شطرنج کی تاریخ (History of Chess)
کھیلوں کی بادشاہ
"اس کی ابتداء اٹلی ھے" یہ غلط ھے۔
1500 سال پر محیط شطرنج کھیل کا سب سےقدیم پیشرو چھٹی صدی عیسوی سے پہلے ہندوستان تھا جہاں سےیہ کھیل فارس(موجودہ ایران) تک پھیلا۔
ھندوستان میں یہ ایک کھیل "چترانگہ" (Chaturanga) سےتخلیق شدہ #History
ھے جسے "اشٹاپاد" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اشٹاپاد کا مطلب سنسکرت میں 64 مربعوں کا مربع بورڈ، 8 چوکوں کی 8 قطاریں ہیں۔
جب عربوں نے فارس کو فتح کیا تو شطرنج کو مسلم دنیا نے اپنے ہاتھ میں لیا۔
پندرہویں صدی کے اختتام پر چین میں بھی یہ کھیل شمالی ھندوستان سے ہی داخل ھوا لیکن 220 سال
قبل مسیح چینی ہن خاندان (Hun Dynasty) کے عہد میں بھی اس کا تعارف ملتا ھے۔ چینی شطرنج آج 9x8 مربع یا 10x9 کناروں والے بورڈ پر کھیلی جاتی ھے۔
مغرب نے سولہویں صدی میں اس کھیل کا کھلی بانہوں سے استقبال کیا اور شطرنج کا پہلا ماسٹر ہسپانوی راہب (Priest) Luy Ropez تھا۔
1800 میں شطرنج نے
اپنا عروج حاصل کیا۔ پہلی باضابطہ عالمی شطرنج چیمپئن شپ 1886میں منعقد ہوئی تھی۔
شروع شروع میں یہ ایک تفریح (Fun) تھی مگر ایک خطرناک گیم یہ اسوقت ثابت ھوئی جب شطرنج کی بساط پرایک امریکن ماہر کھلاڑی Paul Morphy نےحملہ کیا جس سے اس کھیل کامنظرنامہ بدل گیا۔ شایدہی کسی نے Paul کو چیلنج
کیا ھو۔
امریکہ کوناکوں چنے چبوانے والےکیوبا کے انقلابی ہیرو چی گویرا بھی اس کھیل کے ماہرین میں شمار کیےجاتے ہیں۔
درحقیقت شطر (یعنی چالوں) اور اس کھیل کے کرداروں نے شطرنج کو "کھیلوں کی بادشاہ" کا لقب دیا ھے۔
یوں شطرنج صدیوں کاسفر کرتی، اپنے گرو بناتی، قواعد وضوابط کےاضافوں کے ساتھ
آج ہمارے سامنے ھے لیکن کمال یہ ھے کہ مشرق سے زیادہ مغرب میں ہردلعزیز و مقبول عام ھے۔
بےشک آؤٹ ڈور کھیلوں کا بادشاہ پولو مگر ان ڈور کی بادشاہ صرف شطرنج۔
References:
A History of Chess by Harold James R. Murray (1913)
Origin of Chess by Sam Solan (1984) #Chess #ancient #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ہرن مینار (فتح پور سکری اترپردیش، بھارت)
ہرن مینارسےہمارے ذہن میں فورا شیخوپورہ آتا ھے۔
ہرن مینار (پاکستان) جو بادشاہ جہانگیر نے اپنے پسندیدہ ہرن کی موت کے غم میں تعمیر کروایا تھا، مغلوں کی حماقت یاد دلانے کیلئےناکافی تھا۔ اسی طرح کی ایک اور حماقت فتح پور سکری میں #India #History
بائیس میٹر اونچا ایک اور ہرن مینار تعمیر کر کے کی گئی۔
بادشاہ اکبر نے مینار کے آس پاس کے علاقے کو ہرن کی پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے لیے تعمیر کروایا۔
اس ٹاور کی ایک دلچسپ بات یہ ھے کہ 3.91 میٹر کی اونچائی تک یہ آکٹونل ھے اور اس کا باقی حصہ گول ھے۔ آپ ایک چپٹے دروازے سے ٹاور میں
