#Fort #Maharashtra
مورود-جنجیرہ قلعہ (Murud Janjira Fort)
ضلع رائے گڑ، مہاراشٹر (بھارت)__1100ء
مورود-جنجیرہ سمندری قلعہ ہندوستان کے منفرد اور خوبصورت قلعوں میں سے ایک جیسے مہاراج چھترپتی شیو (Chatturpati Shiva) نے اپنے اس فلسفے پر کھڑا کیا کہ "سمندروں پر حکمرانی کرنے والا ہی اصل
طاقتور ھے".
قلعہ پدم-درگ سمندر سے نکلنے والی کمسا چٹان پر بنایا گیا۔ مہاراج چھتر پتی شیواجی کی موت کے بعد یہ قلعہ سدیوں کے ہاتھ چلا گیااور سیاست کاگڑھ بن گیا۔
ھندو سوراجیہ کےبانی، چھترپتی شیواجی مہاراج نےسمندر کو ایک جغرافیائی وجود کے طور پر استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
قلعہ
سدیوں (Siddis, Karnataka largest ethnic group) کے طاقتور اور مضبوط قلعے کی کہانیاں سناتا ھے جسے مراٹھوں، پرتگالیوں یا انگریزوں کے ذریعے فتح نہیں کیا جا سکتا تھا۔
قلعے کی 40 فٹ اونچی 22 دیواریں سیاہ گرینائٹ سے تعمیرکی گئی ہیں۔ لیکن یہ بات بھی سچ ھے کہ قلعہ میں آرکیٹیکچرل آرائش کا
فقدان ھے۔ قلعے کی شکل ایک کھلے Lotus سے مشابہ ھے جسے مقامی زبان میں پدما بھی کہا جاتا ھے۔ قلعے کے اندر لوٹس کے ان گنت نقش اور مجسمےبھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
قلعہ کےاندرضکی اہم عمارتوں میں شاہی محل، زیر زمین گزرگاہ کےعلاؤہ متعدد عمارتیں جیسےمساجد، بزرگوں کےگھر، اصطبل، غلہ جات شامل ہیں
اوریہ سب عمارتیں آپس میں جڑی ھوئی ہیں۔
تحفظ اور مرمت کے کاموں نےقلعےکی وراثتی قدر کو بحال کر رکھا ھےجوآج بھی اسےقابلِ دیداور قابلِ ستائش بنا رہاھے۔
گیارہویں صدی کےاس شاہکارکودیکھ کرکوئی کہ سکتاھےکہ ھندوستانی انجینیئرز بحری تعمیرسےنابلدتھے؟ @threadreaderapp Unroll۔ #India #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#Church #Egyptology
غار کا چرچ (قاہرہ، مصر)
Cave Church (Cairo, #Egypt)__10th CE
کیامصر صرف اہراموں اور حنوط شدہ لاشوں (Mummies) کی سرزمیں ھے؟
ہرگز نہیں۔
مصر ایک بار پھر تاریخ کے جنونیوں کوحیران کرنے والا ھے۔
وہ ایسےکہ جنوب مشرقی قاہرہ میں مقتم پہاڑ (Mokattam Mountain) کے قلب میں
واقع ایک غار کے اندر دسویں صدی عیسوی کے فاطمید عہد (Fatimid Era) میں بنا یہ چرچ مصر کا ہی نہیں بلکہ مڈل ایسٹ میں واقع سب ے بڑا ھے۔
غار کے اندر بنے ھونے کیوجہ سے ہی اسے "Cave Church" کہا جاتا ھے۔ اس St. Simon Monastery کا اصل اور قدیم نام "The Tanner" ھے۔
اس حیران کن اور شاندار
خانقاہ میں 20,000 عبادت گزار کے بیٹھنے کی گنجائش ھے.
