#ancient #architecture #Turkiye
نمروت پہاڑ/کوہ نمرود (Mount Nemrut)
1st BC
خوف کوایک طرف رکھ کرچٹانی طرزتعمیر کانادرنمونہ ماؤنٹ نمروت
کامگین بادشاہی (Commagene Kingdom/163 BC-72 AD)کا رازداں پہاڑ ترکیہ میں واقع طورس پہاڑ (Taurus Mountain) کی چوٹی پرواقع ماؤنٹ نمروت کےخوفناک مجسمے
پہلی صدی قبل مسیح میں بنائے گئے۔
دیوہیکل سر Commagene Kingdom کے تحت ہر روز ایک ناقابل یقین طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کا مظہر ھے۔ یہ مجسمے شاید ہی دنیا میں کہیں اور ملیں۔ اندازا وزن 6 ٹن اور ان کی اونچائی 10 میٹر ھے۔
لیکن یہ پراسرار مجسمے کہاں سے آئے؟ Commagene Kingdom کیا ھے؟
بادشاہ Antiochus I Theos کون تھا؟
اس نے یہ مجسمے کیوں بنائے؟
آخر اسی جگہ کیوں؟
دراصل یہ سلطنت ایک قدیم آرمینیائی سلطنت (Armenian Kingdom) جو بنیادی طور پر قدیم روم اور فارس (ایران کا قدیم نام) کےدرمیان ایک بفر ریاست کےطور پرکام کرتی تھی۔ درحقیقت کامگین کےبادشاہوں نے دارا اول فارس
سے نسب کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کا دارالحکومت سموستا کا عظیم الشان شہر تھا جس میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہا۔
ماؤنٹ نمروت کے نچلے حصے میں واقع وادی ممکنہ طور پر شہر ھے۔ سلطنت کے بادشاہ انتہائی طاقتور اور دولت مند تھے۔ مجسمے اور کوہ نمروت اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
یہ مجسمے Commmagene کے
Antiochus I Theos بادشاہ نےاپنےلیےایک مقبرے کےطور پر تعمیر کروائےتھے۔
مجسمےاپنے دوشیر، دو عقاب اورمختلف یونانی، آرمینیائی اورمیڈیس دیوتاؤں (Medes Demi-gods)کےہیں، جن میں زیوس ارمازد یا اوروماسڈیس (زرتشتی دیوتااحورا مزداسے وابستہ)، ہرکولیس-واہگن، ٹائچےبخت، اور اپولو۔ -مہر-متھراس۔
مجسمے خود بادشاہی فطرت کو ظاہر کرتے ہیں۔مجموعی طور پرسائٹ بہت وسیع ھے۔ کوہ نمرت کے قریب ترین بڑے شہر کو ادیامان کہاجاتاھے۔
غروب آفتاب اور طلوع آفتاب کےوقت یہ مجسمے گویا تاریخ کےعجوبے بلکہ ان سرزمینوں پر گزری ھوئی سلطنتوں کے عکاس ہیں۔ @threadreaderapp compile. #Archeology #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#Syria #architecture #Archaeology
فخر الدین المعانی محل (پالمیرا، شام)
Fakhr-al-Din al-Ma'ani Castle (Palmyra, Syria)__13th CE
فخرالدین المعانی محل جسے "Tadmur Castle" یا "Palmyra Castle" بھی کہاجاتا ھے،تیرھویں صدی کےآغازمیں شامی سول جنگ کےدوران صوبہ حمص (Homs) میں تعمیر کیاگیا۔
فخرالدین المعانی کیسل کو ڈروز کے شہزادے فخرالدین المعانی نے 13ویں صدی میں پالمیرا شہر تک پہنچنے کے لیے مملوکوں (Mamluks) نے ماؤنٹ لبنان گورنریٹ کو توسیع دینے کے بعد تعمیر کیا تھا۔
