سپریم کورٹ کی فیصلہ کے بعد حکومت میں 2015 میں GIDC کے قانون میں تبدیلی کی۔
پھر سے مقدمات عدالتوں میں چلے گے۔
اپریل 2019 تک 250 سے زائد مقدمات ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں زیر التوا تھے۔
تاہم یہ رعایت صرف سی این جی والوں کو میسر تھی۔
اور اس میں سے بھی صرف پاور سیکٹر اور کچھ اور کمپنیاں وہ ادا کر رہی ہیں۔
موجودہ حکمت دسمبر اور جنوری میں تمام صنعتوں کے نمائندگان سے ملی اور معاملہ حل کرنے کی کوشش میں لگ گئی۔
زیرالتوا مقدمات کو کسی طرح نمٹائے بغیر آگے چلنا مشکل ہے۔
ان کو نمٹانے کے لئے موجودہ حکومت نے پچھلی پارلیمنٹ کی دانشمندی کو اپنانے کو فیصلہ کیا اور اسکا اطلاق تمام صنعتوں پر کیا۔
وہ جو رعایت دی جا رہی ہے وہ اس سارے معاملے کے سبب ہے۔
2011-15: 147 Billion
2015-18: 270 Billion
پٹشنرز کی درخواست ہے کہ چونکہ حکومت نے جس مقصد کے لئے پیسہ اکٹھا کیا ہے اس پر خرچ نہی ہوئے لہزا کالعدم قرار دیا جائے۔
اوپر والا 147 سپریم کورٹ پہلے ہی غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔
بلکہ 147+270 کا پچاس فیصد مانگ رہی ہے۔
درحقیقت، حکومت ڈوبے ہوئے 147 کو بھی ریکور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اب یا تو حکومت یہ معاملہ عدالت کے باہر حل کر لے یا پھر عدالتوں کے فیصلوں کے انتظار میں رہے۔