الیکشن کمشن نے #NA75 کے ضمنی الیکشن اور یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ الیکشن میں جس دیدہ دلیری سے اپنے 2 مختلف چہرے دکھائے ہیں انہیں دیکھ کے تو یوں لگتا ہے جیسے @ECP_Pakistan کسی قانون، ضابطے یا آئین کے ماتحت ادارے کا نام نہیں بلکہ کسی ایسی بادشاہت کا نام ہے جس نے پورے ملک کو فتح
1/25
کر رکھا ہے اور آئین، قانون یا ضابطوں جیسی چیزوں سے رجوع کرنا یا نہ کرنا اس کا صوابدیدی اختیار ہے، یعنی رجوع کر لیا تو ٹھیک، نہ کیا تو بھی ٹھیک
ان دونوں الیکشنوں میں پیش آنے والے مختلف حالات و واقعات اور ان پر #ECP کے اپنے ردعمل نے نہ صرف اس سے منصوب غیر جانبداری کا بچا کھچا
2/25
بھرم بھی ختم کر دیا بلکہ اس کے سر سے پاوں تک کے جانبدارانہ کردار کو بھی برہنہ کر کے اونٹ پر بٹھا دیا، لیکن اس سب کے باوجود حیران کن امر یہ ہے کہ اس کے چہرے پر اپنے کسی کیے کی نہ کوئی ندامت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی ڈر خوف، الٹا وزیراعظم کے شکوہ کرنے پر#ECP جواباً مزید ٹیڑھا
3/25
ہو کے اپنا مکروہ ترین چہرہ دکھانے سے بھی گریز نہیں کرتا
ڈسکہ #NA75 میں 19 فروری 2021 کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں حلقے کے 360 پولنگ اسٹیشنوں پر عوام نے اپنے ووٹ کاسٹ کیے، کچھ جگہوں سے بدنظمی اور لڑائی جھگڑوں کی اطلاعات کے علاوہ ایک جگہ سے فائرنگ کے نتیجے میں دو نوجوانوں کی
4/25
ہلاکت کی خبر کے باوجود ووٹنگ کا عمل اپنے مقررہ وقت تک جاری رہ کے ختم ہوا۔ اس کےبعد ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ شروع ہوا تو ضلعی ریٹرننگ افسر کے دفتر میں پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج موصول ہونے لگے اور وہی نتائج میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچنے لگے۔ رات دیرگئے تک یہ سلسلہ بغیر رکےجاری رہا
5/25
337 پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج موصول ہو چکے تھے جس میں تحریک انصاف کا امیدوار مجموعی طور پر جیت رہا تھا لیکن پھر آخری 23 پولنگ اسٹیشنوں میں سے کچھ مزید نتائج موصول ہونے کے باوجود ریٹرننگ افسر نے ان نتائج کو جاری نہیں کیا اور اسے ان پولنگ اسٹیشنوں کے پریزائیڈنگ افسران اور دیگر
6/25
عملے کی آمد سے مشروط کر دیا
بعد ازاں پہلے تو میڈیا نے یہ بتایا کہ 23 پریزائیڈنگ افسران اپنے اپنے پولنگ اسٹیشنوں کے عملے اور ووٹوں سمیت لاپتہ ہو گئے ہیں اور پھر ان کے اغوا کی خبریں آنے لگیں لیکن رابطے سے باہر ہونے والے وہ تمام 23 پریزائیڈنگ افسران 4 گھنٹے لاپتہ رہنے کے بعد
7/25
صبح 6 بجے اپنے اپنے پولنگ اسٹیشنوں پر کاسٹ ہونے والے ووٹوں اور ریکارڈ سمیت ڈسٹرک ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچ گئے لیکن اس کے باوجود ریٹرننگ افسران نے چیف الیکشن کمشنر کے حکم پر ان 23 پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج روک لیے اور جاری کرنے سے انکار کر دیا
20 فروری کو الیکشن کمشن نے اپنی
8/25