داخل ھوتے ہیں۔ اندرونی حصہ نقش کاری اور دلکش ڈیزائن سے مزین ھے۔
53 سیڑھیاں چڑھنے کے بعد آپ چوٹی پر پہنچ سکتے ہیں اور شاہی شہر فتح پور سیکری کےپرندوں کےنظارے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
مینار پر آپ متبادل قطاروں میں چھ ستاروں اور مسدس کی سجاوٹ دیکھ سکتےہیں۔ ہرستارےاور مسدس کے درمیان
نقشِ رستم (مرودشت،ایران)
(Marvdasht, #Iran)
مقبرہ زرسس(Xerxes Necropolis)
پانچویں صدی قبلِ مسیح
علم آثارقدیمہ(Archaeology)میں دو ٹاپ کیٹیگریزعام انسان کوہی نہیں بلکہ آرکیالوجسٹس کوبھی حیرت میں ڈالتی ہیں:
زیرزمین تعمیر(Step well Art)
چٹانی تعمیر(Rock-Cut Art) #Ancient #Archaeology
کیونکہ ازمنہ قدیم میں بغیر جدید آلات کے یہ ناممکن سی بات لگتی ھے۔
اس حیرت میں ایران کے شہر مرودشت میں واقع مقبرہ زرسس کی تعمیر اصافہ کرتی ھے۔ یہ چٹانی تعمیر ھے جو زرتشت ایرانی بادشاہ زرسس (519 ق م - 465 ق م) کا مقبرہ ھے. زرسس کو مختلف القابات سے نوازا جاتا ھے جیسے "عظیم" اور
Rulling over Heroes". عظیم زرسس جسکو فارسی میں "خشائرش" کہا جاتا ھے، Darius کا بیٹا تھا۔
465 قبل مسیح میں اسی کے شاہی محافظ کمانڈر آرٹابانس کے ہاتھوں زرسس کا قتل ھوا اور یہاں دفن ھوا۔
نقشِ رستم، جس کا مطلب ھے "رستم کا عکس"۔ اس مقبرے کو قدیم زمانے کے عجائبات میں شمار کیاجاتا ھے۔
مسجد نبویﷺ کی تاریخ
مدینہ (سعودی عرب)__622ء
(Al-Nabvi Mosque, Madina Saudi Arabia)
مدینہ منورہ کے قلب میں واقع مسجد نبویﷺ مسجدِ قباء کے بعد دوسری بڑی مسجد جو مسلمانوں کے آخری پیغمبر محمدﷺ کے گھر کا صحن تھی۔
مسجد کی تعمیر 7 ماہ میں مکمل ھوئی۔ سنگ بنیاد آپﷺ نے #Islamic #History
اپنے اصحاب کیساتھ مل کر رکھا۔ کچی دیوار کی ایک چھوٹی عمارت جس کی پیمائش تقریباً 30.5 میٹر × 35.62 میٹر (100.1 فٹ × 116.9 فٹ) تھی۔
مکہ کے بعد مسلمانوں کیلئےدوسرا مقدس ترین سمجھاجانے والا مقام دراصل دو یتیم بھائیوں سہل اور سہیل کی کہانی بیان کرتا ھے۔ یہ زمین انکی ملکیت تھی جو انہوں
نے بطور تحفتاً رضاکارانہ دے دی۔
ابتداء یہ ایک ھوا دار عمارت تھی جسے کمیونٹی سنٹر، کورٹ آف لاء، قرآن کی تدوین اور روحانی اسکول کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ محمدﷺ کے لیے جمعہ کے دن خطبہ کے لیے ایک منبر یا چبوترہ بنایا گیا۔
عہد نبویﷺ میں اسکے تین دروازے تھے__رحمت کا دروازہ، گیٹ
کنگ ارلنگا (AirLangga)
(بالی، انڈونیشیاء) (?990-1049)
واحد انڈونیشیئن حکمران جو مشرقی جاوا کی سلطنت کو دوبارہ جوڑنےمیں کامیاب ھوا۔
ارلنگا کا لفظی مطلب ھے "پانی کودنا" (Jumping Water)، اس طرح اس کے نام کے پیچھے ہی ارلنگا کی تاریخ چھپی ھے یعنی "وہ جس نے پانی کو پار کیا". #Indonesia
