تاریخ کی طاقتور ترین اپوزیشن کے سامنے 3 سال سے کیسے ٹکی ہوئی ہے؟
جواب بالکل واضح ہے اور وہ یہ کہ حکومت بنانا ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی ترجیح نہ تھی نہ ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے 2018 تک ملک کے ساتھ جو کھلواڑ کیا ہے اس کے بعد پاکستان حکومت کرنے کے قابل بچا ہی نہیں تھا
2/14
🔸ہر قومی اثاثہ انہوں نے خود گروی رکھا تھا
🔸اندرونی و بیرونی قرضوں سمیت گردشی قرضوں کے پہاڑ بھی انہوں نے خود چھوڑے تھے
🔸اپنی ن لیگی حکومت کے آخری روز قومی خزانے کو جھاڑو لگا کے صاف بھی انہوں نے خود ہی کیا تھا
🔸انہیں یہ بھی بخوبی یاد تھا کہ انہوں نے اپنی حکومتوں میں جتنے
3/14
قرضے لیے تھے ان کی واپسی کا شیڈیول بھی انہوں نے خود ہی 2019 سے طے کیا تھا
🔸اور اس سب کے علاوہ انہیں اس بات کا بھی بخوبی ادراک تھا کہ انہوں نے 150 روپے سے زیادہ والے ڈالر کو منشی اسحاق ڈار فارمولے سے (قوم کے اپنے خرچے پر) مصنوعی طریقے سے جس طرح 100 روپے کے آس پاس رکھا تھا
4/14
اسے اپنی جگہ لانے سے پوری قوم کو کئی سال مہنگائی کے شدید طوفان کا سامنا بھی کرنا پڑے گا
یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر حکومت کے خلاف 3 سال سے مسلسل محاذ آرا ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ان 3 سالوں میں 22 حکومتی اتحادیوں سمیت 18 اُن الیکٹ ایبلز میں سے جو ان کی اپنی ہی پارٹیوں
5/14
میں سے تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے، صرف 4 کو اپنے ساتھ ملا کے اپنی 1 کی برتری والی حکومت بنانے کی کبھی کوئی کوشش ہی نہیں کی
کیا جوڑ توڑ کی موجد اور خود کو خود ہی تجربہ کار کہہ کر عمران خان اور اس کی حکومت کو نا تجربہ کاری کا طعنہ دینے والی اپوزیشن کیلیے یہ کام کوئی مشکل
6/14
کام تھا جو وہ 3 سال میں بھی نہیں کر سکی؟
ان کا خیال تھا کہ عمران خان کی حکومت قرضوں کی واپسی اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کے سال ڈیڑھ سال میں خود ہی ختم ہو جائے گی اور پھر ہم مہنگائی سمیت تمام مصیبتوں کا الزام عمران خان کی نا تجربہ کاری کے سال ڈیڑھ سالہ دور پر ڈال کے قوم کی
7/14
دو چار نسلوں کو اور بھی گروی رکھیں گے اور اپنے بعد اس مغلوب قوم پر اپنے بچوں کو بھی حاکم بنائیں گے
ان کے ارادے اور پلاننگ تو بے جھول تھی مگر نیلی چھتری والے کی پلاننگ کچھ اور ہی تھی، سب کچھ بخوبی جاننے والے تجربہ کار ترین زرداری اور شریف برادران صرف یہی ایک بات نہ جان سکے
8/14
کہ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے کھڑے کیے ہوئے مصیبتوں کے پہاڑ اٹھا کے ان کے وزن تلے دب کے خود ہی ختم ہونے کے لیے جس عمران خان کو اپنی حکومت بنانے کا موقع دیا تھا وہ عمران خان مشکل میں اور بھی زیادہ اچھا کھیلتا ہے، تندئِ بادِ مخالف کے سامنے اور بھی زیادہ اونچی اڑان بھرتا ہے
9/14
