#Punjabi #Literature
31 اگست 1919ء_____
گوجرانولہ کی جنم بھومی
والد کرتار سنگھ اور والدہ راج کور کی اکلوتی اولاد
استاد گھرانے میں پیدائش
چھوٹی عمر میں شاعری کاآغاز
16 سال کی عمر میں پریتم سنگھ سے شادی
1935 میں پہلا پنجابی شعری مجموعہ "ٹھنڈیاں کرناں" شائع
پنجاب کےبٹوارےکی چیخوں،
آہ وبکا، قتل وغارت میں مکمل ادبی روپ کی تشکیل
بھارتی جنتا ایوان کی رکن
تین دفعہ "ڈاکٹر آف لٹریچر" کی اعزازی ڈگری ملنا
پہلا اور آخری عشق ساحر لدھیانوی
ان کی تحریروں کے اُردو، ہندی، تامل، مراٹھی، انگریزی کے علاوہ فرانسیسی جاپانی اور ڈینش اور کئی مشرقی یورپی زبانوں میں تراجم
پنجابی
ادب کا اعلی ترین "گیان پتھ ایوارڈ" ملنا
"ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ" پانے والی لکھاری
"صدارتی پدم شری ایوارڈ" پانے والی واحد خاتون
آل انڈیا ریڈیو کی پنجابی اناءونسر
پنجابی زبان کی صدی کی شاعرہ
خالص پنجابن اور صف اول کی مصنفہ امرتا کا
امرتا کور سے امرتا پریتم تک کا ادبی سفر
ھندوستانی ادب کا ایک بہت بڑا حصہ امرتا پریتم مکمل کرتی ہیں۔
افسوس ھم سرحدوں کی تقسیم کے ساتھ ہیرو بھی بانٹ چکے ہیں.
کنگ ارلنگا (AirLangga)
(بالی، انڈونیشیاء) (?990-1049)
واحد انڈونیشیئن حکمران جو مشرقی جاوا کی سلطنت کو دوبارہ جوڑنےمیں کامیاب ھوا۔
ارلنگا کا لفظی مطلب ھے "پانی کودنا" (Jumping Water)، اس طرح اس کے نام کے پیچھے ہی ارلنگا کی تاریخ چھپی ھے یعنی "وہ جس نے پانی کو پار کیا". #Indonesia
اپنی تمام زندگی لنگا نے نہایت مشکلات برداشت کیں۔
ارلنگا کی شادی دھرماوامسا کی بیٹی سے ھوئی تھی، جو جاوا کی قدیم ترین تاریخی شخصیت تھی۔
لنگا کے دور میں اسکے ایک کنواں (Kanwa) نامی درباری شاعر نے جاوا کی ایک طویل تعریفی نظم "Arjunavivaha" مرتب کی جو کہ مہابھارت میں ترمیم شدہ ھے۔
یہ نظم دراصل بادشاہ ار لنگا کی اپنی زندگی پر ہی مشتمل ھے۔
جاوا کی تاریخ کے مطابق، ارلنگا نے تقریباً 1045 میں اپنی سلطنت کو اپنے بیٹوں کے درمیان تقسیم کرکے جانشینی کیلئے تیار کیا۔
ارلنگا کی موت 1049 میں ہوئی تھی، اور اس کی راکھ بیلہان تیرتھا (Belahan Tirtha یعنی مقدس غسل کے تالاب)
سونے کی تاریخ (Gold History)
6000 سال قبل مسیح
اہرام مصر میں مدفون__پراسرار دھات
انسان ابتداء ہی سے قیمتی دھاتوں کی طرف مائل تھا اس کاثبوت قدیم مصری مقبروں اور یہاں تک کہ میسوپوٹیمیا (موجودہ عراق) کی تدفین کے مقامات میں پائے جانے والے سونے اور چاندی کے خزانے سے ملتا ھے۔ #History
"گولڈ آف ٹرائے" نامی خزانے کا ذخیرہ جو ترکی میں کھدائی سے دریافت ھوا ھے 2450-2600 قبل مسیح کے زمانے کا ھے۔
زمانہ قدیم میں سونے کا سورج کے ساتھ تعلق رہا ھے۔
زمانہ قدیم میں سونے کی 'پیسہ' کے طور پر کوئی قیمت نہیں تھی، بلکہ اسےاپنے آپ میں ایک مطلوبہ شےسمجھا جاتا تھا۔
خیال کیاجاتا ھے
کہ اس کا نام سنسکرت کے ایک لفظ سے ماخوذ ھے جس کا مطلب چمکنا کے ہیں۔ اس کی کیمیائی علامت (Au) اورم، لاطینی زبان میں چمکتی ہوئی صبح ھے.
