درج ذیل سلسلۂ پیغامات (#Thread) میں ہم آپ کی خدمت میں ابن عربی کی عبارت (Text) میں غامدی صاحب کی تحریف پیش کریں گے اور واضح کریں گے کہ غامدی صاحب ابن عربی کی عبارت سے غلام قادیانی کے دفاع کی ناکام کوشش کررہے ہیں.
ختم نبوت کا عقیدہ قرآن، احادیث اور اجماع سے مدلل متفقہ عقیدہ ہےـ
ایک میڈیا سکالر نے ختم نبوت کے بارے میں مشہور صوفی ابن عربی کی ایک عبارت کی روشنی میں لوگوں کے سامنے کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی ہےـ ہم آپ کے سامنے جناب ابن عربی کی مکمل عبارت مع ترجمہ اور غامدی تلبیس پیش کریں گے ⏬
غامدی: "... شیخ اکبر ابن عربی ... فرماتے ہیں:
چناچہ جو نبوت نبی پر ختم ہوئی وہ محض تشریعی نبوت ہےـ یعنی شریعت لانے والے نبی کی نبوت ہےـ مرزا صاحب اس سے مختلف کیا کہتے ہیں یہی تو کہتے ہیں.جو نبوت نبی کریم پر ختم ہوئی وہ محض تشریعی نبوت ہے، نبوت کا مقام ابھی باقی ہے."
مکمل عبارت⏬
«فتوحات مکیہ» کی جو عبارت غامدی صاحب نے پیش کی ہے وہ آدھی عبارت تھی. جناب ابن عربی کی مکمل عبارت اس بات کی تمہید ہے کہ حضرت عیسی کا نزول ختم نبوت کے منافی نہیں ہےـ اس لئے کہ حضرت عیسٰی حضرت محمد ﷺ کے پیرو اور تابع بن کر آئیں گے.
مکمل عبارت مع ترجمہ تصویر میں ملاحظہ فرمائیں. ⏬
یعنی: ابن عربی یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ قربِ قیامت حضرت عیسٰی عليه السلام نازل ہوں گے، اور آپ کا یہ نزول اِس بات کے منافی نہیں ہے کہ حضرت محمد ﷺ پر نبوت ختم ہوچکی ہےـ
ابن عربی کی عبارت سے کسی شخص کے لئے اجرائے نبوت کا جواز نکالنا سراسر غلطی، تحریف اور خیانت ہےـ ⏬
غامدی صاحب نے قدم بہ قدم ابن عربی کے الفاظ سے غلام قادیانی کے لیے دفاع کی اور گنجائش نکال نے کی بھرپور کوشش کی ہےـ
غامدی صاحب غلام قادیانی کا دفاع کرکے کیا میسج دینا چاہتے ہیں؟ کیا وہ قادیانیت کا فروغ چاہتے ہیں؟
یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ موصوف کی علمی تحقیقات میں کتنا وزن ہےـ ⏬
ہم غامدی صاحب سے پوچھنا چاہتے ہیں: وہ ابن عربی جو بڑی جلیل القدر ہستی ہیں، وہ تو قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ کے نزول کے قائل ہیں، اور آپ نزول عیسی کے قائل نہیں ہیں.
آپ (میزان ص:١٧٨) میں کہتے ہیں: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے حوالے سے جو روایات ہیں وہ محل نظر ہیں. ⏬
غامدی صاحب جناب ابن عربی کو بہت بڑی شخصیت قرار دے کر ان کی آدھی عبارت سے غلام قادیانی کے دفاع کی کوشش کرتے ہیں، اور وہی ابن عربی جب نزول عیسٰی کو متفقہ عقیدہ کہتے ہیں، تو غامدی صاحب کو یہ کیوں قبول نہیں ہوتا؟
یہ عمل اور ایسی تحقیق علمی دنیا میں خیانت اور تلبیس مانی جاتی ہےـ ⏬
غلام قادیانی کہتا ہے: "مسیح موعود نہ ماننا کفر ہے"ـ (خزائن ١٨٥/٢٢)
جناب! کیا آپ غلام قادیانی کو مسیح موعود مانتے ہیں یا نہیں؟ اگر مانتے ہیں تو اپنی ان سابقہ عبارات سے رجوع کریں جن میں آپ نے نزول مسیح کا انکار کیا ہےـ
اگر اُسے مسیح موعود نہیں مانتے تو آپ اسکے نزدیک کافر ہیں- ⏬
= تو کیا آپ ایک ایسے شخص کے لئے ایمان ثابت کرنا چاہتے ہیں جو خود آپ کو کافر کہتا ہے؟!
