بھی پوری پاکستانی قوم کو بتاتا چلوں کہ #براڈشیٹ_فیسکو کا وہ مالک جو پاکستان سے وصول شدہ ہرجانے کی رقم تک پاکستان کو واپس کرنے کیلیے تیار ہے وہ برطانوی نہیں، ایرانی نژاد برطانوی شہری ہے
Read 6 tweets
5 Jan
@SdqJaan
ایک ایسے مندر کی خبر جو کوئی دوسرا نہیں دے گا

متروکہ وقف املاک کی زیر سرپرستی انارکلی لاھور میں موجود انیسویں صدی کے ایک مندر کو جس کا نام "برھم سماج مندر" تھا، مسمار کر کے اس کی جگہ ایک پلازا تعمیر کیا جا چکا ہے حالانکہ متروکہ وقف املاک کے قوانین کے مطابق قدیم
1/4
تعمیرات کی ایک بھی اینٹ ہٹانے تک کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ ہی ایسی املاک پر کوئی نئی تعمیرات کی جا سکتی ہیں مگر اس کے باوجود اس مندر کو مسمار کر کے اس کی زمین عقب میں موجود پلازہ میں شامل کر دی گئی اور پلازہ نے اس زمین کو اپنی توسیع میں استعمال کر لیا

یہاں یہ بھی بتاتا چلوں
2/4
کہ وہ مندر ہندؤوں کا نہیں تھا۔ 1810 عیسوی میں ہندوستان کے ایک شہری (جس کا نام راجہ رام مومن رائے تھا) نے ایک نیا مذہب (برھمو سماج) ایجاد کیا تھا، اس نے اپنے اس نئے مذہب میں تمام مذاہب سے اپنے پسندیدہ عقائد کو اکٹھا کیا تھا جس میں اللہ کی واحدانیت کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ اسہی
3/4
Read 5 tweets
28 Dec 20
نئے پاکستان کی جانب ایک اور قدم

پاکستان کی 72سالہ تاریخ میں پہلی بار مدرسوں سمیت پاکستان بھر کےتمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں ایک ہی نصاب پڑھانےکی تیاری مکمل ہو گئی جسے 3مرحلوں میں عملی جامہ پہنایا جائےگا

مارچ 2021سے پرائمری تک، 2022سے مڈل تک اور 2023سے ہائیرسیکنڈری
1/4
۔FA تک کی تمام درسی کتب کو نئے تعلیمی نصاب سے بدل دیا جائے گا۔ پرائمری تک کا تمام نصاب چاروں صوبوں میں پہنچایا جا چکا ہے

اب جہاں ملک بھر کے تمام سرکاری اور نجی سکولوں میں قرآن و سنت کی یکساں تعلیم دی جائے گی وہیں پاکستان کے تمام مدرسوں میں بھی وہی نصاب پڑھایا جائے گا جو کسی
2/4
بھی دوسرے سکول میں ہو گا

نیا نصاب قرآن و سنت کی تعلیمات، قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات، پاکستان کی آئینی اور جغرافیائی حدود اور قومی اقدار کی یکسانیت کو مدنظر رکھ کے مرتب کیا گیا ہے/کیا جا رہا ہے

مدرسے اور نجی تعلیمی ادارے اگر کچھ اور مضامین بھی پڑھانا چاہیں تو انہیں
3/4
Read 5 tweets
18 Dec 20
نیب کا سوالنامہ موصول ہوتے ہی فضل الرحمان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہنگامی اجلاس بلا کے یہ فیصلہ کیا ہےکہ وہ جہاں بھی ہو انصارالاسلام کے کم سے کم 300 غنڈے اس کی حفاظت پر مامور رہیں گے تاکہ وہ اسے نیب کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بچا سکیں 😂

نیب کے پوچھے ہوئے سوالات کی تفصیل 👇
1/9
🔸آپ کے والدین کے ذرائع آمدن کیا تھے؟
🔸والدین سے آپ کو وراثت میں کیا کیا ملا؟
🔸آپ نے اپنی آمدنی سے کون کون سی جائدادیں بنائیں؟
🔸آپ کے خاندان کے دیگر افراد کو آپ کے والدین کی وراثت میں سے کیا کیا ملا؟
🔸خاندان کے دیگر افراد نے وراثت میں ملنے والی جائدادوں کے علاوہ کون کون
2/9
سی جائداد بنائی؟ ان جائدادوں کو بنانے کے ذرائع آمدن بھی بتائیں
🔸آپ کے سالانہ ذرائع آمدن کیا ہیں؟
🔸ڈیرہ اسماعیل خان میں 64 کنال زمین کس آمدنی سے خریدی؟
🔸آپ کے بیٹے کے ذرائع آمدن کیا ہیں؟
🔸ڈیرہ اسماعیل خان میں بیٹے کے نام 2 کنال 15 مرلے زمین کس آمدنی سے خریدی؟
🔸ملتان کینٹ
3/9
Read 9 tweets
17 Dec 20
چوہدری پرویز الٰہی وغیرہ نے لاھور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی کہ نیب نے ہمارے خلاف سال 2000 کی ایک انکوائری کھولی ہے جو پولیٹکل انجینیئرنگ ہے اس لیے اسے روکا جائے

چوہدری برادران کی یہ درخواست "آ بیل مجھے مار" کے مصداق الٹا انہی کے گلے پڑ گئی 😂

تفصیلات کے مطابق آج
1/7
لاھور ہائی کورٹ میں چوہدری برادران کی اس درخواست پر سماعت ہوئی تو DG نیب لاھور نے چوہدری برادران کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جو الزام اپوزیشن کے لوگ لگایا کرتے تھے آج وہی الزام چوہدری برادران لگا رہے ہیں جو خود حکومتی اتحادی ہیں اور ان کا یہ الزام سراسر غلط
2/7
ہے کہ نیب کوئی پولیٹکل انجینیئرنگ کر رہی ہے، چوہدری برادران کی سیاست میں آنے سے پہلے مالی حیثیت صفر تھی مگر سیاست میں آتے ہی یہ لوگ اربوں روپے کی ایسی جائدادوں کے مالک بن گئے جو ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتیں اس لیے سال 2000 میں ان کے خلاف ایک انکوائری عمل میں آئی تھی
3/7
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!