بھارتی TRP سکینڈل میں ریپبلک TV کے ارنب گوسوامی کی ایک واٹس ایپ چیٹ سامنے آئی تو پتہ چلا کہ وہ کون سی چیز ہے جو پاکستان کے بہت سے لفافہ صحافیوں کو ٹک کے نہیں بیٹھنے دے رہی؟
ارنب گوسوامی اور براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کونسل (BARC) کے سابقہ CEO پرتھو داس گپتا کی تقریباً 1000 صفحات 1/9
پر مشتمل جس واٹس ایپ چیٹ کو ممبئی پولیس نے ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹس (TRP) چھیڑچھاڑ کیس میں ان دونوں کے خلاف ضمنی چارج شیٹ کے طور پر شامل کیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ ارنب کو وزیراعظم آفس سمیت متعدد اونچی جگہوں تک رسائی حاصل ہے اور وہ حکومت کے بہت سے اہم فیصلوں سے بھی واقف تھا
2/9
یہاں یہ بتاتا چلوں کہ بھارت میں TRP سکینڈل گذشتہ سال اکتوبر میں سامنے آیا تھا، جب ٹی وی چینلز کے لئے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرنے والی BARC نے ریپبلک ٹی وی سمیت کچھ چینلز کے خلاف TRP میں دھاندلی کا انکشاف کرتے ہوئے ہانسا ریسرچ ایجنسی کے ذریعہ ایک شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد
3/9
پولیس نے اس سکینڈل کی تفتیش شروع کی تھی
دسمبر 2020 میں ممبئی پولیس نے جب TRP چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں پرتھو داس گپتا کو گرفتار کیا تو اس کا فون بھی قبضے میں لے لیا تھا، اسہی سے ان دونوں کی یہ بات چیت بھی سامنے آئی جس نے بہت سے سوالات کھڑے کر دیے
ان دونوں کرداروں نے اپنی واٹس
4/9
ایپ بات چیت میں پلوامہ دہشت گرد حملے سے لے کر جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے تک کے سارے امور پر تبادلہ خیال کیا ہوا ہے
گوسوامی کی بات چیت سے پتہ چلا کہ اسے بالاکوٹ فضائی حملے جیسے بھارتی فضائیہ کےانتہائی خفیہ مشن کےبارے میں بھی 3 دن پہلے سے علم تھا اور وہ جموں و کشمیر
5/9
سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بارے میں بھی پہلے سے ہی اگاہ تھا
ان پیغامات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گوسوامی کا مرکزی حکومت میں گہرا اثرورسوخ ہے، اسے حکومت اور اپنی فوج کے ہر بڑے فیصلے کا علم ہوتا ہے
اس کے اثر و رسوخ کا اندازہ آپ اس سے بھی لگائیں کہ اپنی اس چیٹ میں پرتھو داس
6/9
گپتا ایک جگہ ارنب گوسوامی سے یہ کہتا ہوا پایا گیا کہ "مجھے وزیراعظم کے میڈیا ایڈوائزر کی طرح ایک عہدہ دیں"، ایک اور موقع پر اس نے گوسوامی سے کہا کہ "وہ اپنے رابطوں سے بات کر کے اسے پرائم منسٹر آفس میں مشیر کے عہدے پر مقرر کروائے"
اس ساری بات چیت سے واضح طور پر نظر آ رہا ہے
7/9
کہ بھارت میں ارنب گوسوامی جیسے مودی کے لفافہ صحافیوں کا راج چل رہا ہے
۔۔۔
اب سمجھ آئی کہ پاکستان میں جو لفافے آج شریفوں اور زرداریوں کے ترجمان بنے ہوئے ہیں، شریفوں اور زرداریوں کے دور میں اُن کا بالکل وہی راج چل رہا تھا جو آج کے بھارت میں مودی کے لفافوں کا چل رہا ہے اور جو 8/9
ختم ہونےپر سبھی لفافے عمران خان اور اس کی حکومت کےخلاف مسلسل سراپا احتجاج ہیں
مجھے یقین ہے کہ اگر یہ لفافے اپنی حرامخوریاں چھوڑ کے اب بھی سیدھے راستے پر نہ آئے تو یہ احتجاج کرتے ہوئے ہی مریں گے کیونکہ ان کا پرانے دور جیسا وہ راج اب ان شاء اللہ کبھی نہیں آئے گا، کبھی بھی نہیں 9/9
سب سے اہم وہ بات جو میں پہلے کنفرم نہ کر سکا
مودی نے 13فروری2019 کو پلوامہ میں ہونے والے دہشتگرد حملے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا جس میں 40 بھارتی فوجی مارے گئے تھے ارنب گوسوامی نے اس سے ٹھیک اگلے دن اس حملے کو اپنی جیت قرار دیا ہوا ہے