ایک پریس ریلیز کےذریعے بتایاکہ حلقہ #NA75 کے ریٹرننگ افسر اور ضلعی ریٹرننگ افسر نے چیف الیکشن کمشنر کو اطلاع دی ہےکہ انہیں 20 پولنگ اسٹیشنوں کےنتائج میں ردوبدل کا شبہ ہے اس لیے حلقہ NA75 کے حتمی نتیجے کا اعلان تحقیقات کے بعد کیا جائے گا
اسی روز ن لیگی امیدوار نے بھی الیکشن
9/25
کمشن سے ایک درخواست کے ذریعے انہی 23 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کروانے کا مطالبہ کیا لیکن آفرین ہے الیکشن کمشن کی اس فیاضی پر کہ جس الیکشن کمشن کو اس کے اپنے ریٹرننگ افسران نے 20 پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج پر رد و بدل کا شبہ ہونے کا بتایا اور تحقیقات میں پریزائیدنگ افسران
10/25
کے لاپتہ ہونے سے پہلے کے بھیجے ہوئے ان کے نتائج اور بعد میں ان سے موصول ہونے والے ریکارڈ میں کوئی رد و بدل بھی سامنے نہیں آئی اُس ہی الیکشن کمشن نے ن لیگی امیدوار کی اپنی 23 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ ووٹنگ کروانےکی درخواست کے باوجود 25 فروری کو پورے حلقے کے تمام الیکشن نتائج
11/25
منسوخ کرنے کا فیصلہ سنایا اور حلقہ NA75 کے تمام 360 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دے دیا
اب ذرا غور فرمائیں کہ اس ہی الیکشن کمشن نے 3 مارچ کو اپنے کروائے ہوئے سینیٹ الیکشن میں کیا کیا؟
1 مارچ کی صبح سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بتایا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے
12/25
آئین پاکستان میں لکھی ہوئی خفیہ ووٹنگ کی اصطلاح، ووٹ کو دائمی خفیہ رکھنے کیلیے نہیں بلکہ ووٹ کے کاسٹ ہو کے بیلٹ بکس میں پہنچنے تک خفیہ رکھنے کیلیے ہے اس لیے الیکشن کمشن سینیٹ الیکشن کے ووٹ کو بعد میں شناخت کرنے قابل بنائے اور اس کے لیے جدید سے جدید جو بھی ٹیکنالوجی استعمال
13/25
کرنا چاہے کرے تاکہ سینیٹ الیکشن کیلیے اراکین اسمبلی کے ووٹوں کی خریدوفروخت کا سلسلہ ختم ہو۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر الیکشن کمشن نے یکم مارچ کو ہی شاید اپنی تاریخ کا سب سےطویل اجلاس منعقد کیا جو 9 گھنٹے سے بھی زیادہ جاری رہ کے ختم ہوا لیکن اس روز کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا
14/25
اگلے روز یعنی 2 مارچ کو اعلامیہ جاری کرتےہوئے الیکشن کمشن نے بتایا کہ وقت کی کمی کی وجہ سے 3 مارچ کو ہونےوالے سینیٹ الیکشن کے ووٹ کو قابل شناخت بنانا ممکن نہیں اور 3 مارچ کا سینیٹ الیکشن بھی ناقابل شناخت ووٹ کے ذریعے کروانے کا اعلان کر دیا جو درحقیقت الیکشن کمشن کا یہ اعلان
15/25
تھا کہ "اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کا دروازہ چوپٹ کھلا ہے، جو جتنے ووٹ خرید سکتا ہے خرید لے"۔
اور پھر ساری دنیا نے دیکھا کہ سینیٹ الیکشن سے پہلے ہی یوسف رضا گیلانی کے بیٹے "علی حیدر گیلانی" کی ویڈیو ہر چینل پر وائرل تھی جس میں وہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو اپنے ووٹ
16/25
