راجپوتوں کا ہیرو___پرتھوی راج چوہان
(1166 - 1192، گجرات، بھارت)
پرتھوی___چچ نامی گھرانےکا بہادرسپوت، اجمیر کا آخری ہندوراجہ اور ہیرو۔ ہیرو ایسےکہ پرتھوی ہار کربھی جنگ جیت گیاتھا۔
جیسےٹروجن جنگ (Trojan War)کاہیرو Achilles ٹرائے (Troy, Greek city)کی جنگ ہار کربھی تاریخ میں #History
ہیرو مانا جاتا ھے کچھ یہی تاریخ پرتھوی بھی دہراتا ھے۔ ہندو مقدس کتب Vedas بھی چوہانوں کا ذکر کرتی ہیں۔
برسرِ اقتدار آنے کے کچھ عرصہ بعد ہی پرتھوی کو نگرجوانہ کی شدت بغاوت کا سامنا کرنا پڑا جسے پرتھوی نے بری طرح سے کچلا۔
1182 میں پرتھوی نے جیجک بھکتی کے پرمار دین دیوا چںدیلا کو
شکست دی۔
راجہ جے چند جو پرتھوی راجہ کا رشتے دار بھی تھا۔ اپنی شہزادی سن یوگتا اور پرتھوی کے معاشقے کا بدلہ لینے کے لئے سلطان محمد غوری کو پرتھوی راج چوہان پرحملے کے لیے بلایا۔
ھندوستان کےصوبے ہریانہ کے شہر کرنال کے پاس مقام ترائن یا تراوڑی (Taraori) پر افغانی سپہ سالار محمود غوری
اور راجپوت راجہ پرتھوی چوہان کےمابین دوخونریز لڑائیاں ھوئیں۔
1191-92میں ترائن کی جنگ میں سلطان محمود غوری کے مدمقابل شکست کھانےکے بعد سلطان غوری نے پرتھوی راج کی آنکھیں نکلوادیں اور میدان سےبھاگ جانےوالوں کو بشمول نابینا پرتھوی اپنا قیدی بنا لیا۔
پرتھوی راج چوہان ماہرتیر اندازتھا
اور موقع کی تلاش میں تھا۔ اس نے 'چند کوی‘ جو کہ اسی کے دربار کا شاعر تھا، کیساتھ مل کر سلطان محمود غوری کو اپنی عقل سےہلاک کردیا۔
موءرخین اسےپڑھالکھا شخص لکھتےہیں جو14 زبانوں پر عبور رکھتا تھا۔ مضبوط اور بڑی فوج کامالک ھونےکےباعث پرتھوی دیگر ہندوراجاؤں سےبھی الجھتا رھتا۔ #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کوکامحل (سیگوویا، سپین)
کوکا محل (Coca Castle)جسے مقامی طور پر کاسٹیلو ڈی کوکا کے نام سے جانا جاتا ھے، رومی شہنشاہ تھیوڈوسیئس (Theodosius, Roman emperor) کی جائےپیدائش والےقصبےمیں جنگلاتی زمینوں مگر ہموار میں واقع ھے۔
یہ شاندار کوکاکیسل 15ویں صدی میں سیویل کےایک طاقتور آرچ #Spain
بشپ الونسو ڈی فونسیکا (Bishop Alonso de Fonseca)
نے کیسٹیل (Historical Place, Castile) کے بادشاہ اینریک چہارم کے دور میں تعمیر کیا تھا۔
اسکی دوہری دیواریں 2.5 میٹر موٹی ہیں اور اس کے گرد ایک گہری خشک کھائی ھے۔
یہ اینٹوں کے فوجی فن تعمیر کا اعلیٰ ترین نمونہ سمجھا جاتا ھے جس میں
مدیجر فلیگری کام ھے۔ Mudejar عیسائیوں کے دور میں رہنے والے اسلامی کاریگروں کا طرز تعمیر ھے۔
یہ قلعہ الوا خاندان کی ملکیت ھے اور اب یہ جنگلات کے لیے تربیتی مرکز کے طور پر کام کرتا ھے۔