اپنی تمام زندگی لنگا نے نہایت مشکلات برداشت کیں۔
ارلنگا کی شادی دھرماوامسا کی بیٹی سے ھوئی تھی، جو جاوا کی قدیم ترین تاریخی شخصیت تھی۔
لنگا کے دور میں اسکے ایک کنواں (Kanwa) نامی درباری شاعر نے جاوا کی ایک طویل تعریفی نظم "Arjunavivaha" مرتب کی جو کہ مہابھارت میں ترمیم شدہ ھے۔
یہ نظم دراصل بادشاہ ار لنگا کی اپنی زندگی پر ہی مشتمل ھے۔
جاوا کی تاریخ کے مطابق، ارلنگا نے تقریباً 1045 میں اپنی سلطنت کو اپنے بیٹوں کے درمیان تقسیم کرکے جانشینی کیلئے تیار کیا۔
ارلنگا کی موت 1049 میں ہوئی تھی، اور اس کی راکھ بیلہان تیرتھا (Belahan Tirtha یعنی مقدس غسل کے تالاب)
#Punjabi #Literature
31 اگست 1919ء_____
گوجرانولہ کی جنم بھومی
والد کرتار سنگھ اور والدہ راج کور کی اکلوتی اولاد
استاد گھرانے میں پیدائش
چھوٹی عمر میں شاعری کاآغاز
16 سال کی عمر میں پریتم سنگھ سے شادی
1935 میں پہلا پنجابی شعری مجموعہ "ٹھنڈیاں کرناں" شائع
پنجاب کےبٹوارےکی چیخوں،
آہ وبکا، قتل وغارت میں مکمل ادبی روپ کی تشکیل
بھارتی جنتا ایوان کی رکن
تین دفعہ "ڈاکٹر آف لٹریچر" کی اعزازی ڈگری ملنا
پہلا اور آخری عشق ساحر لدھیانوی
ان کی تحریروں کے اُردو، ہندی، تامل، مراٹھی، انگریزی کے علاوہ فرانسیسی جاپانی اور ڈینش اور کئی مشرقی یورپی زبانوں میں تراجم
پنجابی
ادب کا اعلی ترین "گیان پتھ ایوارڈ" ملنا
"ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ" پانے والی لکھاری
"صدارتی پدم شری ایوارڈ" پانے والی واحد خاتون
آل انڈیا ریڈیو کی پنجابی اناءونسر
پنجابی زبان کی صدی کی شاعرہ
خالص پنجابن اور صف اول کی مصنفہ امرتا کا
سونے کی تاریخ (Gold History)
6000 سال قبل مسیح
اہرام مصر میں مدفون__پراسرار دھات
انسان ابتداء ہی سے قیمتی دھاتوں کی طرف مائل تھا اس کاثبوت قدیم مصری مقبروں اور یہاں تک کہ میسوپوٹیمیا (موجودہ عراق) کی تدفین کے مقامات میں پائے جانے والے سونے اور چاندی کے خزانے سے ملتا ھے۔ #History
"گولڈ آف ٹرائے" نامی خزانے کا ذخیرہ جو ترکی میں کھدائی سے دریافت ھوا ھے 2450-2600 قبل مسیح کے زمانے کا ھے۔
زمانہ قدیم میں سونے کا سورج کے ساتھ تعلق رہا ھے۔
زمانہ قدیم میں سونے کی 'پیسہ' کے طور پر کوئی قیمت نہیں تھی، بلکہ اسےاپنے آپ میں ایک مطلوبہ شےسمجھا جاتا تھا۔
خیال کیاجاتا ھے
کہ اس کا نام سنسکرت کے ایک لفظ سے ماخوذ ھے جس کا مطلب چمکنا کے ہیں۔ اس کی کیمیائی علامت (Au) اورم، لاطینی زبان میں چمکتی ہوئی صبح ھے.
سونے کے ابتدائی استعمال اس میں کوئی شک نہیں کہ آرائشی تھے، اور اس کی چمک دمک اور مستقل مزاجی نے اسے ابتدائی تہذیبوں میں دیوتاؤں اور شاہی خاندان سے