1st I must acknowledge the team who has drafted this. The bill clearly shows how well studied it is and how much attention has been paid to almost every aspect.
Main classification is Urban & Rural.
نظام کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
شہری علاقے اور انکی کونسلز
دیہی علاقے اور انکی کونسلز
شہری کونسل اور دیہی علاقوں کے لئے دیہی کونسل ہے۔
شہری علاقے کو نویت، ہیبت اور آبادی کے لحاظ سے منفرد رکھنے کے لئے انکی الگ شناخت رکھی گئی ہے۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن کا نام بڑے شہری علاقوں کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ صرف لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن میں دیہی++
جیسے شہری علاقے کی آبادی کم ہوتی ہے اس کے لئے الگ نام تجویز کیا گیا ہے۔
کچھ شہری علاقے میونسپل کارپوریشن کہلائیں گے اور میونسپل کمیٹی اور کچھ ٹاون کمیٹی۔
تحصیل کونسل کا جغرافیائی اور انتظامی اختیار ++
1۔ براہ راست منتخب کردہ انتظامی سربراہ
2۔ کونسل کا براہ راست منتخب کردہ سربراہ
3۔ تمام سرکاری افسران کا سربراہ
آسانی کے لئے،ایک کونسل کے یہ تین بالترتیب:
1۔ براہ راست منتخب وزیراعلی
2۔ براہ راست منتخب اسپیکر اسمبلی
3۔ چیف سیکرٹری
ہونگے۔
طریقہ انتخاب ایک اہم ترین تبدیلی ہے جو اس نئے نظام کا حصہ ہے۔
مئیر /چیرمین کونسل(وزیراعلی) اور کنوینر (اسپیکر) کا انتخاب جماعتی بنیادوں پر ہو گا ۔
ہر پارٹی اپنے ایک پورا پینل کا اعلان کرے گی اور پارٹی کو ووٹ ملے گ
ان نمائندوں میں
مئیر/چئیرمین(وزیر اعلی) کونسل
کنوئنر(اسپیکر) کونسل
کونسلرز
ہونگے۔
ووٹ کسی شخص کو نہی بلکہ پارٹی کو پڑے گا۔
کسی پارٹی کے کتنے کونسلر منتخب ہونگے اسکا فیصلہ پارٹی کو ملنے والے ووٹ سے ہو گا
نئے بلدیاتی نظام میں مئیر/چئیرمین اور کنوئینر کے لئے گریجوئیشن کی شرط رکھی گئی ہے البتہ کونسلرز کے لئے ایسی کوئی شرط نہی ہے۔
دوسرا اہم پہلو اس نظام میں کابینہ کی موجودگی کا ہے۔
ایک مئیر/چئیرمین کا اپنی کابینہ کا حق ہے
کارپوریشنز کی کابینہ کے ایسے کونسلز کے لئے کم سے کم سولہ سالہ تعلیم کی شرط ہے جب کہ تحصیل کابینہ کے لئے چودہ سالہ تعلیم کی شرط۔
کارپوریشنز میں چار سے چھ پروفیشنلز اور تحصیل کونسل میں دو سے چار پروفیشنل رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
پروفیشنلز کے لئے دس سالہ تجربہ ضروری ہے
اس شق کو معلومات تک رسائی والے قانون کے تبع اور مطابقت میں لانا زیادہ بہترین ہو گا
#PunjabBaldiyatiInqilab
1۔کمیٹی برائے مالی امور
2۔ کمیٹی برائے سالانہ ترقیاتی منصوبہ
3۔ کمیٹی برائے آڈٹ
4۔ کمیٹی برائے انفراسٹرکچر اور پبلک سروس
#PunjabBaldiyatiInqilab
#PunjabBaldiyatiInqilab
#PunjabBaldiyatiInqilab
البتہ اس سے نچلے درجہ والی نیبرہوڈ اور پنچائیت کی مدت تین سال ہو گی۔
#PunjabBaldiyatiInqilab
جس میں دیگر صوبائی ممبران کے علاوہ چار ممبران بلدیاتی حکومتوں سے ہونگے۔ اور ان چار میں سے دو تحصیل کونسل کے چئیرمین ہونگے کیونکہ انکی تعداد بھی زیادہ ہے