سونے کے ابتدائی استعمال اس میں کوئی شک نہیں کہ آرائشی تھے، اور اس کی چمک دمک اور مستقل مزاجی نے اسے ابتدائی تہذیبوں میں دیوتاؤں اور شاہی خاندان سے
بیلیم ٹاور (لزبن، پرتگال)
(Torre de Belém, Lisbon, Purtagal)
15رویں صدی کا مینولین (Manueline) طرزتعمیر
500سالہ تاریخی یادگار (Monument) بھی #یونیسکو سائیٹ
ٹاور عربی طرز کے واچ ٹاورز، "کراس آف کرائسٹ" سےمزین جنگی سامان اوریورپ میں گینڈےکی قدیم ترین نقش ونگار #Lisbon #architecture
سے آراستہ ٹاور کے اندر 4 اسٹوریز__اوپر والی دو اسٹوریز کھلی ہیں جبکہ نچلی میں 17توپیں رکھی ھوئی ہیں۔
ٹاور کو Lioz چونےکےپتھر کے بلاکس کا استعمال کرتے ھوئے تعمیر کیا گیا ھے۔
1490میں کنگ جواؤ دوم(King João II) کا منصوبہ
1514 میں اسکی تعمیر کا باقاعدہ آغاز
1580 میں پرتگال پر ہسپانوی
حکمرانی کے باعث سپین کے قابض رھا۔
1581 میں بطور جیل رھا، پھر اوپری حصہ تباہ ھوا، پھر ٹاور لائٹ ہاؤس کے طور پر استعمال ھوتا رھا۔
ٹاور کے سائز کی وجہ سے، صرف 150 لوگوں کو اندر جانے کی اجازت
مصر کے علاؤہ لاشیں حنوط (Mummification) کرنےوالے ممالک
اس بات سےشاید ہی کسی کو انکارممکن ھوکہ لاشیں حنوط کرنےکاطریقہ، بزنس اور رواج قدیم مصری نہیں!
400 قبل مسیح سےبھی پہلے یہ مصر ہی تھا جس نےنہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں کی بھی لاشیں حنوط کرنے کاطریقہ متعارف #AncientHistory #Egypt
کروایا۔
ظاہر ھےحنوط کاری ایک کامیاب طریقہ ھونے کے باعث اس کی شہرت دوسرےقریبی ممالک اور تہذیبوں میں بھی پھیل گئی اور یوں فن حنوط اپنایاجانے لگا جس کی فہرست کافی لمبی ھے۔
حنوط کرنے کا باقاعدہ آغاز قدیم ایتھوپیا (Ancient Ethiopia), گواناکو (Guanaco) اور افریقہ میں رائج ھوناشروع ھوا۔
اس کے علاؤہ جزیرہ پیسیفک (Pacific) میں بھی رائج رھا۔
قدرتی طور پر حنوط شدہ ممیز شمالی امریکہ، جنوبی امریکہ اور وسطی امریکہ میں بھی ملی ہیں۔
چند افریقی قبیلوں کیساتھ سوڈان، کانگو، مڈغاسکر، آئیوری کوسٹ اور آسٹریلیا میں بھی یہ طریقہ اپنایا جاتا تھا۔
ٹورس سٹریٹ جزیرے (Torres Strait
ٹائی ٹینک (Titanic)
سانحہ 1912ء__پہلے اور بعد میں
تباہی کی وجہ ایک مہلک موڑ یا صرف 20 لائف بوٹس (Life-Boats)؟
یا پھراسکے علاؤہ بھی تیز رفتاری، اخراجات میں کٹوتی، موسمی حالات، آئس برگ وارننگ اور دوربین کی کمی نے سب سے بدترین سمندری سانحات میں حصہ ڈالا؟
ایک اندازے #British #History
کے مطابق 31 مارچ 1911 کو بیلفاسٹ، آئرلینڈ کی گود میں 100,000 لوگ رائل میل شپ (RMS) Titanic کی لانچنگ دیکھنے کے لیے جمع ھوئے۔
ایک "نا ڈوبنے والا" جہاز ٹائی ٹینک اپنے دور کا سب سے بڑا اور سب سے پرتعیش کروز لائنر تھا، جس کی پیمائش 882 فٹ سے زیادہ لمبی تھی۔
ٹائی ٹینک کاکل وزن 53,000
کے لگ بھگ تھا اور چار شہروں کے بلاکس کی لمبائی 175 فٹ اونچی اور اس کا وزن 46,000 ٹن سے زیادہ تھا۔
قابل فخر اور قابل دید جدید ترین ٹیکنالوجی پر مشتمل جہاز جس میں ایک جدید ترین برقی کنٹرول پینل، چار لفٹس اور ایک جدید وائرلیس مواصلاتی نظام شامل تھا۔
اس کے باوجود 14 اپریل 1912 کی رات
#request
رسول حمزہ طوف (داغستان، روس)
Rasul Gamzatovich Gamzatov (1923-2003)
وہ نام جو سابقہ سوویت یونین اور موجودہ روس کی ایک چھوٹی سی جمہوری ریاست داغستان کی پہچان بنا۔
ممکن نہیں کہ ادب سےدلچسپی رکھنے والے روسی نژادمسلمان ادیب رسول حمزہ کےنام سےناواقف ھوں۔ #Russian #Literature
ایک معمولی روایتی چرواہے کے گھر آنکھ کھولنے والے طوف نے 11 سال کی عمر میں شاعری کا آغاز کیا۔
عالمگیر شہرت یافتہ شاعر اور نثر نگار رسول حمزہ ایک بہترین صحافی، ترجمہ نگار، عمدہ سیاستدان، تھیٹر نگار، ریڈیو رائٹر، مدھم اور سریلے مغنی شاعر بھی تھے۔
داغستان میں جنگ چھڑی تو آپ کو تعلیمی
سلسلہ منقطع کرنا پڑا جو 1945 میں دوبارہ شروع ھوا لیکن شاعر کا پہلا اور آخری حوالہ شاعری ہی ھوا کرتا ھے۔ ایک ادیب کیلئے اسکے الفاظ ہی اسکی شناخت ھوا کرتے ہیں۔
آپ کے لکھے ھوئے گیت ”زہوراولی“ کو سوویت نغمے کے طور پر گردانا گیا۔ طوف کی شاعری، گیت اورنغمات انکی اپنی مادری زبان "آواری"