جب مولوی بے بس ہوجائے تو اُس کے پاس اگلا راستہ تہمت اور الزام تراشی ہوتا ہے یہ ہمارے بچپن کا دور تھا گھر کی بیٹھک میں ویہراں والے قوال مولوی احمد حسن کی لاالہ دی مُرلی جدّوں وجائی اے, قاری سعید چشتی کی علی دم دم دے اندر, بابے نصرت کی ہلکا ہلکا سرور, مقبول احمد کی تُسی اُچ شریف دے
اُچے ہو, اور سسی پُنوں جیسی قوالیاں سُنی جاتی تھیں, یہ قوال اپنے دور کے بہترین اور ہِٹ ترین پنجابی قوال تھے, سب کا تعلق فیصل آباد سے تھا, خیر پھر ہم نے وہ دور دیکھا کہ یہ سبھی نام بابے نصرت فتح علی خان کےسامنےماند پڑ گئےقوالی کو جوجلا نصرت نے بخشی برصغیر کا کوئی قوال نا بخش پایا,
ہر طرف نصرت تھا وہ جس کلام کو پڑھ دیتا جس غزل کو گا دیتا وہ سُوپر ہِٹ ہوجاتی ایک نہیں سینکڑوں نمبر بیک ٹُو بیک ہِٹ ہوئے, عملاں دے نبیڑے, مائیں نی مائیں, حق علی علی مولا علی علی, دم مست قلندر مست مست, اکھیاں اُڈیک دیاں, کالی کالی زُلفوں کے پھندے نا ڈالو, کیا پنجابی کیا اُردو کیا
قوالی کیا غزل نصرت ایک کرنسی بن چُکا تھاجو پورے برصغیر میں قابل قبول اور چلتی تھی, یہ وہ دورتھا کہ جب ہم کبھی کبھار شہر جاتےتو کسی نا کسی سڑک کے کنارے مجاہدین ٹیبل اور سپیکرلگا کربیٹھے ہوتے تھےاور جہاد پر جانے کے لیےعوام الناس کے جوشیلے جوانوں کے نام رجسٹر میں درج کررہے ہوتے تھے,
پاکستان کو صوفی جمہوریہ مُلک سے بدل کر سعودی جمہوریہ مُلک بنانے کے لیے ریالوں کی بارش وطنِ عزیز کے مالکوں کی جھولیوں میں ہو رہی تھی, چوکیداروں نے آنکھیں موند لی تھیں کیونکہ سعودیہ کے پاس پیسہ بہت تھا اور پاکستان کو پیسوں کی ضرورت بہت تھی, صرف پاکستان کا جغرافیہ اور آبادی کا تناسب
ہی نہیں عقیدہ بدلنے پر بھی مالکوں کو کبھی کوئی تکلیف نہیں ہوئی اگر امریکہ نے ڈالر دیے تو ڈالر لے کر افغانیوں کا سمندر پاکستان لا کر اس میں آبادی کا تناسب بدلنے دیا, اگر سعودی عرب نے ریال دیئے تو ملک کا اکثریتی عقیدہ تک بدلنے کی اجازت ہمارے عظیم مالکوں نے دے دی, اور چوں چراں
بھی نا کی اور نہیں کہا کہ سعودی بدّوؤ ہمارے ہاں آکر اپنا من چاہا عقیدہ کیوں پروموٹ کررہے ہو؟ پاکستان گویا سعودی عرب کی کالونی تھا خیر یہ جمیعت اور جماعتیوں کا دور تھا نون لیگی ایم ایس ایف بھی ملّاں گرد سٹوڈنٹ تنظیم تھی, وہابی دیوبندیوں کا سعودی ریالوں اور ریاست کے مالکوں کے
بغل بچے ہونے کی وجہ سے الگ ہی سویگ تھا, سکولوں, کالجوں میں صرف وفاق المدارس سے فارغ اسلامیات کے اساتذہ بھرتی کیے جاتے یہ ایک بمقابلہ سو کا تناسبی مقابلہ تھا, اکثریتی صوفی اسلام کو ماننے والے صدقہ خور مولویوں کے پاس صرف عوام کا چندہ جبکہ وہابی دیوبندی فرقے کے پاس سعودی ریالوں کی
