#ancient
#Egyptology
#Mummification
5000 سال قبل مسیح #مصر میں اپنے مردوں کو حنوط کرنے (Mummification) کاصرف رواج ہی نہیں تھابلکہ یہ لافانی مذہبی عقیدہ(Immortal Cult) اورباقاعدہ ایک منظم کاروبارتھا جس سےمنسلک ھونامقدس ترین خدمت تصورکی جاتی تھی۔
یہ کاروبار
"حنوط کاری کا کاروبار" (Business of Ambalment) کہلاتا تھا۔
امیروں کے مردے حنوط کرنےکے الگ طریقے اور چارجز تھے اور غریبوں کے الگ۔
اس حنوط کاری کا بنیادی مقصد مردے کو زیادہ سے زیادہ عرصے تک دوام بخشا ھوتا تھا۔
یہ حنوط کاری ایک جھٹ پٹ کی بجائے مکمل تخلیقی اور جسمانی عمل تھاجسے مخصوص
مخصوص، تجربہ کار اور ماہر لوگ ہی ادا کرتے تھے۔
مصریوں کی دیکھا دیکھی ہی یہ رواج دیگر
قدیم ممالک میں بھی فروغ پانے لگا جس کا ثبوت مختلف ممالک سے ملنے والی حنوط شدہ لاشیں (Mummies) ہیں۔
یہ طریقہ 30 ق م سے 374 عیسوی تک روم میں رائج العمل تھا اور تقریباً 2000 سال تک اپنےمکمل عروج پر
ایسا نہیں کہ عہد یوسف (ع) میں یہ کاروبار، رواج اور عقیدہ اہل مصر کے اسلام لانے کے بعد مکمل ختم ھو گیا بلکہ آج بھی دنیا کے مختلف مگر چند خطوں میں لاشوں کو حنوط کر کے محفوظ بنانے کا رواج کسی نہ کسی صورت میں اپنا وجود رکھتا ھے۔

@threadreaderapp Unroll it pls.
#ancient
#Egypt

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Jun 8
#Lakkundi
#StepWellArt
#Architecture
Lakkundi Temples (Karnataka)___1100 CE
لکنڈی مندر (ریاست کرناٹک)
ریاست کرناٹک (بھارت)میں 20زیرزمیں مندروں، 80 کتبات (Inscriptions) اور قدیم کنووءں کی بھولی ھوئی سرزمین جنہیں شہرکےجنرلز نے اپنی بیوائوں کےنام سے بنایاتھا۔
لکنڈی کلیانہ کی چالوکیہ ImageImageImage
سلطنت (Chalukiya Dynasty) کا ایک اہم شہر تھا۔ اس وقت یہ قصبہ 'لوکی گنڈی' کے نام سے جانا جاتا تھا. اس سے قبل یہ جگہ اگرہارا کے نام سے مشہور تھی یعنی "اعلیٰ تعلیم کی جگہ".
