پنجاب کا ایک عام پنجابی مسلمان قوم پسند پنجابیوں کو کیسے دیکھتا ہے؟

وہ ریاست کے بیانیے سے متاثر ہے اسے سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سے جو کچھ بتایا پڑھایا اور سنایا جاتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہی سچ ہے وہ پنجابی قوم پسندوں کو سکھوں کے معاشقے میں مبتلا سمجھتا ہے اسکا خیال ہے کہ
پنجابی قوم پسندی سے فیڈریشن کو نقصان ہو سکتا ہے ہمیں بھائی بھائی بن کر رہنا چاہئے پختون, سندھی, بلوچ, کشمیری ہمارے بھائی ہیں ان پر کسی قسم کی کوئی انگلی اٹھانا یا پنجابیت کو پروموٹ کرنا سٹیٹ, نظریہ پاکستان, اور قومی یک جہتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے,
اس میں اُس کا قصور نہیں اس کے ذہن سے پنجاب کا جغرافیہ پنجاب کی تاریخ پنجابیوں کی مزاحمت پنجاب کا صوفی مزاج کلچر فراموش کروانے کے لیے ہمارے نصاب, میڈیا اور علماء و مشائخ نے چوہتّر سال محنت کی ہے, وہ بھولا پنجابی یہی سمجھتا ہے کہ ہماری فلاح پختون قوم پرستوں, سندھی قوم پرستوں اور
بلوچ قوم پرستوں اور کشمیری قوم پرستوں کی نفرت کے آگے معزرت خواہانہ بیانیہ اپنانے سے ہے اور اس سے ہی ملک و قوم مضبوط ہوگی اور ایک دن ایک جادو کی چھڑی سے پختون, بلوچ, سندھی و کشمیری قوم پرستی کا جن کسی بوتل میں قید کرکے پاکستان کو ملّتِ واحدہ,
ایک جسم ایک جان قوم بنا دیا جائے گا وہ بھولا پنجابی سمجھتا ہے کہ پنجابی قوم پسندی مذہب بیزار ہے, انکو مذہب سے مسئلہ ہے, انہیں بیرونی حملہ آوروں سے مذہب کی وجہ سے مسئلہ یہ یہ لبرل سیکولر کمیونسٹ ہیں یہ پنجاب کو گریٹر پنجاب بنانا چاہتے ہیں یہ پختونوں, بلوچوں, سندھیوں سے چھٹکارا
چاہتے ہیں یہ گویا پاکستان کی اساس دو قومی نظریے کے دشمن ہیں, یہ سب سوال اور وہم جماعت اسلامی کی تیار کردہ نسل کے ذہن میں آنا کوئی اچنبے کی بات نہیں,
اب آئیں اس طرف کہ پنجاب تو وہمات و فراموشی میں ڈوبا پختون, بلوچ و سندھی سے جوتے کھا کر بھی انہیں محبوبیت کے درجے پر بٹھائے ہوئے تھا پھر یہ چند سال میں کہاں سے یہ سینکڑوں قوم پسند نکل آئے؟ کوئی پنڈی میں کوئی اٹک, کوئی مری میں کوئی ایبٹ آباد سے کوئی ہری پور سے کوئی پشاور سے
کوئی گجرات سے کوئی چیچہ وطنی سے کوئی لاہور سے کوئی رحیم یار خان سے کوئی راجن پور سے کوئی ڈیرہ غازی خان سے کوئی کراچی سے کوئی حیدرآباد سے کوئی سکھر سے کوئی ملتان سے کوئی بہاولپور سے کوئی جھنگ سے کوئی فیصل آباد سے کوئی گوجرہ سے لودھراں سے خیرپور ٹامیانوالی کوئی ناروال شکرگڑھ سے
کوئی صادق آباد سے کوئی لیے بھکر سے کوئی میانوالی سے کوئی گوجرانوالہ شیخوپورہ فیروز وٹّواں سے کوئی خوشاب جہلم چکوال سے تو کوئی دور دراز گلگت سے پنجاب پیارا بن کر میدان میں آجاتا ہے,
یہ کون لوگ ہیں؟ کیا یہ کسی ایک فرقے ایک برادری ایک مذہب ایک شہر کے لوگ ہیں نہیں یہ پنجاب کے اندر اور صوبہ پنجاب کے پڑوس کے پنجابی علاقوں کے وہ لوگ ہیں جن کو آپ نے خود ہی پنجاب کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا ہے انہیں بغیرت, ہیرا منڈی کی پیداوار بزدل, مزاحمت نا کرنے والا, حقوق
