"گل وچ ہور اے "
انگریز کی برصغیر میں آمد سے شروع کرتے ہیں
انگریز تجارت کے بہانے ہندوستان میں داخل ہوا
تجارت کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی نفسیات کا جائزہ لیا
انگریز نے جانا کہ ہندوستانی قوم غلامی کیلئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے
اور پہلے سے ہی مختلف جاگیر داروں، ٹھاکروں اور تعلقہ داروں🔻
کی بخوشی غلامی اختیار کئے ہوئے ہے
انگریز نے عوام کو گھاس ڈالنے کی بجائے سیدھا ان مقامی آقاؤں کو اپنے ساتھ ملایا جو اس عوام پہ حکومت کر رہے تھے
یہ ہندوستان کی اشرافیہ تھی
جو ذاتی مفادات کیلئے انگریز کی آلہ کار بن گئی اور ہندوستان کی تقسیم تک یہ لوگ انگریز سرکار کے ممد و معاون 🔻
تھے۔ انگریز نے اسی اشرافیہ کے ذریعے سو سال تک ہندوستان کی عوام کو کنٹرول میں رکھا
مختلف وجوہات اور عوامی تحریکوں اور جغرافیائی حالات میں تبدیلی کی وجہ سے انگریز کو برصغیر سے جانا پڑا تو جاتے جاتے وہ اپنے تمام تر اختیارات اسی اشرافیہ کو سونپ کر چلا گیا
جس نے پاکستان اور انڈیا 🔻
کو انگریز سے آزادی دلانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا تھا
بلکہ آخری وقت تک وفاداریاں نبھاتا رہا تھا، آپ پنجاب اور دیگر علاقوں کے بڑے زمینداروں کی ہسٹری پڑھیں
ان میں اکثر کو انگریز نے وفاداریوں کے عوض سینکڑوں مربعے زمینیں الاٹ کی تھیں، اور یہ زمینیں آج تک ان کے پاس ہیں اور انہی🔻
زمینوں کے بل بوتے پر یہ سیاست میں آتے ہیں اور حکومتوں کا حصہ بنتے ہیں
قیام پاکستان سے اب تک یہ وہی خاندان ہیں جو ہم پر مختلف صورتوں میں حکومت کرتے چلے آئے ہیں
اور اب بھی کر رہے ہیں
یہ اشرافیہ پاکستان کے تمام وسائل و اختیارات پر قابض ہے
فوج کے اعلی عہدے، بیوروکریسی، عدلیہ اور 🔻
سیاست میں ہر جگہ یہی لوگ ہیں
ان کی اصل مثال سمجھنا چاہیں تو اسد عمر فیملی کو دیکھیں
باپ فوج کا جنرل،ایک بیٹا ن لیگ میں ،ایک پی ٹی آئی میں
کوئی ایک آدھ رشتے دار عدلیہ میں بھی ہو گا
ایسے ہی پورے ملک میں ان کا نیٹ ورک ہے، ان سب کی آپس میں قریبی رشتے داریاں ہیں
سب ایک دوسرے کے🔻
مفادات کے محافظ ہیں
اسٹیبلشمنٹ بھی ان کی ہے
میڈیا بھی ان کا ہے اور سرمایہ دار بھی ان کے ہمنوا و حمایتی ہیں
بڑی بڑی کارپوریشنز کے مالکان سیاسی جماعتوں کو بھاری فنڈنگ کرتے ہیں
بدلے میں سیاست دان انہیں من مانے طریقے سے کاروبار کرنے کی اجازت دیتے ہیں، ٹیکس چوری میں ان کی مدد کرتے🔻
ہیں وہ بیٹھے بیٹھے کسی بھی چیز کی جتنی مرضی قیمت بڑھا دیں
انہیں تب تک نہیں پوچھا جاتا جب تک وہ اپنا کام مکمل نہ کر لیں
پھر کچھ نمائشی کاروائیوں سے عوام کو مطمئن کر دیا جاتا ہے
سیاست دان اس فنڈنگ سے میڈیا خریدتا ہے
ججز اور وکلا کو خریدتا ہے
ووٹ خریدتا ہے
پارٹیاں اور امیدوار 🔻
خریدتا ہے
اور اپنی مرضی کی حکومت بنا کر بیٹھ جاتا ہے
اس اشرافیہ میں باری باری حکومت میں آنے کا ناپاک گٹھ جوڑ بھی شامل ہے
