#بلاگ

سر ڈاکٹر محمد اقبال اور تصوف

سراج الدین پال کے نام اپنے خط مورخہ 10 جولائی 1916 میں لکھتے ہیں :-
جہاں تک مجھے معلوم ہے، محی الدین ابن عربی کی کتاب فصوص الحکم میں سوائے الحاد و زندقہ کے اور کچھ نہیں۔
اقبال نامہ ج 1 ص 44
تصوف ہمیشہ انحطاط کی نشانی ہوتا ہے۔ اسلامی تصوف بھی اسی حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ تصوف نے scientific روح کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے۔ تعویذ تلاش کرتے ہیں۔ کان اور آنکھیں بند کرکے صرف چشم باطن پہ زور دینا جمود اور انحطاط ہے۔ قدرت کی تسخیر جدوجہد سے کرنے کی جگہ
سہل طریقوں کی تلاش ہے۔
سر ڈاکٹر محمد اقبال ملفوظات محمود نظامی ص 107

منصور حلاج کے سلسلے میں علامہ اسلم جیراج پوری کے نام اپنے خط مورخہ 17 مئی 1919 میں لکھا :-
مسلمان ، منصور حلاج کی سزا دہی میں بلکل حق بجانب تھے۔
اقبال نامہ ج 2 ص 54/55
سید فصیح الدین کاظمی کے نام اپنے خط مورخہ 1916 میں تحریر کیا :-
میرے نزدیک تصوف وجودی، اسلام کا کوئی جزو نہیں بلکہ اسلام کے خلاف ہے اور یہ تعلیم غیر مسلم اقوام سے مسلمانوں میں آئی ہے۔
خطوط اقبال شائع کردہ مکتبہ خیابان ادب ص 127
اکبر الہ آبادی کے نام اپنے خط مورخہ 20 جولائی 1918 میں لکھا :-
ایک اور بیخودی ہے۔ جس کی دو قسمیں ہیں
(1) ایک وہ جو Lyric Poetry کے پڑھنے سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ اس قسم سے ہے جو افیون اور شراب کا نتیجہ ہے۔
(2) دوسری وہ بیخودی ہے جو بعض صوفیاء اسلام اور تمام ہندو جوگیوں کے نزدیک
ذات انسانی کو ذات باری میں فنا کر دینے سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ "فنا" نہ ذات باری میں ہے نہ احکامِ باری تعالیٰ میں۔
پہلی قسم کی بیخودی ایک حد تک مفید بھی ہو سکتی ہے مگر دوسری قسم تمام مذہب و اخلاق کے خلاف جڑ کاٹنے والی ہے۔ میں ان دو قسموں کی بیخودی پر معترض ہوں اور بس۔
حقیقی اسلامی بیخودی میرے نزدیک اپنے ذاتی و شخصی میلانات، رحجانات و تخیلات کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے احکامات کا پابند ہو جانا ہے۔
اقبال نامہ ج 2 ص 60

سید سلیمان ندوی کے نام اپنے خط مورخہ 13 نومبر 1917 میں تحریر کیا :-
میرا تو عقیدہ ہے کہ غلو فی الزہد اور مسئلہ وجود مسلمانوں
میں زیادہ تر بدھ مذہب کے اثرات کا نتیجہ ہے۔ خواجہ نقشبند اور مجدد سر ہند کی میرے دل میں بہت بڑی عزت ہے مگر افسوس آج یہ سلسلہ بھی عجمیت کے رنگ میں رنگ گیا ہے۔ یہی حال سلسلہ قادریہ کا ہے جس کا میں خود بیعت رکھتا ہوں
اقبال نامہ ج 1 ص 78/79
آپ نے غور فرمایا کہ اس زمانے میں ڈاکٹر اقبال وحدت الوجود کے کس قدر خلاف ہو چکے تھے اور اسے کس طرح اسلام مخالف سمجھتے تھے۔ انہیں اس حقیقت تک پہنچنے کے لیے ذہنی و قلبی جہاد کرنا پڑا اس کے متعلق وہ خواجہ حسن نظامی کے نام خط
مورخہ 30 دسمبر 1915 میں لکھتے ہیں :-
میری نسبت بھی آپکو معلوم ہے کہ میرا فطری اور آبائی میلان تصوف کی طرف ہے اور یورپ کا فلسفہ پڑھنے کے بعد یہ میلان اور بھی قوی ہو گیا تھا مگر قرآن پہ تدبر کرنے اور تاریخ ساز اسلام کا بغور مطالعہ کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ مجھے اپنی غلطی معلوم ہوئی
اور میں نے محض قرآن کی خاطر اپنے قدیم خیال کو ترک کر دیا اور اس مقصد کے مجھے اپنے فطری اور آبائی رجحانات کے ساتھ خوفناک دماغی اور قلبی جہاد کرنا پڑا۔
خطوطِ اقبال، مرتبہ رفیع الدین ہاشمی

