سونے کی تاریخ (Gold History)
6000 سال قبل مسیح
اہرام مصر میں مدفون__پراسرار دھات
انسان ابتداء ہی سے قیمتی دھاتوں کی طرف مائل تھا اس کاثبوت قدیم مصری مقبروں اور یہاں تک کہ میسوپوٹیمیا (موجودہ عراق) کی تدفین کے مقامات میں پائے جانے والے سونے اور چاندی کے خزانے سے ملتا ھے۔
#History
"گولڈ آف ٹرائے" نامی خزانے کا ذخیرہ جو ترکی میں کھدائی سے دریافت ھوا ھے 2450-2600 قبل مسیح کے زمانے کا ھے۔
زمانہ قدیم میں سونے کا سورج کے ساتھ تعلق رہا ھے۔
زمانہ قدیم میں سونے کی 'پیسہ' کے طور پر کوئی قیمت نہیں تھی، بلکہ اسےاپنے آپ میں ایک مطلوبہ شےسمجھا جاتا تھا۔
خیال کیاجاتا ھے
کہ اس کا نام سنسکرت کے ایک لفظ سے ماخوذ ھے جس کا مطلب چمکنا کے ہیں۔ اس کی کیمیائی علامت (Au) اورم، لاطینی زبان میں چمکتی ہوئی صبح ھے.
سونے کے ابتدائی استعمال اس میں کوئی شک نہیں کہ آرائشی تھے، اور اس کی چمک دمک اور مستقل مزاجی نے اسے ابتدائی تہذیبوں میں دیوتاؤں اور شاہی خاندان سے
جوڑ دیا تھا۔
تاریخ اٹھا کردیکھیں تو پتاچلتا ھے کہ انسان شروع دن سے سونے کی جستجو اور طلب کا متلاشی رہا ھے۔
یہ یونانی چاندی سونا تھےجس نے ایتھنز کواسکاسنہری دور دیا۔
ہسپانوی سونا چاندی جس نےرومی سلطنت کی توسیع کو تقویت بخشی۔
سونےکی خواہش جس نے کرسٹوفر کولمبس کوبحر اوقیانوس کے مغرب
میں سفر کرنےکی ترغیب دی۔
لاطینی امریکہ کی تلاش کابڑاحصہ سونےکی تلاش سےممکن ھوا۔
شمالی امریکہ میں جیمزٹاؤن کےآبادکاروں نےسونےکی تلاش شروع کی۔سوناہمیشہ سےطاقتورچیزرہاھےلہذااسکادیوتاؤں اورخوددولت کیساتھ تعلق دنیابھرکی بہت سی ثقافتوں میں عام ھے۔
@threadreaderapp unroll
#Gold
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Feb 12
بیلیم ٹاور (لزبن، پرتگال)
(Torre de Belém, Lisbon, Purtagal)
15رویں صدی کا مینولین (Manueline) طرزتعمیر
500سالہ تاریخی یادگار (Monument) بھی
#یونیسکو سائیٹ
ٹاور عربی طرز کے واچ ٹاورز، "کراس آف کرائسٹ" سےمزین جنگی سامان اوریورپ میں گینڈےکی قدیم ترین نقش ونگار
#Lisbon
#architecture ImageImageImage
سے آراستہ ٹاور کے اندر 4 اسٹوریز__اوپر والی دو اسٹوریز کھلی ہیں جبکہ نچلی میں 17توپیں رکھی ھوئی ہیں۔
ٹاور کو Lioz چونےکےپتھر کے بلاکس کا استعمال کرتے ھوئے تعمیر کیا گیا ھے۔
1490میں کنگ جواؤ دوم(King João II) کا منصوبہ
1514 میں اسکی تعمیر کا باقاعدہ آغاز
1580 میں پرتگال پر ہسپانوی ImageImageImageImage
حکمرانی کے باعث سپین کے قابض رھا۔
1581 میں بطور جیل رھا، پھر اوپری حصہ تباہ ھوا، پھر ٹاور لائٹ ہاؤس کے طور پر استعمال ھوتا رھا۔
ٹاور کے سائز کی وجہ سے، صرف 150 لوگوں کو اندر جانے کی اجازت ImageImageImageImage
Read 4 tweets
Feb 9
مصر کے علاؤہ لاشیں حنوط (Mummification) کرنےوالے ممالک
اس بات سےشاید ہی کسی کو انکارممکن ھوکہ لاشیں حنوط کرنےکاطریقہ، بزنس اور رواج قدیم مصری نہیں!
