🔸58 روپے کلو بیچی جانے والی چینی کاشتکار سے اس کی فصل آدھی قیمت پر چھین کے بنائی جاتی تھی اور وہ آدھی قیمت بھی صرف اثرورسوخ والے کاشتکاروں کو ہی یک مشت اور پوری ملتی تھی جبکہ 58 روپے والی چینی بھی ہر سال مارکیٹ سے غائب ہوتی اور 140 روپے کلو تک بھی بکا کرتی تھی؟
2/6
🔸شوگر ملیں ٹیکس بچانے کے لیے اپنی پروڈکشن ہی نہیں دکھاتی تھیں اور جو آٹے میں نمک برابر ٹیکس دیتی تھیں اس سے کہیں زیادہ رقوم حکومت سے سبسڈی کی شکل میں لیتی تھیں اور ان کے بچائے ہوئے ٹیکسوں سمیت انہیں ادا کی ہوئی سبسڈی کی رقوم بھی ہماری ہی جیبوں سے نکالی جاتی تھیں؟
3/6
🔹آج پاکستان میں چینی 100 روپے کلو ہے جو پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں چینی کی کم ترین قیمت ہے
🔹آج کوئی ایک بھی ایسی شوگر مل نہیں جو کسی کاشتکار سے اس کی فصل پوری اور نقد قیمت پر نہ خرید رہی ہو جس کے نتیجے میں کاشتکاروں کو ان کا پورا حق مل رہا ہے اور وہ خوشحال ہو رہےہیں
4/6
🔹آج شوگرملوں کو سبسڈی بھی نہیں دی جا رہی اور ان سے پوری پروڈکشن پر پورا ٹیکس بھی لیا جارہا ہے، ماضی میں یہ عوام سے وصول کر کے پورا کیا جاتا تھا
🔹آج چینی کی 100 روپے قیمت میں ذخیرہ اندوزوں یا ناجائز منافع خوروں کا ایک پائی کا بھی ایسا حصہ نہیں جس کی سرپرستی حکومت کر رہی ہو
5/6
بلاشبہ روزمرہ ضروریات کی اجناس کو مزید سستا ہونا چاہیے مگر چونکہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا ہی #مہنگائی کی زد میں ہے اس لیے مہنگائی کے اثرات پاکستان میں بھی ہیں مگر ہمیں شکر کرنا چاہیے کہ ہماری غریب دوست حکومت خطے کے دوسرے ممالک کی نسبت سب سے بہتر طریقے سے سنبھالے ہوئے ہے
6/6
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
نوازشریف اور آصف زرداری کے دس سالہ دورِ اقتدار میں ٹیکسٹائل کی برآمدات کبھی 14 ارب ڈالر تک بھی نہیں پہنچی تھیں لیکن آج 2021 میں ٹیکسٹائل کی وہی برآمدات 15.4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اور اس میں الحمد للہ روز بروز اضافہ ہو رہا ہے
انفرمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں 2018 تک ہماری برآمدات صرف 1.06 ارب ڈالر تھیں جو آج 2021 میں الحمد للہ 2.12 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اور ان میں بھی مسلسل اضافے کا رحجان ہے
#کابل دھماکوں کے بعد #امریکہ نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کے #پاکستان سے انخلا میں مدد مانگتے ہوئے تقریباً 4000 افغانیوں کو 3 ہفتوں کے لیے پاکستان میں رکھنے کی بھیک مانگی ہے جس کے بعد امریکہ انہیں یہاں سے لے جانے کا پابند ہے، جہاں بھی لے جائے یہ اس کا اپنا سر درد ہے
پاکستان نے انہیں صرف 30 دن کے ویزے پر کراچی، لاھور اور راولپنڈی اسلام آباد کے کچھ ہاسٹلوں اور ہوٹلوں کی حدود میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، انہیں ماضی کی طرح پاکستان میں آزاد نہیں چھوڑا جائے گا
یہ امریکہ پر پاکستان کا ایک اور احسان ہے اور وقت کی مناسبت سے یہی بہترین اقدام ہے
2/2
اگر امریکہ نے لے جانے سے انکار کر دیا تو ویزا کی مدت ختم ہوتے ہی انہیں طورخم بارڈر سے افغانستان میں واپس دھکا دینے میں کوئی مشکل نہیں ہو گی
