#ਪੰਜਾਬ #sikhism #Pakistan
ਸਤ੍ ਸ੍ਰੀ ਅਕਾਲ
کرتار پور (ڈسٹرکٹ نارووال)
Kartarpur (Near Ravi River)___1504
بھارت سرحد سے3 کلومیٹر کےفاصلے پر واقع سکھ مت کے بانی گرو نانک کے بڑھاپے کی آرام گاہ جہاں انہوں نےاپنی زندگی کے 18 سال کھیتی باڑی کرتے اور اللہ کی عبادت میں گزارے۔
کرتارکامطلب
خالص اور پور کا مطلب بستی، یعنی بلحاظ پنجابی معنوی کرتارپور "خالص بستی".
یہی وہ مقام مقدس ھے جہاں گرو نانک کی سمادھی یعنی چادر اور پھول کی بھی دفن گاہ ھے۔تاریخ کچھ یوں ھے کہ گرو نانک نے جو اصل گھر قائم کیا تھا وہ دریائے راوی کے سیلاب میں بہہ گیا تھا۔
موجودہ گوردوارہ مہاراجہ
رنجیت سنگھ نے قائم کیا۔
گوردوارہ پنجاب (پاکستان) میں دریائے راوی کے مغربی کنارے پر کوٹھے پنڈ (گاؤں) کے نام سے ایک چھوٹے سے گاؤں کے ساتھ واقع ھے۔ اس علاقے کے گورنر دنیا چند (کلانور کا گورنر) نے گرو نانک سے پکھوکے میں ملاقات کی۔ کچھ مورخین نے کروڑی مال کا نام دنیا چند رکھا ھے
جو جواہر مل کاپوتا تھا۔ لاھورمیں ایک گلی ھے جس کانام جواہرمل ھے۔
دنیاچند نےگرو صاحب کو 100سیکڑ زمین عطیہ کی۔ زمین کو قبول کرنے پراس نےوہاں آبادھونےکا فیصلہ کیااورایک چھوٹی سی عمارت تعمیر کی گئی۔
دنیاچند درحقیقت گرونانک کی شہرت سےحسد کرتاتھا لیکن بالآخر اس نےمنہ کی کھائی اورنابینا
ھوکرگرونانک کےقدموں میں آگرا۔
تاریخی کتابوں میں ایک اورحوالہ ملتاھے کہ کرونے 13مگھ 1572بکرمی(1515 عیسوی)کوکرتارپورکی بنیادباضابطہ طورپررکھی۔
دنیاچند کےعلاوہ گروکاسکھ ڈوڈابھی مددگارتھا۔
گرونانک نےایک کسان کالباس پہنااوراپنی نئی بستی کےآس پاس زمین کاشت کرناشروع کردی۔ #Sikh #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#Architecture #Bahawalpur #Punjab
قلعہ پھولڑہ_____تاریخ سے چند اوراق
کب اور کس نے تعمیر کیا؟
اس بارے میں کچھ علم نہیں لیکن روایات ان گنت ہیں۔
قلعہ پھولڑہ__ جس کا موجودہ نام قلعہ فورٹ عباس ھے ھندوستانی قلعوں کی تاریخ کا ایک اور بےمثال باب ھے۔
قلعہ پھولڑہ__کےبارے میں کہا جاتا ھے کہ
اسے بیکانیر ریاست (Bikaner State) کے بانی بیکانیر سے پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔
قلعہ پھولڑہ__کا نام ایسے مشہور ھوا کہ مہاراجہ بیکانیر کی اولاد میں دو بیٹے تھے: پھول را اور ولارا۔ اور یہی دونوں بگڑ رہی پھولڑہ اور ولہر بن گئے۔
قلعہ پھولڑہ__کےبارے میں یہ بھی کہاجاتا کہ اسے پھول سنگھ نے
تعمیر کروایا تھا کیونکہ قلعے کے کھنڈرات سے ملنے والے سکوں پر ہندی میں پھول سنگھ کی تحریر ملی ھے۔
قلعہ پھولڑہ__ کا موجودہ نام، نواب آف بہاولپور اکبر خان ربانی نے 1767 میں جب اس قلعے کو ازسر نو تعمیرکیا تو اپنے بیٹے عباس کے نام پر "فورٹ عباس" رکھ دیاتھا۔
قلعہ فورٹ عباس__کی عمارت کی
#Egyptology #Archaeology
دیوہیکل تابوت کی دریافت(ڈسٹرکٹ سدی گابر، اسکندریہ)
Massive Coffin Block Discovery (District Sidi Gaber,Alexandria)
مصرشایدنام ہی حیران کردینےوالےسلسلوں کاھے.