ضائع کرنے کےطریقے بتانے کےعلاوہ یہ تلقین بھی کر رہاتھا کہ اپنے ووٹ پر اپنا سیریل نمبر ضرور لگانا تاکہ ہمیں پتہ چلےکہ یہ ووٹ آپ نےہی ضائع کیاتھا
ایک منٹ کیلیےذرا یہاں رک کر یہ سوچیں کہ سینیٹ الیکشن میں کاسٹ ہونےکے بعد ضائع ہونےوالے ووٹ علی حیدر گیلانی تک کیسےپہنچیں گےکہ اسے
17/25
پتہ چلے کہ ان ووٹوں کو ضائع کرنےوالے کون تھے؟ کیاوہ کوئی الیکشن کمشنر ہے یا الیکشن کمشن خود #PDM کاکوئی ذیلی ادارہ ہے؟
آگے چلتےہیں
علی حیدر گیلانی نے وائرل ہونےوالی اپنی اس ویڈیو کےبعد ایک پریس کانفرنس کر کے ویڈیو کےاصلی ہونےکی تصدیق خود ہی کردی اور کہا کہ یہ درست ہےکہ یہ
18/25
ویڈیو اس کی اپنی ہے، تحریک انصاف کےاراکین اسمبلی نےاس سے پوچھاتھا کہ ووٹ کیسےضائع کرتےہیں تو میں نےان کےپوچھنے پر یہ بات کی تھی جو ویڈیو میں ہے، میں نےکسی کو خریدنے یا پیسےدینے کی تو کوئی بات نہیں کی
پھر یوں ہوا کہ انہوں نےاس ویڈیو کا باقی حصہ بھی جاری کردیا جنہوں نے پہلے
19/25
کمال عقلمندی سے ادھوری ویڈیو جاری کی تھی اور ویڈیو کے بقیہ حصےمیں علی حیدر گیلانی کےمنہ سےنکلی ہوئی پیسے دینے کی باتیں بھی تھیں اور اپنے باپ یوسف رضا گیلانی کیلیے ووٹ خریدنے کی باتیں بھی
اس سب کے علاوہ پیپلزپارٹی کے ایک رکن اسمبلی کی آڈیو بھی سینیٹ الیکشن سے پہلے ہی وائرل
20/25
ہو چکی تھی جس سے بڑی بڑی رقوم کے عوض یوسف رضا گیلانی کیلیے سینیٹ کے ووٹ خریدنے کا کھیل ساری دنیا کے سامنے آ چکا تھا لیکن اگر کسی کو کوئی خبر نہیں تھی تو وہ واحد الیکشن کمشن آف پاکستان تھا جس کے کانوں میں سینیٹ الیکشن کیلیے خرید و فروخت کے اس سارے گورکھ دھندے میں سے کسی بھی
21/25
بات کی کوئی بھنک تک نہیں پڑی، اس ہی لیے اس نے اس پر کوئی نوٹس تک نہیں لیا اور 3 مارچ کو اپنے بنائے ہوئے شیڈیول کے مطابق سینیٹ کیلیے الیکشن کروا دیے
سینیٹ الیکشن کے بعد آسمانِ پاکستان نے ایک یہ تماشا بھی دیکھا کہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو "ریسکیو" کرنےکیلیے
22/25
نوازشریف کی بیٹی مریم صفدر نےمیدان میں اتر کے ایک نیا اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ "سینیٹ الیکشن میں پیسے نہیں، ن لیگ کا ٹکٹ چلا ہے"، حیران کن امر یہ ہے کہ الیکشن کمشن کو مریم کے اس اعتراف جرم کی بھی کوئی خبر نہیں ملی، یہی وجہ ہے کہ الیکشن کمشن نے اب تک نہ تو یوسف رضا گیلانی
23/25
کا الیکشن منسوخ کیا ہے اور نہ ہی ن لیگ کے ٹکٹوں کے عوض یوسف رضا گیلانی کیلیے سینیٹ الیکشن کے ووٹ خریدنے والی ن لیگ کی نائب صدر مریم صفدر کو طلب کیا ہے
ایک آخری اور مزے کی بات یہ بھی سن لیں کہ آصف زرداری جس یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانا چاہتا ہے وہ یوسف رضا گیلانی
24/25
قومی اسمبلی کے سینیٹ الیکشن میں پوری #PDM کی مدد اور خزانوں کے منہ کھولنے کے باوجود اپنے مدمقابل حفیظ شیخ سے 5 ووٹ صرف اس لیے آگے نکلا کیونکہ حفیظ شیخ کو کاسٹ ہونے والے 7 ووٹ منسوخ ہو گئے، اگر وہ منسوخ نہ ہوتے تو بھی یوسف رضا گیلانی گنتی میں ہی 2 ووٹوں سے ہار چکا ہوتا