جب سر ڈاکٹر محمد اقبال کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور تصوف کے کفریہ نظریات کو
قرآن کی خاطر ترک کر دیا تو پھر اس کی کوئی پرواہ نہیں کی کہ لوگ اس کے متعلق کیا کہیں گے۔ وہ ریاکاری کی زندگی کو نہایت ملعون خیال کرتے تھے۔ عطیہ بیگم کے نام ایک خط میں لکھا :-
لوگ ریاکاری سے عقیدت رکھتے ہیں اور اسی کا احترام کرتے ہیں۔ میں ایک بے ریا زندگی بسر کرتا ہوں اور
منافقت سے کوسوں دور ہوں۔ اگر ریاکاری اور منافقت ھی میرے لیے وجہ حصول احترام و عقیدت ہوسکتی ہے تو خدا کرے کہ میں اس سے ایسا بے تعلق اور بیگانہ ہو جاؤں کہ میرے لیے ایک آنکھ بھی اشک بار اور ایک زبان بھی نوحہ خواں نہ ہو۔ عوام کے احترام و عقیدت کا خراج ان لوگوں کو حاصل ہوتا ہے جو
عوام کے غلط نظریات اخلاق و مذہب کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔ مجھے عوام کے احترام کی خاطر ان نظریات کو قبول کرکے اپنے آپ کو گرانا اور روح انسانی کی فطری آزادی کو دبانا نہیں آتا
اقبال نامہ ج 2 ص 124

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ★彡 ɑɾʍغɑɑղ 彡★

★彡 ɑɾʍغɑɑղ 彡★ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @_1point5

12 Oct
جب انسان اس زمین سے اگایا گیا تو نہ تیری کا جھگڑا تھا نہ میری کا رونا۔ جدھر سے جو چاہتا ہاتھ بڑھاتا اور پھل توڑ کر پیٹ بھر لیتا کیونکہ تب تک زمین صرف اللہ کی ملکیت تھی اور اس کی تمام پیداوار انسانوں اور دیگر مخلوقات کی خوراک اور دیگر ضروریات کے لئے کھلی تھی پھر انہی انسانوں میں
سے چند ایک نے ایک فرقہ بنا کر طاقت حاصل کی اور وسائل و محاصل پیداوار پر روک لگانا شروع کر دیا اور یہیں سے بھوکے انسانوں سے خوراک کے بدلے بیگار لینے کا آغاز ہوا اور غلامی/نوکری کے تصور نے جنم لیا۔ یہیں سے قبائل کی سرداری نظام تشکیل پایا۔ اب سردار کو، ان بھوکوں ننگوں جن کے
محاصل پیداوار چھین کر وہ اپنے خزانے بھرتا تھا، کی نظروں میں اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے کچھ خطرات نظر آئے تو اس نے اپنے اردگرد کچھ پہلوان نما لوگوں کو خوراک و مراعت کے بدلے اپنی حفاظت پر رکھ لیا اور اس طرح لٹھ بردار فوج کے تصور نے جنم لیا مگر یہ جسمانی طور پر تو سردار کی
Read 6 tweets
11 Oct
ایک طاغوتی نظام وہ ہوتا ھے جو غیر قرآنی حکومت یا سلطنت جیسے پاکستان و سعودی عرب وغیرہ کی شکل میں مرتب ھوتا ھے لیکن اس کے علاؤہ ایک اور طاغوتی نظام بھی ھے جو تقدس کا نقاب اوڑھ کر قائم کیا جاتا ھے۔ اس نظام میں انسانوں کی ایک جماعت دوسرے انسانوں کو اپنا غلام محکوم و مطیع
بنا لیتی ھے لیکن بزور شمشیر نہیں بلکہ عوام کے دماغوں میں اپنی عقیدت و عظمت کے بت گاڑھ کر۔ جب انکی عقیدت یوں دلوں میں گھر کر لیتی ھے تو پھر نام نہاد مقدسین کا یہ استحصالی جتھہ اپنا ہر حکم عوام سے منواتا ھے اور ایک قسم کی ان دیکھی حکومت قائم کر لیتا ھے۔ جس کی حفاظت کے لیے فوج اور
پولیس کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔
یہ وہ محکومیت ھے جس کی زنجیریں انسان خود انتہائی زلت و انکساری کے ساتھ اپنے گلے میں ڈال کر اتراتا پھرتا ھے، یہی وہ نظام ھے جس کے متعلق قرآن مجید میں ھے کہ

اُحْشُرُوا الَّـذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُـمْ وَمَا كَانُـوْا يَعْبُدُوْنَ (37/22)
Read 9 tweets
9 Oct
جبرائیل و میکائیل کیا ہے ؟
قرآن کیا کہتا ہے ؟

ہمارے یہاں عام طور پر کتب روایات والوں و ملاں و مفتیان حتی کہ کثرت سے لوگ کہتے پھرتے ہیں جبرائیل و میکائیل فرشتے ہیں جبکہ قرآن میں ہے "اگر تم کثیر کے کہنے پر چلو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے (6/116) " ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو
صرف قرآن ھی کو مانتے ہیں اور اس کی تعلیم بھی دیتے ہیں جبکہ قرآن جبرائیل و میکائیل کے متعلق کیا کہتا ھے اس پہ کوئی غور نہیں کرتا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ قرآن کیا کہتا ہے

