#غدار_نہیں_وفادار
نامور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔
ہم سب ایک ایسی جماعت میں کھڑے ہیں جس کے چھ امام ہیں اور ہر امام اپنی اپنی فقہ کے مطابق نماز پڑھا رہا ہے چنانچہ جماعت رکوع کے وقت سجدہ کر دیتی ہے اور سجدے کے وقت قیام فرمانے لگتی ہے‘۔
#غدار_نہیں_وفادار
ہمیں بہرحال قیادت کے اس کنفیوژن سے نکلنا ہوگا ورنہ ہم اور ہماری یہ حماقت دونوں نہیں رہیں گی‘ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ آج کا پاکستان دیکھ لیں‘
#غدار_نہیں_وفادار
کیا ہمارے تمام ریاستی ادارے ’’فائنل اتھارٹی‘‘ تلاش نہیں کر رہے۔کیا یہ حقیقت نہیں فیٹف کے قوانین بھی پارلیمنٹ میں طے نہیں ہوتے
#غدار_نہیں_وفادار
اور گلگت بلتستان کے الیکشن اور جغرافیائی ہیئت کا فیصلہ بھی آرمی چیف ہاؤس میں ہوتا ہے‘ محمد زبیر بھی میاں نواز شریف اور مریم نواز کے مقدمات آرمی چیف کے ساتھ ڈسکس کرتے ہیں ‘
#غدار_نہیں_وفادار
کورونا سے مقابلے کے لیے بھی فوج کو این سی او سی بنانا پڑتی ہے‘ صنعت کار اور بزنس مین بھی کبھی ادھر اور کبھی ادھر بھاگ رہے ہیں‘ غیر ملکی سربراہان بھی کنفیوز ہو چکے ہیں
#غدار_نہیں_وفادار
اور ہم سب بھی لہٰذا آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیں کیا ملک میں اس وقت اتھارٹی کا کنفیوژن نہیں؟
#غدار_نہیں_وفادار
میرے ایک بزنس مین دوست نے اس صورت حال پر بڑا خوب صورت تبصرہ کیا‘ اس کا کہنا تھا نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کہتی
#غدار_نہیں_وفادار
تھیں۔ہمیں صرف حکومت ملی تھی اقتدار نہیں جب کہ عمران خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہیں جنھیں حکومت بھی نہیں ملی اور یہ دو سال سے اقتدار کے بجائے حکومت مانگ رہے ہیں
#غدار_نہیں_وفادار
جب کہ چند دن قبل ایک محفل میں ایک صاحب نے اس سے زیادہ خوب صورت تبصرہ کیا‘ اس کا کہنا تھا‘ حکومت چھوڑ دیجیے‘ اس وقت اپوزیشن بھی کنفیوژن کا شکار ہے۔
#غدار_نہیں_وفادار
کہ اس نے تحریک کس کے خلاف چلانی ہے؟ یہ صورت حال اس ملک کو کھا جائے گی چناں چہ میری درخواست ہے ہم کپتان کا فیصلہ کر لیں‘
#غدار_نہیں_وفادار
ہمیں فوج کو اختیارات دینا چاہتے ہیں‘ ہم ایک بار کھل کر دے دیں‘ ہم وزیراعظم کو ملک کا سربراہ سمجھتے ہیں ہم اسے ایک ہی بار سیاہ و سفید کا مالک بنا دیں۔
#غدار_نہیں_وفادار
ہم پارلیمنٹ کو سپریم سمجھتے ہیں‘ ہم اسے سپریم بنا دیں اور ہم اگر سپریم کورٹ آف پاکستان کو فائنل اتھارٹی سمجھتے ہیں تو
#غدار_نہیں_وفادار
پھر ہم اسے اتھارٹی مان لیں‘ ہم ججوں کی کونسل بنا دیں اور پارلیمنٹ اور کابینہ کا ہر فیصلہ کونسل کے سامنے رکھ دیا کریں‘
#غدار_نہیں_وفادار
یہ جس کی منظوری دے دے ہم اس پر کام شروع کر دیں اور کونسل جسے مسترد کر دے ہم اسے منسوخ کردیں‘
#غدار_نہیں_وفادار
ہم ملک کو اگر سیاسی حکومت اور انتظامی حکومت دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو ہم ونس فار آل یہ کر دیں تاکہ یہ روز کی بک بک اور جھک جھک تو ختم ہو‘
#غدار_نہیں_وفادار
عوام کم از کم اطمینان سے کام تو کر سکیں۔یہ کیا بات ہوئی ہم فٹ بال کی طرح کبھی اس ڈی میں پہنچ جاتے ہیں اور کبھی اس ڈی کی طرف لڑھکنے لگتے ہیں
#غدار_نہیں_وفادار
‘ہم روز اپنا کپتان‘ اپنا کمانڈر تلاش کرتے رہتے ہیں‘ ہمیں یہ سلسلہ ہر صورت روکنا ہوگا‘ ہم خود روک لیں تو اچھی بات ہے
#غدار_نہیں_وفادار
ورنہ پھر دنیا ہمارا بازو مروڑ کر ہم سے یہ کروائے گی‘ کیوں؟ کیوں کہ یہ بھی اب ہم سے تنگ آ چکی ہے‘ یہ بھی اب کنفیوز رہ رہ کر تھک چکی ہے۔ #غدار_نہیں_وفادار
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اقدام قتل، ناجائز اسلحے، کار ، پولیس سے جھگڑوں سمیت دیگر مقدمات میں ملوث ایک کریمنل ریکارڈ ہولڈر نے دو روز قبل لاہور میں پاکستان کی سیاسی اور قانونی تاریخ کا سیاہ ترین باب رقم کیا جب اس نے دو سابق وزرائے اعظم کے ساتھ ساتھ