بھرمار تھی وہابیت تو فلاپ ہوگئی لیکن دیوبندیت نے دن دُگنی رات چِھگنی ترقی کی, یونیورسٹیاں, کینٹ ایریاز, سرکاری مسجدیں, اوقاف کے زیرانتظام مسجدیں, فوجی مسجدیں, بیوروکریسی مسجدیں ہر جگہ سعودی حکومت کے منظورِ نظر لوگوں کا طوطی بولتا تھا پاکستان کے مالکوں نے گویا ملک سعودی عرب کو
ٹھیکے پر دے دیا تھا, اور اکثریتی صوفی عقیدے کو مشرک عقیدہ قرار دے کر ریاست کے مالکوں نے غیر اور بیگانہ قرار دے دیا تھا,
صوفی اکثریتی گروہ کو جہالت کا طعنہ دیا جاتا تھا جبکہ ریاست انکی جہالت دور کرنے کی بجائے مخصوص فرقوں کی سرپرستی کررہی تھی کیونکہ اگر باہر سے پانچ سو ریال آتے
تھے تو تین سو مالکوں کی جیب میں جاتے تھے دو سو ان فرقوں کو دیئے جاتے تھے,
ہم سکول جاتے تو وہاں لمبی داڑھی والا اسلامیات کا ٹیچر ہمارے عقیدے کی تحقیر کرتا ہمیں بتاتا کہ کیسے ہم پورے اور پکے مسلمان نہیں کیونکہ تنظیم المدارس کا تو کوئی سرپرست ہی نا تھا نا ہی انکو کسی تیل والے
ملک کے پیسے اور سرکاری سرپرستی میسر تھی, ہمیں ڈگری لیول کی جماعتوں تک بھی کوئی ایک اسلامیات کا ٹیچر اپنے عقیدے سے نا دکھا سب وفاق المدارس کے سرکاری سرپرستی میں بھرتی شدہ ٹیچر تھے, ہمیں یہ احساس دلایا جاتا کہ تم لوگ جاہل ہو تم قرآن سے محبت نہیں کرتے جبکہ یہ نا بتایا جاتا کہ ہم
لوگوں کے عقیدے کو بدلنے کے لیے مالکوں کو ریالوں کے جہاز ملتے ہیں تاکہ وطن عزیز سعودی عرب کی کاربن کاپی بن جائے اور ایران کا ستیاناس کرکے اسکو تباہ و برباد کردے اور سعودیوں کو بنا ہاتھ ہلائے اپنے رافضی دشمن سے نجات مل جائے, خیر ہم پانچویں جماعت میں پہنچے تو وہاں یحیٰ صاحب نامی
استاد صحیح سویگی طبیعت کے تھے انکی طبیعت پنجابی فلموں کے وِلن جیسی تھی گلے کے دو بٹن کھول کر کالر اوپر چڑھا کر رکھتے تھے گردن بھی انکی ہیپوپوٹمس جیسی تھی چلتے ایسے تھے گویا انارکلی میں دوکانداروں سے جگّا ٹیکس مانگ رہے ہوں, خیر ساتویں آٹھویں جماعت میں پہلی مرتبہ کلاس کے سو فیصد
سنی صوفی عقیدہ رکھنے والی ہماری کلاس کے بچوں کو ان ہی یحیٰ صاحب نے بتایا کہ ہم مشرک ہیں, ہم اس انکشاف پر حیران تھے بارہ تیرہ سال کے بچے کو بھلا عقیدے کی پیچیدگیوں کا کیا علم ہوتا ہے؟ خیر آٹھویں پاس کرکے ہائی سکول گئے تو وہاں ایک افغانستان سے پلٹنے والے بزرگ ٹیچر اللہ بخش صاحب
اور ایک وہاب صاحب تھے ان دونوں نے بھی ہمیں شدید احساس دلوایا کہ ہم تیسرے درجے کے مشرک لوگ ہیں اے گریڈ کے مسلم یہ لوگ ہیں جو جہاد بھی کرتے ہیں شلوار بھی اونچی باندھتے ہیں اور قرآن بھی ہم سے بہت اچھا پڑھ لیتے ہیں ان میں ایک ٹیچر وہاب صاحب تو مذہبی متشدد ہونے کے ساتھ ساتھ
برادری پرست بھی تھے کلاس میں راجپوتوں کے لڑکوں کو کھڑا کرکے انکو رنگڑھ رنگڑھ کہہ کر اپنا کمپلیکس دور کرتے تھے ہم بھی یہ سوچ کر خاموش ہوجاتے کہ وہاب صاحب کے بکری چار آباؤاجداد پر ہمارے بزرگوں نے کوئی نا کوئی ظُلم کیا ہوگا یہ بیچارے اسی کا بدلہ لے رہے ہیں, خیر, ہائی سکول کے