خور, کالیا کہہ کہہ کر سوچنے کا جواز دیا کہ ہم جس قومی یک جہتی کے بُخار میں مبتلا ہیں ذرا دیکھیں تو صحیح ہمارا ماضی تھا کیسا؟
آپ کے نیشنل لیڈروں اور سیاسی جماعتوں میں کوئی ایک بھی سندھی, بلوچ, پختون جماعت یالیڈر نہیں جو قوم پرست نہیں اور جس نے نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر پنجابیوں کےخلاف زہر نا اُگلاہو جس نے پنجابیوں کی بےعزتی نا کری ہو جس نے پنجاب توڑنےکی سازش میں سرائیکی شوشےکے پیادوں کو فنڈنا دیے ہوں کیوں؟
کیونکہ اگر سندھ سرائیکی شوشہ نہیں پھیلاتا ہے تو وہ سندھ میں سرائیکی بولنے والوں کو کیسے ثابت کرے گا کہ تُم پنجابی نہیں ہو,
اگر صوبہ سرحد سرائیکی شوشے کو سپورٹ نہیں کرتا تو وہ سرحد میں ڈیرہ والی اور ہندکو لہجہ بولنے والوں کو کیسے فراموش کروائے گا کہ تُم پنجابی نہیں ہو اگر بلوچ
سردار سرائیکی شوشے کو پروموٹ نا کریں تو وہ پنجاب کے دو شہروں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور پر اپنا قبضہ کیسے بحال رکھ پائیں گے؟
پنجاب رنجیت سنگھ کو بھول چُکا تھا یہاں تک کہ ابھی کل تک اسکے لاشعور کے کسی کونے میں بھی اسکا نام تک نا تھا وہ تو مودودی کا سپاہی, تبلیغی جماعت کا مبلغ, دعوتِ اسلامی کا مدنی منّا, شاہ اسماعیل دہلوی کا موحد, عطاءاللہ شاہ بخاری کا سرفروش, شاہ احمد نورانی کا مرید, پیپلزپارٹی کی
پنجاب دشمن قیادت کے باوجود بھی پی پی کا جیالا, پنجاب دشمن فضل الرحمان, اسفندیار, محمود اچکزئی کے اتحادی نوازشریف کا پٹواری, پنجابیوں کی گود میں ہی لیڈر بن کر پنجاب میں ہی پنجابی وزیراعلیٰ تعینات نا کرنے والے عمران خان کا یوتھیا, اور پنجابی ہوکر بھی پنجاب توڑنے کے مشورے دینے
والے گجراتی چودھریوں کا لیگی تھا یہ سب کُچھ تھا لیکن پنجاب پرست نا تھا,

یہ برادری کو پوجتا تھا, نسل کو پوجتا تھا, علاقے کو پوجتا تھا, فرقے کو پوجتا تھا, سیاسی جماعت کو پوجتا تھا لیکن یک جہتی کے مقدس بُت کے سامنے پنجاب پرستی کو شرک کی مانند خیال کرتا تھا
لیکن تعصب تھا کہ تھمنے کا نام ہی نا لے رہا تھا ریاستِ پاکستان نے گویا پنجابی کو ابلیس ڈکلئیر کردیا تھا اپنے گناہ بھی اسکے سر اپنی نااہلیاں بھی اس کے سر اردو کا نفاذ بھی اس سے کروانا ہے پینڈو اور جاہل بھی اسے کہنا ہے, اسکے لوگوں کی قربانی کو لکھنوئی بنارسی اُتری بھیوں نے سندھیوں
کو دکھا دکھا کر کیش کروایا لیکن پھر بھی اسے کسی نے نا سراہا پٹھان, بلوچ سندھی اور بھیا کسی کو اس پنجاب میں روک ٹوک نا تھی لیکن مجال ہے کہ پنجابی ان تینوں کے علاقوں میں بغیر تعصب سہے رہ پائے مجال ہے کہ اسے وہاں جان کا خطرہ نا ہو,
آپ نے اسے بلوچستان سے لاشوں کے تحفے بھیجے سرحد سے لاشوں کے تحفے بھیجے سندھ دیہی اور شہری دونوں سے لاشوں کے تحفے بھیجے وہ فراموش کرکے جیوے پاکستان کے نعرے لگاتا تھا,