25/25
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آج الیکشن کمشن کا وہ 4 رکنی بنچ جو یوسف رضا گیلانی کی جیت کا نوٹیفیکیشن نہ جاری کرنےکی حکومتی درخواست پر سماعت کر رہاتھا، اسے اول تو خریدوفروخت کا ہونا ثابت کرنےوالی ویڈیوز کا سینیٹ الیکشن سےکوئی تعلق ہی نہیں ملا دوسرے وہ @ECP_Pakistan جسے 8 روز پہلے ہی سپریم کورٹ نے کہا تھا 1/7
کہ وہ بیلٹ پیپر کو قابل شناخت بنائے تاکہ اپنی پارٹی کا ووٹ کسی اور کو دینے والوں تک پہنچنا ممکن ہو وہی #ECP آج حکومتی وکلاء سے یہ کہتا پایا گیا کہ آپ کی درخواست صرف ایک فریق یوسف رضا گیلانی کے خلاف کاروائی کرنے کیلیے ہے اس میں دوسرے فریق کا ذکر نہیں ہے، اگر آپ نے اپنی درخواست
2/7
قابل سماعت بنانی ہے تو اس میں پیسوں کے عوض یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے والے یا پیسوں کے عوض اپنے ووٹ ضائع کرنے والے 16 افراد کے خلاف کاروائی کرنے کا بھی لکھیں اور ان 16 افراد کے نام اور پیسے لینے کے ثبوت بھی دیں
۔ECP کے اس اعتراض کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ #ECP بخوبی جانتا ہے 3/7
آپ عمران خان سے صدارتی نظام کا مطالبہ ایسے کیوں کرتے ہیں جیسے #صدارتی_نظام عمران خان کے اختیار میں ہو؟
صدارتی نظام صرف وزیراعظم کی مرضی سے تو کیا، اس وقت کی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی %100 مشترکہ مرضی سے بھی نہیں آ سکتا، سپریم کورٹ کے حکم یا کسی عوامی ریفرینڈم سے بھی نہیں۔ 🙏 1/7
اگر آپ کو پارلیمانی صدارتی نظام ہی چاہیے تو وہ کم سے کم 2028 کے الیکشن میں کس طرح آ سکتا ہے وہ سمجھ لیں
نظام حکومت کو تبدیل کرنے کے بل کا دونوں ایوانوں سے دوتہائی اکثریت سے پاس ہونا ضروری ہے اس لیے سب سے پہلے تو اگلے الیکشن میں عمران خان کا خود قومی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت
2/7
سے پہنچنا ضروری ہے، پھر 2024 میں سینیٹ میں بھی عمران خان کی اکثریت کا دوتہائی تک پہنچنا ضروری ہے، اس کے بعد ہی قومی اسمبلی میں موجودہ #پارلیمانی_جمہوری_نظام کو #پارلیمانی_صدارتی_نظام سے بدلنے کا بل پیش کیا جانا کارآمد ہو گا
اب دوسری اور اہم بات یہ بھی سمجھیں کہ #نظام_حکومت
3/7
🔸نوازشریف کی جانب سے ایک ہی وقت میں جاری کی گئی متضاد خبروں کی لوٹ سیل 🤦♂️😂👇
🔸نوازشریف نے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کر لیا
🔸ن لیگ کے کارکنوں کو تیاری کا حکم دے دیا گیا
🔸نوازشریف چاہتے ہیں کہ وہ PDM کے دوسرے لونگ مارچ کے وقت پاکستان میں موجود ہوں
1/5
🔸نوازشریف نے ن لیگی راہنماوں سے رائے طلب کر لی کہ یوسف رضا گیلانی کے چیئرمین سینیٹ بننے کے بعد PDM کے لونگ مارچ کے وقت اسے پاکستان میں ہونا چاہیے یا نہیں؟
🔸پارٹی راہنماوں کی تجاویز کو نوازشریف اپنی پارٹی کے اجلاس میں پیش کر کے پارٹی کا فیصلہ لیں گے اور
2/5
اس کے مطابق پاکستان آنے یا نہ آنے کا فیصلہ کریں گے