اسکندریہ(مصر)میں دریافت ھونےوالاپراسرارسیاہ گرینائٹ سرکوفگس(Mysterious Black Sarcophagus)
2018میں
میں اسکندریہ کے ضلع سیدی گابر میں ایک نئی عمارت کی تعمیر کیلئےدوران کھدائی بہت بڑے سائز کے تابوت جن کی پیمائش 72.8 انچ 104.3 انچ 65 ھے، دریافت ھوئے ہیں۔
یہ حیران کن طور پرپہلے تمام دریافت شدہ تابوتوں سے کئی گنا بڑے ہیں۔ یہ تابوت شہر میں اب تک کا سب سے بڑا تابوت ھے۔
اسے 2000 سالوں
سے نہیں کھولا گیا۔ تدفین کے اس بڑے تابوت کو مارٹر سے بند کیاگیا تھا۔ یہ تابوت زمین سے 16 فٹ نیچے پایا گیا ھے جو کہ خیال کیا جاتا ھے کہ بطلیموس دور (305 قبل مسیح تا 30 قبل مسیح /Ptolmic Era) سےمتعلق ھے۔
یہ بھی خیال کیاجاتا ھےکہ یہ مقبرےاسکندر اعظم کے332 قبل مسیح میں اس علاقے کوفتح
#HistoryBuff #Peshawar #Archaeology
پشاور__زیرزمین دو منزلہ گھر کی دریافت
زیرزمین تعمیر (Step Well Art) کابہترین شاہکار
کبھی برصغیرکی دوسری صدی عیسوی کے سب سےبڑےبودھی اسٹوپ (Buddhist Stupas) کے کھنڈرات کوڈھانپے
کبھی گندھارا کی قدیم بدھ سلطنت کادارالحکومت
کبھی گور کھتری مندر
مہابت خان مسجد، وکٹوریہ میموریل ہال سمیٹے
کبھی پانچویں صدی کے چینی راہب اورسیاح فاہیان (Chinese Monk and Tourist Faxian) کی تحریروں کاعنوان
کبھی پراساورا اور پورسا پورہ (پورسا کا قصبہ، یا مسکن) کے نام سےپکاراجانے والاموجودہ شہرپشاور (پیش آور، "سرحدی شہر") جسےھندوستان کےمغل بادشاہ
جلال الدین اکبر(1556-1605) سے منسوب کیاجاتا رہا، کیا کسی خزانے سے کم ھے؟
حیرتوں کے یہ سلسلے آج بھی جاری ہیں۔
پشاور کے اندرون شہر سرکی گیٹ میں گھر کے ملبے تلے ایک اور دومنزلہ زیر زمین قدیم گھر دریافت ھوا ھے جس پر تحقیق ابھی جاری ھے۔
محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق دریافت ھونے
#ancient #Iraq #Archaeology #Mesopotamia
ار کے شاہی مقبرے (زیگورت، عراق)
Royal Tombs of Ur (Ziggurat, Iraq)
1800مقبروں کی قیمٹی سامان کےساتھ حیران کن دریافت
1922میں برطانوی ماہرآثارقدیمہ لیونارڈ وولی (C. Leonard Woolley) نے میسوپوٹیمیا (جدید عراق)کےقدیم شہر Ur کی کھدائی شروع کی۔
ایک سال تک اس نے اپنا ابتدائی سروے مکمل کر لیا اور تباہ شدہ زیگورات کے قریب ایک خندق کھودنے پر اس کے کارکنوں کی ٹیم کو سونے اور قیمتی پتھروں سے بنی قبروں اور زیورات کے شواہد ملے۔ انہوں نے اسے "سونے کی خندق" کہا گیا۔ آہستہ آہستہ تقریباً 1,800 قبروں کا پردہ فاش کیا۔
