"برے پھسے آں 🤔"
بچپن سے پڑھنے لکھنے کا شوق ہے
اسی شوق کو پورا کرنے کیلئے ٹویٹر جوائن کیا
یوں تو اکاؤنٹ 2015 میں بنایا
مگر باقاعدہ لکھنا تب شروع کیا جب کرونا نے گھر بیٹھنے پر مجبور کر دیا
اس وقت غالباً ایک ہزار سے بھی کم فالورز تھے
پھر دوستوں نے پسند کیا
اور فالورز تیزی سے 🔻
بڑھنے لگے
اور آج محض ڈیڑھ سال بعد الحمدللہ 47k فالورز ہیں
شروع دن سے اپنی اصل شناخت کے ساتھ آیا اور اسی شناخت سے لوگ مجھے پہچانتے ہیں
بے شمار دوست و احباب ایسے ہیں
جن سے ٹویٹر پر واقفیت ہوئی اور بہت اچھے تعلق میں تبدیل ہو گئی
آج ماشاءاللہ سینکڑوں دوست ہیں جن سے براہ راست رابطہ 🔻
بھی ہے اور عزت و احترام کا ایک خوبصورت تعلق بھی
کچھ حکومتی و سیاسی و ادبی شخصیات سے بھی تعلق بنا
اور بیرون ممالک رہنے والے بہت سے دوست احباب نے خصوصی عزت و تکریم سے نوازا
ان سب کا بہت مشکور ہوں
کچھ تحریروں کو بہت اچھا رسپانس ملا، کئی تھریڈز مختلف ویب سائٹس پر شائع ہوتے
سب سے 🔻
بڑا اعزاز میری ایک تحریر لمز یونیورسٹی نے حاصل کی اور بزنس موٹیویشن کیلئے اسے طلبا کو پڑھایا
بعض تحریریں عوامی سطح پر بہت پسند کی گئیں
مگر آج ڈیڑھ سال بعد میں کچھ ان مسائل کا ذکر کرتا ہوں جو مجھے ٹویٹر پر پیش آتے ہیں
سب جانتے ہیں میرا تعلق کسی مخصوص مذہبی یا سیاسی گروہ سے 🔻
نہیں ہے نہ ہی میں کسی فرقے سے تعلق رکھتا ہوں
میں مذہب، سائنس، سیاست، سماجی مسائل اور ملکی حالات پر لکھتا ہوں
اب ہوتا کیا ہے !
اگر میں قرآن و سنت پہ لکھتا ہوں
تو کچھ لوگ مجھے وہابی خیال کرتے ہیں، اہل بیت کیلئے لکھتا ہوں تو شیعہ کا ٹھپہ لگا دیتے ہیں
خلفائے ثلاثہ رضوان اللہ علیہم 🔻
اجمعین پہ لکھتا ہوں تو کوئی بریلوی اور کوئی دیوبندی سمجھ لیتا ہے
ملا ازم کی عیاری پہ لکھوں تو مجھے لبرل خیال کیا جاتا ہے
اور اگر لبرلزم کو نشانہ بناؤں تو مجھے شدت پسند مذہبی آدمی سمجھا جاتا ہے
اور اگر مذہبی جماعتوں میں پائی جانے والی شدت پسندی، انتہا پسندی اور منافقت کو نشانہ 🔻
بناؤں تو سیدھے کافر اور قادیانی کے فتوے لگ جاتے ہیں
حکومت کی بیڈ گورننس اور مہنگائی پر لکھیں تو پی ٹی آئی کے دوست ناراض ہوتے ہیں
اور اگر حکومت کے حق میں لکھیں تو اپوزیشن اور دیگر حکومتی مخالفین لفافہ لینے کا الزام لگا دیتے ہیں
پی ٹی آئی کے ایک دوست محض اس لئے ناراض ہو گئے کہ 🔻
میں نے ان کے موقف کے مطابق عمران خان کی حکومت کو کامیاب ماننے سے انکار دیا تھا
پنجاب حکومت کی خامیوں پہ لکھا تو کچھ حکومتی شخصیات کو برا لگا
اور اگر ان سب سے ہٹ کر صرف اصلاحی و اخلاقی موضوعات پہ لکھوں تو کوئی پڑھتا نہیں ہے
تحریک لبیک اور اس جیسی مذہبی جماعتوں کا اختلاف یا تنقید🔻
پہ رویہ کیسا ہوتا ہے
یہ آپ سب جانتے ہی ہیں
ن لیگ کی کرپشن اور مریم نواز کے خلاف تھوڑا سخت لکھا تو دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں
ساتھ چلنے کی آفر بھی دی گئی
عدلیہ پہ بات کریں تو توہین عدالت والے آ جاتے ہیں
عجب صورت حال ہے !