یہ قلعہ پالمیرا کے تاریخی مقام کو دیکھنے والی ایک اونچی پہاڑی پر تعمیر کیا گیا اور اس کا نام ڈروز کے
امیر (Druze Emir) فخرالدین دوم کے نام پر رکھا گیا تھا۔
قلعہ نخلستان کو نظر انداز کرتے ھوئے ایک پہاڑی چوٹی پر مضبوط پوزیشن میں بنایا گیا تھا۔ کبھی اس محل کے چاروں اطراف گہری کھائی ھوا کرتی تھی۔
نہ صرف یہ محل بلکہ پالمیرابھی دونوں #یونیسکو عالمی ورثے کاحصہ ھے۔
2013 میں، شام کی خانہ
#Peshawar #Archives #Architecture
سیٹھی محلہ (پشاور، پاکستان)
Sethi Mohallah (Peshawar, Pakistan)
پشاور کے قصہ خوانی بازار کی ہلچل میں واقع سیٹھی محلہ
ہمیں اس بات کی یاددلاتا ھےکہ کس
طرح اشرافیہ پشاوری لوگ اپنےگھربناتےتھے۔
سیٹھی خاندان کی تعمیر کردہ یہ نادرحویلیاں گندھارااور وسطی
ایشیا کے فن اور فن تعمیرکا امتزاج ہیں اور ان کا ڈیزائن بخارا (ازبکستان) کےفن تعمیرسے متاثرھے۔
سیٹھی پنجاب کاایک ہندو تاجرخاندان تھاجو 19ویں صدی کے اوائل میں جہلم سے پشاور منتقل ھوا۔
بنیادی طور پر وہ لکڑی کی تاجرتھےجسے وہ برطانوی حکمرانوں کےساتھ اچھےتعلقات کی بدولت رعایتی نرخوں پر
خریدتےتھے۔
سیٹھی بہت بڑی کوٹھیاں بنانےکیلیے مشہور تھے اور انکی تعمیراتی ذہانت بے مثال تھی۔
سیٹھی محلہ میں تقریباً ایک ہی طرز کی سات حویلیاں بنی ھوئی ہیں۔ایک ایسی گلی میں جو عام دیواروں والی شہر کی گلیوں سےکم مڑتی اور مڑتی ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی (Directorate of Archaeology)
کے ایک گروہ پر مشتمل تھی۔
3000 سال قبل کی ایک بہت بڑی تہذیب اور ایک شاندار جغرافیہ جس کی باقیات آج بھی اناطولیہ اور ایجیئن علاقوں میں موجود ہیں
یہ خطہ ماؤنٹ ترکمین کی طرف سےآنے والی آتش فشاں راکھ سےڈھکا ھوا تھا۔ وادی شہر Afyoneskişehir-Kütahya کے درمیان واقع ھے۔
فریجیئن__ایک قدیم
انڈو_یورپیئن لوگوں کا گروپ جو بعد میں حملہ آوروں اور اناطولیہ کے دوسرے حکمرانوں کی ثقافت میں شامل ھو گیا۔
ھو سکتا ھے کہ وہ غاروں میں سوتےھوں۔ یہ گروپ 3000 سال پہلے اسی جگہ پر رہتا تھا جنہوں نے پتھروں میں مکانات، قلعے اور یادگاریں تراشی تھیں۔ آتش فشاں ٹف چٹان (Tuff Rock) پرھوا اور
#Egyptology #Freemasonry
اوبلیسک (Obelsik)
فرعونیت کی تمام کڑیاں بالآخر مصر سے جا ملتی ہیں۔
شیطان کےپجاریوں (Illuminate) کا وہ مخصوص نشان جو پہلی بار 2300 سال قبل مسیح میں قدیم مصرمیں استعمال ھوناشروع ھوا۔
یک سنگی یہ کوئی عام مینار نہیں۔ یہ تقریبا تمام ممالک میں ہمیں جگہ جگہ نظر
آئے گا کیونکہ اس مذہب کے ماننے والے اب اپنا مکمل وجودرکھتے ہیں۔