اپنا بویا ہمیں کاٹنا بھی خود ہی ہے اسلیے ہمیں چند سال مزید مہنگائی بھی برداشت کرنی پڑے گی جس کی وجوہات میں اوپر بیان کر چکا ہوں، یقین صرف اس بات پر رکھیں کہ آج یہ ملک اور قومی خزانہ بالکل محفوظ ہاتھوں میں ہے اور یہ مہنگائی کسی حاکم کے بچوں کے بیرون ملکی اثاثوں اور جائدادوں
10/14
کی خریداری کے لیے نہیں بلکہ تین عشروں سے چوروں اور لٹیروں کو ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بنائے رکھنے کا وہ خمیازہ ہے جو ہمیں چاہتے نہ چاہتے بھگتنا ہی بھگتنا ہے، اگر آج ہم نہیں بھگتیں گے تو ہمارے بچوں کو سود سمیت بھگتنا پڑے گا یا پھر (میرے منہ میں خاک) جن اہداف کے لیے ہمیں
11/14
مقروض کیا گیا انہیں پورا کرنے کے لیے عالمی قوتیں ہمارے فیصلے کر رہی ہوں گی، یعنی پاکستان کی ایٹمی طاقت اور بذاتِ خود پاکستان کے فیصلے وہ کر رہے ہوں گے جنہیں یہ دونوں ہی ایک آنکھ نہیں بھاتے
تیس سال لٹیروں پر اعتماد کیا ہے، 10 سال عمران خان پر بھی اعتماد کریں، میرا ایمان ہے
12/14
کہ پاکستان عمران خان جیسے محفوظ ہاتھوں میں صرف 10 سال بھی رہا تو نہ صرف حکومتی راہداریوں کے وہ چور راستے ہمیشہ کیلیے بند ہو جائیں گے جن سے گزر کے چور لٹیرے ہم پر بار بار مسلط ہوتے رہے بلکہ ہم چند سال کی تکالیف کے بعد ان شاء اللہ راحت کے مستقل دن بھی ضرور دیکھیں گے
13/14
اللہ عمران خان کو صحت سلامتی کے ساتھ پاکستان پر سب سے طویل حکمرانی عطا فرمائے، الٰہی آمین یا رب العالمین
پاکستان، عمران خان، پاک فوج اور پاکستانی قوم زندہ باد و پائندہ باد
وہاں کے لوگوں اور ریاست کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا
بس فرق یہ تھا کہ چرچل مضبوط برطانیہ کی بقا اور سلامتی کیلیے اپنا عدالتی نظام مضبوط سے مضبوط تر دیکھنا چاہتا تھا جبکہ قومی خزانے میں لوٹ مار کا غدر مچا کے اپنے بچوں اور ان کی نسلوں کیلیے برطانوی ممالک میں محلات، کاروبار اور
2/66
مال و دولت کے انبار جمع کرنے والے شریف برادران اپنی لوٹ مار ہضم کرنے اور نسل در نسل لوٹ مار جاری رکھنے کے لیے عدل و انصاف کا نظام جڑ سے ہی اکھاڑ پھینکنا چاہتے تھے اور یہ ہماری بد قسمتی کی انتہا تھی کہ قومی خزانے پر بے رحمی سے اپنے ہاتھ صاف کرنے والا شریف برادران نامی مافیا
اپنے بیوی بچوں کے آمدن سے زائد اثاثوں کا جواب نہ دے سکنے والے #قاضی_فائز_عیسیٰ کو #قائد_اعظم_محمد_علی_جناحؒ کے ساتھ اپنے باپ کی چند تصویروں سے خود ساختہ کہانیاں منصوب کر کے سوال و جواب اور جزا و سزا سے مبرا ہونے کی کوشش کرتے دیکھا تو مجھے قائد اعظم کی اصول پسندی کے
وہ واقعات یاد آ گئے جن سے واقف کوئی بھی شخص آنکھیں بند کر کے کہہ سکتا ہے کہ اگر آج قائد اعظم موجود ہوتے تو وہ قاضی فائز عیسیٰ یا اس جیسے کسی بھی شخص کو (خواہ وہ ان کا اپنا سگا بھائی ہی کیوں نہ ہوتا) اپنے ہاتھوں سے نشان عبرت بنا دیتے
اس تھریڈ میں تاریخ کے اوراق سے چنے ہوئے
2/17
کچھ ایسے ہی واقعات پیش کر رہا ہوں جنہیں پڑھ کے آج کی نئی نسل بھی #بابائےقوم اور ان کی #اصول_پسندی کو آسانی سے سمجھ سکے گی
