عمران خان ہو یا ابراہام لنکن، قوم کیلیے دیکھے ہوئے خوابوں میں تعبیر کے رنگ بھرنے والے صدیوں میں ہی آتے ہیں
ابراہام لنکن کو اس کے قریبی ساتھیوں نے کہا کہ وہ #غلامی ختم نہ کرے ورنہ گوروں کے جذبات بھڑک جائیں گے اور وہ کچھ نہیں کر سکے گا لیکن ابراہام لنکن تو ایک خواب
وہ جانتاتھا کہ صدیوں سے رائج کسی بھی نظام کا خاتمہ وقت لیتا ہے، لوگ پہلے تو ماننے سے انکار کرتے ہیں پھر مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں لیکن اگر آپ سچے ہوں اور آپ کی نیت ٹھیک ہو تو خدا زمین پر اتر کر آپ کی مدد کرتا ہے
جیتنے کے بعد ابراہام لنکن نے غلامی کا خاتمہ کر دیا جس پر جنوبی امریکہ کی سات ریاستوں نے اپنی علیحدہ فیڈریشن بنا کے متحدہ ہائے امریکہ کے خلاف اعلانِ بغاوت کر کے سول وار شروع کر دی جس کی وجہ سے 1861 سے 1865 تک وسطی امریکہ کا تقریباً ہزار میل کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا
یہ ایک خوفناک دور تھا جس میں ایک طرف غلامی پر یقین رکھنےوالے قدامت پرست جاہل گورے تھے جو بندوق کو قانون مانتےتھے اور ظلم اپنا حق سمجھ کے کرتےتھے جبکہ دوسری طرف ایک عام آدمی تھا، خواب دیکھنے والا عام آدمی، جس کا خواب تھا کہ وہ ریاستِ ہائے امریکہ کو دنیا کی سب سے بڑی
جمہوریت بنائےجہاں کوئی بھی امیر یا غریب، کالا یا گورا، غلام یا آقا نہ ہو بلکہ قانون کے نیچے سب برابر ہوں
تقریباً پانچ سال کی خونریزی کے بعد امریکہ کے پہلے ریپبلکن صدر ابراہام لنکن کو فتح نصیب ہوئی اور ایک نئے جمہوری امریکہ کا سنہرا دور شروع ہو گیا جو آج بھی جاری ہے
آج اس سول وار کو ختم ہوئے تقریباً ڈیڑھ صدی گزر چکی ہے لیکن ساؤتھ امریکہ کے گوروں میں وہی احساسِ تفاخر آج تک موجود ہے جو ڈیڑھ سو سال پہلے تھا، وہ آج بھی دوسروں کو خود سے کمتر سمجھنے کی جہالت میں مبتلا ہیں اور اس ذہنی پسماندگی کے ختم ہونے میں ابھی اور بھی وقت لگے گا
جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ عمران خان نے 2018 میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت اپنے تمام مخالفین کو شکست دے دی، وہ غلط ہیں۔ عمران خان کا مقابلہ ن لیگ، پیپلزپارٹی یا کسی اور مخالف جماعت سے قطعاً نہیں ہے بلکہ عمران خان کا مقابلہ اس جہالت سےہے جس نے ہمارے لوگوں کو صدیوں سے
عمران خان کا مقابلہ اخلاقی دیوالیہ پن کے شکار اُس طبقے سے ہے جس میں وکیل، جج، بیوروکریٹ، صحافی اور دانشور سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اور ایک سے بڑھ کر ایک پڑھے لکھے موجود ہیں
یہ وہ ہیں جو کھل کر چوروں کی حمایت کرتے ہیں اور اس “سٹیٹس کو”
کو بچانے کی سعی کرتے ہیں جو یہاں کسی بھی طرح ایک نئے نظام کی شروعات نہیں ہونے دینا چاہتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں اُن کے فوائد کا ملنے والا دودھ اِسی بدبودار، تعفن زدہ اور ناانصاف طبقاتی نظام کے تھنوں کا ہے اور اگر یہ نظام گر گیا تو وہ بھی گر جائیں گے
عمران خان اور ابراہام لنکن میں یہی قدر مشترک ہے کہ ابراہام لنکن اپنی قوم کو جسمانی غلامی سے آزادی دلانے کیلیے خدائی مدد کی امید پر میدان میں آیا تھا اور عمران خان اپنی قوم کو ذہنی غلامی سے آزادی دلانے کیلیے اللہ کی مدد اور نصرت کا طلبگار بن کر میدان میں اترا ہے
عمران خان کا پہلا الیکشن جیتنا درحقیقت خونی جہالت، اخلاقی دیوالیہ پن اور مجرمانہ طبقاتی نظام کی پہلی شکست اور اُس زندہ قوم کی پہلی جیت تھی جس نے عمران خان کو اُس پاکستان میں وزارت عظمیٰ کے منسب تک پہنچایا جہاں #pmln یا #ppp کے علاوہ کسی کا سوچا تک نہیں جاتا تھا
عمران خان کی شروع کی ہوئی یہ جنگ کیاصرف عمران خان کی جنگ ہے؟
ہرگزنہیں
ذہنوں پر پڑے صدیوں کے زنگ آلود تالےکھولنے کیلیے @ImranKhanPTI کی شروع کی ہوئی یہ طویل اور اعصاب شکن جنگ ہم سب نے عمران خان کے بعد بھی جاری رکھنی ہے
