اپنی بیویوں کے ساتھ بھلے طریقے سے
زندگی بسر کرو
اگر وہ تمہیں نا پسند ہوں
تو ہو سکتا ہے
کہ
ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو
مگر اللّٰه اُسی میں
بہت کچھ بھلائی رکھ دے۔۔ القرآن
غور کریں سب
یعنی اگر عورت خوبصورت نہ ہو
یا
اُس میں کوئی ایسا نقص ہو
جس کی بنا پر شوہر کو پسند نہ آئے
جاری ہے 👇
تو یہ مناسب نہیں ہے کہ
شوہر فوراً دل برداشتہ ہو کر اُسے
چھوڑ دینے پر آمادہ ہو جائے
حتی الامکان اُسے صبر و تحمل سے
کام لینا چاہیے
بسا اوقات ایسا ہوتا ہے
کہ
ایک عورت خوبصورت نہیں ہوتی
مگر اُس میں بعض دُوسری
خوبیاں
ایسی ہوتی ہیں جو ازدواجی زندگی میں حُسنِ صُورت سے زیادہ
جاری ہے 👇
اہمیت رکھتی ہیں
اگر اُسےاپنی اُن خوبیوں کے اظہار کا
موقع ملے تو وہی شوہر جو ابتداءً
محض اس کی صُورت کی خرابی سے
دل برداشتہ ہو رہا تھا
اُس کے حُسنِ سیرت پر فریفتہ ہو جاتا ہے
اِسی طرح بعض اوقات ازدواجی زندگی کی ابتداء میں عورت کی بعض باتیں شوہر کو ناگوار محسُوس ہوتی ہیں
جاری ہے👇
اور وہ اُس سےبد دل ہو جاتا ہے
لیکن اگر وہ صبر سے کام لے
اور عورت کے تمام امکانات کو
برُوئے کار آنے کا موقع دے تو
اُس پر خود ثابت ہوجاتا ہے
کہ
اُس کی بیوی بُرائیوں سے بڑھ کر خوبیاں رکھتی ہے
لہٰذا
یہ بات پسندیدہ نہیں ہے
کہ
آدمی ازدواجی تعلق کو منقطع کرنے میں جلد بازی سے
جاری ہے👇
کام لے
طلاق بالکل آخری چارہٴ کار ہے
جس کو ناگزیر حالات ہی میں
استعمال کرنا چاہیے
نبی محمدﷺ کا ارشاد ہے
کہ
"ابغض الحلال الی اللہ الطلاق"
یعنی طلاق اگرچہ جائز ہے
مگر تمام جائز کاموں میں اللّٰه کو سب سے زیادہ ناپسند اگر کوئی چیز ہے تو وہ طلاق ہے،
دوسری حدیث میں آتا ہے،
جاری ہے👇
کہ
آپ ﷺ نے فرمایا
"تزوجوا وال تطلقو فان اللہ لا یحب الذواقین و الذواقات"
یعنی نکاح کرو اور طلاق نہ دو
کیونکہ اللّٰه تعالیٰ مزہ چکھنے اور مزہ چکھنے والیوں کو محبوب نہیں رکھتا،
خوبصورتی ہی سب کچھ نہیں ہوتی
بہت سے واقعات دیکھے گئیے ہیں کہ
بہت خوبصورت عورت چار دن بعد ہی
جاری ہے👇
طلاق لے کر بیٹھ جاتی ہے
اُن کو گمان ہوتا ہے
خوبصورت ہوں اور مل جائے گا
تو وہ یہ الفاظ یاد رکھیں
"مزہ چکھنے والے اور مزہ چکھنے والیاں"
اگر مرد کو نصیحت ہے کہ برداشت کرے
تو
یقیناً عورت کو بھی نصیحت ہے برداشت کرے
یہ منقولہ پاکستان میں عام ہے
جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں
جاری ہے👇
جہاں نصیب لکھے ہیں وہاں ہی شادی ہوتی
فلاں
فلاں
تو پھر اُس شادی کو کامیاب کیوں نہیں کیا جاتا
زہر کو اُس کے تریاق سے کاٹا جاتا ہے
کبھی کسی ایک کو برداشت کرنا
پڑتا ہے
تُرقی بہ تُرقی بحث کا نتیجہ اکثر
غلط ہی نکلتا ہے۔۔
میری نظروں سے ایک بات گزری
کسی صحابی نے فرمایا
کہ
نبی کریمﷺ سورۃ الکافرون فجر اور مغرب
میں مسلسل تلاوت فرماتے اتنا
کہ
مجھ کو گمان ہوا
آپ ﷺ کو کوئ اور سورۃ نہیں آتی۔
سوچا زرا تحقیق کروں
تین چار دن سے لگا ہوا تھا اس پر
آپ کے ساتھ بھی شئیر کرتا ہوں
جاری ہے 👇
سب سے پہلے حدیث نبوی ﷺ نظروں
میں آئ
سورۃ الکافرون قرآن کے ایک چوتھائی حصہ
کے برابر ہے۔
پھر
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے
نبی کریم ﷺ فجر کی پہلی دو سنت
اور
مغرب کی بعد والی دو سنت میں پہلے
