عباس علی کا ٹال
بوا نے منے سے کہا کہ کبھی گڑ گاؤں جانا ہو تو اپنا تعارف نہ کروانا کسی کو جانے بغیر کیونکہ سب لوگ میر صاحب کے خیر مند نہیں تھے۔ میر صاحب سخت گیر انسان تھے اور اپنے علاقے میں صاحب حیثیت بھی۔ خود پسند اتنے کہ بیوی بچوں کو تو محلے والوں کے ساتھ قافلے میں بھجوا دیا(1)
اور خود ہوائی جہاز سے پاکستان تشریف لاۓ۔ اکڑ اتنی کہ بیس روپے رشوت نہ دی اور اپنی جائیداد سے بہت کم کلیم پہ ساری زندگی ایک چند کمروں کے مکان میں گذار دی۔ باقی ماندہ زندگی اپنی پیچھے چھوڑی پانچ بیل گاڑیوں کے ملال اور اپنے ساتھ زیور کی صورت میں لاۓ ہوۓ مال پہ گذار دی۔ (2)
جناح کے بناۓ ہوۓ پاکستان میں بیس روپے کلیم کی رشوت نہ دینے پہ جو حال ہوا اس پر ساری زندگی جناح کے گناہ کم کرواتےگذری۔ بیوی تیسری تھی جن سے تین بیٹے اور پہلی سے ایک بیٹاسو کل چاروں بچوں کے ساتھ پاکستان میں آ سماۓ۔ بیٹی بھی تھی جو پاکستان بننے سے پہلے اللہ کوپیاری ہو گئ(3)