آپ اپنے نظریات،عقائد اور علم کے مطابق لکھتے ہیں
لوگ اسے 🔻
اپنے عقائد اور نظریات کے مطابق جج کرتے ہیں
اور پھر دلیل سے اختلاف کی بجائے سیدھا ذاتیات پہ اتر آتے ہیں
جیسے تحریک لبیک والے تو سیدھا ماؤں بہنوں کی گندی گالیاں دیتے ہیں
اور اسی زبان سے یارسول اللہﷺ کا نعرہ بھی لگاتے جاتے ہیں
ایسے رویوں کا روز سامنا رہتا ہے
اب معاملہ یہ ہے کہ 🔻
ہر شخص کو اللہ نے الگ فہم اور اسلوب سے نوازا ہے
ہر شخص اللہ کی دی ہوئی سمجھ کے مطابق ہی اپنا اظہار خیال کرتا ہے
معمولی اختلاف پہ آپے سے باہر ہونا
مارنے تک کی دھمکیاں دینا
اور ساری تمیز و اخلاق بھول جانا
یہ سوشل میڈیا پہ عام ہے
مگر سب ایسے نہیں ہیں
کچھ بہت اچھے لوگ بھی ہیں
🔻
جو اپنی خاندانی تربیت کو نہیں بھولتے
اور اختلافات میں بھی باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہیں
کچھ لوگوں سے بغض اوقات تلخ کلامی بھی ہو جاتی ہے
مگر اگلے ہی دن تعلق پہلے جیسا ہی ہوتا ہے، میں بذات خود کسی سے کبھی دل سے ناراض نہیں ہوا
حتی کہ تحریک لبیک کے کارکنوں تک کو دل سے معاف 🔻
کر دیا
اگر میں نے کچھ غلط لکھا
اور کسی دوست نے توجہ دلائی تو ضد نہیں کی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا
ان باکس میں رابطہ کرنے والے سب دوستوں کو حسب توفیق رسپانس دیا
اللہ نے عاجزی انکساری کی دولت سے نوازا ہے
اور غلطی مان لینے کی توفیق بھی بخشی ہے
اپنے سے بڑوں اور خصوصاً سادات کا بہت احترام 🔻
کرتا ہوں
ایک انسان ہونے کے ناتے بہت سی خامیاں ہیں مگر ضد، آنا ،حسد اور تعصب سے اللہ نے محفوظ رکھا ہے
ٹویٹر کے ابتدائی دور میں محبت مافیا کے ہیڈ شفقت چودھری صاحب نے بہت حوصلہ افزائی کی ان کا مشکور ہوں
یہ مسائل صرف میرے ساتھ نہیں ہیں
یہ ان سب لوگوں کے ساتھ ہیں
جو متنوع موضوعات 🔻
پہ لکھتے ہیں
میں کئی بار سنجیدگی سے سوچتا ہوں کہ ٹویٹر چھوڑ دوں
مجھے اس سے کوئی مالی فایدہ نہیں ہوتا
ہاں بہت سے مخلص دوست بڑا اثاثہ ہیں
اور دوسرا اپنے شوق کی تکمیل ہوتی ہے
بطور ایک معلم کے میں کبھی کبھار اپنی توہین پر دکھ بھی ہوتا ہے
مگر پھر عفو و درگزر کا جذبہ غالب آ جاتا ہے
🔻
سوشل میڈیا پہ کوئی ضابطہ اخلاق نہیں ہے
الیکٹرانک میڈیا کی طرح یہاں بھی کوئی سمت متعین نہیں ہے
اچھے اور پڑھے لکھے لوگ کم اور تہذیب و اخلاق سے عاری لوگ زیادہ ہیں