زیر زمین آرٹ کاحیران کردینے والا ایسا شاہکار جہاں پیچیدہ دروازے، کھڑکیوں پر دیدہ زیب جالی، ہموار خمیدہ دیواریں ImageImageImage
مقبرے کی دیواروں پر آرائشی مجسمے سب ہاتھ سے بنائے گئے ہیں۔ گویا لکنڈی چالوکیوں کی سجاوٹ اور تعمیراتی پہلوؤں کا منہ بولتا ثبوت ھے۔
ہر دیوار پر موجود تفصیلات یقینی طور پر آپ کو حیران کر دیتی ہیں۔ تقریباً ہر دیوار پر ایسے مجسمے ہیں جن میں رقاصوں، موسیقاروں، کروبیوں، جانوروں وغیرہ کی ImageImageImage
Read 6 tweets
Jun 2
#Temple
#Archaeology
#India
پالیتنہ مندر (گجرات، بھارت)___1120 CE
سطح سمندر سے
2000 فٹ کی بلندی پر واقع دنیا کا واحد پہاڑ جس پر 900 سے زائد مندر تعمیر کیے گئے۔
کیایہ حیران کن انسانی انجینئرنگ اور "Rock-Cut Art" نہیں؟
سیاحوں کے لیے گجرات کے بھاؤنگر ضلع میں واقع پالیتنہ حیرتوں کا
شہر ھے جہاں پہاڑی کی چوٹی پر بنے یہ ہزاروں مندروں کے حیرت انگیز نظارے ہمیں زمانہ قدیم میں واپس لے جاتے ہیں۔
پالیتنہ شویتمبرا (Shwethambara) کے لئے ایک زیارت گاہ ھے جو جین مت کی دو شاخوں میں سے ایک ھے، دوسری دگمبرا (Digambara) ھے۔
اس پہاڑی کا نام بھی مہاتما شترنجایا کے نام سے
منسوب ھے۔ یہ پہاڑ اسی وقت مقدس بن گیا تھا جب مہاتما کے سب سے پہلے عقیدت مند رشبھ (Rishabha) نے اس پر مقدس خطبہ دیا۔
پالیتنہ کی شترنجایا پہاڑیوں پر 1300 سے زیادہ سنگ مرمر کے یہ مندر جو زیادہ تر عقیدت مندوں کے عطیہ کردہ سونے اور چاندی سے مزین ہیں۔
Read 4 tweets
May 31
#ancient
#Punjab
Shri Katas Raj (Jehlum,Pakistan)
شری کٹاس راج مندر___7th CE
پنجاب (پاکستان) میں جہلم (Salt Range) کے مقام پر واقع شری کٹاس راج دراصل ایک "ست گڑھ کمپلیکس" ھے۔
سنسکرت لفظ "کٹاس" (Kataksha) کا مطلب ہی "آنسوؤں کی بہار" (Spring of Tearful Eyes) ھے۔
یہ کمپلیکس پنجاب کی
1500 سال قبل کی عظیم الشان تاریخ کی گواہی دیتا ھے۔
کمپلیکس کے متعدد مندر ایک دوسرے سے ملحقہ ہیں۔ ہماچل پردیش (بھارت) میں جوالہ مکھی (Jwalamukhi, Himachal Pradesh) کے مندر کے بعد تاریخی پنجاب کےخطہ پوٹھوارمیں واقع کٹاس مندر ہندوؤں کا دوسرا معتبر اور مقدس مقام ھے۔
اس کمپلیکس کا نام
اسکے اردگرد دو کنال پر واقع "کٹاس" نامی حوض سے منسوب ھے جس کے بارے میں کہا جاتا ھے کہ یہ تالاب مہاراجہ کی بیوہ "دیوی شیوا" (Deity Shiva) کے ستی ھونے کے بعد وجود میں آیا۔
کمپلیکس کے مندر چوکور ہیں جو "Cornices" طرزتعمیر پر مشتمل ہیں۔
اسٹوپا اور ساتوں مندر کشمیری مندروں کی طرح
Read 5 tweets
May 29
#Pyramids
#History
سفید اہرام (سلسلہ کوہ ہمالیہ)
اہرام صرف مصرمیں ہی نہیں بلکہ مصر کے علاؤہ بھی دیگرخطوں میں بھی اہرامی شکل کےپراسرار عجوبے موجود ہیں۔
ان ہی میں ایک پراسرار سفید اہرام جو کوہ ہمالیہ کے عظیم پہاڑی سلسلوں کے ایک دور دراز وادی میں چھپاھوا ھےجسے ایک امریکی ہواباز جیمز