پتھر سے بنا، مستطیل نماستون اوبلسک دراصل قدیم مصری مندروں کے داخلی راستوں پر دیوتاؤں کی تعظیم کیلئے کھڑا کیاجاتا تھا۔
مصری اوبلسک پتھر کےایک ٹکڑے سےتراشے جاتے تھے۔اسےاہرام کی چوٹی کی نسبت اس کےمربع یا مستطیل بنیاد پر
چوڑا ھونے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا جو اکثر سونے اور چاندی کےمرکب سے ڈھکا ھوتا تھا جسے الیکٹرم کہتے ہیں۔
اوبلیسک کے شافٹ کے چاروں اطراف ہیروگلیفس سے مزین ہیں جن میں خصوصیت سے مذہبی عقیدت شامل ھے جو عام طور پر سورج دیوتا اور حکمرانوں کی یادگار کیلئےمختص تھا۔ قدیم مصرکے شاہی خاندان
#ancient #History
سپرپاورز کا تصور محض دور جدید کی پیداوار نہیں۔ طاقت کا نشہ ازل سےانسان پر سوار رہا ھے اور خود کو دوسرے سے برتر ثابت کرنے کیلئے ہی انسان شوقیہ جنگ و جدل اور خونریزی میں ملوث رہا۔
زمانہ قدیم سے عصر حاضرتک سپر طاقتوں کی دوڑ کھینچاتانی اور اتارچڑھاءو کچھ یوں رہی ھے؛
اسریا (Assyria/موجودہ دور کےعراق، شام اور ترکیہ کے بیشتر علاقوں پر مشتمل)__آٹھویں تا ساتویں صدی قبل مسیح
بےبی لونیا (Babylonia/موجودہ عراق)__ساتویں تاچھٹی صدی قبل مسیح
پرشیا (موجودہ ایران)__چھٹی تا چوتھی صدی قبل مسیح
مقدونیہ (Macedonia/عہد اسکندر اعظم)__چوتھی تاتیسری صدی قبل مسیح
روم (Rome)__دوسری صدی قبل مسیح تاچوتھی عیسوی
امیہ (Umayyad)__ساتویں عیسوی تا آٹھویں عیسوی
منگول سلطنت (Mongol Empire)__تیرہویں عیسوی تاچودھویں عیسوی
سلطنت عثمانیہ (Ottoman Empire)_پندرھویں صدی تاسترھویں صدی
پرتگال__پندرھویں تا سولہویں عیسوی
سپین (ہسپانیہ)__سولہویں تاسترھویں عیسوی
#ancient #Archaeology #Palestine
جیریکو (Jericho)
9000سالہ قبل مسیح کی طویل ترین تاریخ
عربی میں اریحا کہلایاجانے والا شہر جیریکو دراصل فلسطینی شہرھے۔
دنیا بھر میں درجنوں ایسے شہر ہیں جن میں انسان ہزاروں سالوں سے آباد ہیں۔ تاہم جب سب سے قدیم مسلسل آبادشہر کی نشاندہی کرنےکی بات
آتی ھے تو اس کا کوئی سیدھا جواب نہیں ملتا۔
اگر کسی شہر کو گرا دیا جائے، بحال کیا جائے، تھوڑا سا منتقل کیا جائے، اوپر بنایا جائے، دوبارہ گرا دیا جائے، اور دوبارہ تعمیر کیا جائے تو کیا یہ وہی شہرھےیا کوئی نئی ہستی؟
لہذا بہت سی ایسی جگہیں ہیں جوممکنہ طور پر دنیاکےقدیم ترین شہر کاتاج
اپنے سر پر لیے ھوئے ہیں جن میں سے تقریباً سبھی مشرق وسطیٰ میں واقع ہیں۔
انہی میں سے ایک__جیریکو شہر جو پرانے وقتوں میں ایک بدنام زمانہ جنگ کے لیے جانا جاتا تھا۔ اسے اکثر قدیم ترین شہر ھونے کا سہرا پہنایا جاتا ھے جو اب بھی قائم ھے۔
آثار قدیمہ کے شواہد سے پتہ چلتا ھے کہ یہ علاقہ