اپنے بیوی بچوں کے آمدن سے زائد اثاثوں کا جواب نہ دے سکنے والے #قاضی_فائز_عیسیٰ کو #قائد_اعظم_محمد_علی_جناحؒ کے ساتھ اپنے باپ کی چند تصویروں سے خود ساختہ کہانیاں منصوب کر کے سوال و جواب اور جزا و سزا سے مبرا ہونے کی کوشش کرتے دیکھا تو مجھے قائد اعظم کی اصول پسندی کے
وہ واقعات یاد آ گئے جن سے واقف کوئی بھی شخص آنکھیں بند کر کے کہہ سکتا ہے کہ اگر آج قائد اعظم موجود ہوتے تو وہ قاضی فائز عیسیٰ یا اس جیسے کسی بھی شخص کو (خواہ وہ ان کا اپنا سگا بھائی ہی کیوں نہ ہوتا) اپنے ہاتھوں سے نشان عبرت بنا دیتے
اس تھریڈ میں تاریخ کے اوراق سے چنے ہوئے
2/17
کچھ ایسے ہی واقعات پیش کر رہا ہوں جنہیں پڑھ کے آج کی نئی نسل بھی #بابائےقوم اور ان کی #اصول_پسندی کو آسانی سے سمجھ سکے گی
1947 میں پاکستان بننے کے چند ہفتے بعد کا ہی ایک واقعہ ہے کہ قائد اعظم کے بھائی #احمدعلی گورنر جنرل ہاؤس میں قائد اعظم سے ملنے کے لیے آئے تو انہوں نے
3/17
بڑے فخر سے اپنے ملاقاتی کارڈ پر اپنے نام کے ساتھ "قائد اعظم گورنر جنرل کا بھائی" کے الفاظ لکھ کر کارڈ قائد اعظم کے ADC گل حسن کو دیا اور کہا کہ میں قائد اعظم کا بھائی ہوں، جس پر گل حسن وہ کارڈ لے کر فوراً قائد اعظم کی خدمت میں پہنچے، انہیں توقع تھی کہ قائد اعظم دیکھ کر بہت
4/17
خوش ہوں گے
لیکن قائد اعظم نے ان سے پوچھا کہ یہ ملاقاتی کون ہے؟ تو گل حسن نے جواب دیا کہ "سر آپ کے بھائی ہیں"، قائد اعظم نے پوچھا کہ کیا انہوں نے وقت لیا تھا؟ جس پر گل حسن نے جواب دیا کہ سر انہوں نے وقت تو نہیں لیا تھا، اس پر قائد اعظم نے سرخ پنسل سے ’’قائد اعظم گورنر جنرل
5/17
کا بھائی‘‘ کے الفاظ کاٹنے کے بعد گل حسن سے کہا کہ ان سے کہو کہ کارڈ پر صرف اپنا نام لکھیں
گل حسن نے وہ کارڈ لے جا کر قائداعظم کے بھائی کو دیا اور کہا کہ یہ الفاظ قائداعظم نے خود کاٹے ہیں اور وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ یہاں صرف اپنا نام لکھیں تبھی ممکن ہے کہ قائداعظم سے آپ کی
پاکستان بننے کے بعد کا ہی ایک اور واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ قائداعظم کو سالگرہ کے موقع پر بے شمار خطوط موصول ہوئے، ان میں سے ایک خط پنجاب کے
7/17
ایک پرانے مسلم لیگی خان بہادر کا بھی تھا، سیکرٹری نے یہ خط آپ کو پیش کیا اور کہا کہ جناب یہ خط پنجاب سے خان بہادر نے بھیجا ہے، لکھا ہے کہ آپ میرے مرشد ہیں اور مسلم لیگ میرا مذہب ہے، میں مسلم لیگ کے لیے ہر قربانی دینے لیے تیار ہوں، انہوں نے سالگرہ کا تحفہ بھی بھیجا ہے، اتفاق
8/17
سے اس خط پر ٹکٹ نہیں لگے تھے۔ قائداعظم نے خط کے مندرجات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ جواب میں لکھو کہ آپ کے خط پر ٹکٹ نہیں ہے اور بغیرٹکٹ خط وصول نہیں کیے جاتے، سیکرٹری نے غلطی سے آپ کا خط لے لیا
اگر ہر روز بے شمار بیرنگ خطوط وصول کیے گئے تو مسلم لیگ کے پیسے کا ضیاع ہو گا
قائداعظم محمد علی جناح کی سب سے بڑی خوبی جس نے انہیں کامیاب کیا وہ وقت کی پابندی تھی۔ اس بارے میں قائداعظم کے کئی واقعات بہت مشہور ہیں۔ سب سے دلچسپ اور
10/17
انوکھا واقعہ اس وقت پیش آیا جب پاکستان بننے کے بعد سٹیٹ بنک آف پاکستان کا افتتاح کیا گیا۔ قائد اعظم اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ وہ ٹھیک وقت پر تشریف لائے لیکن کئی وزرا اور سرکاری افسران اس تقریب میں نہیں پہنچے تھے، جن میں وزیر اعظم لیاقت علی خان بھی شامل تھے۔ اگلی قطار