آپ غور سے جائزہ لیں
کچھ مخصوص چہرے ہیں
جو ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں
وہ جاتے ہیں تو ان کے خاندان کے دوسرے لوگ آ جاتے ہیں
اقتدار کی گیند انہی چند خاندانوں میں 🔻
گھومتی رہتی ہے
طاقت ،اختیار اور دولت کے سب خزانے ان کے قبضے میں ہیں
ان میں سے ہر ایک اس ملک کو چراگاہ سمجھتا ہے
جب جی بھر کر مال بنا لیتا ہے
تو باہر چلا جاتا ہے
جہاں اس کی دولت اور بچے پہلے ہی پہنچ چکے ہوتے ہیں
اور اگر کبھی کبھار غلطی سے کوئی جمشید دستی جیسا ملیچھ ان کا حصہ بن 🔻
جائے تو یہ ا سکے ساتھ بہت برا سلوک کرتے ہیں
اب اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ ایک دوسرے سے لوٹا ہوا مال برآمد کریں گے
تو یہ ایسا کیوں کریں گے ؟
اپنے ہی کلاس کے خلاف کون جاتا ہے ؟
یہ حکمران لوگ ہیں
جو صدیوں سے اس خطے کی تقدیر کے مالک ہیں
اور آئندہ بھی رہیں گے
جب تک کہ اس ملک میں کوئی🔻
بڑا خونی انقلاب نہیں آ جاتا
یہ سب ایک دوسرے کو جانتے ہیں
سب ایک دوسرے کے کانے بھی ہیں
اسی لئے سب بیک ڈور چینلز کے ذریعے ایک دوسرے کو بچاتے بھی ہیں
عمران خان اس نظام کے خلاف امید بن کر آیا تھا
مگر پاکستان کی آزادی کی طرح اسے بھی ہائی جیک کر لیا گیا
اور وہ انہی کھلاڑیوں کے بیچ 🔻
پھس کر رہ گیا
جو ہر ٹیم میں شامل ہوتے ہیں
ہم عوام خالی نعرے لگا لگا کر خوش اور پاگل ہوتے رہتے ہیں
اسمبلی اجلاس میں جان دار اداکاری کے بعد یہ سب ایم این اے ہاسٹلز میں ایک دوسرے سے جھپیاں ڈال کر ہمارا تمسخر اڑا رہے ہوتے ہیں
اور شراب و شباب کی محفلوں میں قہقہے مار کر ہنس رہے ہوتے 🔻
ہیں۔ انہی کو قائد اعظم نے کھوٹے سکے کہا تھا اور بدقسمتی سے انہی کھوٹے سکوں نے پاکستان کی قسمت کھوٹی کر کے رکھ دی
ایک اور غلط فہمی بھی دور کر لیں کہ یہ ہمارے ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں
ایسا بالکل نہیں ہے
انہیں وہی منتخب کرتے ہیں
کہ جنہیں انہوں نے منتخب کیا ہوتا ہے
یعنی اسٹیبلشمنٹ 🔻
جس کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لائن سیدھی ہوتی ہے
وہ اقتدار میں آ جاتا ہے
بھلے وہ ہزاروں لوگوں کا قاتل اور لٹیرا ہو ،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا
ایم کیو ایم ،زرداری اور تحریک لبیک کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں
یہ الیکشن ایک مکمل ڈرامہ ہوتے ہیں
جو ہمارے ہی پیسوں سے ہمارے لئے پیش کیا جاتا ہے🔻
یہ لوگ الیکشن اصلاحات سے بھی اسی لئے خوفزدہ ہیں
کہ ٹیکنالوجی ا گئی تو من پسند لوگ کیسے لائیں گے ؟
یہ بہت بڑا اور غلیظ دھندہ ہے
عوام اپنا حق تو تب حاصل کرے گی جب اسے اپنے حقوق کا شعور ہو گا
یہاں عوام کو روٹی کپڑا اور مکان سے آگے جانے ہی نہیں دیتے
ایک بریانی کی پلیٹ پہ ووٹ اور🔻
ایک مذہبی نعرے پہ اپنا سب کچھ لٹانے والے جاہل عوام ہی ان کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں
یہ تماشا کب تک جاری رہے
نہیں معلوم !