تم نے اپنی سب بداعمالیوں بد تہذیبیوں حماقتوں کو بُھلا کر اپنے گھر روٹی نا پکنے کا ذمے دار پنجاب کو ٹھہرایا اسے اسی کے سب سے پرانے اور بڑے دریا سندھو سے بے دخل کیا تُم نے اسکے صوبے میں کالاباغ ڈیم تک نا بننے دیا جب بھی بننے لگا سرحد اور سندھ تو ایک طرف بلوچستان جس کا سرے سے
سندھو دریا میں کوئی شئیر بھی نہیں فقط پنجاب دشمنی میں کِل کلیان ڈالنے لگا,
سب کُچھ ہو رہا تھا ہوتا جا رہا تھا ابھی بھی نہیں رُکا اور شاید مستقبل میں بھی نا رُکےلیکن تمہاری مثال اُس برہمن کی سی تھی جو ایک لاغر سےانسان کی چھاتی پر چڑھ کر اسے پیٹ رہاتھا اور رو بھی رہا تھا کسی راہگیر نے پوچھا پانڈے جی پیٹ بھی آپ رہے ہیں رو بھی خود ہی رہےہیں یہ کیا ماجرا ہے؟
اُس برہمن نے روتے روتے ہی جواب دیا "میں اس لیے رو رہا ہوں کہ جب میں اسے پیٹ پیٹ کر تھک جاؤں گا اور یہ نیچے سے نکل کر کھڑا ہوگا تو مجھے نہیں چھوڑے گا"
تُم نے ایک ماسٹر پلان بنایا پنجابی مسلمان تو اپنی تاریخ بھول چُکا تھا لیکن تُم بالکل بھی اسکی تاریخ نا بھولے تھے تُم جانتے تھے کہ تمہارے پاس پنجابیوں کے کون کون سے علاقے ہیں جن پر تُم قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے ہو تُم بہت اچھی طرح جانتے تھے کہ کبھی بھی کسی بھی صدی میں پنجاب کو
احساسِ ضیاع ہوگا تو ہمارے قبضے میں موجود ان علاقوں کو اور ان میں مقیم لوگوں کی پہچان پنجابیت کو دوبارہ سے ری سٹور کرنے کی کوشش کرے گا اس لیے تینوں صوبوں نے ایک پلان تیار کیا یہ بھول جائیں کہ انکی کوارڈینیشن نہیں ہے ایسا بالکل نہیں زرداری کا باپ حاکم زرداری اے این پی سندھ کا
صدر رہ چُکا تھا اے این پی, ملی عوامی پارٹی, بلوچستان کے سردار اور پی پی کا ایک خفیہ گٹھ جوڑ ہمیشہ سے ہی پنجاب کے خلاف رہا ہے انہوں نے سرائیکی پہچان کو پروموٹ کرنا شروع کیا اس سرائیکی پہچان کے موجد پی پی والے سندھی ہی تھے سرائیکی سندھ کے شمال یعنی سِرے پر بولی جانے والی پنجابی کو
کہا جاتا تھا سرائیکی لفظ ہے ہی سندھی لینگویسٹک سروے آف انڈیا کے سندھی صوبہ کے سیکشن میں صاف لکھا ہوا ہے کہ شمالی سندھ کی وہ بولی جو پنجابی کے جٹکی لہجے سے نکلی ہے اسے سندھ میں کہیں پنجابکی تو کہیں سرائیکی یعنی شمالی سندھ کی بولی کہا جاتا ہے سندھ سرحد اور بلوچستان کے سازشی پنڈتوں
نے ایک چال چلی کہ اپنے علاقوں میں موجود پنجابیوں کو پنجاب سے توڑنے اور پنجاب میں گُھس کر پنجاب کو توڑنے کے لیے سرائیکی پہچان کو پروموٹ کیا جائے, سرحد نے نصاب چھاپے بلوچوں نے غازی خان اور راجن پور میں اپنا زہر اُگل دیا سندھیوں نے گدی نشین وڈیروں اور سندھی پناہ گیر کوریجہ, سمیجہ,
دھریجہ برادریوں کی مدد سے پنجاب کے جنوبی اضلاع میں پراپگینڈا وار شروع کردی,

پختونوں نے کراچی کے اندر سرائیکی چینل کھول دیے, کیونکہ ان تینوں کا مفاد ایک تھا ایک طرف تو سرائیکی پہچان بنانے سے ان تینوں صوبوں کے قبضے میں موجود پنجابی علاقے ہڑپنے کا پلان دوجا آدھا پنجاب ہڑپ کر
