درج ذیل سلسلۂ پیغامات (#Thread) میں ہم آپ کی خدمت میں عقیدۂ ختم نبوت سے متعلق ابن عربی کی عبارت (Text) پیش کریں گے اور واضح کریں گے کہ غامدی صاحب نے ابن عربی کی عبارت سے غلام قادیانی کے دفاع کی ناکام کوشش کی ہے- ⏬
آپ کی خدمت میں ابن عربی کی مزید ایسی دو عبارات پیش ہیں جن سے ختم نبوت کے بارے میں ان کا موقف واضح ہوجائے گا اور یہ حقیقت بھی واضح ہوجائے گی کہ ابن عربی کی عبارت سے غلام قادیانی کے موقف کی بالکل تائید نہیں ہوتی، نیز امام شعرانی جو ابن عربی کے شارح ہیں کی بھی عبارت پیش کریں گے.⏬
1 - ابن عربی (فتوحات مکیہ 381/3) میں لکھتے ہیں: "إنما انقطع الوحي الخاص بالرسول والنبي" (رسول اور نبی کے ساتھ جو وحی خاص تھی اس کا سلسلہ بند ہوگیا ہےـ).
ابن عربی کا موقف واضح ہوگیا کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے بعد وحی کے منقطع ہونے کے قائل ہیں، جبکہ غلام قادیانی وحی کا دعویدار ہے. ⏬
غلام قادیانی اپنے اوپر وحی آنے کا دعویدار ہے، لکھتا ہے: "میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی".
غامدی صاحب، ابن عربی کی جس تحریر سے غلام قادیانی کا دفاع کررہے تھے اس کی حیثیت تلبیس سے زیادہ نہیں ہےـ کیوں کہ ابن عربی وحی کے انقطاع کے قائل ہیں اور قادیانی وحی کے تسلسل کا قائل ہےـ ⏬
غامدی صاحب خود «ميزان ص71» میں لکھتے ہیں: "آپ ﷺ کے رخصت ہو جانے کے بعد وحی والہام کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ہے".
اس کے باوجود وہ ایسے شخص کا دفاع اور تائید کر رہے ہیں جو اپنے اوپر وحی کے نزول کا دعویدار ہے!
غامدی صاحب کے ظاہری اور باطنی موقف میں اتنا تضاد کیوں ہے؟ ⏬
2 - ابن عربی (فتوحات مکیہ 353/5 پر لکھتے ہیں: "اللہ تعالٰی کی طرف سے ہمیں الہام تو ہوتا ہے لیکن وحی نہیں ہوتی، وحی کا سلسلہ رسول الله ﷺ کی وفات سے منقطع ہوگیا ہے"ـ
ابن عربی کی اس تحریر سے یہ بات واضح ہوگئی کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد الہام تو باقی ہے لیکن وحی کا سلسلہ بند ہوگیا ہےـ⏬
لیکن غامدی صاحب الہام کے تسلسل کے بھی قائل نہیں ہیں.
اگر اُن کے نزدیک ابن عربی کا اتنا وزن ہے کہ ابن عربی کی ایک تحریر سے غلام قادیانی کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں، تو پھر کیا وجہ ہے کہ وہ ابن عربی کے الہام والے موقف کو کوئی وزن نہیں دیتے اور الہام کے تسلسل کا انکار کردیتے ہیں؟ ⏬
3 - امام عبدالوہاب شعرانی (متوفی ٩٧٣ھ) جو ابن عربی کی تصنیفات کے شارح ہیں، لکھتے ہیں: شیخ ابن عربی نے فتوحات میں کہا ہے: (جس نے دعوی کیا کہ اللہ تعالی نے اس کو کوئی شرعی حکم دیا ہے تو یہ غلط ہے بلکہ یہ تلبیس ہے ... اللہ کا لوگوں کے ساتھ بات کرنے کا سلسلہ یہ بالکل بند ہوچکا ہے =⏬
= (آپ کے لئے بات واضح ہوگئی کہ اللہ تعالی کے احکامات ونواھی کے سلسلے بند ہوچکے ہیں، اب جو شخص حضرت محمد ﷺ کے بعد احکامات ملنے کا دعوی کرتا ہے تو گویا وہ دعویٰ کررہا ہے کہ ایک نئی شریعت اس کی طرف وحی کی گئی ہے).