قُلۡ مَنۡ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبۡرِيۡلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلۡبِكَ بِاِذۡنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا
لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَهُدًى وَّبُشۡرٰى لِلۡمُؤۡمِنِيۡنَ (2/97)
انہیں بتا دو کہ جو بھی قرآنی ضابطے [جِبْرِيلَ ] کے ساتھ دشمنی رکھتا ہے وہ یہ جان لے کہ یہ ضابطہ درحقیقت [فَإِنَّهُ ] تمہارے قلب پر اللہ ہی کے قوانین [بِإِذْنِ اللَّـهِ ] کو لے کر نازل ہوا ہے [نَزَّلَهُ ] اور
Read 19 tweets
8 Oct
سورۃ الاحزاب آیت 56 کی رو سے ”صل“ کا مطلب ”درود بھیجنا“ کیا جاتا ہے جو قرآن میں بالمعنوی تحریف کے مترادف ہے۔ ”درود“ فارسی زبان کا لفظ ھے جس کا مطلب ”دعا کرنا ھے“۔ مجوسی آگ کی پوجا کرتے تھے اور اسے نماز کہتے تھے اور آگ کی پوجا کے بعد جو دعا کرتے تھے اسے ”درود“ کہتے تھے۔
قرآن میں ھے
اِنَّ اللّـٰهَ وَمَلَآئِكَـتَهٝ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰم۔۔۔۔۔۔ تَسْلِيْمًا (33/56)
بے شک اللہ اور اسکے ملاٸکہ، نبی کی اعانت کرتے ہیں سپورٹ کرتے ہیں۔ اے ایمان والو اس (نبی) کی اعانت کرو سپورٹ کرو اور مطیع ہو جاؤ فرمانبرداری کے ساتھ
اسی طرح 34/43 میں مزکور ھے
هُوَ الَّـذِىْ يُصَلِّىْ عَلَيْكُمْ وَمَلَآئِكَـتُهٝ لِيُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلَى النُّوْرِ ۚ
وہی (اللہ) ھے جو تمہاری اعانت کرتا ہے اور اسکے ملاٸکہ بھی۔ تاکہ تمہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے

اس لیے جب ہم کہتے ھیں کہ نبی پر درود بھیجو“ تو
Read 5 tweets
8 Oct
نام :- ڈاکٹر اسرار احمد سابقہ جماعتئے

بانی فرقہ :- تنظیم اسلامی
انجمن خدام القرآن

شاخیں :- قرآن اکیڈمی ڈیفنس
قرآن اکیڈمی یٰسین آباد
قرآن اکیڈمی کورنگی
قرآن انسٹیٹیوٹ گلستان جوہر
قرآن انسٹیٹیوٹ لطیف آباد
قرآن مرکز لانڈھی

اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف۔
ڈاکٹر اسرار کو چند لاعلم حلقوں کی جانب سے ماڈرن ملا کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اور تواتر سے ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ موصوف روایتی ملاٹوں کی طرح نہ تو فرقہ پرست تھے نہ ھی شدت پسند نظریات کے حامل تھے حالانکہ یہ سب جھوٹ اور فریب پہ مبنی ھے۔
ڈاکٹر اسرار، مفتی تقی عثمانی، الیاس قادری طاہر القادری اور طارق جمیل سے قطعا مختلف نہیں بس طریقہ واردات زرا مختلف تھا اور وھی پرانی شراب نئی پیکنگ میں جاہل قوم کو چپکاتے رھے۔
تنظیم اسلامی کے ممبران نہ صرف غیر قانونی جہادی سرگرمیوں میں ملوث تھے بلکہ
Read 8 tweets
25 Sep
پہلا رخ
7 نبوی، عمر بن خطاب نے اسلام قبول کیا۔ پہلی بار سرعام آذان بھی دلوائی اور نماز بھی پڑھی۔

دوسرا رخ
بقول مودودی 12 نبوی کو واقعہ معراج پیش آیا جہاں 50 نمازوں کا تحفہ ملا جو موسی رسول اللہ کے کہنے پر گھٹتے گھٹتے 5 رہ گئیں

بالو بتیاں وے ماھی سانوں مارو سنگلاں نال 😜😜
ایک اور رخ

جب مسجد نبوی بنائی گئی تو ایک مجلس شوری بلائی گئی کہ لوگوں کو نماز کے لیے کیسے بلایا جائے؟
مخلف آراء سامنے آئیں، جن میں نقارہ بجانا آگ جلانا وغیرہ شامل تھیں۔ پھر ایک صحابی نے کہا کہ مجھے کچھ الفاظ خواب میں سکھائے گئے ہیں۔
جب وہ سنے گئے تو فائنل ہوا کہ یہی آذان دی جائے

دوسرا رخ

معراج کے موقع پر یروشلم میں آذان بھی ہوئی۔ تکبیر بھی کہی گئی اور محمد رسول اللہ نے مرحوم انبیاء کرام کو باجماعت نماز بھی پڑھائی جبکہ نماز نامی عذاب تو ابھی ملا ھی نہیں
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(