در حقیقت غامدی صاحب (بروئے حدیث) ایک کذّاب دجّال کا دفاع کررہے ہیں، اور وہ بھی خیانت، تلبیس، اور غلط بیانی کی بنیاد پرـ
ﷲ تعالیٰ ہمیں ایسی تحقیقات سے محفوظ رکھے جن سے ہمارا ایمان سلب ہوجائےـ
اس موضوع سے متعلق مزید تفصیل کے لیے پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد الیاس فیصل صاحب کا محاضرہ سماعت فرمائیں.
📌 لنک
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم ان شاء اللہ واضح کریں گے کہ غامدی صاحب نے قادیانیت کی تائید ودفاع کرتے ہوئے صوفیائے کرام کے بارے جو دعوے کیے ہیں کیا وہ ٹھیک ہیں؟ کیا حقیقت سے ان کا تعلق ہے؟
غامدی: "الہام، وحی یعنی خدا سے رابطے کو انہوں نے (قادیانی نے) صوفیانہ تعبیرات میں بیان کیا اور زندگی بھر کرتے رہے۔"
غامدی صاحب غلام قادیانی کے دعوؤں کو صوفیانہ تعبیرات کہکر امت مسلمہ میں قادیانیت کے خلاف موقف کو مشکوک بنانے کی اور قادیانی کو بچانے کی پھرپور کوشش کررہے ہیں ⏬
غلام قادیانی اپنے بارے میں لکھتا ہے: "مجھے مسیح موعود نہ ماننا کفر ہے"۔ ملاحظہ ہو: روحانی خزائن (١٨٥/٢٢)
کیا مسیح موعود ہونے کے دعوے کو صوفیانہ تعبیر کہنا درست ہے؟
کیا کسی صوفی (ابن عربی یا حضرت مجدد) نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ میں مسیح ہوں اور جو مجھے نہ مانے وہ کافر ہے؟
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم ان شاء اللہ واضح کریں گے کہ کیا صوفیاء کی کتابوں اور عبارتوں سے عقیدے ثابت کئے جاسکتے ہیں؟ اور کیا غامدی صاحب کے یہاں اس کی گنجائش ہے؟ پسِ پردہ حقیقت کیا ہے؟ ⏬
🔹ﷲ تعالیٰ نے قرآن میں [أحزاب: 40] نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین قراردیا ہےـ
🔹بخاری ومسلم کی احادیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے واضح اعلان کیا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
🔹امت اسلامیہ کا 14سو سالہ اجماع ہے کہ نبی اکرم ﷺ خاتم النبیین ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہےـ
بالمقابل ⏬
اس کے بالمقابل غامدی صاحب بعض صوفیاء کی عبارتیں پیش کرتا ہیں اور اُن سے ختم نبوت کے عقیدے کے خلاف غلام قادیانی کے عقیدۂ نبوت اور عقیدہ اجرائے وحی کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں. تو کیا قرآن، حدیث اور اجماع سے ثابت شدہ عقیدہ قابل قبول ہوگا یا بعض صوفیاء کی عبارتیں قبول ہوں گی؟ ⏬
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم بتائیں گے کہ غامدی صاحب صوفیاء کرام اور علماء کی اوٹ میں غلام قادیانی کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ وہ حضرات قادیانی افکار اور دعووں سے بالکل بری ہیں ـ ⏬
غامدی صاحب نے بعض صوفیاء (بایزید بسطامی، ابن عربی، شبلی بغدادی، شھاب الدین سہروردی، امام غزالی، مجدد الف ثانی، شاہ ولی اللہ دہلوی، اور شاہ اسماعیل شہید) کی عبارتوں کے خود ساختہ معنی بیان کرکے اُن حضرات کو غلام قادیانی کے ساتھ ایک کٹہرے میں لا کر کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ⏬
