#Egypt #History
اہرام مصر__تاریخ سےچند اوراق
اہرام مصر__5000سال قبل مسیح اور دنیا کی پراسرار ترین جگہ
اہرام مصر__یعنی مصر کےمقبرے (Necropolis) اوروہ بھی ریگستان میں
اہرام مصر__چاند پرقدم، تسخیرخلاء، سمندروں کی گہرائیوں کےغواص اور مریخ کی تسخیر کرنے والے پہلےزمین پر مصر کےرازوں کی
گتھیاں تو سلجھائیں۔
اہرام مصر__کا عمل پیمائش گویا پتھروں کی زبان میں الہامی بیان ھے۔
اہرام مصر__کا سب سے بڑا اور اولین مقبرہ "شی اوپس یا چیوپس" کا ھے جسکی تعمیر میں 50 لاکھ سلیں (Blocks) استعمال ھوئے اور ہر سل کا وزن تین ٹن سے نوے ٹن تک ھے۔
اہرام مصر__انتہائی ترقی یافتہ سائنسی
تخیلات کا مظہر جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے بھی ہزاروں سال قبل پوری دنیا پر غالب تھی۔
اہرام مصر__کی دیواروں پر رقم پوری ھونے والی پیش گوئیاں اس بات کا مظہر ہیں کہ اہرام کے معمار کائنات کے سربستہ رازوں سے واقف تھے۔
اہرام مصر__کے معمار اعلیٰ ترین Advanced Mathematics اور
ٹرگنومیٹری کا مکمل ادراک رکھتے تھے۔
اہرام مصر__کے معمار جغرافیے اور نجوم فلکیات کے حیرت انگیز علم کے ماہر تھے۔
اہرام مصر__کے سو سو ٹن وزنی سل اس مہارت سے ایک دوسرے سے جڑے ہیں کہ ایک عام بزنس کارڈ بھی اس میں سے نہیں جا سکتا۔
اہرام مصر__کے ٹنوں وزنی پتھر صحرائی راستے سے لانا، انہیں
انتہائی بلندی پر بغیر مشینوں کے پہنچانا، مہارت سے جوڑنا، ریاضی کے اصول، جغرافیائی مہارت، دیواروں پر کندہ تحریریں، سلوں پر نقش کاری، عظیم سنگی ذخیرہ، بلاکس کو کاٹنے کے اوزار، زرائع نقل وحرکت،
سب چیزیں جدید سائنس کا شیرازہ بکھیرنے کیلئے کافی ہیں جو نیلے آسمان تلے
اپنے پیروں پر پورے رعب سے ہزاروں سال سے کھڑے سائنسدانوں کو منہ چڑا رھے ہیں۔
#Iran #History
قدیم فارس (ایران)سےموجودہ ایران کا سفر
یہ سفر شہنشاہیت سے شروع ھو کر ایک ڈکٹیٹر پر مرحلہ وار یوں اختتام پذیر ھوتا ھے؛
ہخامنشی (540 تا 330 قبلِ مسیح)
سلوکی (330 تا 257 قبلِ مسیح)
اشکانی (330 تا 226 قبلِ مسیح)
ساسانی (226 قبلِ مسیح تا 652ء)
خلافت راشدہ (637ء تا 661ء)
بنی امیہ (662ء تا 750ء)
بنی عباس (750ء تا 1236ء)
منگول ایلخانی (1258ء تا 1502ء)
صفوی (1502ء تا 1736ء)
افشار (1736ء تا 1747ء)
زند (1840ء تا 1794ء)
قاچار (1795ء تا 1924ء)
پہلوی (1925ء تا 1978ء)
انقلاب ایران (1979ء)
اس انقلاب نے ایران کی سیاسی، شاہی اور ملکی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا
گویا یہ ایک بھونچال تھا جس نے ایران کی ہزاروں سال قبل کی تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔
آج 31 صوبوں پر مشتمل وحدانی ریاست ایران جس میں کسی بھی صوبے کو خودمختار، آئینی اختیارات و حقوق حاصل نہیں نہ اسمبلیاں ھوتی ہیں نہ ہی وزارتیں۔
امام خمینی سب سے مقتدر اور بااختیار ہستی ہیں جو مسلح فوج
ہرن مینار (فتح پور سکری اترپردیش، بھارت)
ہرن مینارسےہمارے ذہن میں فورا شیخوپورہ آتا ھے۔
ہرن مینار (پاکستان) جو بادشاہ جہانگیر نے اپنے پسندیدہ ہرن کی موت کے غم میں تعمیر کروایا تھا، مغلوں کی حماقت یاد دلانے کیلئےناکافی تھا۔ اسی طرح کی ایک اور حماقت فتح پور سکری میں #India #History
بائیس میٹر اونچا ایک اور ہرن مینار تعمیر کر کے کی گئی۔
بادشاہ اکبر نے مینار کے آس پاس کے علاقے کو ہرن کی پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے لیے تعمیر کروایا۔
اس ٹاور کی ایک دلچسپ بات یہ ھے کہ 3.91 میٹر کی اونچائی تک یہ آکٹونل ھے اور اس کا باقی حصہ گول ھے۔ آپ ایک چپٹے دروازے سے ٹاور میں
داخل ھوتے ہیں۔ اندرونی حصہ نقش کاری اور دلکش ڈیزائن سے مزین ھے۔
53 سیڑھیاں چڑھنے کے بعد آپ چوٹی پر پہنچ سکتے ہیں اور شاہی شہر فتح پور سیکری کےپرندوں کےنظارے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
مینار پر آپ متبادل قطاروں میں چھ ستاروں اور مسدس کی سجاوٹ دیکھ سکتےہیں۔ ہرستارےاور مسدس کے درمیان
شطرنج کی تاریخ (History of Chess)
کھیلوں کی بادشاہ
"اس کی ابتداء اٹلی ھے" یہ غلط ھے۔
1500 سال پر محیط شطرنج کھیل کا سب سےقدیم پیشرو چھٹی صدی عیسوی سے پہلے ہندوستان تھا جہاں سےیہ کھیل فارس(موجودہ ایران) تک پھیلا۔
ھندوستان میں یہ ایک کھیل "چترانگہ" (Chaturanga) سےتخلیق شدہ #History
ھے جسے "اشٹاپاد" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اشٹاپاد کا مطلب سنسکرت میں 64 مربعوں کا مربع بورڈ، 8 چوکوں کی 8 قطاریں ہیں۔
جب عربوں نے فارس کو فتح کیا تو شطرنج کو مسلم دنیا نے اپنے ہاتھ میں لیا۔
پندرہویں صدی کے اختتام پر چین میں بھی یہ کھیل شمالی ھندوستان سے ہی داخل ھوا لیکن 220 سال
قبل مسیح چینی ہن خاندان (Hun Dynasty) کے عہد میں بھی اس کا تعارف ملتا ھے۔ چینی شطرنج آج 9x8 مربع یا 10x9 کناروں والے بورڈ پر کھیلی جاتی ھے۔
مغرب نے سولہویں صدی میں اس کھیل کا کھلی بانہوں سے استقبال کیا اور شطرنج کا پہلا ماسٹر ہسپانوی راہب (Priest) Luy Ropez تھا۔
1800 میں شطرنج نے
نقشِ رستم (مرودشت،ایران)
(Marvdasht, #Iran)
مقبرہ زرسس(Xerxes Necropolis)
پانچویں صدی قبلِ مسیح
علم آثارقدیمہ(Archaeology)میں دو ٹاپ کیٹیگریزعام انسان کوہی نہیں بلکہ آرکیالوجسٹس کوبھی حیرت میں ڈالتی ہیں:
زیرزمین تعمیر(Step well Art)
چٹانی تعمیر(Rock-Cut Art) #Ancient #Archaeology