چرچ ایک شاہکار ھے جس کی دیواروں اور پہاڑی چٹانوں پر نقش شدہ دیواروں اور کہانیوں کے ساتھ ساتھ کنواری مریم (Lady Mary) اور مریم میگدالین (Mary Magdalene) کا مجسمہ بنایا گیا ھے۔
اگرچہ یہ چرچ ٹورسٹ سائیٹ نہیں ھے مگر
#Egyptology #History
مصر___تاریخ سےچند اوراق
زمانہ قدیم سے توحیدتک کاسفر
مصر__10,000 سال قبل مسیح کا اور حیران کر ددینے والے سلسلوں کا نام
مصر__بمقام غزہ (Gaza) تین عظیم مقابر یعنی اہرام کی سرزمین جو لق و دق صحرا میں بھاری ترین پتھروں سے نجانے کونسی ٹیکنالوجی استعمال کر کے
بنائے گئے!
مصر__اہرام مصر کی دیواروں پر تحریر کردہ پیش گوئیاں (آج تک) تقریباً سو فیصد درست ثابت ھوئیں۔
مصر__حنوط شدہ لاشوں کے آرٹ، عقیدے اور کاروبارکی سرزمین
مصر__اولین کاغذ پیپرس (Papyrus) کی سرزمین
مصر__کےباشندوں نے 4241 قبل مسیح دنیا کا پہلا کیلنڈربنایا۔
مصر__ٹوٹم (مادی اشیاء)
کی سرزمین یعنی 5000 سال قبل مسیح کے مصر میں جانوروں کی پرستش ھوتی تھی اور ہر قبیلے کا ٹوٹم الگ ھوتا تھا کسی کا سانپ، کسی کا بیل، کسی کا بچھو، کسی کا ہرن، کسی کا مور وغیرہ۔
مصر__386650 مربع میل رقبہ گویا موجودہ ٹیکساس (Texas)، آرکنساس (Arcansas) اور اوکلاہوما (Oklahoma) تینوں کے
#Iran #History
گرم سر کی نمک کی کان (سیمنان، ایران)
(Salt Mine, Semnan)
گرم سر ایرانی صوبہ سمنان کے شہروں میں سے ایک ھے اور اسی نسبت سے کان کا نام ھے جیسے پاکستان میں واقع کھیوڑہ کی کان۔
اس شہر میں نمک کی 27 کانیں ہیں جن میں سے کُوہ دشتِ کہن سالٹ مائن (Kuhdasht-e-Kohn Salt Mine)
سیاحوں کی توجہ کا ایک متنوع مرکز بن چکی ھے۔
اس کان کی بیرونی شکل ایک پہاڑ کی شکل مانند ھے۔ اس کان کی خصوصیت کان سے نمک نکال کر ہاتھ سے بنا ھوا غار ھے۔
غار کے دروازے پر گہرے رنگ کے نمکین پتھر ہیں۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے ہیں پتھروں کے رنگ دھیمےھوتے جاتےہیں۔
نمک کی بہت سی بوندیں تیز
نوکیلے نیزے کی مانند غار کی چھت سے لٹک رہی ہیں۔
ایک متحرک (Moveable) رنگین راہداری نمک کی کان میں 1.5 کلومیٹر تک پھیلی ھوئی ھے۔
گرمسر میں کُوہ دشتِ کہن سالٹ مائن کے احاطے میں بارش سے سبزہ زار جھیل بن گئی ھے جو کہ دیکھنے والوں کو متوجہ کرتی ھے۔ اس غار میں 12 میٹر اونچائی والے نمک
#Portugal #Physics
دریائے بلیو ڈریگن (پرتگال)
Blue Dragon River (Portagal)
دلچسپ اور منفرد
جیساکہ شکل سےبھی عیاں ھے کہ یہ "ڈریگن کا راستہ" ھےلیکن اس دریا کا اصل نام "Odeliete River" ھےجبکہ بلیوڈریگن اس کا nickname ھے۔
کیاپرتگال میں واقع اس دریا کاجسم کسی ڈریگن کی مانندنہیں دکھتا؟
کیوں نہیں!