یہ قلعہ مغربی اور موریش فوجی فن تعمیر کا مرکب ھے جیساکہ اس کی سجاوٹ سے دیکھا جاسکتاھے اور اسی لیے
مارگریٹ تھیچر (1925-2013)
(Grantham, England)
مارگریٹ تھیچر 1979 سے 1990 تک برطانیہ کی وزیراعظم رہیں۔
برطانیہ کی واحد عورت وزیراعظم جن کو "Iron Lady" کا خطاب دیا گیا۔ مارگریٹ بہت پراعتماد، انتہائی سخت اورطاقتور خاتون وزیراعظم رہیں۔
مارگریٹ پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں جن کو #History
اپنی ملکی پالیسیوں کے جواب میں اپنی کابینہ اور عوام دونوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ نامناسب حکومتی اخراجات میں کٹوتیاں، مینوفیکچرنگ کی زوال پذیر صنعت اوربڑھتی ھوئی بیروزگاری نے مارگریٹ کیلیے جلد پاورسے باہر نکلنے کا راستہ ہموار کیا۔
مارگریٹ کاجزائر کی بازیابی کے لیے
جنگ میں جانے کا فیصلے سے پارلیمنٹ کے متعدد اراکین اور قریبی مشیروں کے علاؤہ امریکی صدر رونالڈ ریگن بھی مخالف تھے کیونکہ وہ بار بار امن مذاکرات پر زور دے رھے تھے۔
مارگریٹ کی قیادت میں 5 اپریل 1982 کو برطانوی حکومت نےایک بحری ٹاسک فورس 8,000 میل دورجنوبی بحر اوقیانوس میں بھیجی تاکہ
خطہ پاکستان میں بولی جانےوالی زبانیں
پاکستان میں #اردو کےعلاؤہ درجنوں چھوٹی بڑی زبانیں بولی جاتی ہیں جوایک قابل فخربات ھے۔
ایک اندازےکیمطابق پاکستان میں 74زبانیں مروج ہیں۔ ایسانہیں کہ ان زبانوں کوحقیر سمجھاجاتاھےبلکہ افسوس تویہاں ھوتاھےکہ پاکستان #Philology #Linguistics #Language
کی ان منفرد زبانوں کی درجہ بندی "Athena Log" نامی ویب سائٹ نے کی جس میں جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا۔
اسلام آباد کا ایک غیر سرکاری ادارہ "Forum for Language Initiative" دمیلی، گورباتی، پالولا، یوشوجو اور یدغا زبانوں کی بنیادی گرامر اور الفاظ کے اردو معنوں پرکتابیں
مرتب کرچکا ھے۔
اسکایہ مطلب نہیں کہ زبانوں کو نظر انداز کر دیا گیا ھے بلکہ یہ زبانیں محدود اور مخصوص علاقوں میں بولی جانے کیوجہ سے سب کے علم میں نہیں ھوتی۔
مخصوص علاقوں میں بولی جانےوالی زبانوں کی طاقت اور وجود کا اندازہ ان میں موجود ادب، میوزک اور بولنے والوں کی تعداد سے ھوتا ھے۔
فخر پاکستان
پاکستان کے حصے میں کچھ اعزازات ایسے آئےہیں جو دنیا میں کسی دوسرے کے پاس نہیں جیسے دنیا کی سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی، مسلم دنیا کی اولین وزیراعظم بےنظیر بھٹو۔
یہ پاکستانی لڑکیوں کیلئے رول ماڈل ہیں۔
انہی میں ایک نام___کرنل امجد کریم رندھاوا کے #History
گھر آنے والی رحمت
1995__چک نمبر 4گ ب رام دیوالی قصبہ (نزد فیصل آباد) کی پیدائش 2 برس کی عمر میں کمپیوٹر میں دلچسپی کا آغاز
