وہ ہر صبح بڑے بڑے جادوگروں کے مجمعوں کے باہر تماشائیوں کو بتانے جاتا کہ جادو کے بنیادی عوامل و سٹیپس کیا ہوتے ہیں فلاں ٹرِک کیسے ہوتی ہے فلاں ٹِرک کس نے ایجاد کی تھی فلاں جادوگر نے کس کی ٹرِک چُرائی ہے
وہ لوگوں کو ایسے ایسے ٹرِک بھی سُناتا جو لوگوں نے دیکھے ہی نا ہوتے تھے وہ لوگوں کو عجیب عجیب ٹرِک بتاتا جیسے کہ وہ جانتا ہے کہ پاؤں سے درانتی پکڑ کر کس طرح کھڑے کھڑے ہی چارہ کاٹا جاسکتا ہے اور کس طرح اس ٹرِک سے غریب کسانوں کی زندگیاں بدل جائیں گی اور جس دن اسے سٹیج ملا وہ اس
جادو کا مظاہرہ کرکے بھی دکھائے گا اور تماشائیوں کو بھی سکھائے گا

وہ انہیں بتاتا کہ کیسے اسکے جادو جینئین اور فلاحی ہیں وہ لوگوں میں گیان بانٹتا اور روزانہ ان مجمعوں کے باہر لوگوں کو ثابت کرتا کہ وہ جادو گری کا کتنا نالج رکھتا ہے اور کتنا عظیم جادوگر ہے,
لیکن جادوگری کا مجمع ارینج کرنے والی سرکس کا مالک اسے اپنی سرکس میں جادوگری کا مظاہرہ کرنے کے لیے اپنا سٹیج نا دیتا
لیکن یہ وہ دُھن کا پکا تھا وہ روزانہ سرکس کے باہر جاتا آتے جاتے لوگوں کو جادو کی تھیوری بتاتا اور آہستہ آہستہ بہت سے لوگ اسے جاننے پہچاننے لگے چلتے چلتے بیس سال گزر گئے سرکس میں آنے والے تماشائیوں کے بچے تک اس کو پہچاننے لگے تھے ہر تماشائی اسکے چہرے سے واقف تھا اس نے بیشتر
تماشائیوں اور انکی اولادوں تک کو یہ نالج دے دی تھی کہ کس جادوگر کی کس ٹرِک میں کیا جھول ہے کونسا جادوگر کس طرح ڈنڈی مارتا ہے اور کس طرح یہ تمام جادوگر وہ جادو نہیں دکھاتے جو لوگوں کی اصل زندگیوں میں بھی انکے کام آسکتا ہے
اس دوران ایک واقعہ ہوتا ہے سرکس کے مالک اور جادوگروں کے درمیان جھگڑا ہوجاتا ہے جادوگروں کا کہنا ہوتا ہے کہ سرکس کے حقیقی مالک ہم ہیں ہمارے دم سے سرکس قائم ہے جبکہ سرکس کے مالک کا کہنا ہوتا ہے کہ سرکس اسکی ہے اور اسی کے دم سے جادوگروں کی شان و شوکت و روزی قائم ہے
جھگڑا طول اختیار کرگیا اور سرکس کے مالک نے یہ طے کرلیا کہ ان متکبر جادوگروں کو سبق سکھانا ہی سکھانا ہے,

اُس گیانی تھیورٹیکل جادوگر کا چرچا پورے شہر میں تھا اور ظاہر ہے سرکس کے مالک کو بھی اُس کا علم تھا اسنے اپنے چند نمائندے اُس کے پاس بھیجے کہ تمہیں سرکس کے چاروں شوز دے
دئیے گئے ہیں کل سے آؤ اور اپنے کمالات کا مظاہرہ کرو

ایک جہاں تھا جو اُمڈ آیا تھا چاروں شوز ہِٹ گئے اُس نے چاروں شوز میں لوگوں کو بے انتہا گیان بانٹا اس نے ایسے ایسے جادو سنائے جن سے تماشائیوں کی زندگیوں میں انقلاب آ سکتا تھا,
سرکس کا مالک خوش تھا اسے تماشائیوں کی بھیڑ کے مطمئن
ہونے سے غرض تھی اور سرکس کے شوز کے ہٹ جانے سے غرض تھی