This attack we have won like crazy 👇 1/3
ارنب نے 14 فروری 2019 کو ایسے وقت میں اس حملے کو اپنی جیت قرار دیا تھا جب مرنے والے بھارتی فوجیوں کی لاشیں ان کے اپنوں تک بھی نہیں پہنچی تھیں
ارنب کا یہ جملہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ مودی نے اپنی قوم کے جزبات بھڑکا کے الیکشن جیتنے کیلیے اپنے فوجی خود ہی مروائے تھے اور ارنب
2/3
اپنے ہی فوجیوں کی لاشوں پر مودی کی اسہی جیت کا جشن منا رہا تھا
اب آپ خود ہی اندازہ لگائیں کہ شریفوں/ زرداریوں/ مودی جیسے آقا اور لفافوں جیسے غلام کتنے سنگدل ہوتے ہیں جو جیت، اقتدار اور چند ٹکوں کی حوس میں اپنوں کی لاشیں خود ہی گرا کے ان پر جشن منانے سے بھی گریز نہیں کرتے 🤬
3/3
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
خبر ہےکہ لاھور ہائی کورٹ کے ایک وکیل محمد آفاق نے چیف جسٹس لاھور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان کے خلاف اختیارات کے ناجائزاستعمال اور اقرباءپروری کے سنگین الزامات کےتحت سپریم جوڈیشیل کونسل میں ایک ریفرینس دائرکیا ہے
ریفرینس میں درج الزامات کےمطابق جسٹس قاسم خان نے 5 افرادکو اقرباء
1/8
پروری کی بنیاد پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کیا اور 16 ایسےلوگوں کو لاھور ہائی کورٹ کا جج بنانےکی سفارش کی جو اس منسب کےاہل نہیں تھے
ریفرینس میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کےعہدے پر تعینات کیےگئے پانچوں افراد سمیت ان 16 میں سے 15 افراد کا جسٹس قاسم خان سے تعلق فرداً
2/8
فرداً بیان کیاگیا ہےجنہیں جسٹس قاسم خان نےلاھور ہائی کورٹ کا جج بنانےکی سفارش کی تھی
جسٹس قاسم خان نے عابدچٹھہ کا ایک ایسا نام بھی جج کےعہدے کیلیے سفارش کیا جس سے جسٹس قاسم خان کا کوئی تعلق نہیں لیکن چونکہ وہ سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال کےقریبی عزیز ہیں اس لیےان کانام
3/8
جس برطانوی کمپنی #براڈشیٹ_فیسکو نے پاکستان پر کیس کر کے 4 ارب روپے سے زیادہ ہرجانے کا کیس جیتا ہے اس کے مالک نے ہرجانے کی وصول شدہ رقم پاکستان کو واپس کرنے کا اعلان کر دیا، وہ کمپنی عمران خان حکومت کے ساتھ مل کے پاکستانی دولت لوٹنے والوں کو بینقاب کرنے کی خواہاں ہے👏
اور مزے کی بات یہ ہے کہ اسہی ہرجانے کی ادائیگی کو ن لیگ نے جس طرح #نوازشریف_سرخرو کا ٹرینڈ چلا کے اپنی جیت کے طور پر پیش کیا تھا اس کا جنازہ اس طرح نکلا ہے کہ اسہی کمپنی کے مالک نے آج اپنے ایک انٹرویو میں نوازشریف اور اس کی حکومت کے پول کھول کے اسے کہیں کا نہیں چھوڑا 😂
یہاں میں ایک سب سے اہم بات بھی پوری پاکستانی قوم کو بتاتا چلوں کہ #براڈشیٹ_فیسکو کا وہ مالک جو پاکستان سے وصول شدہ ہرجانے کی رقم تک پاکستان کو واپس کرنے کیلیے تیار ہے وہ برطانوی نہیں، ایرانی نژاد برطانوی شہری ہے
@SdqJaan
ایک ایسے مندر کی خبر جو کوئی دوسرا نہیں دے گا
متروکہ وقف املاک کی زیر سرپرستی انارکلی لاھور میں موجود انیسویں صدی کے ایک مندر کو جس کا نام "برھم سماج مندر" تھا، مسمار کر کے اس کی جگہ ایک پلازا تعمیر کیا جا چکا ہے حالانکہ متروکہ وقف املاک کے قوانین کے مطابق قدیم
1/4
تعمیرات کی ایک بھی اینٹ ہٹانے تک کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ ہی ایسی املاک پر کوئی نئی تعمیرات کی جا سکتی ہیں مگر اس کے باوجود اس مندر کو مسمار کر کے اس کی زمین عقب میں موجود پلازہ میں شامل کر دی گئی اور پلازہ نے اس زمین کو اپنی توسیع میں استعمال کر لیا