"قل یاایہاالکافرون" پھر "قل ہو اللّٰه احد"
پڑھتے تھے
تھوڑا اور سرچ کیا
جاری ہے 👇
سیدہ عائشہ صدیقہ رض فرماتی ہیں
رسول اللّٰه ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعتین پڑھتے تھے
اور
فجر سے پہلے والی سنتوں کو ترک نہیں کرتے تھے اور فرماتے
دو بہترین سورتیں ہیں
"قل یاایہاالکافرون" اور "قل ہو اللّٰه احد"
یہ دونوں سورتیں ہی پڑھتے سنتوں میں
قرآن کریم وہ عظیم کتاب ہے جو اپنی ابتدا ہی میں یہ اعلان کرتی ہے
کہ
ذلک الکتاب لا ریب فیہ
یہ وہ کتاب ہے جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں
یہ اعزاز اور کسی کتاب کو حاصل نہیں
لیکن
آج ہم نے اِس قرآن کریم کی قدر و منزلت کو بھلا دیا ہے
اِس لیئے آج ہم مشاکل و مصا ئب کے
جاری ہے 👇
گھیرے میں ہیں
فرمان باری تعالی ہے
کہ
اور جس نے ہمارے ذکر
یعنی قرآن سے رو گردانی کی
تو ہم اُس کی زندگی تنگ کر دیں گے
اور
قیامت کے روز اسے اندھا اٹھائیں گے
جاری ہے 👇
وہ کہے گا اے میرے رب مجھے کیوں اندھا اٹھایا ہے
دنیا میں تو میں سب دیکھتا تھا
جواب ملے گا اِسی طرح ہونا چاہیے
تو میری آیتو ں کو بھول گیا
تو
تو بھی آج بھلا دیا گیا
(طحہ)
اِس قرآن کریم کی عظمت و قدر ومنزلت کو پہچانئے
اِس نورانی کتاب سے رشتہ جوڑیں
لاکھوں کروڑوں لوگ حج عمرہ پر جاتے ہیں
وہاں گڑگڑا کر دعائیں مانگتے ہیں
کچھ کی مرادیں پوری ہوتی ہیں
اور
اکثر کی رہ جاتی ہیں
(گو کہ وہ دعائیں آخرت میں کام آجائیں گی)
مگر کیا وجہ ہے کیوں پوری نہیں ہوتیں
ایک انسان پانچ وقت نماز پڑھتا ہے
روزہ
زکاۃ
قرآن
جاری ہے 👇
سب کام انجام دیتا ہے لیکن پھر بھی
مُراد پوری نہیں ہوتی
کبھی سوچا ہے ایسا کیوں ہے ؟
وجہ یہ ہے
ہماری زبان
ہمارے ادا کیئے گئے نا مناسب الفاظ
ایک طرف ہم سارے اچھے کام کرتے ہیں
مگر
دوسری طرف ہم نا شکری والے
الفاظ استعمال کرتے جاتے ہیں
کسی کو کوئ تھوڑی سے تکلیف پہنچے
جاری ہے 👇
تو وہ اپنی قسمت کو کوسنا شروع ہو جاتا ہے
کبھی
کسی ایک نعمت کو نہیں دیکھتا
بیمار ہو جائے تو
"میری تے قسمت خراب ہے بیماری
جان نہیں چھوڑ رہی"
ارے نادان انسان
یہ سوچ کہ جو اپاہج پڑا ہے چارپائی پر
تم اُس سے کتنا اچھے ہو
تم برابر دیکھ سکتے ہو چاہے عینک لگاتے ہو
تم اُس سے
مفتی محمد تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں
کہ
کراچی میں گردے کے ایک اسپیشلسٹ ہیں
اُن سے ایک مرتبہ میرے بھائی نے پوچھا
کہ
آپ ایک انسان کے جسم سے گردہ نکال کر دوسرے انسان کو لگا دیتے ہیں
لیکن اب تو سائنس نے بہت ترقی کرلی ہے
تو
کوئی مصنوعی گردہ
جاری ہے 👇
کیوں نہیں بنا لیتے
تاکہ
دوسرے انسان کے گردے کو استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہ پیش آئے؟
وہ ہنس کر جواب دینے لگے
کہ
اول تو سائنس کی اِس ترقی کے باوجود مصنوعی گردہ بنانا بڑا مشکل ہے
کیونکہ
اللّٰه تعالیٰ نے گردے کے اندر
جو ایک "چھلنی" لگائی ہے
وہ اتنی لطیف اور باریک ہے کہ
جاری ہے 👇
ابھی تک کوئی ایسی مشین
ایجاد نہیں ہوئی
جو
اتنی لطیف اور باریک چھلنی بنا سکے
اگر
بالفرض ایسی مشین ایجاد ہو بھی جائے
اور
ایسی چھلنی بنا بھی لی جائے
تو
اُس پر اربوں روپے خرچ ہوں گے
اور
اگر اربوں روپے خرچ کر کے
ایسی چھلنی بنا لی جائے
تب بھی گردے کے اندر ایک چیز ایسی ہے