لیکن پھر جلد ہی تماشائیوں میں سےسوال اُٹھنےلگےکہ آپ گیان تو بہت اچھا بانٹتےہیں ہرہرجادوکی ٹرِک کا علم بھی رکھتےہیں سناتے بھی ہیں لیکن ہمیں شوزدیکھتےایک عرصہ ہوگیا آپ پریکٹیکلی جادو نہیں دکھا رہےآپ بس ہمیں تھیوری پرٹرخا رہےہیں
ایسے سوالات کرنے والوں کو دوسرے جادوگروں کے نمائندے قرار دے کر بھگا دیا جاتا یا پھر چُپ کروا دیا جاتا, کئی اشتہاری کمپنیاں اور اخبار بھی سرکس کے مالک کے تابع تھے وہ روزانہ کی بنیاد پر اُس تھیورٹیکل جادو گر کی زبانی ریسپیز اپنے اخباروں میں چھاپتے اور بتاتے کہ وہ دن دور نہیں جب
اسی سرکس کے سٹیج پر یہ عظیم گیانی شخص ایسا جادو دکھائے گا جو کسی نے نہیں دیکھا ہوگا,

سرکس کا ٹکٹ دن بدن مہنگا ہو رہا تھا کئی تماشائی تو ٹکٹ خرید خرید کر متوسط سے غریب ہوچکے تھے لیکن پھر بھی باقاعدگی سے ہر شو دیکھتے تھے, وہ پہلے جادوگر جنہیں سرکس کے مالک نے فارغ کردیا تھا ان
میں سے کئی معافی کے عوض دوبارہ سٹیج پر کرتب دکھانے کی خواہش کا اظہار سرکس کے مالک سے کرچُکے تھے لیکن مالک انہیں چھوٹا موٹا شو دینے پر بھی راضی نا تھا,
اب تماشائیوں کی اکثریت بیزار ہوگئی تھی ہر روز وہی بھاشن وہی فری میں گیان بانٹنا اور جادو کا کوئی مظاہرہ نا کرنا انہیں مایوس کرچُکا تھا, لیکن اب بھی کافی لوگ ایسے تھے جو اس امید پر بیٹھے تھے کہ کل جب ہم شو دیکھنے آئیں گے وہ اصلی جادو ضرور دکھائے گا اور وہ سب جادو ہمیں بھی
سکھائے گا جن سے ہماری زندگیاں بدل جائیں گی,....