خصوصاً فرقہ پرست لوگ تو بہت زیاد ہیں جو آپ کو ان کے فرقے کے مطابق نہ لکھنے پر سخت ردعمل دیتے ہیں
کوئی شخص مکمل نہیں 🔻
ہے ۔میں بھی نہیں ہوں
نہ کبھی ہو سکتا ہوں
میں اپنے انداز میں لکھتا ہوں
اگر آپ پسند کرتے ہیں
تو لائک کریں
نہیں پسند تو اس سے بہتر لکھیں اور خود لائکس لیں
مگر ایسا رویہ نہ اپنائیں جو آخرت میں شرمندگی کا باعث بنے
مجھے کئی بار سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی ملتی ہیں
مگر ڈر والا کوئی 🔻
سین نہیں ہے
کہ بقول غالب :
"وہ کیوں ڈرے جس کا علی سا امام ہو"
آج ایویں دل کیا کہ کچھ معمول سے ہٹ کر اور اپنے لئے لکھا جائے
سب دوست و احباب سے تجاویز بھی چاہوں گا اور اپنی خامیوں پر دو ٹوک رائے بھی
تاکہ اپنی اصلاح کر سکوں
کوئی مخلصانہ نصیحت کرے گا تو ان شاءاللہ اس پہ بھی عمل 🔻
کرنے کی پوری کوشش کروں گا
اپنی ناپسندیدہ عادات کے بارے میں آپ سے جاننا چاہوں گا
تاکہ انہیں ترک کر سکوں
امید ہے آپ لوگ اس تھریڈ پہ رسپانس ضرور دیں گے
دانستہ یا نادانستہ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کیلئے معذرت خواہ ہوں !!
@RoymukhtarRoy
#میرا

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Roy Mukhtar Ahmad

Roy Mukhtar Ahmad Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @RoymukhtarRoy

30 Nov
"علی علی ہے "
یہ کب شروع ہوا ؟
کس نے شروع کیا ؟
کیوں شروع کیا ؟
کیا ضرورت تھی ؟
اس کے پیچھے کیا مقاصد کارفرما تھے ؟
اس کے انجنئیرز کون تھے ؟
اور کیا انہوں نے اپنے مقاصد حاصل کر لئے ؟
اس حوالے سے تاریخ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے دور تک خاموش ہے
مگر امام شافعی رحمہ اللہ اس پر 🔻
کھل کر بات کرتے نظر آتے ہیں
انہوں نے اپنے دیوان میں سینکڑوں اشعار اس بابت شامل کئے ہیں
کہ جب وہ اہل بیت اطہار کا ذکر شروع کرتے تو کچھ لوگ انہی رافضی کہنا شروع کر دیتے
یا اہل بیت کے مقابل دوسرے صحابہ کا ذکر شروع کر دیتے
ایسے لوگوں کو حضرت امام شافعی رحمہ اللہ نے بدنسل کہا ہے🔻
اور انہوں نے پھر اپنے اشعار میں واضح لکھا کہ اگر اہل بیت کی محبت میں مجھے کوئی رافضی سمجھتا ہے تو میں رافضی ہوں
کیونکہ اہل بیت اطہار کی مودت ہی میری نجات کا وسیلہ ہے
اس سب کی تفصیل کیلیے آپ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کا دیوان پڑھ سکتے ہیں