بعد ایک پرائیویٹ کالج میں چلے گئے یہاں بھی اسلامیات کا ٹیچر تالیبانی ہی تھا اور ساتھ ساتھ کمپیوٹر لیب کا انچارج بھی تھا انہوں نے بھی خوب ہمارا عقیدہ ٹھیک کیا, اسکے بعد ڈگری کالج جو کہ سرکاری تھا میں چلے گئے وہاں کا اسلامیات کا ٹیچر تو جنونی حد تک فرقہ پرست تھا یہ صرف زبانی عقیدہ
درست نہیں کرتا تھا بلکہ ایکشن بھی لیتا تھا اگر اسے معلوم پڑ جاتا کہ فلاں بچہ سنی صوفی ہے تو انکا بس نا چلتا کہ اسے گراؤنڈ میں بھگا کر گولی مار دیں, یہ بچوں کو انکے عقیدے کے حساب سے سزا دیا کرتا,
قاری سعید چشتی کو علی دم دم دے اندر گانے کی پاداش میں اُنکے کیرئیر کی پیک پر
گولی مار کر شہید کردیا گیا اور پھر یہی نہیں فیصل آباد ڈویژن میں مشہور کروایا گیا نصرت فتح علی خان قاری سے جیلس تھا اس لیے اس نے سُپاری دے کر قتل کروایا ہے لیکن حقیقت میں نصرت کا قاری سعید سے کوئی مقابلہ ہی نا تھا بلکہ نصرت کا موسیقی کے پٹیالہ خاندان سے بھی کوئی مقابلہ نا تھا
نا ہی عزیز میاں اور صابری برادران سے نصرت کا کوئی مقابلہ تھا وہ اپنے آپ میں بے مقابلہ تھا اور قوالی سے ہٹ کر اصلی زندگی میں ایک صالح انسان تھا آپ نصرت فتح علی خان کے انٹرویوز دیکھیں آپکو لگے گا جیسے کوئی دس بارہ سال کا بچہ انٹرویو دے رہا ہے خیر نصرت نے قوالی کو بہت بڑھاوا دیا
قوالی کو ایک نئی روح بخشی, قاری سعید چشتی کو قتل کرنے والوں سے نصرت فتح علی خان قتل تو نا ہوا البتہ انہوں نے نصرت سے شرک پھیلانے کا بدلہ اسکی موت کے بعد لیا, نصرت کو اسکی فیملی نے امانتاً دفن کیا تھا تاکہ بعد میں انہیں آبائی علاقے میں دفنایا جاسکے یہاں سے موحدوں کا بدلہ شروع
ہوتا ہے, ایک افواہ پھیلائی جاتی ہے کہ نصرت کا جسد جب دوبارہ قبر سے نکالا گیا تو اسکی زبان اسکے جسم کے اردگرد لپٹی ہوئی تھی پھر باقاعدہ جواز دیا جاتا کہ یہ اس وجہ سے ہوا کہ نصرت گانا باجا کرتا تھا قوالیاں گاتا تھا شرک پھیلاتا تھا, یہ افواہ پورے پنجاب میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل
گئی اور کئی لوگ آج بھی اس افواہ پر یقین کرتے ہیں, اس ساری تمہید کا مقصد یہ کہ جب موحد توحید پھیلانے پر اُتر آئے تو وہ زندہ و مردہ کسی بھی انسان پر کوئی بھی تہمت لگا سکتا ہے, یہ اس کو دین کا حصہ سمجھتا ہے کہ جھوٹ کا سہارا لے کر لوگوں کو دین پر لانا بھی عبادت ہے, رنجیت سنگھ کس
کھیت کی مولی ہیں متعصب مسلمان جب اپنی آئی پر آجائے تو کوئی بھی الزام گھڑ سکتا ہے, جیسے آج ایک پنجابی گروپ میں رنجیت سنگھ کی تصویر کے نیچے ایک اسلام کے متوالے نے کمنٹ کیا ہوا تھا کہ رنجیت نے مغل ملکہ نورجہاں کو قبر سے نکال کر اُسکا ریپ کیا تھا اس پر ہم نے اُس افلاطون سے معصومانہ
سوال پوچھا کہ بھائی کیا نورجہاں مرنے کے بعد بھی نرم ہی تھی؟ تو اسکا کوئی جواب نہیں آیا,..

