تو اتنی بات سمجھ آئی ہے کہ یہ چودہ اگست کو ٹِک ٹاکر عائشہ اکرام بیگ کا مینار پاکستان پر اپنے فینز کے ساتھ میٹ اپ تھا, جس میں اسے گھسیٹا گیا ظاہر ہے اُس دن اسکے فینز کے علاوہ کئی ہُلڑ باز بھی وہاں پہلے سے ہی ہوں گے, پارک میں ہزاروں فیملیز موجود تھیں ہزاروں لڑکیاں بھی موجود تھیں
لیکن کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہاں بالکل اگر کوئی محاش رقاصہ و طوائف بھی اُس جگہ ہوتی تو اسکے ساتھ بھی یہ سلوک کرنا ٹالریٹ نہیں کیا جاسکتا لیکن یہاں کُچھ لوچا ہے بھائی صاحب, اس لڑکی کا بوائے فرینڈ ٹیم سرعام کا ممبر ہے جو اُس وقت وہاں موجود بھی تھا اس لڑکی کے ساتھ, اس لڑکی نے
بے وقوفی کی کہ چودہ اگست کو میٹ اپ رکھا شاید اس نے سوچا ہوکہ اُس دن قدرتی طور پر رش بھی کافی ہوگا اور فینز کے ساتھ ساتھ باقی عوام کے رش کی وجہ سے کافی مشہور ہونے والی فیلنگ آئے گی, خیر اس لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ چودہ اگست کو پیش آیا جبکہ اس لڑکی نے پندرہ اگست کو اپنے انسٹاگرام پہ
اپنی ایک خوشگوار تصویر اپلوڈ کی تھی جس میں وہ بلّی کو پکڑے بیٹھی مسکرا رہی ہے ہو سکتا ہے کہ اس لڑکی نے اپنے ماں باپ کی بدنامی سے بچنے کے لیے خاموشی اختیار کیے رکھی ہوکیونکہ واقعہ چودہ اگست کا جبکہ ویڈیو سترہ اگست کو وائرل ہوتی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ویڈیو اس لڑکی نے وائرل نہیں
کروائی بلکہ وہاں موجود مختلف لوگ جنہوں نے یہ ویڈیو بنائی انہوں نے ہی اسے وائرل کیا ہو گا اور پھر مجبوراً اس لڑکی کو منظر عام پر آنا پڑا ہوگا, مجھے یہی سمجھ میں آتا ہے کہ اُس مجمعے کی اکثریت ٹک ٹاک باز تھی یہ میٹ اپ اس لڑکی کا غلط فیصلہ تھا واقعے کے بعد شاید اس نے سوچا ہو کہ جو
ہوگیا سو ہو گیا اب مٹی ڈالو مزید بدنامی سے بچو, ویڈیو وائرل ہونے پر اسے منظر عام پر آنا پڑا, لیکن یہ نیک پروین اور روٹی کو چوچی کہنے والی لڑکی بالکل نہیں ہے اسکی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں تصویریں اسی کے اکاؤنٹ پر موجود ہیں, بہرحال پھر بھی اس لڑکی کے ساتھ
بے حد زیادتی ہوئی ہے, ایسا بالکل نہیں ہونا چاہئے تھا,......