گوسمین (James Gaussman) نے (جو اب انتقال کر چکے ہیں) دوسری جنگ عظیم کے دوران دریافت کیا۔
اس اہرام کادرست محل وقوع تومعلوم نہ ھو سکا مگر اسکی کہانیاں صدیوں سے داستان گویوں کی زبانوں پر ہیں۔
یہ عظیم الشان دیوہیکل اہرام سفید جھلملاتے دیواروں میں بند ھے جس کی چوٹی پر ہیروں کا جڑا تاج
جگمگا رہا ھے۔
جیمز گوسمین مزید بتاتے ہیں کہ اس نے کارگو جہاز اڑاتے ھوئے یہ اس عظیم پہاڑی سلسلہ کی وادی میں یہ حسین وجمیل عمارت دیکھی مگروہاں جہازلینڈ کرنےکی کوئی جگہ نہ تھی۔ اس وادی میں گمشدہ شہروں کےکھنڈرات بھی ہیں اورشکستہ عمارات بھی۔
گوسمین کےمطابق یہ خطہ انڈیااورچین کے درمیان
Read 5 tweets
May 24
#Punjab
#archives
#History
پنجاب کا پہلا مارشل لاء
مارچ 1919ء میں ایک انگریز جج سر ڈزنی رولٹ (Disney Rowlatt) کے زیر صدارت "Indian Criminal Law Amendment Act" اور "Indian Criminal Law Emergency Power Act" ایک کمیٹی کی سفارشات کے مطابق منظور کیے گئے جس کا مقصد ھندوستانیوں پر تشدد
اور انقلابی کاروائیوں کا سد باب کرنا اور بدامنی کو کچلنا تھا جوپہلی جنگ عظیم کے دوران بنگال، پنجاب اور ھندوستان کے دوسرے علاقوں میں زور پکڑچکی تھیں۔
اس مارشل لاء کی نوبت کیوں ائی؟
کیونکہ
ھندو-مسلم نےایک گلاس میں پانی پی کراورایک پلیٹ میں حلوہ پوری کھاکر یگانگت کافقیدالمثال مظاہرہ
کیاتھا۔
سکھوں کی سان فرانسسکو میں تشکیل پانے والے انقلابی تحریک "غدر" (1916) فرنگیوں کی آنکھ کا کانٹا بن گئی تھی.
"لکھنؤ پیکٹ (1916)" جس میں ھندومسلم اتحاد انگریز راج کے گلے کی ہڈی بن چکا تھا۔
یہ تمام اتحاد، جلسے جلوس، پرزور کارروائیاں، 1917 کا روسی پرولتاریہ انقلاب، افغانستان کا
Read 5 tweets
May 17
#Fort
#Maharashtra
مورود-جنجیرہ قلعہ (Murud Janjira Fort)
ضلع رائے گڑ، مہاراشٹر (بھارت)__1100ء
مورود-جنجیرہ سمندری قلعہ ہندوستان کے منفرد اور خوبصورت قلعوں میں سے ایک جیسے مہاراج چھترپتی شیو (Chatturpati Shiva) نے اپنے اس فلسفے پر کھڑا کیا کہ "سمندروں پر حکمرانی کرنے والا ہی اصل
طاقتور ھے".
قلعہ پدم-درگ سمندر سے نکلنے والی کمسا چٹان پر بنایا گیا۔ مہاراج چھتر پتی شیواجی کی موت کے بعد یہ قلعہ سدیوں کے ہاتھ چلا گیااور سیاست کاگڑھ بن گیا۔
ھندو سوراجیہ کےبانی، چھترپتی شیواجی مہاراج نےسمندر کو ایک جغرافیائی وجود کے طور پر استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
قلعہ
سدیوں (Siddis, Karnataka largest ethnic group) کے طاقتور اور مضبوط قلعے کی کہانیاں سناتا ھے جسے مراٹھوں، پرتگالیوں یا انگریزوں کے ذریعے فتح نہیں کیا جا سکتا تھا۔
قلعے کی 40 فٹ اونچی 22 دیواریں سیاہ گرینائٹ سے تعمیرکی گئی ہیں۔ لیکن یہ بات بھی سچ ھے کہ قلعہ میں آرکیٹیکچرل آرائش کا
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(