📝راناعلی

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with رانا علی

رانا علی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @PunjabiComrade

22 Aug
میں خود بھی نہیں چاہتا تھا کہ کسی کی نیند ٹوٹے خاص کر وہ لوگ جو میرے پچھلے نظریات کی وجہ سے ساتھ تھے لیکن اب نظریات میں تغیر کی وجہ سے ہرٹ ہورہے ہیں چھ ماہ قبل ان تمام دوستوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے خود ہی الگ کردیا تھا تاکہ انکا مطالعہ پاکستانی بخار نا اُتر جائے, ایک بات یاد
رکھیں پنجاب پرستی کو آپ کی نہیں آپ کو پنجاب پرستی کی ضرورت ہے اپنی بقاء کے لیے میرے اپنے لوگ مجھے کئی باتیں سناتے ہیں اپنی برادری کی کئی تنظیموں میں اوپرچونسٹ بن کر کوئی بھی عہدہ لے سکتا ہوں پنجاب پر میرا کوئی احسان نہیں بلکہ پنجاب کا مجھ پر احسان ہے میں اپنی برادری کی سیوا کو
ایک بُت کی سیوا کی طرح سمجھتا ہوں جو آپکو کچھ نہیں دے گا پنجاب کی ہر برادری کا مفاد پنجاب کی بقاء سے جڑا ہوا ہے جس کا کسی برادری کی تنظیم کو تنکا برابر علم و اندازہ نہیں وہ بودر ہی نہیں کرتے جناب انکو بس اپنی برادری کی پوجا سے مطلب ہے کیا خیال ہے ایک یوٹیوب چینل بنا کر اپنی
Read 17 tweets
22 Aug
راجپوت اور جٹ عالمِ دین یعنی مولوی بننے کے لیے نہیں بنے یہ مولوی بنتے ہیں تو مذہب کو جھگڑے کی طرف لے جاتے ہیں یہ لڑاکا برادریاں ہیں انکے ہاتھ میں مذہب دینا گویا لڑائی کا گھر ہے, ہندوؤں میں برہمنوں پر گوشت اسی لیے حرام تھا کہ وہ ٹھنڈی طبیعت سے رہیں اور عقیدوں میں متشدد نا ہوں…
لیکن پھر بھی برہمنوں میں کئی متشدد عقیدے پائے جاتے تھے لیکن پھر بھی بات قتل و غارت نا پہنچتی جیسے کہ ہمارے ہاں پہنچتی ہے, تو ان دو خونخوار برادریوں میں سے اگر کوئی مولوی بن جائے تو اسے ہر مسئلے کا حل کیا دِکھے گا؟ صرف جھگڑا اور جبر,..
پخ پخوں کی تباہی کی وجہ بھی یہی ہے کہ نسل در نسل کرودھ رکھ کر دشمنیاں پالنے والے خونخوار لوگ منبروں پر بیٹھ گئے اب اُن کو ہر مسئلے کا بس ایک حل دکھتا ہے, یعنی جبر,
پنجاب میں اگر کوئی برادری معصوم اور صلح جو ہے تو وہ شیخ برادری ہے یہ ہندوؤں کی بنّیا یا کھتّری برادری سے مسلمان
Read 5 tweets
22 Aug
پنجاب کا ایک عام پنجابی مسلمان قوم پسند پنجابیوں کو کیسے دیکھتا ہے؟

وہ ریاست کے بیانیے سے متاثر ہے اسے سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سے جو کچھ بتایا پڑھایا اور سنایا جاتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہی سچ ہے وہ پنجابی قوم پسندوں کو سکھوں کے معاشقے میں مبتلا سمجھتا ہے اسکا خیال ہے کہ
پنجابی قوم پسندی سے فیڈریشن کو نقصان ہو سکتا ہے ہمیں بھائی بھائی بن کر رہنا چاہئے پختون, سندھی, بلوچ, کشمیری ہمارے بھائی ہیں ان پر کسی قسم کی کوئی انگلی اٹھانا یا پنجابیت کو پروموٹ کرنا سٹیٹ, نظریہ پاکستان, اور قومی یک جہتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے,
اس میں اُس کا قصور نہیں اس کے ذہن سے پنجاب کا جغرافیہ پنجاب کی تاریخ پنجابیوں کی مزاحمت پنجاب کا صوفی مزاج کلچر فراموش کروانے کے لیے ہمارے نصاب, میڈیا اور علماء و مشائخ نے چوہتّر سال محنت کی ہے, وہ بھولا پنجابی یہی سمجھتا ہے کہ ہماری فلاح پختون قوم پرستوں, سندھی قوم پرستوں اور