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وطن عزیز پاکستان کو ان قوم پرست پختونوں بلوچوں سندھیوں کے قبضے میں دینے کا پلان تھا کہ اگر یہ کامیاب ہوگیا تو ان کی ساتوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہوگا پنجاب کے جنوب میں بیٹھے گدی نشین وڈیروں کو یہ علم تھا کہ ہم جو پنجاب کے سمندر میں ایک دو وزارت بمشکل
لے پاتے ہیں پنجاب توڑ کر نئے صوبے میں زمینی خدا ہونگے
گویا تینوں صوبے پنجاب کو حلال کرنے کے لیے چُھریاں تیز کرکے بیٹھے ہیں اور اپنے اپنے مفاد اور حصے کی اندازہ لگا رہے ہیں
پنجاب پسندی انکے اسی عمل کا ردعمل ہے کہتے پیں ضرورت ایجاد کی ماں ہے جب آپکا ایک وفاقی وزیر یہ بیان دے گا کہ سرائیکی صوبے کی مخالفت کرنے والوں کو اس صوبے میں گُھسنے نہیں دیں گے تو آپ کیا چاہتے ہیں کہ پنجاب مُردہ بن جائے اور کسی بھی بات پر ردعمل نا دے جب آپ کی نیشنل پارٹی کا بلوچ
بھٹو اپنے ہر بیان میں پنجاب کا ذکر کرکے اسے حقارت آمیز لہجے میں پکارے گا اور اپنی سیاست پنجاب دشمنی پر کرے گا جب اختر مینگل بلوچستان سے پنجاب میں آکر ریلیاں کرکے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کو بلوچستان میں ضم کرنے کی بات کرے گا جب عمران خان سرحد میں فاٹا کو ضم کرکے پنجاب کو
توڑنے کی بات کرے گا جب عمران سندھ میں بیٹھ کر بیان دے گا کہ سندھ کو کسی قیمت پر توڑنے نا دیں گے اور پھر پنجاب توڑنے کے لیے غیر قانونی سیکریٹیریٹ بنائے گا
جب پنجاب کا چینی چور, جہانگیر ترین پی ایس ایل میں ملتان سلطان نام کی ٹیم بنائے گا جبکہ کسی بھی صوبے کی دو ٹیمیں نہیں ہیں جب پنجاب کا آٹا چور خُسرو بختیار لاہور میں بیٹھ کر پنجاب توڑنے اور پنجابیوں کے خلاف زہر اگلنے کا کام سرانجام دے گا
تو آپ کیا چاہتے ہیں پنجابی انکی منافقت اور بدنیتی کو ایکسپوژ نہیں کریں گے؟
رہی سکھوں سے معاشقے کی بات تو کوئی شخص بھی پنجاب پسندی میں سکھوں سے معاشقہ نہیں کررہا بلکہ صرف پنجابیت کے ون پوائینٹ ایجنڈے پر پنجاب کے ہر ایک حصے کو اون کررہا ہے اور کیوں نہیں؟ کیا پختون قوم پرست بارڈر پار کے پختونوں کو اون نہیں کرتے؟ یا بلوچستان کے قوم پرست ایرانی سیستانی
بلوچوں کو اون نہیں کرتے؟
تو جناب یہاں اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا رہا ہے جب بھارتی پنجابی پاکستانی پنجاب کے مشاہیر و صوفی شعراء کو اون کرکے اپنے نصابوں میں پڑھاتے ہیں تو ہم کیوں نا اپنی دھرتی کے بیٹے رنجیت سنگھ کو اون کریں
خود ہی تو تُم سات دہائیوں سے پنجابیوں کو رنجیت سنگھ کی اولاد کہہ رہے ہو اب جب پنجابیوں نے اسے اون کرلیا ہے تو آپ کے راٹ نکل رہے ہیں

📝راناعلی

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with رانا علی

رانا علی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @PunjabiComrade

22 Aug
میں خود بھی نہیں چاہتا تھا کہ کسی کی نیند ٹوٹے خاص کر وہ لوگ جو میرے پچھلے نظریات کی وجہ سے ساتھ تھے لیکن اب نظریات میں تغیر کی وجہ سے ہرٹ ہورہے ہیں چھ ماہ قبل ان تمام دوستوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے خود ہی الگ کردیا تھا تاکہ انکا مطالعہ پاکستانی بخار نا اُتر جائے, ایک بات یاد