دوسری بڑی گواہی ہمیں امام عبد الرحمٰن 🔻
Read 24 tweets
29 Nov
"مسجدیں"
ہجرت کے بعد نبی کریم ﷺ ، آپ کے صحابہ کرام اور مسلمان جب مدینہ شریف میں سیٹ ہو گئے تو آقا کریم ﷺ نے سب سے پہلے مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا
اہل مدینہ اور مخیر حضرات کے تعاون سے مسجد نبوی کی تعمیر ممکن ہوئی
اس سے پہلے دیگر قدیم مذاہب جیسے یہودی سینا گوگ، عیسائی چرچ ، 🔻
ہندو ،مندر اور بدھ مت والے اپنی خانقاہیں بناتے تھے
نبی کریم ﷺ نے مگر مسجد کا تصور دیا
اب ان قدیم مذاہب کی عبادت گاہوں اور مسجد میں کیا فرق تھا ؟
جی تو جان لیں کہ مقاصد اور استعمال کے حساب سے تو کوئی فرق نہیں تھا
مگر شناخت کے اعتبار سے بہت فرق تھا
نبی کریم ﷺ نے اسلام کی شان🔻
اور مرتبے کے مطابق مسجد کی تعمیر فرمائی
اب پہلا سوال کہ مسجد کی ضرورت کیوں تھی ؟
اور قدیم مذاہب میں بھی عبادت گاہیں کیوں بنتی تھیں ؟
تو اس کا جواب جان لیں کہ تمام آسمانی مذاہب حق ہیں
اور ان کے بنیادی اصول تقریباً ایک جیسے ہی ہیں
اللہ کی سب سے بڑی تخلیق انسان ہے جس کیلئے اللہ نے🔻
Read 23 tweets
27 Nov
"جہالت کے سو روپ"
نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد جب زمام اقتدار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ آیا تو بیک وقت بہت سے چیلنجز درپیش تھے
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں نبی کریم ﷺ کا تیار کردہ ایک لشکر روانہ کرنا تھا
ابوسفیان لوگوں کو بغاوت پہ اکسا رہا تھا ،فتنہ 🔻
ارتداد سر اٹھا چکا تھا
نو مسلم اسلام چھوڑ رہے تھے
اور منکرین زکوۃ کا مسلہ الگ تھا
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ کیلئے کڑی آزمائش تھی
وہ ہر لمحہ نبی کریم ﷺ سے رہنمائی لینے کے عادی تھے
اب اپنے سر پڑی تھی
تو فیصلے لینا مشکل ہو رہا تھا
سب سے بڑا مسلہ یہ تھا کہ وہ کام کیسے کئے جائیں 🔻
جو نبی کریم ﷺ نے نہیں کئے تھے
اور نہ ہی ان کے بارے میں کوئی حکم دیا تھا
یعنی وہ چیزیں جو قرآن و حدیث میں نہیں تھیں
ان کو کیسے انجام دیا جائے
سب سے بڑی فکر قرآن جمع کرنے کی تھی
تاکہ امت تک یہ امانت بخیر و خوبی پہنچائی جائے
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جب قرآن جمع کرنے اور 🔻
Read 24 tweets
26 Nov
" غور و فکر سے علم بڑھتا ہے"
قرآن ہر چوتھی آیت میں آپ کو غور و فکر کا حکم دیتا ہے !