مگر امید ہے کہ اگلے دس سالوں تک پاکستان اجاگر ہونا شروع ہو جائے گا کہ لاکھ کوششوں کے باوجود یہ ٹیکنالوجی کو روک نہیں پائیں گے
جو تبدیلی لانے کی وجہ بنے گی 🔻
تب تک اپنے اپنے کاموں میں مصروف رہیں، کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کیلئے اپنے تعلقات خراب مت کریں کہ یہ سب آپس میں ایک ہیں
آپ بیوقوف بننا چھوڑ دیں گے تو یہ بنانا بھی چھوڑ دیں گے
بس خاموشی سے تماشا دیکھیں
گل وچ ہور اے
ایس واسطے تہاڈی ساڈی گل نہیں بن سکدی 🤔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Roy Mukhtar Ahmad

Roy Mukhtar Ahmad Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @RoymukhtarRoy

3 Dec
"علم و تحقیق"
تحقیق اور غور و فکر کا سب سے زیادہ حکم قرآن نے دیا
نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو تحقیق کرنا سکھایا اور مسلمان ہر لحاظ سے دنیا سے آگے نکل گئے
تمام تر سائنسی علوم کی بنیاد مسلمانوں نے رکھی
دنیا کو وہ سب کچھ دیا جو دنیا کے پاس نہیں تھا
آل یہود مسلمانوں کی علمی ترقی سے🔻
خوفزدہ تھے
وہ جان گئے تھے کہ جب تک مسلمان علم و تحقیق سے جڑے رہیں گے
تب تک ہم دنیا پہ غالب نہیں آ سکتے
پھر انہوں نے کچھ اپنے بندے تیار کر کے مسلمانوں میں گھسا دئیے
جنہوں نے قرآن سے مزید سائنسی و سماجی علوم سیکھنے کی بجائے فرقہ ورانہ موضوعات نکالے
اور انہیں مختلف فرقوں کا حصہ🔻
بنا دیا
اور پھر اپنے تیار کردہ عقائد کے مطابق احادیث بھی گھڑ لیں
اور مسلمان ان چیزوں پہ مباحث کرنے لگے جو نہ ان کیلئے ضروری تھے
نہ ان کا سماج، معیشت اور سائنس سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی ان سے کچھ حاصل ہونے والا تھا
مگر حیرت انگیز طور پر یہ مباحث مسلمانوں میں تفریق کی بڑی وجہ 🔻
Read 17 tweets
2 Dec
"پنجتن پاک سلام اللہ علیہم اجمعین "
"اکثر اہل اسلام اور محبان اہل بیت عظام کی زبان و قلم سے لفظ "پنجتن پاک" سنا اور پڑھا جاتا ہے تو دل کو خوشی اور ذہن کو فرحت حاصل ہوتی ہے، مگر بعض سطحی الذہن لوگوں کی طبیعت پر یہ لفظ گراں گزرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر صرف پنجتن یعنی پانچ 🔻
بدن ہی پاک ہیں تو کیا باقی سب پلید ہیں. یہ استدلال ان کی پست ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ راقم الحروف بھی پہلے پہلے اس استدلال کے سامنے مرعوب تھا مگر اللہ تعالیٰ نے میری رہنمائی فرمائی اور مجھے قرآن و سنت سے لفظ "پنجتن پاک" کی دلیل حاصل ہو گئی"
(کتاب خصائص علی، امام نسائی ص 282) 🔻
درج بالا عبارت جیسا کہ آپ کو معلوم ہو گیا کہ امام عبد الرحمٰن النسائی کی کتاب خصائص علی سے لی گئی ہے
جس میں آیت تطہیر اور آیات مباہلہ اور اس کی تفصیل و تفسیر میں درجنوں احادیت کی مدد سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ صرف پانچ نفوسِ قدسیہ یعنی نبی کریم ﷺ، مولا علی، سیدہ فاطمتہ الزہرا، 🔻
Read 21 tweets
30 Nov
"علی علی ہے "
یہ کب شروع ہوا ؟
کس نے شروع کیا ؟
کیوں شروع کیا ؟
کیا ضرورت تھی ؟
اس کے پیچھے کیا مقاصد کارفرما تھے ؟
اس کے انجنئیرز کون تھے ؟
اور کیا انہوں نے اپنے مقاصد حاصل کر لئے ؟
اس حوالے سے تاریخ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے دور تک خاموش ہے
مگر امام شافعی رحمہ اللہ اس پر 🔻
کھل کر بات کرتے نظر آتے ہیں
انہوں نے اپنے دیوان میں سینکڑوں اشعار اس بابت شامل کئے ہیں
کہ جب وہ اہل بیت اطہار کا ذکر شروع کرتے تو کچھ لوگ انہی رافضی کہنا شروع کر دیتے
یا اہل بیت کے مقابل دوسرے صحابہ کا ذکر شروع کر دیتے
ایسے لوگوں کو حضرت امام شافعی رحمہ اللہ نے بدنسل کہا ہے🔻