رکھیں پنجاب پرستی کو آپ کی نہیں آپ کو پنجاب پرستی کی ضرورت ہے اپنی بقاء کے لیے میرے اپنے لوگ مجھے کئی باتیں سناتے ہیں اپنی برادری کی کئی تنظیموں میں اوپرچونسٹ بن کر کوئی بھی عہدہ لے سکتا ہوں پنجاب پر میرا کوئی احسان نہیں بلکہ پنجاب کا مجھ پر احسان ہے میں اپنی برادری کی سیوا کو
ایک بُت کی سیوا کی طرح سمجھتا ہوں جو آپکو کچھ نہیں دے گا پنجاب کی ہر برادری کا مفاد پنجاب کی بقاء سے جڑا ہوا ہے جس کا کسی برادری کی تنظیم کو تنکا برابر علم و اندازہ نہیں وہ بودر ہی نہیں کرتے جناب انکو بس اپنی برادری کی پوجا سے مطلب ہے کیا خیال ہے ایک یوٹیوب چینل بنا کر اپنی
Read 17 tweets
22 Aug
راجپوت اور جٹ عالمِ دین یعنی مولوی بننے کے لیے نہیں بنے یہ مولوی بنتے ہیں تو مذہب کو جھگڑے کی طرف لے جاتے ہیں یہ لڑاکا برادریاں ہیں انکے ہاتھ میں مذہب دینا گویا لڑائی کا گھر ہے, ہندوؤں میں برہمنوں پر گوشت اسی لیے حرام تھا کہ وہ ٹھنڈی طبیعت سے رہیں اور عقیدوں میں متشدد نا ہوں…
لیکن پھر بھی برہمنوں میں کئی متشدد عقیدے پائے جاتے تھے لیکن پھر بھی بات قتل و غارت نا پہنچتی جیسے کہ ہمارے ہاں پہنچتی ہے, تو ان دو خونخوار برادریوں میں سے اگر کوئی مولوی بن جائے تو اسے ہر مسئلے کا حل کیا دِکھے گا؟ صرف جھگڑا اور جبر,..
پخ پخوں کی تباہی کی وجہ بھی یہی ہے کہ نسل در نسل کرودھ رکھ کر دشمنیاں پالنے والے خونخوار لوگ منبروں پر بیٹھ گئے اب اُن کو ہر مسئلے کا بس ایک حل دکھتا ہے, یعنی جبر,
پنجاب میں اگر کوئی برادری معصوم اور صلح جو ہے تو وہ شیخ برادری ہے یہ ہندوؤں کی بنّیا یا کھتّری برادری سے مسلمان
Read 5 tweets
22 Aug
جب مولوی بے بس ہوجائے تو اُس کے پاس اگلا راستہ تہمت اور الزام تراشی ہوتا ہے یہ ہمارے بچپن کا دور تھا گھر کی بیٹھک میں ویہراں والے قوال مولوی احمد حسن کی لاالہ دی مُرلی جدّوں وجائی اے, قاری سعید چشتی کی علی دم دم دے اندر, بابے نصرت کی ہلکا ہلکا سرور, مقبول احمد کی تُسی اُچ شریف دے
اُچے ہو, اور سسی پُنوں جیسی قوالیاں سُنی جاتی تھیں, یہ قوال اپنے دور کے بہترین اور ہِٹ ترین پنجابی قوال تھے, سب کا تعلق فیصل آباد سے تھا, خیر پھر ہم نے وہ دور دیکھا کہ یہ سبھی نام بابے نصرت فتح علی خان کےسامنےماند پڑ گئےقوالی کو جوجلا نصرت نے بخشی برصغیر کا کوئی قوال نا بخش پایا,
ہر طرف نصرت تھا وہ جس کلام کو پڑھ دیتا جس غزل کو گا دیتا وہ سُوپر ہِٹ ہوجاتی ایک نہیں سینکڑوں نمبر بیک ٹُو بیک ہِٹ ہوئے, عملاں دے نبیڑے, مائیں نی مائیں, حق علی علی مولا علی علی, دم مست قلندر مست مست, اکھیاں اُڈیک دیاں, کالی کالی زُلفوں کے پھندے نا ڈالو, کیا پنجابی کیا اُردو کیا
Read 32 tweets
21 Aug
وہ ہر صبح بڑے بڑے جادوگروں کے مجمعوں کے باہر تماشائیوں کو بتانے جاتا کہ جادو کے بنیادی عوامل و سٹیپس کیا ہوتے ہیں فلاں ٹرِک کیسے ہوتی ہے فلاں ٹِرک کس نے ایجاد کی تھی فلاں جادوگر نے کس کی ٹرِک چُرائی ہے