400 قبل مسیح سےبھی پہلے یہ مصر ہی تھا جس نےنہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں کی بھی لاشیں حنوط کرنے کاطریقہ متعارف
#AncientHistory
#Egypt
کروایا۔
ظاہر ھےحنوط کاری ایک کامیاب طریقہ ھونے کے باعث اس کی شہرت دوسرےقریبی ممالک اور تہذیبوں میں بھی پھیل گئی اور یوں فن حنوط اپنایاجانے لگا جس کی فہرست کافی لمبی ھے۔
حنوط کرنے کا باقاعدہ آغاز قدیم ایتھوپیا (Ancient Ethiopia), گواناکو (Guanaco) اور افریقہ میں رائج ھوناشروع ھوا۔
اس کے علاؤہ جزیرہ پیسیفک (Pacific) میں بھی رائج رھا۔
قدرتی طور پر حنوط شدہ ممیز شمالی امریکہ، جنوبی امریکہ اور وسطی امریکہ میں بھی ملی ہیں۔
چند افریقی قبیلوں کیساتھ سوڈان، کانگو، مڈغاسکر، آئیوری کوسٹ اور آسٹریلیا میں بھی یہ طریقہ اپنایا جاتا تھا۔
ٹورس سٹریٹ جزیرے (Torres Strait
Read 5 tweets
Feb 5
ٹائی ٹینک (Titanic)
سانحہ 1912ء__پہلے اور بعد میں
تباہی کی وجہ ایک مہلک موڑ یا صرف 20 لائف بوٹس (Life-Boats)؟
یا پھراسکے علاؤہ بھی تیز رفتاری، اخراجات میں کٹوتی، موسمی حالات، آئس برگ وارننگ اور دوربین کی کمی نے سب سے بدترین سمندری سانحات میں حصہ ڈالا؟
ایک اندازے
#British
#History
کے مطابق 31 مارچ 1911 کو بیلفاسٹ، آئرلینڈ کی گود میں 100,000 لوگ رائل میل شپ (RMS) Titanic کی لانچنگ دیکھنے کے لیے جمع ھوئے۔
ایک "نا ڈوبنے والا" جہاز ٹائی ٹینک اپنے دور کا سب سے بڑا اور سب سے پرتعیش کروز لائنر تھا، جس کی پیمائش 882 فٹ سے زیادہ لمبی تھی۔
ٹائی ٹینک کاکل وزن 53,000
کے لگ بھگ تھا اور چار شہروں کے بلاکس کی لمبائی 175 فٹ اونچی اور اس کا وزن 46,000 ٹن سے زیادہ تھا۔
قابل فخر اور قابل دید جدید ترین ٹیکنالوجی پر مشتمل جہاز جس میں ایک جدید ترین برقی کنٹرول پینل، چار لفٹس اور ایک جدید وائرلیس مواصلاتی نظام شامل تھا۔
اس کے باوجود 14 اپریل 1912 کی رات
Read 5 tweets
Jan 28
#request
رسول حمزہ طوف (داغستان، روس)
 Rasul Gamzatovich Gamzatov (1923-2003)
وہ نام جو سابقہ سوویت یونین اور موجودہ روس کی ایک چھوٹی سی جمہوری ریاست داغستان کی پہچان بنا۔
ممکن نہیں کہ ادب سےدلچسپی رکھنے والے روسی نژادمسلمان ادیب رسول حمزہ کےنام سےناواقف ھوں۔
#Russian
#Literature
ایک معمولی روایتی چرواہے کے گھر آنکھ کھولنے والے طوف نے 11 سال کی عمر میں شاعری کا آغاز کیا۔
عالمگیر شہرت یافتہ شاعر اور نثر نگار رسول حمزہ ایک بہترین صحافی، ترجمہ نگار، عمدہ سیاستدان، تھیٹر نگار، ریڈیو رائٹر، مدھم اور سریلے مغنی شاعر بھی تھے۔
داغستان میں جنگ چھڑی تو آپ کو تعلیمی