اور انہوں نے پھر اپنے اشعار میں واضح لکھا کہ اگر اہل بیت کی محبت میں مجھے کوئی رافضی سمجھتا ہے تو میں رافضی ہوں
کیونکہ اہل بیت اطہار کی مودت ہی میری نجات کا وسیلہ ہے
اس سب کی تفصیل کیلیے آپ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کا دیوان پڑھ سکتے ہیں
دوسری بڑی گواہی ہمیں امام عبد الرحمٰن 🔻
Read 27 tweets
29 Nov
"مسجدیں"
ہجرت کے بعد نبی کریم ﷺ ، آپ کے صحابہ کرام اور مسلمان جب مدینہ شریف میں سیٹ ہو گئے تو آقا کریم ﷺ نے سب سے پہلے مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا
اہل مدینہ اور مخیر حضرات کے تعاون سے مسجد نبوی کی تعمیر ممکن ہوئی
اس سے پہلے دیگر قدیم مذاہب جیسے یہودی سینا گوگ، عیسائی چرچ ، 🔻
ہندو ،مندر اور بدھ مت والے اپنی خانقاہیں بناتے تھے
نبی کریم ﷺ نے مگر مسجد کا تصور دیا
اب ان قدیم مذاہب کی عبادت گاہوں اور مسجد میں کیا فرق تھا ؟
جی تو جان لیں کہ مقاصد اور استعمال کے حساب سے تو کوئی فرق نہیں تھا
مگر شناخت کے اعتبار سے بہت فرق تھا
نبی کریم ﷺ نے اسلام کی شان🔻
اور مرتبے کے مطابق مسجد کی تعمیر فرمائی
اب پہلا سوال کہ مسجد کی ضرورت کیوں تھی ؟
اور قدیم مذاہب میں بھی عبادت گاہیں کیوں بنتی تھیں ؟
تو اس کا جواب جان لیں کہ تمام آسمانی مذاہب حق ہیں
اور ان کے بنیادی اصول تقریباً ایک جیسے ہی ہیں
اللہ کی سب سے بڑی تخلیق انسان ہے جس کیلئے اللہ نے🔻
Read 23 tweets
28 Nov
"برے پھسے آں 🤔"
بچپن سے پڑھنے لکھنے کا شوق ہے
اسی شوق کو پورا کرنے کیلئے ٹویٹر جوائن کیا
یوں تو اکاؤنٹ 2015 میں بنایا
مگر باقاعدہ لکھنا تب شروع کیا جب کرونا نے گھر بیٹھنے پر مجبور کر دیا
اس وقت غالباً ایک ہزار سے بھی کم فالورز تھے
پھر دوستوں نے پسند کیا
اور فالورز تیزی سے 🔻
بڑھنے لگے
اور آج محض ڈیڑھ سال بعد الحمدللہ 47k فالورز ہیں
شروع دن سے اپنی اصل شناخت کے ساتھ آیا اور اسی شناخت سے لوگ مجھے پہچانتے ہیں
بے شمار دوست و احباب ایسے ہیں
جن سے ٹویٹر پر واقفیت ہوئی اور بہت اچھے تعلق میں تبدیل ہو گئی
آج ماشاءاللہ سینکڑوں دوست ہیں جن سے براہ راست رابطہ 🔻
بھی ہے اور عزت و احترام کا ایک خوبصورت تعلق بھی
کچھ حکومتی و سیاسی و ادبی شخصیات سے بھی تعلق بنا
اور بیرون ممالک رہنے والے بہت سے دوست احباب نے خصوصی عزت و تکریم سے نوازا
ان سب کا بہت مشکور ہوں
کچھ تحریروں کو بہت اچھا رسپانس ملا، کئی تھریڈز مختلف ویب سائٹس پر شائع ہوتے
سب سے 🔻
Read 19 tweets
27 Nov
"جہالت کے سو روپ"
نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد جب زمام اقتدار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ آیا تو بیک وقت بہت سے چیلنجز درپیش تھے
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں نبی کریم ﷺ کا تیار کردہ ایک لشکر روانہ کرنا تھا
ابوسفیان لوگوں کو بغاوت پہ اکسا رہا تھا ،فتنہ 🔻
ارتداد سر اٹھا چکا تھا
نو مسلم اسلام چھوڑ رہے تھے
اور منکرین زکوۃ کا مسلہ الگ تھا
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ کیلئے کڑی آزمائش تھی
وہ ہر لمحہ نبی کریم ﷺ سے رہنمائی لینے کے عادی تھے
اب اپنے سر پڑی تھی
تو فیصلے لینا مشکل ہو رہا تھا
سب سے بڑا مسلہ یہ تھا کہ وہ کام کیسے کئے جائیں 🔻
جو نبی کریم ﷺ نے نہیں کئے تھے
اور نہ ہی ان کے بارے میں کوئی حکم دیا تھا
یعنی وہ چیزیں جو قرآن و حدیث میں نہیں تھیں
ان کو کیسے انجام دیا جائے
سب سے بڑی فکر قرآن جمع کرنے کی تھی
تاکہ امت تک یہ امانت بخیر و خوبی پہنچائی جائے
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جب قرآن جمع کرنے اور 🔻
Read 24 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(