#florence #Italy
آدھا آدمی آدھی چٹان (فلور س، اٹلی)
1600 c. Colossus #Unbelievable Rock-Cut #architecture
اس مہاکاوی آدھا آدمی آدھی چٹان کولوس کوپندرھویں صدی کے آخر میں ماہر اطالوی مجسمہ ساز Giambolong
(1529- 1608) نےاٹلی کےناہموار Appennino پہاڑ پر تعمیر کیاتھا۔
ٹسکنی (Tuscany)
کے دارالخلافہ فلورنس میں واقع یہ دیو قامت مجسمہ سطح زمین سے 35 فیٹ بلند ھے۔
لیکن یہ محض مجسمہ کاری کاشاہکار نہیں بلکہ اس میں کافی راز ہیں جیسے اس مجسمہ میں کافی خفیہ کمرے بھی بنائے گئے ہیں جو مختلف امورانجام دیتے ہیں۔
یہ افواہ ھےلیکن سچ بھی ھے کہ اس کے سر میں چمنی کیلیےجگہ بنائی
گئی تھی جسے روشن کرنے پر اس کے نتھنوں (Nostrils) سے دھواں نکلتا تھا کیونکہ اس عفریت (Monster) کا بایاں ہاتھ زیر زمین ندی کے پانی سے منسلک ھے۔
ایک بار تو حقیقت سے قریب تریہ چٹانی آرٹ اپنے تخلیق کار کو داد دینے پر ضرور مجبور کرتاھے۔ @threadreaderapp unroll it. #rock #Italy #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#History
Heroine of #Punjab
ਸਿੱਖ ਸਲਡਨਡ ਕੀ ਰਾਜਮਾਡਾ
مہارانی جنداں (جندکور، Jind Kaur)
1817 تا 1863
مہاراجہ رنجیت سنگھ کی بیوہ
گجرانوالہ کے منا سنگھ کی جواں سال بیٹی
مارچ 1848 میں ہنری ہارڈنگ کی جگہ لارڈ ڈلہوزی کا تقرر ھوا۔
15 اگست 1848 میں اس نے لندن ایسٹ انڈیا کمپنی کے صدر جان ہوب
ہاءوس (John Hobhouse) کو خط لکھا کہ "لاھور میں سازش کی اطلاعات ہیں" اس لیےسکھوں کی سلطنت کا ماندہ حصہ بھی لے لینا چاہییے۔
یہ مبینہ سازش رانی جنداں نے کابل کا بادشاہ (امیر دوست محمد خان) اورچیف آف پنجاب سےمل کر تیارکی تھی۔
رانی جنداں اس سازش کامقصد انگریز کےھندوستان میں مضبوط ھوتے
قدم کمزور کرنا تھا اور انہیں ھندوستان سے باہر نکالنا تھا.
اس خطے پرنظر تو انگریزوں نےکافی دیرسے رکھی ھوئی تھی مگرانہیں رنجیت سنگھ کے انتقال اور مناسب وقت کا انتظار تھا۔
سازش کی بھنک پڑنے سےانگریزوں اورسکھوں میں ستمبر 1848میں ملتان میں مڈبھیڑھوئی۔
20 فرور1849 کوگجرات میں فیصلہ کن
#Freemasons #History
فری میسن تحریک___8 اکتوبر 43 عیسوی
(Free Mason Movement)__Secret Organization
شیطان پر ایمان لانے والے اور اسے حقیقی معبود ماننے والی تنظیم
اگربحیثیت موءرخ اس تحریک کامقدمہ زیر بحث لائیں تو بادیءالنظر میں اس کا معنی ھے "آزاد معمار کی تحریک" مگر حقائق اسکےالٹ۔
تاریخ انسانی آج تک لاتعداد تحریکوں سےروشناس ھوچکی ھے مگریہ کوئی معماری تحریک نہیں بلکہ نہایت خفیہ اور خطرناک تحریک ھے۔ اسکی تاسیس کا وہی زمانہ ھے جب حضرتِ موسیٰ ع صحرائے تہیہ میں تھے۔
اس تحریک کاقیام موسیٰ ع کا مقابلہ کرنے کیلئےعمل میں آیا۔ اس کاموئسس ہیروڈس اول تھا۔ نو اراکین پر
مشتمل اس تحریک کاپہلا اجلاس 43ءمیں ہیکل کےمقام پر "مخفی قوت" کےنام سےھوا۔
اس تحریک کا آغاز ہی عیسیٰ ع کےحواریوں کے قتل سے ھوا۔
انکےہاتھوں قتل ھونےوالا پہلاشخص پطرس تھا جسےنیرون نےاپنی بیوی بوبایا کےاکسانے پر قتل کیا۔ اپنے "مذموم مقاصد" کےہدف کیلئےدوسری دنیاؤں جیسےارواح عالم، جنات
#British #History
اپریل 1889_____لندن، انگلستان
ہالی وڈ کے Financially سب سےکامیاب کامیڈین اور سٹار چارلی سپینسر چیپلن کا حیران کر دینے والا سفر
"لندن میوزک ہال آف انٹرٹینرز شو" میں اپنی والدہ کیساتھ 5 سالہ چیپلن کی شرکت نے اسے اداکاری کا موقع دیا جہاں ایک اداکار کی آواز خراب ھو
جانے کے باعث چیپلن کو ایکٹ ختم کرنے کیلئے شفٹ کیا گیا۔