📝راناعلی
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
میں خود بھی نہیں چاہتا تھا کہ کسی کی نیند ٹوٹے خاص کر وہ لوگ جو میرے پچھلے نظریات کی وجہ سے ساتھ تھے لیکن اب نظریات میں تغیر کی وجہ سے ہرٹ ہورہے ہیں چھ ماہ قبل ان تمام دوستوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے خود ہی الگ کردیا تھا تاکہ انکا مطالعہ پاکستانی بخار نا اُتر جائے, ایک بات یاد
رکھیں پنجاب پرستی کو آپ کی نہیں آپ کو پنجاب پرستی کی ضرورت ہے اپنی بقاء کے لیے میرے اپنے لوگ مجھے کئی باتیں سناتے ہیں اپنی برادری کی کئی تنظیموں میں اوپرچونسٹ بن کر کوئی بھی عہدہ لے سکتا ہوں پنجاب پر میرا کوئی احسان نہیں بلکہ پنجاب کا مجھ پر احسان ہے میں اپنی برادری کی سیوا کو
ایک بُت کی سیوا کی طرح سمجھتا ہوں جو آپکو کچھ نہیں دے گا پنجاب کی ہر برادری کا مفاد پنجاب کی بقاء سے جڑا ہوا ہے جس کا کسی برادری کی تنظیم کو تنکا برابر علم و اندازہ نہیں وہ بودر ہی نہیں کرتے جناب انکو بس اپنی برادری کی پوجا سے مطلب ہے کیا خیال ہے ایک یوٹیوب چینل بنا کر اپنی
راجپوت اور جٹ عالمِ دین یعنی مولوی بننے کے لیے نہیں بنے یہ مولوی بنتے ہیں تو مذہب کو جھگڑے کی طرف لے جاتے ہیں یہ لڑاکا برادریاں ہیں انکے ہاتھ میں مذہب دینا گویا لڑائی کا گھر ہے, ہندوؤں میں برہمنوں پر گوشت اسی لیے حرام تھا کہ وہ ٹھنڈی طبیعت سے رہیں اور عقیدوں میں متشدد نا ہوں…
لیکن پھر بھی برہمنوں میں کئی متشدد عقیدے پائے جاتے تھے لیکن پھر بھی بات قتل و غارت نا پہنچتی جیسے کہ ہمارے ہاں پہنچتی ہے, تو ان دو خونخوار برادریوں میں سے اگر کوئی مولوی بن جائے تو اسے ہر مسئلے کا حل کیا دِکھے گا؟ صرف جھگڑا اور جبر,..
پخ پخوں کی تباہی کی وجہ بھی یہی ہے کہ نسل در نسل کرودھ رکھ کر دشمنیاں پالنے والے خونخوار لوگ منبروں پر بیٹھ گئے اب اُن کو ہر مسئلے کا بس ایک حل دکھتا ہے, یعنی جبر,
پنجاب میں اگر کوئی برادری معصوم اور صلح جو ہے تو وہ شیخ برادری ہے یہ ہندوؤں کی بنّیا یا کھتّری برادری سے مسلمان
جب مولوی بے بس ہوجائے تو اُس کے پاس اگلا راستہ تہمت اور الزام تراشی ہوتا ہے یہ ہمارے بچپن کا دور تھا گھر کی بیٹھک میں ویہراں والے قوال مولوی احمد حسن کی لاالہ دی مُرلی جدّوں وجائی اے, قاری سعید چشتی کی علی دم دم دے اندر, بابے نصرت کی ہلکا ہلکا سرور, مقبول احمد کی تُسی اُچ شریف دے
اُچے ہو, اور سسی پُنوں جیسی قوالیاں سُنی جاتی تھیں, یہ قوال اپنے دور کے بہترین اور ہِٹ ترین پنجابی قوال تھے, سب کا تعلق فیصل آباد سے تھا, خیر پھر ہم نے وہ دور دیکھا کہ یہ سبھی نام بابے نصرت فتح علی خان کےسامنےماند پڑ گئےقوالی کو جوجلا نصرت نے بخشی برصغیر کا کوئی قوال نا بخش پایا,
ہر طرف نصرت تھا وہ جس کلام کو پڑھ دیتا جس غزل کو گا دیتا وہ سُوپر ہِٹ ہوجاتی ایک نہیں سینکڑوں نمبر بیک ٹُو بیک ہِٹ ہوئے, عملاں دے نبیڑے, مائیں نی مائیں, حق علی علی مولا علی علی, دم مست قلندر مست مست, اکھیاں اُڈیک دیاں, کالی کالی زُلفوں کے پھندے نا ڈالو, کیا پنجابی کیا اُردو کیا