📝راناعلی

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with رانا علی

رانا علی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @PunjabiComrade

22 Aug
میں خود بھی نہیں چاہتا تھا کہ کسی کی نیند ٹوٹے خاص کر وہ لوگ جو میرے پچھلے نظریات کی وجہ سے ساتھ تھے لیکن اب نظریات میں تغیر کی وجہ سے ہرٹ ہورہے ہیں چھ ماہ قبل ان تمام دوستوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے خود ہی الگ کردیا تھا تاکہ انکا مطالعہ پاکستانی بخار نا اُتر جائے, ایک بات یاد
رکھیں پنجاب پرستی کو آپ کی نہیں آپ کو پنجاب پرستی کی ضرورت ہے اپنی بقاء کے لیے میرے اپنے لوگ مجھے کئی باتیں سناتے ہیں اپنی برادری کی کئی تنظیموں میں اوپرچونسٹ بن کر کوئی بھی عہدہ لے سکتا ہوں پنجاب پر میرا کوئی احسان نہیں بلکہ پنجاب کا مجھ پر احسان ہے میں اپنی برادری کی سیوا کو
ایک بُت کی سیوا کی طرح سمجھتا ہوں جو آپکو کچھ نہیں دے گا پنجاب کی ہر برادری کا مفاد پنجاب کی بقاء سے جڑا ہوا ہے جس کا کسی برادری کی تنظیم کو تنکا برابر علم و اندازہ نہیں وہ بودر ہی نہیں کرتے جناب انکو بس اپنی برادری کی پوجا سے مطلب ہے کیا خیال ہے ایک یوٹیوب چینل بنا کر اپنی
Read 17 tweets
22 Aug
راجپوت اور جٹ عالمِ دین یعنی مولوی بننے کے لیے نہیں بنے یہ مولوی بنتے ہیں تو مذہب کو جھگڑے کی طرف لے جاتے ہیں یہ لڑاکا برادریاں ہیں انکے ہاتھ میں مذہب دینا گویا لڑائی کا گھر ہے, ہندوؤں میں برہمنوں پر گوشت اسی لیے حرام تھا کہ وہ ٹھنڈی طبیعت سے رہیں اور عقیدوں میں متشدد نا ہوں…
لیکن پھر بھی برہمنوں میں کئی متشدد عقیدے پائے جاتے تھے لیکن پھر بھی بات قتل و غارت نا پہنچتی جیسے کہ ہمارے ہاں پہنچتی ہے, تو ان دو خونخوار برادریوں میں سے اگر کوئی مولوی بن جائے تو اسے ہر مسئلے کا حل کیا دِکھے گا؟ صرف جھگڑا اور جبر,..
پخ پخوں کی تباہی کی وجہ بھی یہی ہے کہ نسل در نسل کرودھ رکھ کر دشمنیاں پالنے والے خونخوار لوگ منبروں پر بیٹھ گئے اب اُن کو ہر مسئلے کا بس ایک حل دکھتا ہے, یعنی جبر,
پنجاب میں اگر کوئی برادری معصوم اور صلح جو ہے تو وہ شیخ برادری ہے یہ ہندوؤں کی بنّیا یا کھتّری برادری سے مسلمان
Read 5 tweets
22 Aug
جب مولوی بے بس ہوجائے تو اُس کے پاس اگلا راستہ تہمت اور الزام تراشی ہوتا ہے یہ ہمارے بچپن کا دور تھا گھر کی بیٹھک میں ویہراں والے قوال مولوی احمد حسن کی لاالہ دی مُرلی جدّوں وجائی اے, قاری سعید چشتی کی علی دم دم دے اندر, بابے نصرت کی ہلکا ہلکا سرور, مقبول احمد کی تُسی اُچ شریف دے
اُچے ہو, اور سسی پُنوں جیسی قوالیاں سُنی جاتی تھیں, یہ قوال اپنے دور کے بہترین اور ہِٹ ترین پنجابی قوال تھے, سب کا تعلق فیصل آباد سے تھا, خیر پھر ہم نے وہ دور دیکھا کہ یہ سبھی نام بابے نصرت فتح علی خان کےسامنےماند پڑ گئےقوالی کو جوجلا نصرت نے بخشی برصغیر کا کوئی قوال نا بخش پایا,
ہر طرف نصرت تھا وہ جس کلام کو پڑھ دیتا جس غزل کو گا دیتا وہ سُوپر ہِٹ ہوجاتی ایک نہیں سینکڑوں نمبر بیک ٹُو بیک ہِٹ ہوئے, عملاں دے نبیڑے, مائیں نی مائیں, حق علی علی مولا علی علی, دم مست قلندر مست مست, اکھیاں اُڈیک دیاں, کالی کالی زُلفوں کے پھندے نا ڈالو, کیا پنجابی کیا اُردو کیا
Read 32 tweets
22 Aug
پنجاب کا ایک عام پنجابی مسلمان قوم پسند پنجابیوں کو کیسے دیکھتا ہے؟