Read 41 tweets
21 Aug
وہ ہر صبح بڑے بڑے جادوگروں کے مجمعوں کے باہر تماشائیوں کو بتانے جاتا کہ جادو کے بنیادی عوامل و سٹیپس کیا ہوتے ہیں فلاں ٹرِک کیسے ہوتی ہے فلاں ٹِرک کس نے ایجاد کی تھی فلاں جادوگر نے کس کی ٹرِک چُرائی ہے
وہ لوگوں کو ایسے ایسے ٹرِک بھی سُناتا جو لوگوں نے دیکھے ہی نا ہوتے تھے وہ لوگوں کو عجیب عجیب ٹرِک بتاتا جیسے کہ وہ جانتا ہے کہ پاؤں سے درانتی پکڑ کر کس طرح کھڑے کھڑے ہی چارہ کاٹا جاسکتا ہے اور کس طرح اس ٹرِک سے غریب کسانوں کی زندگیاں بدل جائیں گی اور جس دن اسے سٹیج ملا وہ اس
جادو کا مظاہرہ کرکے بھی دکھائے گا اور تماشائیوں کو بھی سکھائے گا

وہ انہیں بتاتا کہ کیسے اسکے جادو جینئین اور فلاحی ہیں وہ لوگوں میں گیان بانٹتا اور روزانہ ان مجمعوں کے باہر لوگوں کو ثابت کرتا کہ وہ جادو گری کا کتنا نالج رکھتا ہے اور کتنا عظیم جادوگر ہے,
Read 15 tweets
20 Aug
تو آپ چاہتے ہیں کہ بڑی بڑی بزرگ ہستیوں کی اصلیت سامنے آجائے؟ چلیں آپ کی مرضی شاہ اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی نامی دو بھیے کشمیر میں جہاد کرنے پہنچے, کس وقت؟ اُس وقت جب سارا ہندوستان انگریزوں کے قبضے میں جا چُکا تھا اور صرف پنجاب ایک واحد آزاد ملک برصغیر میں تھا جو نا صرف
آزاد تھا بلکہ وہاں عظیم مسلمان فاتحین کی اولادوں کے بجائے مقامی راجہ رنجیت سنگھ کی حکومت تھی, اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی کے سر میں کونسی چوٹ آئی تھی کہ وہ بنگال چھوڑ کر بہار چھوڑ کر اترپردیش چھوڑ کر بلکہ سارا ہندوستان چھوڑ کر کشمیر کی طرف لپکے اور کشمیر آزاد کروانے کی کوشش
کرنے لگے؟ لیکن کشمیر ہی کیوں؟ پنجاب کیوں نہیں؟ پنجاب میں تو کشمیر سے سو گنا زیادہ مسلمان تھے کشمیر کی تو اُس وقت کی آبادی پنجاب کے دو چار قصبوں کے برابر تھی پھر وہ کونسا ظلم تھا جو کشمیریوں پر سکھ کر رہے تھے اور اسماعیل دہلوی اور سید احمد بریلوی سے وہ برداشت نا ہوا؟
Read 16 tweets
20 Aug
تو اتنی بات سمجھ آئی ہے کہ یہ چودہ اگست کو ٹِک ٹاکر عائشہ اکرام بیگ کا مینار پاکستان پر اپنے فینز کے ساتھ میٹ اپ تھا, جس میں اسے گھسیٹا گیا ظاہر ہے اُس دن اسکے فینز کے علاوہ کئی ہُلڑ باز بھی وہاں پہلے سے ہی ہوں گے, پارک میں ہزاروں فیملیز موجود تھیں ہزاروں لڑکیاں بھی موجود تھیں
لیکن کسی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ہاں بالکل اگر کوئی محاش رقاصہ و طوائف بھی اُس جگہ ہوتی تو اسکے ساتھ بھی یہ سلوک کرنا ٹالریٹ نہیں کیا جاسکتا لیکن یہاں کُچھ لوچا ہے بھائی صاحب, اس لڑکی کا بوائے فرینڈ ٹیم سرعام کا ممبر ہے جو اُس وقت وہاں موجود بھی تھا اس لڑکی کے ساتھ, اس لڑکی نے
بے وقوفی کی کہ چودہ اگست کو میٹ اپ رکھا شاید اس نے سوچا ہوکہ اُس دن قدرتی طور پر رش بھی کافی ہوگا اور فینز کے ساتھ ساتھ باقی عوام کے رش کی وجہ سے کافی مشہور ہونے والی فیلنگ آئے گی, خیر اس لڑکی کے ساتھ یہ واقعہ چودہ اگست کو پیش آیا جبکہ اس لڑکی نے پندرہ اگست کو اپنے انسٹاگرام پہ
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(