اُن صوفیاء واکابرین کی عبارات کے معنی کی وضاحت آچکی ہے اور ان کے عقائد بالخصوص عقیدہ ختم نبوت کو بالکل واضح کردیا گیا ہے کہ ان میں کسی قسم کی کوئی لچک یا پوشیدگی نہیں ہے۔
لیکن غامدی صاحب کہتے ہیں: "تنہا انہیں (قادیانی کو) مجرم قرار دینا ہے تو میں اس سے براءت ظاھر کرتا ہوں" ⏬
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم مجدد الف ثانی کی وہ عبارات پیش کریں گے جن میں عقیدۂ ختم نبوت کی صراحت ہے اور ان سے ہر اس شبہ کا ازالہ ہوجاتا ہے جسے غامدی صاحب نے ختم نبوت کے بارے میں پیدا کرنا چاہا ہےـ ⏬
مجدد الف ثانی نے ایک "مکتوب" میں ارشاد فرمایا: "کمالات نبوت باقی ہیں". غامدی صاحب نے اس کی ایک خود ساختہ تشریح یوں کی: "کمالات نبوت کیا ہے؟ وحی آتی ہے اور خدا سے رابطہ ہوتا ہےـ" جبکہ حضرت مجدد کے کسی مکتوب، کسی تصنیف میں "کمالاتِ نبوت" کی تشریح وحی اور رابطہ سے نہیں کی گئی ہےـ ⏬
غامدی صاحب کی یہ تشریح: 1- بے بنیاد اور علمی خیانت ہےـ 2- حضرت مجدد پر اجرائے وحی کا الزام ہےـ 3- حضرت مجدد پر جھوٹ وافتراء ہےـ
کیوں کہ مجدد الف ثانی، غلام قادیانی کے افکار سے بالکل بری ہیں، بلکہ وہ تو جا بجا ختم نبوت کی صراحت کرتے ہیں.
ذیل میں ان کی تین عبارات پیش خدمت ہیں. ⏬
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم مجدد الف ثانی کی عبارت اور اس کے صحیح معنی بتاتے ہوئے ان شاءﷲ واضح کریں گے کہ غامدی صاحب نے ان کی عبارت کے معنی بدل کر غلام قادیانی کے دفاع کی ناکام کوشش کی ہےـ ⏬
غامدی صاحب نے جس طرح ابن عربی کی عبارات سے غلام قادیانی کے دفاع کی کوشش کی تھی اسی طرح مجدد الف ثانی کی تحریر کے ایسے معنی نکال کر جو خود ان کی تشریح کے خلاف ہیں #قادیانیت_نوازی کی کوشش کی ہےـ
مجدد الف ثانی نے اپنے ایک مکتوب میں یہ ارشاد فرمایا ہے: "کمالات نبوت باقی ہیں-" ⏬
«کمالاتِ نبوت باقی ہیں»
اس جملے کی غامدی صاحب ان الفاظ میں تشریح کرتے ہیں: "منصب کمالات کیا ہیں، وحی آتی ہے نا، الہام ہوتا ہے، خدا سے رابطہ ہوتا ہےـ"
گویا غامدی صاحب کے نزدیک مجدد الف ثانی کی عبارت کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد بھی کسی شخص پر وحی آسکتی ہےـ ⏬
کیا ابن عربی کی تحریرات سے مطلقا استدلال کرنا درست ہے؟
درج ذیل سلسلۂ پیغامات میں ہم اس موضوع پر مدلل ومختصر طور پر لکھنے جارہے ہیں کہ کیا ابن عربی کی تحریرات سے استدلال کرنا درست ہے؟ اور منحرفہ عقائد کے سلسلےمیں ان سے منسوب تحریرات کی کیا حیثیت ہے؟
⏬
ختم نبوت کا عقیدہ امت اسلامیہ کا متفقہ عقیدہ ہےـ غامدی صاحب نے جناب ابن عربی کی ایک کے عبارت سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ عبارت غلام قادیانی کی تائید کرتی ہےـ
ابن عربی کی عبارات میں ایک قابل توجہ نکتہ یہ بھی ہے کہ ان کی عبارات سے مطلقا استدلال درست نہیں ہے؟
ملاحظہ فرمائیں ⏬
جناب ابن عربی ایک ایسے مظلوم صوفی ہیں جن کی کتابوں میں بہت زیادہ تحریف ہوئی ہے بہت سے غیر اسلامی افکار کو آپ کی کتابوں میں شامل کیا گیا ہےـ
اس سلسلے میں دو محقق علماء کی تحقیقات پیشِ خدمت ہیں:
1- امام عبدالوہاب شعرانی (متوفى 973ھ) نے ابن عربی کی تصنیفات پر بہت کام کیا ہے =⏬