11/17
کی جو کرسیاں افسران اور وزراء کرام کے لیے مخصوص تھیں خالی پڑی تھیں۔ یہ منظر دیکھ کر قائد اعظم غصے میں آگئے اور حکم کیا کہ پنڈال سے تمام خالی کرسیاں اٹھا دی جائیں تا کہ جو حضرات بعد میں آئیں، انہیں کھڑا رہنا پڑے۔ اس طرح انہیں احساس ہو گا کہ پابندی وقت کتنی ضروری ہے
12/17
حکم کی تعمیل ہوئی، پروگرام شروع ہونے کے تھوڑی دیر بعد ہی جناب وزیر اعظم لیاقت علی خان تشریف لائے تو ان کے ساتھ چند وزرا بھی تھے مگر ان میں سے کسی کے بھی بیٹھنے کیلیےکوئی کرسی نہیں تھی اور پنڈال میں موجود کسی شخص نے بھی جرأت نہیں کی کہ ان کے لیے کرسی لائے یا انہیں اپنی نشست
13/17
پر بٹھائے
تقریب کے دوران لیاقت علی خان اور ان کے ساتھ آنے والے وزرا کھڑے رہے۔ ان کا مارے شرمندگی برا حال تھا۔ اس واقعہ کے بعد کسی اعلیٰ افسر کو جرأت نہ ہوئی کی تقریب میں دیر سے آئے
23 مارچ 1941ء کی بات ہے کہ قائد اعظم کو لاہور ریلوے اسٹیشن کے سامنے والی مسجد میں نماز عصر ادا کرنا تھی۔ جب وہ تشریف لائے تو مرزا عبدالمجید تقریر کر رہے تھے، قائد اعظم کو داخل ہوتے دیکھ کر لوگوں نے اگلی صف تک کیلیے راستہ بنانا
15/17
شروع کر دیا۔ اتنے میں ایک لیگی کارکن نے کہا :’’سر ادھر سے آگے بڑھیے‘‘ تو قائد اعظم نے جواب دیا: ’’میں آخر میں آیا ہوں اس لیے یہاں آخر میں ہی بیٹھوں گا۔‘‘
قائد اعظم چاہتے تو آگے بڑھ سکتے تھے لیکن انہوں نے آخر میں بیٹھنے کو ترجیح دی
16/17
جو #قاضی_فائز_عیسیٰ اِس #محمد_علی_جناحؒ کے ساتھ اپنے باپ کی چند تصویریں دکھا کے سوال و جواب اور جزا و سزا سے بچنا چاہتا ہے ہم اس قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ #سپریم_کورٹ_آف_پاکستان کو مزید داغدار کرنے کا سلسلہ بند کرے اور فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو 😠⚖️
17/17
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
30سے50 سالہ تجربہ کار اپوزیشن، عمران خان کو تبدیل کرنےکی بات تو کرتی ہےلیکن عمران خان کی اُس لُولی لنگڑی حکومت کو گرا کےاپنی حکومت بنانےکی کبھی کوئی بات نہیں کرتی جو #آزاد#MQM#PMLQ#GDA اور #BAP کے (24 اتحادی) ملانے کے باوجود صرف 6 سیٹوں کی برتری پر ہی ٹکی ہوئی ہے
(مجھے یاد نہیں کہ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں اتنی کمزور اور نازک حکومت کسی اور کی بھی کبھی کوئی گزری ہے کہ نہیں؟ جتنی کمزور اور نازک حکومت عمران خان کی دیکھنے میں آئی ہے)
حق تو یہ ہے کہ 24 اتحادیوں میں 2018 سے پہلے تک کے ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وہ
2/25
20 #الیکٹ_ایبلز بھی شامل کیے جائیں جن کے بارے میں مجھ سمیت کوئی نہیں جانتا کہ وہ #تحریک_انصاف میں شامل ہونے کیلیے خود سے آئے تھے یا نون لیگ اور پیپلزپارٹی سے نکال کے اچانک #PTI میں شامل کر دی جانے والی وہ ہستیاں #سسلیئن_مافیا اور #بھٹو_مافیا کی ہی کسی شاطرانہ چال کی تکمیل
3/25
This order is globally the most used #JudicialPrecedent till today, to disqualify such judges and to set aside their orders who acted being judges in their own cause.