کیا گیا تھا جس کا پاکستان میں کوئی کانسیپٹ نہیں تھا اور میں اُس پروگرام میں اس وقت شامل ہوا تھا جب اس کے صرف آئیڈیا پر کام ہو رہا تھا
آئیڈیا کو فائنل کرنے کے بعد ہم نے انتھک محنت کر کے لاھور کے ہر ایک کلومیٹر کی حدود میں تقریباً ہر شعبے سے تعلق رکھنے والی ہر اچھی دکان کو
2/10
منتخب کیا اور ان سے بارگیننگ کی کہ اگر ہم آپ کی بلامعاوضہ مشہوری کریں اور ہمارے لاھور میں موجود کم سے کم ایک لاکھ ممبران آپ کے علاقے میں باقی تمام دکانوں کو چھوڑ کے صرف آپ کے پاس آئیں تو آپ انہیں (بغیر بارگیننگ کیے) تیار بل میں کیا رعایت دیں گے؟ آپ حیران ہوں گےکہ پیٹرول پمپ
پنجاب کے %70 خاندانوں کو 725,000 روپے سالانہ مالیت کا ہیلتھ کارڈ جاری کیا جا چکا ہے جس کے طفیل وہ کسی بھی سرکاری یا نجی ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولیات سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں
مزید ایک سال میں یہ کارڈ پنجاب کے %100 خاندانوں تک پہنچ چکا ہو گا
تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کے پہلے ہی تین سالوں میں راجن پور، لیّہ، اٹک، بہاولنگر اور سیالکوٹ میں پانچ نئے مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا گیا، لاھور کے 5 بڑے ہسپتالوں کی upgradation اور توسیع سمیت renovation پر بھی کام جاری ہے
#قاضی_فائز_عیسیٰ کو امید تھی کہ وہ اپنی حامی بار کونسلوں کی مدد سے دباؤ ڈال کے سپریم کورٹ کی 17 میں سے خالی 3 اسامیوں پر اپنے حمایت یافتہ جج صاحبان لانے میں کامیاب ہو جائے گا جس کے بعد اس کے اثاثوں کی بابت حکومتی درخواست پر اگر سپریم کورٹ کے تمام جج صاحبان پر مشتمل
بنچ بھی بنا تو وہاں اسہی کا پلڑا بھاری رہے گا اور اکثریتی فیصلے سے حکومتی ریویو پٹیشن خارج ہو جائے گی، مگر جب قاضی فائز عیسیٰ اپنے تمام حربے استعمال کرنے کے باوجود اپنے حامی جج صاحبان کی تقرریاں کروانے میں ناکام رہا تو اسے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اپنی برطرفی دیوار پر
2/4
لکھی نظر آنے لگی اور اس کے چیف جسٹس بننے کے خواب بھی چکناچور ہوگئے جس پر قاضی فائز عیسیٰ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور بدعنوانی کے الزامات کے تحت برطرف ہونے کی بجائے سیاسی شہید بننے کے لیے پوری پلاننگ کے ساتھ اسد طور اور قیوم صدیقی وغیرہ سے پٹیشن منگوائی اور اس پر ازخود نوٹس
3/4
کہاں ہیں جو پوچھا کرتے تھے کہ عمران خان کی حکومت نے شوگر مافیا کے خلاف کیا کر لیا؟
لو دیکھ لو، عمران خان کی حکومت نے پاکستان کے سب سے بڑے شوگر مافیا کو 44 ارب روپے کا جرمانہ کر کے دکھا دیا، اب اس مافیا کی ایسی کی تیسی کہ یہ چینی کا بحران پیدا کرنے کیلیے کرشنگ روکنے کی جرأت کرے👏
امریکہ بننے کی کوشش کرو گے تو #AbsolutelyNot سننے کو ملے گا
جب سے شوگر ملیں کسانوں سے پوری قیمت پر گنا خرید کے چینی بنا رہی ہیں تب سے وہ چینی شوگر ملوں میں 84 روپے کلو تیار ہو رہی ہے، اس پر معاملہ عدالت میں بھی ہے، دیکھتے ہیں کہ عدالتیں 85 سے 100 روپے کے درمیان اس قیمت کو کہاں مقرر کرتی ہے؟