امام شعرانی کی یہ تحریر بھی ابن عربی کے موقف کو واضح کردیتی ہے.⏬
خلاصۂ کلام: 1- ابن عربی ختم نبوت اور انقطاع وحی کے قائل ہیں، قادیانی موقف اس کے بالکل خلاف ہے. 2- غامدی صاحب خود انقطاعِ وحی کو مانتے ہیں، اس کے باوجود مدّعی نبوت کا دفاع کرتے ہیں. 3- ابن عربی، الہام اور نزول عیسی کو ثابت کرتے ہیں، لیکن انہی کی تحریر سے استدلال کرنے والے غامدی=⏬
= غامدی صاحب الہام اور نزولِ عیسٰی عليه السلام کے منکر ہیں.
غامدی صاحب نے ابن عربی کی ایک نامکمل تحریر پیش کرکے غلام قادیانی کے دفاع کی نا کام کوشش کی ہے، جس کی حقیقت آپ کے سامنے آچکی ہےـ
اللّٰه رب العزت ہمیں ختم نبوت کے عقیدے کے ساتھ وابستہ رکھیں اسی پر ہمیں موت عطا فرمائیں.
مزید تفصیل کے لیے پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد الیاس فیصل صاحب کا درج ذیل محاضرہ سماعت فرمائیں.
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم ان شاء اللہ واضح کریں گے کہ غامدی صاحب نے قادیانیت کی تائید ودفاع کرتے ہوئے صوفیائے کرام کے بارے جو دعوے کیے ہیں کیا وہ ٹھیک ہیں؟ کیا حقیقت سے ان کا تعلق ہے؟
غامدی: "الہام، وحی یعنی خدا سے رابطے کو انہوں نے (قادیانی نے) صوفیانہ تعبیرات میں بیان کیا اور زندگی بھر کرتے رہے۔"
غامدی صاحب غلام قادیانی کے دعوؤں کو صوفیانہ تعبیرات کہکر امت مسلمہ میں قادیانیت کے خلاف موقف کو مشکوک بنانے کی اور قادیانی کو بچانے کی پھرپور کوشش کررہے ہیں ⏬
غلام قادیانی اپنے بارے میں لکھتا ہے: "مجھے مسیح موعود نہ ماننا کفر ہے"۔ ملاحظہ ہو: روحانی خزائن (١٨٥/٢٢)
کیا مسیح موعود ہونے کے دعوے کو صوفیانہ تعبیر کہنا درست ہے؟
کیا کسی صوفی (ابن عربی یا حضرت مجدد) نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ میں مسیح ہوں اور جو مجھے نہ مانے وہ کافر ہے؟
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم ان شاء اللہ واضح کریں گے کہ کیا صوفیاء کی کتابوں اور عبارتوں سے عقیدے ثابت کئے جاسکتے ہیں؟ اور کیا غامدی صاحب کے یہاں اس کی گنجائش ہے؟ پسِ پردہ حقیقت کیا ہے؟ ⏬
🔹ﷲ تعالیٰ نے قرآن میں [أحزاب: 40] نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین قراردیا ہےـ
🔹بخاری ومسلم کی احادیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے واضح اعلان کیا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
🔹امت اسلامیہ کا 14سو سالہ اجماع ہے کہ نبی اکرم ﷺ خاتم النبیین ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہےـ
بالمقابل ⏬
اس کے بالمقابل غامدی صاحب بعض صوفیاء کی عبارتیں پیش کرتا ہیں اور اُن سے ختم نبوت کے عقیدے کے خلاف غلام قادیانی کے عقیدۂ نبوت اور عقیدہ اجرائے وحی کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں. تو کیا قرآن، حدیث اور اجماع سے ثابت شدہ عقیدہ قابل قبول ہوگا یا بعض صوفیاء کی عبارتیں قبول ہوں گی؟ ⏬
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم بتائیں گے کہ غامدی صاحب صوفیاء کرام اور علماء کی اوٹ میں غلام قادیانی کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ وہ حضرات قادیانی افکار اور دعووں سے بالکل بری ہیں ـ ⏬