موصوف نے بتایا کہ جج صاحبان نے اپنے مقصد کیلیےفیصلہ سنایا
2/38
اعتزاز احسن صاحب
دل تو نہیں مانتا لیکن مان لیتا ہوں کہ آپ نے اپنے اس بیان میں ناجائز اثاثے رکھنے والے جج صاحبان کو کوئی مشورہ نہیں دیا تھا بلکہ قوم کو صرف خبر ہی دی تھی
دل یہ بھی نہیں مانتا لیکن یہ بھی مان لیتا ہوں کہ آپ کو قاضی فائز عیسیٰ کے کیس اور اسے سننے والے جج حضرات
3/38
جو سمجھ رہے ہیں کہ #قاضی_فائز_عیسیٰ جیسے مرض کا جو فیصلہ ہوناتھا وہ ہو چکا اور اب کچھ نہیں ہوسکتا وہ ہرگز مایوس نہ ہوں، یہ کوئی موت نہیں کہ اسکا علاج ہی نہ ہو
مجھے کچھ ایسی جڑی بوٹیاں ملی ہیں جن میں اس مرض کا علاج صاف نظر آتا ہے، اللہ نے چاہا تو شام تک دوائی لے کر ہی آؤں گا 🙏😅
لیں جناب دوائی حاضر ہے
1852 کا وہ عدالتی فیصلہ جو آج تک ساری دنیا میں #عدالتی_نظیر بن کے ایسے بے شمار جج حضرات کو ان کے عہدوں سے برطرف کروانے سمیت ان کے فیصلے ختم کروانے کا باعث بن چکا ہے جو دوسروں کے کیس بھی اپنے مقصد کیلیے سننے میں ملوث پائے گئے
فیصلہ کرنے والے جن جج صاحبان نے قاضی فائز عیسیٰ کے ناجائز اثاثوں پر کوئی جواب طلبی کیے بغیر اور اثاثے بنانے کی کوئی منی ٹریل لیے بغیر یہ فیصلہ سنایا کہ قاضی فائز عیسیٰ کا کیس #SJC میں نہیں بھیجا جا سکتا اور کوئی دوسرا ادارہ بھی کاروائی نہیں کر سکتا ان کے اپنے ناجائز اثاثوں کے 👇
کیسے کا جواب یہ ہے کہ جو جو بھی یہ ٹویٹ دیکھ رہے ہیں وہ آج سے ہی کام شروع کریں اور اپنے خاندان اور محلہ میں ہر ایک کا ووٹ بنوائیں اور اگلے الیکشن میں اپنے خاندان اور محلہ کے ہر اس شخص سے بھی ووٹ کاسٹ کروائیں جس نے پہلے کبھی کوئی ووٹ کاسٹ نہ کیا ہو 🙏
🔸۔#GSP کیا ہے؟
🔸پاکستان کے #GSP سے نکلنے کی کیا وجوہات اور کیا محرکات ہیں؟
🔸۔#GSP سے نکلنے کے نقصانات کیا ہیں؟
🔸کیا #GSP سے نکلنے کا کسی کو کوئی فائدہ بھی ہے، اگر ہے تو کسے اور کیا فائدہ ہے؟
🔸Generalized Scheme of Preferences (GSP)
یورپی یونین میں
1/17
شامل ممالک اس سکیم یا ٹریڈ پالیسی کےتحت ہم جیسےترقی پذیر اور غریب ممالک کو ڈیوٹی فری تجارت کا موقع دیتےہیں، اس سکیم کےتحت وہ ہم سےہماری مصنوعات پر امپورٹ ڈیوٹی نہیں لیتےجس کی وجہ سےان ممالک میں ہماری مصنوعات کی قیمتیں کم رہتی ہیں اور ہمیں ان کی فروخت میں کوئی دقت نہیں ہوتی
2/17
جی ایس پی سے نکلنے کے بعد یہ ہو گا کہ یورپی یونین میں شامل ممالک ہماری مصنوعات پر امپورٹ ڈیوٹی عائد کرنی شروع کر دیں گے اور ہماری مصنوعات کی قیمتیں پہلے والی نہیں رہیں گی جس کی وجہ سے ہمارے شاید وہ تمام سودے یک مشت منسوخ ہو جائیں جو پہلے سے طے تھے اور نئے سودوں کا حصول بھی
3/17
تلاش کرنے کے نام پر 29 اپریل سے چیف جسٹس لاھور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس ٰعالیہ نیلم، جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس اسجد گھرال اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 7 رکنی بنچ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گا
مکمل تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ نومبر2018 میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایک مقتولہ کی بیٹی #بسمہ_امجد نےدیگر متاثرین کے ساتھ مل کے چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کی اور اس وقت تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ہونے والی تحقیقات پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتےہوئے ان سے ایک نئی جے آئی ٹی بنانے