1947 میں پاکستان بننے کے چند ہفتے بعد کا ہی ایک واقعہ ہے کہ قائد اعظم کے بھائی #احمدعلی گورنر جنرل ہاؤس میں قائد اعظم سے ملنے کے لیے آئے تو انہوں نے
30سے50 سالہ تجربہ کار اپوزیشن، عمران خان کو تبدیل کرنےکی بات تو کرتی ہےلیکن عمران خان کی اُس لُولی لنگڑی حکومت کو گرا کےاپنی حکومت بنانےکی کبھی کوئی بات نہیں کرتی جو #آزاد#MQM#PMLQ#GDA اور #BAP کے (24 اتحادی) ملانے کے باوجود صرف 6 سیٹوں کی برتری پر ہی ٹکی ہوئی ہے
(مجھے یاد نہیں کہ پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں اتنی کمزور اور نازک حکومت کسی اور کی بھی کبھی کوئی گزری ہے کہ نہیں؟ جتنی کمزور اور نازک حکومت عمران خان کی دیکھنے میں آئی ہے)
حق تو یہ ہے کہ 24 اتحادیوں میں 2018 سے پہلے تک کے ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وہ
2/25
20 #الیکٹ_ایبلز بھی شامل کیے جائیں جن کے بارے میں مجھ سمیت کوئی نہیں جانتا کہ وہ #تحریک_انصاف میں شامل ہونے کیلیے خود سے آئے تھے یا نون لیگ اور پیپلزپارٹی سے نکال کے اچانک #PTI میں شامل کر دی جانے والی وہ ہستیاں #سسلیئن_مافیا اور #بھٹو_مافیا کی ہی کسی شاطرانہ چال کی تکمیل
3/25
This order is globally the most used #JudicialPrecedent till today, to disqualify such judges and to set aside their orders who acted being judges in their own cause.
موصوف نے بتایا کہ جج صاحبان نے اپنے مقصد کیلیےفیصلہ سنایا
2/38
اعتزاز احسن صاحب
دل تو نہیں مانتا لیکن مان لیتا ہوں کہ آپ نے اپنے اس بیان میں ناجائز اثاثے رکھنے والے جج صاحبان کو کوئی مشورہ نہیں دیا تھا بلکہ قوم کو صرف خبر ہی دی تھی
دل یہ بھی نہیں مانتا لیکن یہ بھی مان لیتا ہوں کہ آپ کو قاضی فائز عیسیٰ کے کیس اور اسے سننے والے جج حضرات
3/38
جو سمجھ رہے ہیں کہ #قاضی_فائز_عیسیٰ جیسے مرض کا جو فیصلہ ہوناتھا وہ ہو چکا اور اب کچھ نہیں ہوسکتا وہ ہرگز مایوس نہ ہوں، یہ کوئی موت نہیں کہ اسکا علاج ہی نہ ہو
مجھے کچھ ایسی جڑی بوٹیاں ملی ہیں جن میں اس مرض کا علاج صاف نظر آتا ہے، اللہ نے چاہا تو شام تک دوائی لے کر ہی آؤں گا 🙏😅
لیں جناب دوائی حاضر ہے
1852 کا وہ عدالتی فیصلہ جو آج تک ساری دنیا میں #عدالتی_نظیر بن کے ایسے بے شمار جج حضرات کو ان کے عہدوں سے برطرف کروانے سمیت ان کے فیصلے ختم کروانے کا باعث بن چکا ہے جو دوسروں کے کیس بھی اپنے مقصد کیلیے سننے میں ملوث پائے گئے
فیصلہ کرنے والے جن جج صاحبان نے قاضی فائز عیسیٰ کے ناجائز اثاثوں پر کوئی جواب طلبی کیے بغیر اور اثاثے بنانے کی کوئی منی ٹریل لیے بغیر یہ فیصلہ سنایا کہ قاضی فائز عیسیٰ کا کیس #SJC میں نہیں بھیجا جا سکتا اور کوئی دوسرا ادارہ بھی کاروائی نہیں کر سکتا ان کے اپنے ناجائز اثاثوں کے 👇
کیسے کا جواب یہ ہے کہ جو جو بھی یہ ٹویٹ دیکھ رہے ہیں وہ آج سے ہی کام شروع کریں اور اپنے خاندان اور محلہ میں ہر ایک کا ووٹ بنوائیں اور اگلے الیکشن میں اپنے خاندان اور محلہ کے ہر اس شخص سے بھی ووٹ کاسٹ کروائیں جس نے پہلے کبھی کوئی ووٹ کاسٹ نہ کیا ہو 🙏