بالکل ایسا ہی ھے۔
یہ دریا دراصل پانی کا ذخیرہ (Reservoir) ھے جو ایک ڈیم کے ذریعہ تشکیل دیا گیا تھا جسے 1998 میں دریائے اوڈیلائٹ پر تعمیر کیاگیا تھا۔ Algarve میں Castro Marim کی میونسپلٹی میں واقع Odeleite Dam جو دریائے Odeleite پر بنایا گیا۔
یہ دریا Serra do Caldeirão
پہاڑوں کے اوپری علاقوں میں اٹھتا ھے اور Rio Guadiana میں بہتا ھے۔
حوض کو نیلے ڈریگن کی شکل دی گئی ھے جو چینی ثقافت میں طاقت، طاقت اور خوش قسمتی کی علامت ھے۔
اس کے ساتھ ہی ڈریگن ایک ایسا نشان ھے جو شہنشاہوں نے پوری تاریخ میں استعمال کیاتھا۔ اسی حقیقت نے بہت سے سیاحوں کی توجہ مبذول
#Punjab #History
کون کہتاھے کہ افغانستان و ایران پاکستان سے قدیم ہیں؟
"خطہ پاکستان" اسوقت بھی موجود تھا جب یہ ممالک نہیں تھے۔ مہرگڑھ (Stone Age, 7000BC) اور وادی سندھ کی تہذیب (Bronze Age, 4000BC) موجودہ پاکستان اس کا ثبوت ہیں۔
سپت سندھو سے موجودہ پنجاب تک یہ خطہ، جو ھندوستان کا
مرکز رہا ھے، از خود ایک تاریخ ھے۔
ہندو مت اور تاریخ کی قدیم کتب رگ وید، مہابھارت وغیرہ میں "سپت سندھو" (سات
دریاؤں کی سرزمین) سے مرقوم یہ خطہ شروع دن سے غالب کلیدی حیثیت رکھتا ھے۔
ریاست کی تمام خارجہ اور داخلہ پالیسی پر گہری چھاپ پنجاب نے لگائی ھے۔
خواہ مذاہب کی چھیڑچھاڑ ھو جیسے
تلونڈی (موجودہ ننکانہ) اور قادیان یا تہواروں کا آغازجیسے ملتان
خواہ 71ء سےپہلے کا پاکستان ھو یا بعد کا
خواہ بر بار کا مارشل لاء ھو یا سویلین حکومتوں کی لولی لنگڑی محدود جمہوریت
خواہ آئین سازی میں تاخیرھو یا آئین کی باربار معطلی
خواہ "نفاذ اسلام" کےنام پردوسرے صوبوں میں فوج کشی کی
#Iran #History
یخچل___قدیم ریفریجریٹر
Yakhchal__ #Ancient Refrigerator
400 سال قبل مسیح___فارس (ایران)
یخچل فارسی کا لفظ ھے یعنی برف محفوظ کرنے کے گڑھے یعنی "Ice Storage".
ایرانی شکل کے ان یخچل کو 400 ق م فارسی انجینئروں نےموسم گرما میں صحرا میں برف کو ذخیرہ کرنےکی تکنیک کو ایجاد
کیا۔
یہ قدیم ریفریجریٹرز بنیادی طور پر ایران کے گرم، خشک ریگستانی آب و ہوا میں گرمیوں میں برف کو ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیاء کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔
لیکن صحرا میں برف کہاں سے؟
برف کو سردیوں کے دوران قریبی پہاڑوں سے بڑی مقدار میں لایا جاتا تھا،
اور اسے یخچل میں محفوظ کیا جاتا تھا۔
اوپری، ڈھانچہ مٹی کے اینٹوں کے ایک بڑے گنبد پر مشتمل تھا جو 60 فٹ لمبا تھا۔یخچل کی دیواریں مٹی کی اینٹوں کی ھوتی تھیں جو کہ دومیٹر تک موٹی ھوتی تھیں۔ یہ ایک خاص مارٹر سےبنی ہوتی تھیں جسے sarouj کہتے ہیں۔
یہ sarouj ریت، مٹی، انڈےکی سفیدی، چونے،