وہ لوگوں کو ایسے ایسے ٹرِک بھی سُناتا جو لوگوں نے دیکھے ہی نا ہوتے تھے وہ لوگوں کو عجیب عجیب ٹرِک بتاتا جیسے کہ وہ جانتا ہے کہ پاؤں سے درانتی پکڑ کر کس طرح کھڑے کھڑے ہی چارہ کاٹا جاسکتا ہے اور کس طرح اس ٹرِک سے غریب کسانوں کی زندگیاں بدل جائیں گی اور جس دن اسے سٹیج ملا وہ اس
جادو کا مظاہرہ کرکے بھی دکھائے گا اور تماشائیوں کو بھی سکھائے گا

وہ انہیں بتاتا کہ کیسے اسکے جادو جینئین اور فلاحی ہیں وہ لوگوں میں گیان بانٹتا اور روزانہ ان مجمعوں کے باہر لوگوں کو ثابت کرتا کہ وہ جادو گری کا کتنا نالج رکھتا ہے اور کتنا عظیم جادوگر ہے,
Read 15 tweets
20 Aug
تو آپ چاہتے ہیں کہ بڑی بڑی بزرگ ہستیوں کی اصلیت سامنے آجائے؟ چلیں آپ کی مرضی شاہ اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی نامی دو بھیے کشمیر میں جہاد کرنے پہنچے, کس وقت؟ اُس وقت جب سارا ہندوستان انگریزوں کے قبضے میں جا چُکا تھا اور صرف پنجاب ایک واحد آزاد ملک برصغیر میں تھا جو نا صرف
آزاد تھا بلکہ وہاں عظیم مسلمان فاتحین کی اولادوں کے بجائے مقامی راجہ رنجیت سنگھ کی حکومت تھی, اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی کے سر میں کونسی چوٹ آئی تھی کہ وہ بنگال چھوڑ کر بہار چھوڑ کر اترپردیش چھوڑ کر بلکہ سارا ہندوستان چھوڑ کر کشمیر کی طرف لپکے اور کشمیر آزاد کروانے کی کوشش
کرنے لگے؟ لیکن کشمیر ہی کیوں؟ پنجاب کیوں نہیں؟ پنجاب میں تو کشمیر سے سو گنا زیادہ مسلمان تھے کشمیر کی تو اُس وقت کی آبادی پنجاب کے دو چار قصبوں کے برابر تھی پھر وہ کونسا ظلم تھا جو کشمیریوں پر سکھ کر رہے تھے اور اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی سے وہ برداشت نا ہوا؟
Read 16 tweets
20 Aug
تو اتنی بات سمجھ آئی ہے کہ یہ چودہ اگست کو ٹِک ٹاکر عائشہ اکرام بیگ کا مینار پاکستان پر اپنے فینز کے ساتھ میٹ اپ تھا, جس میں اسے گھسیٹا گیا ظاہر ہے اُس دن اسکے فینز کے علاوہ کئی ہُلڑ باز بھی وہاں پہلے سے ہی ہوں گے, پارک میں ہزاروں فیملیز موجود تھیں ہزاروں لڑکیاں بھی موجود تھیں
لیکن کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہاں بالکل اگر کوئی محاش رقاصہ و طوائف بھی اُس جگہ ہوتی تو اسکے ساتھ بھی یہ سلوک کرنا ٹالریٹ نہیں کیا جاسکتا لیکن یہاں کُچھ لوچا ہے بھائی صاحب, اس لڑکی کا بوائے فرینڈ ٹیم سرعام کا ممبر ہے جو اُس وقت وہاں موجود بھی تھا اس لڑکی کے ساتھ, اس لڑکی نے
بے وقوفی کی کہ چودہ اگست کو میٹ اپ رکھا شاید اس نے سوچا ہوکہ اُس دن قدرتی طور پر رش بھی کافی ہوگا اور فینز کے ساتھ ساتھ باقی عوام کے رش کی وجہ سے کافی مشہور ہونے والی فیلنگ آئے گی, خیر اس لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ چودہ اگست کو پیش آیا جبکہ اس لڑکی نے پندرہ اگست کو اپنے انسٹاگرام پہ
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(