چار سابق گورنروں، تین سابق جرنیلوں، بارہ خواتین اور آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم سمیت پینتالیس افراد کے خلاف بغاوت اور غداری کا مقدمہ اتنی آسانی سے درج کروا دیا کہ لاہور میں جتنی آسانی سے چوری چکاری کا پرچہ بھی درج نہیں ہوتا
نام اس شخص کا بدر رشید بتلایا جا رہا ہے جوتھانہ شاہدرہ کے علاقے سہراب فیکٹری، خورشید پارک کا رہائشی بیان کیا جاتا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی شخص پر بغاوت یا غداری کا مقدمہ درج
کرنے کے لئے قانون کے مطابق حکومت کا فریق بننا اور اس
نوازشریف نے کہا میں اور بھی بہت کچھ کہہ سکتاہوں کہ مجھے مقدمات میں کیوں الجھایا گیالیکن قوم وملک کامفادمجھے اس سے زیادہ کچھ کہنے کی اجازت نہیں دےرہا آپ اگر پاکستان کی تاریخ سےواقف ہیں تو آپ کو بخوبی علم ہوگا کہ ایسے مقدمات کیوں بنتے ہیں؟کن لوگوں پر بنتے ہیں؟اور
ان لوگوں کا اصل گنا کیا ہوتا ہے ان کا اصل گناہ صرف ایک ہی ہوتا ہے کہ پاکستان کے عوام کی بھاری اکثریت انہیں چاہتی ہے ان پر اعتماد کرتی ہے انہیں قیادت پر بٹھاتی ہے وہ عوام کی نمائندگی کرتے ہیں وہ آئین اور قانون کے تحت عوام کی حاکمیت قائم کرنا چاہتے ہیں وہ ملکی
پالیساں اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں میں بھی اسی راستے کا ایک مسافر ہوں میں بھی چاہتا ہوں کہ عوام کی مرضی کا احترام کیا جائے ان کے ووٹ کی عزت کی جائے ان کی مرضی پر اپنی مرضی مسلط نہ کی جائے آئین کا احترام کیا جائے تمام ادارے اپنی طے کردہ حدود میں رہیں
میاں محمد نواز شریف نے کہا یہ بات بھی ریکارڈ پر ھے کہ میں نے یہ بھی ہدایت کی سارا کام کم سے کم درکار وقت یعنی سترہ دن کے اندر اندر مکمل کرلیا جائے۔ مجھے عالمی طاقتوں کی طرف سے نصف درجن فون آئے۔ 5ارب ڈالر کالالچ دیا گیا۔
لیکن میں بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو سربلند دیکھنا چاہتا تھا۔ میں نے وہی کیا جو پاکستان کے مفاد میں تھا۔ مجھے پاکستان کی سربلندی ، پاکستان کا وقار، پاکستان کا افتخار اور پاکستان کی عزت و عظمت ، اربوں کھربوں ڈالر سے زیادہ عزیز تھی۔
آئین شکنی کرنے اوراپنا مقدس حلف توڑ کر قتدار پر قبضہ کرنے والے ڈکٹیٹر کا محاسبہ کرنا آئین اور جمہوریت ہی کا نہیں خود فوج کے وقار و تقدس کا بھی تقاضا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ میں اس فورم پر اس کھلی عدالت کے سامنے پوری تفصیل بتانے سے قاصر ہوں کہ مشرف پر مقدمہ قائم کرنے اور اس کارروائی کو آگے بڑھانے پر قائم رہنے کی وجہ سے مجھے کس کس طرح کے دباﺅ کا نشانہ بننا پڑا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سابق آمر پرویز مشرف کیخلاف غداری کا مقدمہ بنانے پر وزارت عظمیٰ اور پارٹی صدارت سے ہٹا کر میرے خلاف جھوٹے‘ بے بنیاد اور من گھڑت کیس بنا دیئے گئے ہیں
سابق صدر آصف علی زرداری نے مجھے پرویز مشرف کے2007ءکے غیر آئینی اقدامات کی پارلیمنٹ کے ذریعے توثیق کرنے اور مصلحت سے کام لینے کا مشورہ دیا لیکن میں نے انکار کردیا‘
سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کی شکل میں پاکستان کی عدالتوں نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی فرد کو آئین شکنی اور سنگین غداری کا مجرم قرار دیا ہے۔
خصوصی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ ثابت ہوتا ہے اور آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت انھیں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔
یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آئینِ پاکستان کی نظر میں غداری کیا ہے اور غدار کون ہوتا ہے غداری کا تعین کرنے اور غدار کے خلاف کارروائی کا آغاز کرنے کا حق آئین کس کو دیتا ہے؟ پھر یہ کارروائی کیسے ہوتی ہے؟ پاکستان میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