کیونکہ ازمنہ قدیم میں بغیر جدید آلات کے یہ ناممکن سی بات لگتی ھے۔
اس حیرت میں ایران کے شہر مرودشت میں واقع مقبرہ زرسس کی تعمیر اصافہ کرتی ھے۔ یہ چٹانی تعمیر ھے جو زرتشت ایرانی بادشاہ زرسس (519 ق م - 465 ق م) کا مقبرہ ھے. زرسس کو مختلف القابات سے نوازا جاتا ھے جیسے "عظیم" اور
Rulling over Heroes". عظیم زرسس جسکو فارسی میں "خشائرش" کہا جاتا ھے، Darius کا بیٹا تھا۔
465 قبل مسیح میں اسی کے شاہی محافظ کمانڈر آرٹابانس کے ہاتھوں زرسس کا قتل ھوا اور یہاں دفن ھوا۔
نقشِ رستم، جس کا مطلب ھے "رستم کا عکس"۔ اس مقبرے کو قدیم زمانے کے عجائبات میں شمار کیاجاتا ھے۔
مسجد نبویﷺ کی تاریخ
مدینہ (سعودی عرب)__622ء
(Al-Nabvi Mosque, Madina Saudi Arabia)
مدینہ منورہ کے قلب میں واقع مسجد نبویﷺ مسجدِ قباء کے بعد دوسری بڑی مسجد جو مسلمانوں کے آخری پیغمبر محمدﷺ کے گھر کا صحن تھی۔
مسجد کی تعمیر 7 ماہ میں مکمل ھوئی۔ سنگ بنیاد آپﷺ نے #Islamic #History
اپنے اصحاب کیساتھ مل کر رکھا۔ کچی دیوار کی ایک چھوٹی عمارت جس کی پیمائش تقریباً 30.5 میٹر × 35.62 میٹر (100.1 فٹ × 116.9 فٹ) تھی۔
مکہ کے بعد مسلمانوں کیلئےدوسرا مقدس ترین سمجھاجانے والا مقام دراصل دو یتیم بھائیوں سہل اور سہیل کی کہانی بیان کرتا ھے۔ یہ زمین انکی ملکیت تھی جو انہوں
نے بطور تحفتاً رضاکارانہ دے دی۔
ابتداء یہ ایک ھوا دار عمارت تھی جسے کمیونٹی سنٹر، کورٹ آف لاء، قرآن کی تدوین اور روحانی اسکول کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ محمدﷺ کے لیے جمعہ کے دن خطبہ کے لیے ایک منبر یا چبوترہ بنایا گیا۔
عہد نبویﷺ میں اسکے تین دروازے تھے__رحمت کا دروازہ، گیٹ
کنگ ارلنگا (AirLangga)
(بالی، انڈونیشیاء) (?990-1049)
واحد انڈونیشیئن حکمران جو مشرقی جاوا کی سلطنت کو دوبارہ جوڑنےمیں کامیاب ھوا۔
ارلنگا کا لفظی مطلب ھے "پانی کودنا" (Jumping Water)، اس طرح اس کے نام کے پیچھے ہی ارلنگا کی تاریخ چھپی ھے یعنی "وہ جس نے پانی کو پار کیا". #Indonesia
اپنی تمام زندگی لنگا نے نہایت مشکلات برداشت کیں۔
ارلنگا کی شادی دھرماوامسا کی بیٹی سے ھوئی تھی، جو جاوا کی قدیم ترین تاریخی شخصیت تھی۔
لنگا کے دور میں اسکے ایک کنواں (Kanwa) نامی درباری شاعر نے جاوا کی ایک طویل تعریفی نظم "Arjunavivaha" مرتب کی جو کہ مہابھارت میں ترمیم شدہ ھے۔
یہ نظم دراصل بادشاہ ار لنگا کی اپنی زندگی پر ہی مشتمل ھے۔
جاوا کی تاریخ کے مطابق، ارلنگا نے تقریباً 1045 میں اپنی سلطنت کو اپنے بیٹوں کے درمیان تقسیم کرکے جانشینی کیلئے تیار کیا۔
ارلنگا کی موت 1049 میں ہوئی تھی، اور اس کی راکھ بیلہان تیرتھا (Belahan Tirtha یعنی مقدس غسل کے تالاب)