پنجاب کا ایک عام پنجابی مسلمان قوم پسند پنجابیوں کو کیسے دیکھتا ہے؟
وہ ریاست کے بیانیے سے متاثر ہے اسے سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سے جو کچھ بتایا پڑھایا اور سنایا جاتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہی سچ ہے وہ پنجابی قوم پسندوں کو سکھوں کے معاشقے میں مبتلا سمجھتا ہے اسکا خیال ہے کہ
پنجابی قوم پسندی سے فیڈریشن کو نقصان ہو سکتا ہے ہمیں بھائی بھائی بن کر رہنا چاہئے پختون, سندھی, بلوچ, کشمیری ہمارے بھائی ہیں ان پر کسی قسم کی کوئی انگلی اٹھانا یا پنجابیت کو پروموٹ کرنا سٹیٹ, نظریہ پاکستان, اور قومی یک جہتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے,
اس میں اُس کا قصور نہیں اس کے ذہن سے پنجاب کا جغرافیہ پنجاب کی تاریخ پنجابیوں کی مزاحمت پنجاب کا صوفی مزاج کلچر فراموش کروانے کے لیے ہمارے نصاب, میڈیا اور علماء و مشائخ نے چوہتّر سال محنت کی ہے, وہ بھولا پنجابی یہی سمجھتا ہے کہ ہماری فلاح پختون قوم پرستوں, سندھی قوم پرستوں اور
وہ ہر صبح بڑے بڑے جادوگروں کے مجمعوں کے باہر تماشائیوں کو بتانے جاتا کہ جادو کے بنیادی عوامل و سٹیپس کیا ہوتے ہیں فلاں ٹرِک کیسے ہوتی ہے فلاں ٹِرک کس نے ایجاد کی تھی فلاں جادوگر نے کس کی ٹرِک چُرائی ہے
وہ لوگوں کو ایسے ایسے ٹرِک بھی سُناتا جو لوگوں نے دیکھے ہی نا ہوتے تھے وہ لوگوں کو عجیب عجیب ٹرِک بتاتا جیسے کہ وہ جانتا ہے کہ پاؤں سے درانتی پکڑ کر کس طرح کھڑے کھڑے ہی چارہ کاٹا جاسکتا ہے اور کس طرح اس ٹرِک سے غریب کسانوں کی زندگیاں بدل جائیں گی اور جس دن اسے سٹیج ملا وہ اس
جادو کا مظاہرہ کرکے بھی دکھائے گا اور تماشائیوں کو بھی سکھائے گا
وہ انہیں بتاتا کہ کیسے اسکے جادو جینئین اور فلاحی ہیں وہ لوگوں میں گیان بانٹتا اور روزانہ ان مجمعوں کے باہر لوگوں کو ثابت کرتا کہ وہ جادو گری کا کتنا نالج رکھتا ہے اور کتنا عظیم جادوگر ہے,
تو آپ چاہتے ہیں کہ بڑی بڑی بزرگ ہستیوں کی اصلیت سامنے آجائے؟ چلیں آپ کی مرضی شاہ اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی نامی دو بھیے کشمیر میں جہاد کرنے پہنچے, کس وقت؟ اُس وقت جب سارا ہندوستان انگریزوں کے قبضے میں جا چُکا تھا اور صرف پنجاب ایک واحد آزاد ملک برصغیر میں تھا جو نا صرف
آزاد تھا بلکہ وہاں عظیم مسلمان فاتحین کی اولادوں کے بجائے مقامی راجہ رنجیت سنگھ کی حکومت تھی, اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی کے سر میں کونسی چوٹ آئی تھی کہ وہ بنگال چھوڑ کر بہار چھوڑ کر اترپردیش چھوڑ کر بلکہ سارا ہندوستان چھوڑ کر کشمیر کی طرف لپکے اور کشمیر آزاد کروانے کی کوشش
کرنے لگے؟ لیکن کشمیر ہی کیوں؟ پنجاب کیوں نہیں؟ پنجاب میں تو کشمیر سے سو گنا زیادہ مسلمان تھے کشمیر کی تو اُس وقت کی آبادی پنجاب کے دو چار قصبوں کے برابر تھی پھر وہ کونسا ظلم تھا جو کشمیریوں پر سکھ کر رہے تھے اور اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی سے وہ برداشت نا ہوا؟