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچانے والی
محض 9 سال کی عمر میں "مائیکرو سافٹ پروفیشنل" کوالیفائیڈ
لاہور گرائمر سکول سے اے لیولز کیا
بہترین مقررہ، نعت
خواں، اور اچھی شاعری بھی
2005 میں "فاطمہ جناح ایوارڈ اف ایکسیلینس ان سائنس و ٹیکنالوجی" اور گولڈ میڈل
اس کے بعد "سلام پاکستان ایوارڈ"
2006 میں مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس کا ارفع کریم کو خصوصی طور پر مائیکرو سافٹ ہیڈکوارٹر امریکہ مدعو کیاجانا
حکومت پاکستان کیطرف سے اس ننھے
خرپوچو قلعہ (سکردو، گلگت-بلتستان)
انچن دور کی ایک یادگار
سندھ کے کنارے کھڑا ایک زبردست پہاڑ جو اسکردو شہر (پاکستان) کے قلب سے گزرتا ھے، یہ صدیوں پرانے کھرپوچہ قلعے کا مسکن بھی ھے۔
خیال کیا جاتا ھے کہ یہ قلعہ صدیوں پہلے سکردو کے اس وقت کے فوجی جرنیل رمک پون (Rmkpon) اور #History
سکردو کے حکمران بوگھا (Bogha) نے بنایا تھا۔
دریائے سندھ قلعے کی ٹاپ سے دیکھا جا سکتا ھے۔ شہر کے وسط میں پہاڑ کی چوٹی پر کھرپوچو قلعے کی تعمیر کا نقصد دراصل شہر کو بیرونی خطرات سے بچانے اور شہر میں داخل ھونے اور جانے والے راستوں پر نظر رکھنا تھا۔
اسکے قدیم ڈھانچے میں چھوٹے اور بڑے
درجنوں کمرے ہیں اور ایک بڑا رقبہ ایک دیوار سے ڈھکا ھوا ھے۔ یہ دیوار آج کل کھنڈرات کا شکار ھے جو کہ اس علاقے کے شان دار ماضی کا عکاس ھے۔
عام طور پر خیال جاتا ھے کہ علی شیر خان آنچن (1595-1633) کی بیوی نے شہر سے نیچے قلعے تک راستے کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا۔
گلگت-بلتستان کی 1948
آرک فورٹریس (بخارا، ازبکستان)
یہ قلعہ چوتھی صدی قبل مسیح میں تعمیر کیاگیا۔ ایک ہزار سال سے بخارا کے حکمرانوں کاگھر یہ قلعہ بخاراکی طرح ہی پراناھے۔
یہ قلعہ بخاراکے خانوں (Khans)کی رہائش گاہ تھی۔ قلعہ کی بالائی سطح بوکھران امراء کےدوران بنائی گئی۔ #Uzbekistan #architecture #History
یہ قلعہ گویا شہر کے اندر ایک شاہی شہر بھی تھا اور بخارا کا قدیم ترین ڈھانچہ بھی۔ متعدد بار گرنے کے باعث یہ قلعہ بارھا تعمیر کیا گیا۔
ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ھے کہ یہ قلعہ پہلی بار 5ویں اور 6ویں صدی عیسوی کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔
عربوں نے یہاں 713 میں پہلی بخاران مسجد
ایک زرتشتی مندر کی دھواں دار راکھ پر تعمیر کی تھی تاکہ اسلام کو دوسرے عقائد اور ان کے ماننے والوں پر ظاہر کیا جا سکے۔ نویں سے بارھویں صدی میں اسےسامانیوں *اورکارخانیوں نے اس قلعےکومضبوط کیا۔
کارخیتائی اور خورزمشاہ*نےاسےاپنے ادوارمیں تین بار تباہ کیااوردوبارہ تعمیر کیا، اور یقیناً