وہ ریاست کے بیانیے سے متاثر ہے اسے سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سے جو کچھ بتایا پڑھایا اور سنایا جاتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہی سچ ہے وہ پنجابی قوم پسندوں کو سکھوں کے معاشقے میں مبتلا سمجھتا ہے اسکا خیال ہے کہ
پنجابی قوم پسندی سے فیڈریشن کو نقصان ہو سکتا ہے ہمیں بھائی بھائی بن کر رہنا چاہئے پختون, سندھی, بلوچ, کشمیری ہمارے بھائی ہیں ان پر کسی قسم کی کوئی انگلی اٹھانا یا پنجابیت کو پروموٹ کرنا سٹیٹ, نظریہ پاکستان, اور قومی یک جہتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے,
اس میں اُس کا قصور نہیں اس کے ذہن سے پنجاب کا جغرافیہ پنجاب کی تاریخ پنجابیوں کی مزاحمت پنجاب کا صوفی مزاج کلچر فراموش کروانے کے لیے ہمارے نصاب, میڈیا اور علماء و مشائخ نے چوہتّر سال محنت کی ہے, وہ بھولا پنجابی یہی سمجھتا ہے کہ ہماری فلاح پختون قوم پرستوں, سندھی قوم پرستوں اور
Read 41 tweets
20 Aug
تو آپ چاہتے ہیں کہ بڑی بڑی بزرگ ہستیوں کی اصلیت سامنے آجائے؟ چلیں آپ کی مرضی شاہ اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی نامی دو بھیے کشمیر میں جہاد کرنے پہنچے, کس وقت؟ اُس وقت جب سارا ہندوستان انگریزوں کے قبضے میں جا چُکا تھا اور صرف پنجاب ایک واحد آزاد ملک برصغیر میں تھا جو نا صرف
آزاد تھا بلکہ وہاں عظیم مسلمان فاتحین کی اولادوں کے بجائے مقامی راجہ رنجیت سنگھ کی حکومت تھی, اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی کے سر میں کونسی چوٹ آئی تھی کہ وہ بنگال چھوڑ کر بہار چھوڑ کر اترپردیش چھوڑ کر بلکہ سارا ہندوستان چھوڑ کر کشمیر کی طرف لپکے اور کشمیر آزاد کروانے کی کوشش
کرنے لگے؟ لیکن کشمیر ہی کیوں؟ پنجاب کیوں نہیں؟ پنجاب میں تو کشمیر سے سو گنا زیادہ مسلمان تھے کشمیر کی تو اُس وقت کی آبادی پنجاب کے دو چار قصبوں کے برابر تھی پھر وہ کونسا ظلم تھا جو کشمیریوں پر سکھ کر رہے تھے اور اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی سے وہ برداشت نا ہوا؟
Read 16 tweets
20 Aug
تو اتنی بات سمجھ آئی ہے کہ یہ چودہ اگست کو ٹِک ٹاکر عائشہ اکرام بیگ کا مینار پاکستان پر اپنے فینز کے ساتھ میٹ اپ تھا, جس میں اسے گھسیٹا گیا ظاہر ہے اُس دن اسکے فینز کے علاوہ کئی ہُلڑ باز بھی وہاں پہلے سے ہی ہوں گے, پارک میں ہزاروں فیملیز موجود تھیں ہزاروں لڑکیاں بھی موجود تھیں
لیکن کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہاں بالکل اگر کوئی محاش رقاصہ و طوائف بھی اُس جگہ ہوتی تو اسکے ساتھ بھی یہ سلوک کرنا ٹالریٹ نہیں کیا جاسکتا لیکن یہاں کُچھ لوچا ہے بھائی صاحب, اس لڑکی کا بوائے فرینڈ ٹیم سرعام کا ممبر ہے جو اُس وقت وہاں موجود بھی تھا اس لڑکی کے ساتھ, اس لڑکی نے
بے وقوفی کی کہ چودہ اگست کو میٹ اپ رکھا شاید اس نے سوچا ہوکہ اُس دن قدرتی طور پر رش بھی کافی ہوگا اور فینز کے ساتھ ساتھ باقی عوام کے رش کی وجہ سے کافی مشہور ہونے والی فیلنگ آئے گی, خیر اس لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ چودہ اگست کو پیش آیا جبکہ اس لڑکی نے پندرہ اگست کو اپنے انسٹاگرام پہ
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(