🔸پارٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کو نوازشریف PDM کی دیگر جماعتوں کے سربراہان کے سامنے پیش کر کے ان کی رائے لیں گگے اور اس رائے کی بنیاد پر واپس آنے یا نہ آنے کا فیصلہ کریں گے
3/5
زور اور پیسہ صرف یوسف رضاگیلانی کےپیچھے لگایاہوا تھااس لیےوہ اس فتح کو میڈیا کےاشتراک سےمنا بھی رہاہے اورعام عوام کو یہ تاثرمل رہاہے جیسے #PTI سب ہی کچھ ہارچکی ہے
زرداری اینڈ کمپنی کا یہ جشن بھی حقیقتاً حکومت کےکچھ ووٹ چوری کرنےکی خوشی میں ہے
اگر ہم اسلام آباد کی وہ سیٹ
2/4
ہارنے پر مایوس ہونےیا غصہ کرنےکی بجائے تحمل سےاس سےنکلنے والے #خیرکےپہلو پر غورکریں تو یقین مانیں اس کےسامنے ایک سیٹ کی قیمت کچھ بھی نہیں
اول تو یہ کہ کل وہ سیٹ ہارتےہی عمران خان نے #اعتمادکاووٹ لینےکا جو اعلان کیاتھا وہ اعلان ہی اتنابڑا #ماسٹرسٹروک ثابت ہوا کہ اس نے اس سیٹ
3/4
2019 میں پاکستان آ کے #IK سے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کے وعدے کرنے کے بعد امریکی حکم پر اپنے تمام وعدوں سے پھرنے اور اپنے دیے ہوئے معمولی پیسے تک کسی بنیئے کی طرح واپس لینے والے #MBS کو ایک بار پھر پاکستان کی ضرورت پڑ گئی
1/12 arabnews.com/node/1812721/b…
تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ سعودی عرب کا امریکہ میں واحد سہارا ٹرمپ ہی تھا جو محمد بن سلمان کے ہر جائز ناجائز میں اس کا ساتھ دے رہا تھا۔ ٹرمپ کے جاتے ہی آنے والے نئے امریکی صدر نے MBS کے خلاف جمال خشوگجی کے قتل کا معاملہ تو اٹھایا ہی تھا، اوپر سے نئی کاروائی یہ ہوئی کہ
2/12
رائل سعودی ایئر فورس کا جو زیرتربیت پائلٹ 6 دسمبر 2019 کو دوران تربیت فلوریڈا کے نیول ایئر اسٹیشن پر فائرنگ کر کے 3 امریکی فوجیوں کو قتل اور 13 کو شدید زخمی کرنے پر امریکی فوجیوں کی جوابی فائرنگ میں موقعے پر ہی مارا گیا تھا اس کی حال ہی میں مکمل ہونے
3/12 nytimes.com/2019/12/06/us/…
#براڈشیٹ نے پاکستان کےخلاف حرجانے کا کیس جیتنےپر برطانوی عدالت سے پاکستان کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس دینے کا مطالبہ کیا تو برطانوی عدالت نے ایک نوٹس ایون فیلڈ کے پتے پر بھی بھیج دیا جس پر #نوازشریف نے براڈشیٹ کے مطالبے کی مخالفت کیلیے ایک وکیل کی خدمات حاصل کر لیں لیکن اس وکیل کو
1/4
کسی ایک سماعت پر بھی پیش ہونے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ براڈشیٹ کو پاکستانی ہائی کمشن کے ایک بنک اکاونٹ میں وہ پیسے نظر آ گئے تھے جن سے اس کی وصولی ہو جانی تھی، اس لیے براڈشیٹ نے عدالت میں دوبارہ درخواست دے کر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی بجائے وہ بنک اکاونٹ اٹیچ کروا لیا، جس پر
2/4
نوازشریف نے موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے براڈشیٹ سے اس وکیل کے اخراجات مانگ لیے جس نے عدالت میں ابھی صرف اپنا وکالت نامہ ہی جمع کروایا تھا اور شاید اس نے اس کے عوض نوازشریف سے ایک پاونڈ بھی نہ لیا ہو لیکن نوازشریف نے براڈشیٹ سے منہ پھاڑ کے اس وکیل کے نام پر 20 ہزار پاونڈ مانگ
3/4