غامدی صاحب نے بعض صوفیاء (بایزید بسطامی، ابن عربی، شبلی بغدادی، شھاب الدین سہروردی، امام غزالی، مجدد الف ثانی، شاہ ولی اللہ دہلوی، اور شاہ اسماعیل شہید) کی عبارتوں کے خود ساختہ معنی بیان کرکے اُن حضرات کو غلام قادیانی کے ساتھ ایک کٹہرے میں لا کر کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ⏬
اُن صوفیاء واکابرین کی عبارات کے معنی کی وضاحت آچکی ہے اور ان کے عقائد بالخصوص عقیدہ ختم نبوت کو بالکل واضح کردیا گیا ہے کہ ان میں کسی قسم کی کوئی لچک یا پوشیدگی نہیں ہے۔
لیکن غامدی صاحب کہتے ہیں: "تنہا انہیں (قادیانی کو) مجرم قرار دینا ہے تو میں اس سے براءت ظاھر کرتا ہوں" ⏬
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم مجدد الف ثانی کی وہ عبارات پیش کریں گے جن میں عقیدۂ ختم نبوت کی صراحت ہے اور ان سے ہر اس شبہ کا ازالہ ہوجاتا ہے جسے غامدی صاحب نے ختم نبوت کے بارے میں پیدا کرنا چاہا ہےـ ⏬
مجدد الف ثانی نے ایک "مکتوب" میں ارشاد فرمایا: "کمالات نبوت باقی ہیں". غامدی صاحب نے اس کی ایک خود ساختہ تشریح یوں کی: "کمالات نبوت کیا ہے؟ وحی آتی ہے اور خدا سے رابطہ ہوتا ہےـ" جبکہ حضرت مجدد کے کسی مکتوب، کسی تصنیف میں "کمالاتِ نبوت" کی تشریح وحی اور رابطہ سے نہیں کی گئی ہےـ ⏬
غامدی صاحب کی یہ تشریح: 1- بے بنیاد اور علمی خیانت ہےـ 2- حضرت مجدد پر اجرائے وحی کا الزام ہےـ 3- حضرت مجدد پر جھوٹ وافتراء ہےـ
کیوں کہ مجدد الف ثانی، غلام قادیانی کے افکار سے بالکل بری ہیں، بلکہ وہ تو جا بجا ختم نبوت کی صراحت کرتے ہیں.
ذیل میں ان کی تین عبارات پیش خدمت ہیں. ⏬
مندرجہ ذیل سلسلہ وار پیغامات میں ہم مجدد الف ثانی کی عبارت اور اس کے صحیح معنی بتاتے ہوئے ان شاءﷲ واضح کریں گے کہ غامدی صاحب نے ان کی عبارت کے معنی بدل کر غلام قادیانی کے دفاع کی ناکام کوشش کی ہےـ ⏬
غامدی صاحب نے جس طرح ابن عربی کی عبارات سے غلام قادیانی کے دفاع کی کوشش کی تھی اسی طرح مجدد الف ثانی کی تحریر کے ایسے معنی نکال کر جو خود ان کی تشریح کے خلاف ہیں #قادیانیت_نوازی کی کوشش کی ہےـ
مجدد الف ثانی نے اپنے ایک مکتوب میں یہ ارشاد فرمایا ہے: "کمالات نبوت باقی ہیں-" ⏬
«کمالاتِ نبوت باقی ہیں»
اس جملے کی غامدی صاحب ان الفاظ میں تشریح کرتے ہیں: "منصب کمالات کیا ہیں، وحی آتی ہے نا، الہام ہوتا ہے، خدا سے رابطہ ہوتا ہےـ"
گویا غامدی صاحب کے نزدیک مجدد الف ثانی کی عبارت کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد بھی کسی شخص پر وحی آسکتی ہےـ ⏬
کیا ابن عربی کی تحریرات سے مطلقا استدلال کرنا درست ہے؟
درج ذیل سلسلۂ پیغامات میں ہم اس موضوع پر مدلل ومختصر طور پر لکھنے جارہے ہیں کہ کیا ابن عربی کی تحریرات سے استدلال کرنا درست ہے؟ اور منحرفہ عقائد کے سلسلےمیں ان سے منسوب تحریرات کی کیا حیثیت ہے؟
⏬
ختم نبوت کا عقیدہ امت اسلامیہ کا متفقہ عقیدہ ہےـ غامدی صاحب نے جناب ابن عربی کی ایک کے عبارت سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ عبارت غلام قادیانی کی تائید کرتی ہےـ
ابن عربی کی عبارات میں ایک قابل توجہ نکتہ یہ بھی ہے کہ ان کی عبارات سے مطلقا استدلال درست نہیں ہے؟
ملاحظہ فرمائیں ⏬
جناب ابن عربی ایک ایسے مظلوم صوفی ہیں جن کی کتابوں میں بہت زیادہ تحریف ہوئی ہے بہت سے غیر اسلامی افکار کو آپ کی کتابوں میں شامل کیا گیا ہےـ
اس سلسلے میں دو محقق علماء کی تحقیقات پیشِ خدمت ہیں:
1- امام عبدالوہاب شعرانی (متوفى 973ھ) نے ابن عربی کی تصنیفات پر بہت کام کیا ہے =⏬