یہاں یہ بھی بتاتا چلوں
2/4
کہ وہ مندر ہندؤوں کا نہیں تھا۔ 1810 عیسوی میں ہندوستان کے ایک شہری (جس کا نام راجہ رام مومن رائے تھا) نے ایک نیا مذہب (برھمو سماج) ایجاد کیا تھا، اس نے اپنے اس نئے مذہب میں تمام مذاہب سے اپنے پسندیدہ عقائد کو اکٹھا کیا تھا جس میں اللہ کی واحدانیت کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ اسہی
3/4
پاکستان کی 72سالہ تاریخ میں پہلی بار مدرسوں سمیت پاکستان بھر کےتمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں ایک ہی نصاب پڑھانےکی تیاری مکمل ہو گئی جسے 3مرحلوں میں عملی جامہ پہنایا جائےگا
مارچ 2021سے پرائمری تک، 2022سے مڈل تک اور 2023سے ہائیرسیکنڈری
1/4
۔FA تک کی تمام درسی کتب کو نئے تعلیمی نصاب سے بدل دیا جائے گا۔ پرائمری تک کا تمام نصاب چاروں صوبوں میں پہنچایا جا چکا ہے
اب جہاں ملک بھر کے تمام سرکاری اور نجی سکولوں میں قرآن و سنت کی یکساں تعلیم دی جائے گی وہیں پاکستان کے تمام مدرسوں میں بھی وہی نصاب پڑھایا جائے گا جو کسی
2/4
بھی دوسرے سکول میں ہو گا
نیا نصاب قرآن و سنت کی تعلیمات، قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات، پاکستان کی آئینی اور جغرافیائی حدود اور قومی اقدار کی یکسانیت کو مدنظر رکھ کے مرتب کیا گیا ہے/کیا جا رہا ہے
مدرسے اور نجی تعلیمی ادارے اگر کچھ اور مضامین بھی پڑھانا چاہیں تو انہیں
3/4
نیب کا سوالنامہ موصول ہوتے ہی فضل الرحمان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہنگامی اجلاس بلا کے یہ فیصلہ کیا ہےکہ وہ جہاں بھی ہو انصارالاسلام کے کم سے کم 300 غنڈے اس کی حفاظت پر مامور رہیں گے تاکہ وہ اسے نیب کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بچا سکیں 😂
🔸آپ کے والدین کے ذرائع آمدن کیا تھے؟
🔸والدین سے آپ کو وراثت میں کیا کیا ملا؟
🔸آپ نے اپنی آمدنی سے کون کون سی جائدادیں بنائیں؟
🔸آپ کے خاندان کے دیگر افراد کو آپ کے والدین کی وراثت میں سے کیا کیا ملا؟
🔸خاندان کے دیگر افراد نے وراثت میں ملنے والی جائدادوں کے علاوہ کون کون
2/9
سی جائداد بنائی؟ ان جائدادوں کو بنانے کے ذرائع آمدن بھی بتائیں
🔸آپ کے سالانہ ذرائع آمدن کیا ہیں؟
🔸ڈیرہ اسماعیل خان میں 64 کنال زمین کس آمدنی سے خریدی؟
🔸آپ کے بیٹے کے ذرائع آمدن کیا ہیں؟
🔸ڈیرہ اسماعیل خان میں بیٹے کے نام 2 کنال 15 مرلے زمین کس آمدنی سے خریدی؟
🔸ملتان کینٹ
3/9
چوہدری پرویز الٰہی وغیرہ نے لاھور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی کہ نیب نے ہمارے خلاف سال 2000 کی ایک انکوائری کھولی ہے جو پولیٹکل انجینیئرنگ ہے اس لیے اسے روکا جائے
چوہدری برادران کی یہ درخواست "آ بیل مجھے مار" کے مصداق الٹا انہی کے گلے پڑ گئی 😂
تفصیلات کے مطابق آج
1/7
لاھور ہائی کورٹ میں چوہدری برادران کی اس درخواست پر سماعت ہوئی تو DG نیب لاھور نے چوہدری برادران کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جو الزام اپوزیشن کے لوگ لگایا کرتے تھے آج وہی الزام چوہدری برادران لگا رہے ہیں جو خود حکومتی اتحادی ہیں اور ان کا یہ الزام سراسر غلط
2/7
ہے کہ نیب کوئی پولیٹکل انجینیئرنگ کر رہی ہے، چوہدری برادران کی سیاست میں آنے سے پہلے مالی حیثیت صفر تھی مگر سیاست میں آتے ہی یہ لوگ اربوں روپے کی ایسی جائدادوں کے مالک بن گئے جو ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتیں اس لیے سال 2000 میں ان کے خلاف ایک انکوائری عمل میں آئی تھی
3/7