زیادہ تر قبریں
سادہ گڑھوں پر مشتمل تھیں جن کی لاش مٹی کے تابوت میں رکھی گئی تھی یا سرکنڈے کی چٹائی میں لپٹی ہوئی تھی۔ برتن، زیورات اورذاتی اشیاء جسم کو گھیرے ہوئے تھے۔ تاہم، سولہ قبریں غیر معمولی تھیں۔ یہ صرف سادہ گڑھےنہیں تھے بلکہ پتھرکےمقبرےتھےجن میں اکثرکئی کمرہ نما دکھائی دیتےتھے۔
قبروں میں
#Archaeology #India
رکھل داس بندیوپادھیائےبینرجی (بہرام پور، بھارت)
Rakhal Das Bannerji (R. D. Banerji)
1885-1930
ایک نامورہندوستانی ماہرآثارقدیمہ اور میوزیم کےماہر
یہ ہیں وہ ماہر آثار قدیمہ جنہوں نے موہنجوداڑو کے کھنڈرات دریافت کیےجبکہ سارا کریڈٹ مارشل لے گیا۔
درحقیقت موہنجو دڑو
کی دریافت پر پہلی رپورٹ، جو 1920 میں بینرجی نے پیش کی تھی، برطانوی آرکیالوجسٹ مارشل نے دبا دی تھی۔
اس کے بعد کی رپورٹیں اور آخری رپورٹیں 1922میں تھیں جن میں مارشل نے ترمیم کی اور اسے'موہنجو داڑو اورسندھ تہذیب' کی بنیاد کےطورپراستعمال کیا۔
بینرجی نے 1911میں کلکتہ یونیورسٹی سےتاریخ
میں M.A کی ڈگری حاصل کی۔
کلکتہ کے انڈین میوزیم میں 1910 میں آثار قدیمہ کے سیکشن کے معاون کے طور پر شمولیت اختیار کی۔
انہوں نے 1919 میں شائع ہونے والی بنگالی رسم الخط کی ابتدا کے لیے کلکتہ یونیورسٹی کا جوبلی ریسرچ پرائز جیتا تھا۔
وہ پہلا شخص تھا جس نے پروٹو-بنگلہ رسم الخط کامطالعہ
#Babylon #ancient #History
بابلی (موجودہ عراقی شہر) تہذیب کا ارتقاء
2300 قبل مسیح
مسیح (Jesus) سے بھی 4000 سال قبل میں میسوپوٹیمیا (موجودہ عراق) میں آباد سمیری قوم (Sumerians/Ancient Group of People) نے موجودہ مہذب دنیا کا اولین کلچر قائم کیا۔
سومیریوں نے اپنے شہر ار، اریک اور کش
میں میخی خط ایجادکیا، میناروں میں معبدبنائے، اور ایک متاثرکن اورقابل عقل و دانش شریعت متشکل کی۔ بےمثال ادب اوراساطیرتخلیق کی۔
کچھ عرصے بعدہی اس خطے پر سامی اور عکادیوں (Sàmi and Akkadian) نےحملہ کیااور انہوں نےسومیری زبان اور کلچر اپنالیا۔
2000سال قبل مسیح اسی تہذیب کو آموریوں نے
فتح کیا اور بابل کو اپنا دارالخلافہ بنایا۔
500 برس بعد اشوریوں نے اشور کے قریب سکونت کی۔
اسی بابلی روایات نے کنعانی اسطوریات اور مذہب کو بھی متشکل کیا جو قدیم اسرائیلیوں کی ارض موعود بن گیا۔
بابلیوں نے بھی اپنی ثقافتی کامیابیوں کو دیوتاؤں سے منسوب کیا لہذا بابل کو بھی