#PunjabBaldiyatiInqilab
#PunjabBaldiyatiInqilab
قابل تقسیم وسائل کے حجم اور ہر بلدیاتی کونسل کے حصہ کا تعین کرنے کے راہنما اصول اس نئے نظام میں طے کئے گئے ہیں۔
#PunjabBaldiyatiInqilab
حکومت اکیس دن کے اندر اسکو قبول کرنے یا ترمیم کا فیصلہ کرے گی۔ کمیشن کی تجویز کے بعد ختمی فیصلہ صوبائی کابینہ کا ہو گا
#PunjabBaldiyatiInqilab
بنایا گیا کلیہ
قابل تقسیم وسائل کا حجم
ہر بلدیاتی حکومت کے لئے تجویز کردہ حصہ
اور
صوبائی حکومت کی طرف سےہر بلدیاتی حکومت کے لئے منظور کردہ حصہ
صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
#PunjabBaldiyatiInqilab
کونسل میں موجود ممبران کی تین چوتھائی تعداد ایک قرارداد کے زریعے کونسل کے سربراہ کو ہٹا سکتی ہے۔
مواخذہ کی گنجائش بھی موجود ہے۔
یاد رکھیں کونسل کے ممبران اپنی زاتی نہی جماعت کی +
#PunjabBaldiyatiInqilab
#PunjabBaldiyatiInqilab
انسپکٹریٹ آف لوکل گورنمنٹس قائم کیا جائے گا۔
یہ ادارہ ہر حکومت کا سالانہ معائنہ کرے گا اور اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
#PunjabBaldiyatiInqilab
Standards of the service
کے مطابق بلدیتی حکومت کی کارکردگی جانچے گا۔
There is an ISO code for LGs also. We can follow that.
#PunjabBaldiyatiInqilab
1۔ وصولیوں اور اخراجات کا تخمینہ
2۔ موجودہ محاصل میں تبدیلی یا نئے محاصل کا نفاز
3۔ موجودہ زمینی استعمال کی منصوبہ بندی میں تبدیلی یا نئی منصوبہ بندی
#PunjabBaldiyatiInqilab
ایک باقاعدہ رجسٹر بنایا گیا ہے جس میں بلدیاتی حکومت کے ہر منتخب اور غیر منتخب عہدیدار کے لئے مفادات کے ٹکراو کا اظہار لازم قرار دیا گیا ہے۔
#PunjabBaldiyatiInqilab
کوئی بھی شخص درخواست دے کر مفادات کے ٹکراو کے رجسٹر کا معائنہ کر سکتا ہے اور کسی بھی شخص کے مفادات کے ٹکراو کے اظہار کو دیکھ سکتا ہے۔
#PunjabBaldiyatiInqilab
ایسا نا کرنے پر دو سال قید۔
#PunjabBaldiyatiInqilab
نئے نظام میں ہر بلدیاتی حکومت کے انتظامی اختیارات/اداروں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
صرف مثال کے لئے میں میونسپل کارپوریشن کے اختیارت کا سہارا لوں گا۔
مثال کے طور پر آٹھ دس نیبرہوڈ کونسلز ملکر اپنے علاقے کی صفائی کے لئے ٹھیکہ دے سکتی ہیں یا رجیسٹریشن مراکز بنا سکتی ہیں
باوجود اس سب کے، سروس کے معیار اور کارکردگی کی زمہ داری متعلقہ بنیادی کو نسل پر رہے گی
میری تجویز تھی کہ کچھ بنیادی سہولیات کو ہمیں غیر سرکاری اداروں کے ذریعہ فراہم کرنا چاہئے۔
نئے نظام نے اس کی اجازت دی ہے۔
میری تجویز :
yasircheema.com/2017/09/09/lib…
کسی بھی ایسی سروس کو آپ ٹھیکہ پر نہی دے سکتے جہاں کوئی جرمانہ عائد کرنا ہو یا جہاں کسی کی شخصی آزادی متاثر ہو یا جہاں کسی گھر میں تلاشی کے لئے داخلہ
اگر عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو تن کر رکھا توزیادہ بہتری