سلسلہ منقطع کرنا پڑا جو 1945 میں دوبارہ شروع ھوا لیکن شاعر کا پہلا اور آخری حوالہ شاعری ہی ھوا کرتا ھے۔ ایک ادیب کیلئے اسکے الفاظ ہی اسکی شناخت ھوا کرتے ہیں۔
آپ کے لکھے ھوئے گیت ”زہوراولی“ کو سوویت نغمے کے طور پر گردانا گیا۔ طوف کی شاعری، گیت اورنغمات انکی اپنی مادری زبان "آواری"
Read 6 tweets
Jan 27
جل محل (جےپور راجھستان، بھارت)
(Jal Mahal/Water Palace, India)
"سنا ھے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں"
1799ء____ راجپوت طرزتعمیر کا شاہکار
تقدیر ہر شخص کو دنیا کی تخلیقات کی تلاش کا موقع نہیں دیتی اسلیے حس تخلیق بیدار رھنی چاہییے۔
ایک لمحے کیلئے
#History
#Archeology
#architecture
"گولڈن ٹیمپل" (1604, امرتسر) سے قریبی مشابہت رکھتا پانی پر اکیلا، خاموش، پرسکون کھڑا جل محل یعنی "واٹر پیلس" کیسےممکن ھے نظر کو خیرہ نہ کرے!
1799 میں تعمیر شدہ یہ 5 منزلہ جل محل حیران اس وقت کرتاھے جب پتا چلتا ھے کہ اسکی  پہلی چارمنزلیں پانی کےنیچے واقع ہیں۔
یہ تاریخی محل مہاراجہ
سوائی پرتاپ سنگھ نے بنوایا تھا۔ مان ساگر جھیل پر سوائی مان سنگھ نے دو پہاڑیوں کے درمیان ڈیم بنوایا تھا۔ یہ راجپوت فن تعمیر کا بہترین نمونہ ھے۔
جل محل اپنی خوبصورتی اور فن تعمیر کی وجہ سے بہت سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ جل محل ایک رومانوی جگہ ھے کیونکہ یہ سرخ ریت کے پتھر
Read 7 tweets
Jan 24
مہاراجہ وکرم آدتیہ (اوجین، ھندوستان)
 (102 BC- 15 AD)
پنجابی کیلنڈر کا بانی
سمدر گپت کا بیٹا وکرم آدتیہ جو عہد قبل مسیح میں اوجین (Ujjain) کا مہاراجہ تھا، اپنے علم، شجاعت اور دوراندیشی کی وجہ سے مشہور ھوا۔
بادشاہ وکرم آدتیہ کی اولاد کے لوگ کاہلوں کہلاتے ہیں۔ اسی
#ancient
#India
مہاراجہ کو تاریخ میں اس کے لقب بکرَم اجیت سے لکھا گیا ھے۔ یہ مہاراجہ  دیسی کیلنڈر کا خالق کہلایا جسے اسی کے نام بکرم سے ہی منسوب کیاگیا۔
اس قدیمی کیلنڈرکا آغاز 100 سال قبل مسیح میں ھوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام وکرمی کیلنڈر ھےجو راجہ وکرم آدتیہ کےنام پرھے۔
اس شمسی تقویم میں سال "چیت”
کے مہینے سے شروع ھوتا ھے۔
تین سو پینسٹھ (365) دنوں کے اس کیلینڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ھوتے ھیں، اور ایک مہینہ وساکھ اکتیس (31) دن کا ھوتا ھے، اور دو مہینے جیٹھ اور ھاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ھوتے ھیں۔
عیسویں مہینوں کے نصف سے ان مہینوں کاآغاز ھوتا ھے۔
14 جنوری۔۔۔ یکم ماگھ
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

:(