چیپلن کے والدین برین ہیمبرج کے باعث اس وقت ہی انتقال کر گئے تھے جب وہ چھوٹا بچہ تھا۔ چیپلن اوراسکا چھوڑا بھائی اپنی ٹوپی میں صرف چند Pannies کیلئے ایک عرصے تک لندن کی گلیوں میں گھومتے رھے، ڈانس کرتے رھے۔
جلد ہی اس کی یہی گیند
باز ٹوپی، باہر نکلے ھوئے پاؤں، مونچھیں اور واکنگ کین اس کا ٹریڈ مارک اور اس کے بعد اس کی میراث بن گئی۔
918 میں چیپلن نے 1 ملین ڈالر کے عوض 8 فلموں میں اداکارہ کا معاہدہ کیا۔ بےشک چیپلن امریکہ میں 42 سال رھا مگر وہ ایک امریکن شہری کبھی نہ بن سکا۔
1918 میں ہی چیپلن نے میری پکفورڈ،
#Temple #History
رتیشور مندر، ورنسائی (اتر پردیش، بھارت)
Rateshwar Temple, Varansai__1825ء
یہ وینس (اٹلی) ھے نہ پیسا۔
پیسا(اٹلی) کا ٹیڑھا مینار (Leaning Tower) تو سب نے یقیناً سنا ھو گا مگر رتیشور کے جھکے ھوئے مندر کے بارے میں ہرگز نہیں واقف ھوں گےجو پیسا سے زیادہ ٹیڑھا اور پانی
پر کھڑا ھے۔
پیسا 4 ڈگری سے جھکا ھوا ھے جبکہ 74 فٹ بلند رتیشور مندر 9 ڈگری سے جھکا ھوا ھے۔
مندر ناگرا سٹائل پر بل کھاتا ھوا طرزِ تعمیر ھے۔
مندرکےٹیڑھےپن سے ایک دلچسپ کہانی منسوب ھے۔ خیال کیا جاتا ھے کہ مندر کو راجہ مان کےایک ملازم نے اسکی مرحوم والدہ رتنبائی کی یادمیں تعمیرکیاتھا۔
مندرمکمل کرنےپر اس نےسب کو بتایا کہ اس مندر کی تعمیر سے اس نے اپنی ماں کا قرض ادا کیا ھے۔ چونکہ ماں کا قرض (Matri-rin) کبھی واپس نہیں کیاجاسکا اور اس لیے مندر پر آفت نازل ھو گئی۔ اسلیے بھی مندر متری-رن مہادیو (Mahadev Debt) کہلاتا ھے۔
یہ بات طےھے کہ مندر لعنت یافتہ ھے۔اسمیں تاحال
تاریخ آکسفورڈ (Oxford History)__800ء
شہر یا جامعہ؟
شہر بھی جامعہ بھی بلکہ خانقاہ بھی
آکسفورڈ نام ھے ایک خانقاہ سےورلڈ نمبرون جامعہ بننےکےسفرکا
آکسفورڈ یونیورسٹی مذہبی اورسیاسی سرگرمیوں کا اکھاڑہ تھی۔ برطانیہ کےشہر لندن سے56 میل کی دوری پرواقع آکسفورڈ برطانوی شہر #British #History
اور اس میں واقع یونیورسٹی جسے شہر کی مناسبت سے ہی آکسفورڈ نام دیا گیا۔
آٹھویں صدی میں ایک خانقاہ سے منسلک سینٹ وائیڈ کا کلیسا آکسفورڈ میں بنایا گیا۔مٹی کے برتن، بُنائی اور ٹیننگ ابتدائی آکسفورڈ کے اصل کاروبار تھے تاھم علماء کے علاؤہ زمیندار، پتھر بنانے والے، کاغذ بنانے والے، کتاب
ساز، کاتب، پرنٹرز، درزی اور موچی بنانے والے بھی یہاں آنا شروع ھوئے۔
جامعہ کا باقاعدہ قیام 1096ء میں عمل میں لایا گیا۔ 12رہویں صدی میں علماء اور عوام کی لڑائی، خونریزی سے عدالت کو قانونی پیچیدگیوں کاسامنا کرنا پڑا اور یہی جامعہ کے عروج کا دور تھا۔
1530میں مذہبی بغاوت اور خانہ جنگی
زھری قبیلہ (Zehri Tribe)
زہری کا نام اپنی جائے سکونت کی وجہ سے زہری بنا۔ خضدار ان کا مرکز تھا۔
یومِ شہدائے بلوچستان اسی قبیلے کے بھاری اور عزت دار نام سے منسوب ھے جہاں نواب نور ورخان زرکزئی نےاپنے خانوادے کے ساتھ بلوچ قومی حقوق کیلئے ایسی قربانیاں دیں کہ اکثر #Baloch #TribalChief
سکھر جیل میں پھانسی پر لٹکانے گئے۔
اور پھر بلوچوں کے ہیڈکوارٹر قلات کے شاہی قبرستان میں انہی شہداء کے مزار بنے۔ سندھ میں بھی زہری رھتے ہیں۔
ریاست قلات میں سر سرداران جھلاواں انہی کےسرداروں کا لقب تھا جو عہد خانی میں جھلاواں کے تمام سیاہ و سفید کا مالک تھا۔
سرداری اور شہرت و توقیر
آہستہ آہستہ قبیلہ موسیانڑیں سے قبیلہ زرکزئی کو منتقل ھوئی۔ اب زرکزئی زیدی قبیلے کو سردار مہیا کرتا ھے۔
یہ بہت وسیع پھیلا ھوا قبیلہ ھے۔ اسکے ذیلی فرقے نیچاری، پنداری، ساسولی، جتک، ڈایہ، رئیس، سید زئی، خداراںڑیں، باجوئی، تراہسانی، سناڑی، لوٹھانڑیں ہیں۔