آپ سے کہتا ہے کہ تم تفکر کیوں نہیں کرتے ؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟
کیا تمہیں شعور نہیں بخشا گیا ؟
تو پھر اس کائنات پہ اللہ کی نشانیوں پہ غور کیوں نہیں کرتے ؟
جو اللہ نے واضح بتانا تھا بتا دیا
🔻
جو عیاں نہیں کیا، اسے آپ پہ چھوڑ دیا اور آپ کو دعوت دی کہ آؤ اور غور کرو
میری آیات میں تفکر کرو اور میرے اسرار جان لو
اور پھر جس نے غور کیا
اس نے جان لیا
اس نے حقیقت معلوم کر لی
اس نے اپنی معرفت بھی حاصل کر لی
اور اللہ کو بھی کچھ نہ کچھ پہچان لیا
بس پھر وہ خاموش ہو گیا
قدرت کے🔻
جلووں میں گم ہو گیا
اسے کسی سے نفرت نہ رہی
اس نے جان لیا کہ برے بھلے سب اللہ کی مخلوق ہے
خیر و شر سب اسی کی طرف سے ہے
اس نے ہر خوشی و غمی کو اللہ کی تقدیر سمجھ کر قبول کر لیا اور خود مطمئن ہو گیا
اس نے جان لیا کہ اللہ کے سوا اس کائنات میں دوسری کوئی طاقت موجود ہی نہیں ہے 🔻
Read 18 tweets
16 Nov
" علمائے ربانیین "
آپ نے مختلف انبیائے کرام کی سیرتیں پڑھ رکھی ہیں
خصوصاً امام الانبیاء علیہ الصلواۃ والسلام کی حیات طیبہ کے تو ہر گوشے سے آگاہ ہیں
ہمارے تعلیمی نصاب میں پہلی جماعت سے اب ماسٹرز تک اسلامیات لازمی ہے
جس میں آپ کو سیرت النبی ﷺ کے ساتھ ساتھ اسلام کی تاریخ اور 🔻
اخلاقی مضامین پڑھائے جاتے ہیں
کسی بھی کالج یا یونیورسٹی سے پڑھنے والا طالب علم کسی مدرسے میں پڑھنے والے طالب علم سے زیادہ اسلامی تعلیمات سے واقف ہوتا ہے
کیونکہ اسے فرقہ پرستی سے پاک اصل اسلام پڑھنا نصیب ہوتا ہے
ہمارے ہاں مولوی صاحبان طبقہ اور ان کے عقیدت مند اپنے علما کو انبیا 🔻
کا وارث کہتے ہیں
اس حوالے سے ایک حدیث بھی پیش کی جاتی ہے
ہمیں اس حدیث کی صحت پر کوئی بات اس لئے نہیں کرنی کہ علمائے حق واقعی انبیا کے وارث ہوتے ہیں
جسے وہ اپنے عمل و کردار سے ثابت کرتے ہیں
ہماری آج کی بحث کا موضوع مگر وہ رانگ نمبر ملا ہیں جو خود کو انبیا کا وارث کہہ کر علمائے 🔻
Read 19 tweets
14 Nov
"بندر والی بھاگ دوڑ"
ایک جنگل میں سب جانوروں نے مل کر فیصلہ کیا کہ ان کے پاس اپنا ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے جو کسی جانور کے بیمار ہونے کی صورت میں اس کا علاج کر سکے
اور پھر متفقہ طور پر اس مقصد کیلئے بندر کو ڈاکٹری کی تعلیم کیلئے بھیج دیا گیا، جنگل کے جانوروں نے ایک مشترکہ فنڈ سے🔻
بندر کی پڑھائی کا خرچہ پورا کیا اور بندر پانچ سال بعد ڈاکٹر بن کر واپس آ گیا ، ایک دن ایک لومڑی گھنی جھاڑیوں میں پھس کر بری طرح زخمی ہو گئی
اسے فوری طور پر ڈاکٹر صاحب کے پاس لایا گیا
ڈاکٹر صاحب نے زخمی لومڑی کو دیکھا اور پھر ایک درخت سے دوسرے درخت پر چھلانگیں لگانے لگے
سب 🔻
جانور حیرانی سے دیکھ رہے تھے کہ یہ ہو کیا رہا ہے
ادھر زیادہ خون بہہ جانے سے لومڑی کی حالت خراب ہوگئی
بندر مگر ادھر ادھر چھلانگیں ہی لگاتا رہا ،کچھ دیر بعد لومڑی مر گئی
بندر نیچے اتر آیا
جانوروں نے پوچھا آپ نے اس کا علاج کیوں نہیں کیا ؟
تو بندر نے جواب دیا
میں اس کیلئے جتنی بھاگ🔻
Read 16 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(