آج الیکشن کمشن کا وہ 4 رکنی بنچ جو یوسف رضا گیلانی کی جیت کا نوٹیفیکیشن نہ جاری کرنےکی حکومتی درخواست پر سماعت کر رہاتھا، اسے اول تو خریدوفروخت کا ہونا ثابت کرنےوالی ویڈیوز کا سینیٹ الیکشن سےکوئی تعلق ہی نہیں ملا دوسرے وہ @ECP_Pakistan جسے 8 روز پہلے ہی سپریم کورٹ نے کہا تھا 1/7
کہ وہ بیلٹ پیپر کو قابل شناخت بنائے تاکہ اپنی پارٹی کا ووٹ کسی اور کو دینے والوں تک پہنچنا ممکن ہو وہی #ECP آج حکومتی وکلاء سے یہ کہتا پایا گیا کہ آپ کی درخواست صرف ایک فریق یوسف رضا گیلانی کے خلاف کاروائی کرنے کیلیے ہے اس میں دوسرے فریق کا ذکر نہیں ہے، اگر آپ نے اپنی درخواست
2/7
قابل سماعت بنانی ہے تو اس میں پیسوں کے عوض یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے والے یا پیسوں کے عوض اپنے ووٹ ضائع کرنے والے 16 افراد کے خلاف کاروائی کرنے کا بھی لکھیں اور ان 16 افراد کے نام اور پیسے لینے کے ثبوت بھی دیں
۔ECP کے اس اعتراض کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ #ECP بخوبی جانتا ہے 3/7
آپ عمران خان سے صدارتی نظام کا مطالبہ ایسے کیوں کرتے ہیں جیسے #صدارتی_نظام عمران خان کے اختیار میں ہو؟
صدارتی نظام صرف وزیراعظم کی مرضی سے تو کیا، اس وقت کی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی %100 مشترکہ مرضی سے بھی نہیں آ سکتا، سپریم کورٹ کے حکم یا کسی عوامی ریفرینڈم سے بھی نہیں۔ 🙏 1/7
اگر آپ کو پارلیمانی صدارتی نظام ہی چاہیے تو وہ کم سے کم 2028 کے الیکشن میں کس طرح آ سکتا ہے وہ سمجھ لیں
نظام حکومت کو تبدیل کرنے کے بل کا دونوں ایوانوں سے دوتہائی اکثریت سے پاس ہونا ضروری ہے اس لیے سب سے پہلے تو اگلے الیکشن میں عمران خان کا خود قومی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت
2/7
سے پہنچنا ضروری ہے، پھر 2024 میں سینیٹ میں بھی عمران خان کی اکثریت کا دوتہائی تک پہنچنا ضروری ہے، اس کے بعد ہی قومی اسمبلی میں موجودہ #پارلیمانی_جمہوری_نظام کو #پارلیمانی_صدارتی_نظام سے بدلنے کا بل پیش کیا جانا کارآمد ہو گا
اب دوسری اور اہم بات یہ بھی سمجھیں کہ #نظام_حکومت
3/7
الیکشن کمشن نے #NA75 کے ضمنی الیکشن اور یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ الیکشن میں جس دیدہ دلیری سے اپنے 2 مختلف چہرے دکھائے ہیں انہیں دیکھ کے تو یوں لگتا ہے جیسے @ECP_Pakistan کسی قانون، ضابطے یا آئین کے ماتحت ادارے کا نام نہیں بلکہ کسی ایسی بادشاہت کا نام ہے جس نے پورے ملک کو فتح
1/25
کر رکھا ہے اور آئین، قانون یا ضابطوں جیسی چیزوں سے رجوع کرنا یا نہ کرنا اس کا صوابدیدی اختیار ہے، یعنی رجوع کر لیا تو ٹھیک، نہ کیا تو بھی ٹھیک
ان دونوں الیکشنوں میں پیش آنے والے مختلف حالات و واقعات اور ان پر #ECP کے اپنے ردعمل نے نہ صرف اس سے منصوب غیر جانبداری کا بچا کھچا
2/25
بھرم بھی ختم کر دیا بلکہ اس کے سر سے پاوں تک کے جانبدارانہ کردار کو بھی برہنہ کر کے اونٹ پر بٹھا دیا، لیکن اس سب کے باوجود حیران کن امر یہ ہے کہ اس کے چہرے پر اپنے کسی کیے کی نہ کوئی ندامت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی ڈر خوف، الٹا وزیراعظم کے شکوہ کرنے پر#ECP جواباً مزید ٹیڑھا
3/25
🔸نوازشریف کی جانب سے ایک ہی وقت میں جاری کی گئی متضاد خبروں کی لوٹ سیل 🤦♂️😂👇
🔸نوازشریف نے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کر لیا
🔸ن لیگ کے کارکنوں کو تیاری کا حکم دے دیا گیا
🔸نوازشریف چاہتے ہیں کہ وہ PDM کے دوسرے لونگ مارچ کے وقت پاکستان میں موجود ہوں
1/5
🔸نوازشریف نے ن لیگی راہنماوں سے رائے طلب کر لی کہ یوسف رضا گیلانی کے چیئرمین سینیٹ بننے کے بعد PDM کے لونگ مارچ کے وقت اسے پاکستان میں ہونا چاہیے یا نہیں؟
🔸پارٹی راہنماوں کی تجاویز کو نوازشریف اپنی پارٹی کے اجلاس میں پیش کر کے پارٹی کا فیصلہ لیں گے اور
2/5
اس کے مطابق پاکستان آنے یا نہ آنے کا فیصلہ کریں گے
🔸پارٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کو نوازشریف PDM کی دیگر جماعتوں کے سربراہان کے سامنے پیش کر کے ان کی رائے لیں گگے اور اس رائے کی بنیاد پر واپس آنے یا نہ آنے کا فیصلہ کریں گے
3/5