#Science #History
21 جولائی 1969___ وقت 4:18 p.m
سائنس کی تاریخ کا سب سے یادگار دن
جب اپالو ۱۱, 76 گھنٹوں میں 240,000 میل کی مسافت طے کرکے خلاباز نیل آرمسٹرانگ، ایڈون ایلڈرن جونیئر اور مشل کولنز نے چاند کی سطح پر پہنچ کر دنیا کو حیران کر دیا۔
اس تہلکہ خیزسائنسی انقلاب کیلئے مشہور
کہاوت ھے کہ
"یہ انسان کے لیے ایک چھوٹا سا قدم تھا مگر بنی نوع انسان کے لیے ایک بڑی چھلانگ"
تین دن قبل "Kennedy Space Center" سے اڑنے والا جہاز کے خلاباز آرمسٹرانگ (1930-2012) نے چاند کی سطح پر اپنا پہلا قدم رکھنے کا واحد اعزاز اپنے نام کیا. آرمسٹرانگ اسر Aldrin نے چاند پردو گھنٹے
کے قیام میں چہل قدمی بھی کی۔
"Lunar Module Eagle"
جسکا انتظام آرمسٹرانگ اور ایلڈرین نے خود کیا تھا۔ قدم رکھتے ہی آرمسٹرانگ نے فوری طور پر ہیوسٹن (Texas) میں مشن کنٹرول پر دوبارہ رابطہ کیااور پیغام دیا کہ "Eagle has landed" (عقاب اتر چکا ھے).
آرمسٹرانگ کےیہ الفاظ تاریخ کےصفحات میں
رقم ھو گئے۔
شوق اور جستجو ملاحظہ کریں کہ اپنے خلابازوں کو چاند پر بھیجنے کی امریکی کوشش کی ابتدا 8 سال قبل 1961 میں کینیڈی کی اس ایک مشہور اپیل سے ھوئی تھی؛
"مجھے یقین ہے کہ اس قوم کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے خود کو پابند کرنا چاہیے"
اس وقت امریکہ خلائی ترقی میں سوویت
یونین سے پیچھے تھا۔ ناکامیوں کے باوجود ناسا (National Aeronautics and Space Administration/NASA) کہیں آگے نکل گیا.
#ancient #Punjab #History
گٹکا رقص/آرٹ (Gatka Dance/Art)
قدیم #پنجاب کا ہزاروں سال پرانا مارشل آرٹ
یہ دراصل پنجاب کا تاریخی رقص ھے جو تلواریں ہاتھ میں پکڑ کر کیا جاتا ھے۔
گٹکا دراصل مکمل ایک جنگی نظام ھے جو سیکیورٹی اور بہادری کیلئے استعمال کیاجاتا ھے۔
زمانہ قدیم میں اس فن کا ذکر
شاستر ودیا" کے نام سے کیا جاتا ھے۔
فارسی میں "کھٹکا" اور پنجابی میں "گٹکا" (ਗਟਕਿ) کا مطلب ایک ہی ھےیعنی "دو آدمیوں کا ہتھیار کے ساتھ کھیلنا"
یہ پنجاب، ہندوستان میں ہزاروں سالوں سے موجود ھے۔
اسےجسمانی کے
ساتھ روحانی بھی سمجھاجاتا ھے۔مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر بھی گٹکا فن کے ماہر
تھے۔
اگرچہ یہ فن تلوار کواپنے بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ھے لیکن گٹکا کے لیے بہت سےدوسرے ہتھیار دستیاب ہیں جیسے تلوار کے علاؤہ بردھا، چکرم، دہل (shield), گرج، دگر، کھنڈہ، کرپان، سوٹی، مراٹھی، ٹپر، تیرکمان، چکربھی اس رقص میں استعمال ھوتےہیں۔
سنگاپور، ملائیشیا، تھائی لینڈ
#Egypt #History
ملکہ مصرقلوپطرہ
(Alexandria, 69 BC- 30 BC)
تین دہائیوں تک برسراقتدار رھنے والی مصرکی آخری اور حقیقی فرعونہ
اپنے ہی بھائی سے، جو اسکا شوہر بھی تھا، اقتدار چھیننے کی جنگ اور روم کے بادشاہ آکٹیوین سےہار نے اسے تاریخ میں امر کر ڈالا۔
بطلیموس گھرانے (Ptolmic Rulers) نے
مصر پر تقریباً 300 سال حکومت کی۔ قلوپطرہ ان کی آخری حکمران تھی اور اس طویل اور قابل فخر خاندان کی وارث بھی۔ قلوپطرہ بطلیموس جیسے مشکل، پریشان کن شاہی خاندان میں پیدا ھوئی۔
قلوپطرہ نےایک وسیع سلطنت پر حکومت کی جس میں مصر، قبرص، جدید دور کے لیبیا کا حصہ اور مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقے
شامل تھے۔
قلوپطرہ کئی زبانیں جانتی تھی۔ جیساکہ آج دورجدید میں قلوپطرہ دلکش جسمانی خوبصورتی اورکشش کی عکاس ھے جبکہ ایسا بالکل نہیں تھا۔درحقیقت جولیس سیزراور مارک انٹونی کےساتھ اس کی رومانوی شمولیت صدیوں سےفن، موسیقی اورادب میں امر ھے۔
بطلیموس ایک مقدونیائی(Macedonian) جرنیل کی نسل
#Egypt #History
اہرام مصر__تاریخ سےچند اوراق
اہرام مصر__5000سال قبل مسیح اور دنیا کی پراسرار ترین جگہ
اہرام مصر__یعنی مصر کےمقبرے (Necropolis) اوروہ بھی ریگستان میں
اہرام مصر__چاند پرقدم، تسخیرخلاء، سمندروں کی گہرائیوں کےغواص اور مریخ کی تسخیر کرنے والے پہلےزمین پر مصر کےرازوں کی
گتھیاں تو سلجھائیں۔
اہرام مصر__کا عمل پیمائش گویا پتھروں کی زبان میں الہامی بیان ھے۔
اہرام مصر__کا سب سے بڑا اور اولین مقبرہ "شی اوپس یا چیوپس" کا ھے جسکی تعمیر میں 50 لاکھ سلیں (Blocks) استعمال ھوئے اور ہر سل کا وزن تین ٹن سے نوے ٹن تک ھے۔
اہرام مصر__انتہائی ترقی یافتہ سائنسی
تخیلات کا مظہر جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے بھی ہزاروں سال قبل پوری دنیا پر غالب تھی۔
اہرام مصر__کی دیواروں پر رقم پوری ھونے والی پیش گوئیاں اس بات کا مظہر ہیں کہ اہرام کے معمار کائنات کے سربستہ رازوں سے واقف تھے۔
اہرام مصر__کے معمار اعلیٰ ترین Advanced Mathematics اور
#Iran #History
قدیم فارس (ایران)سےموجودہ ایران کا سفر
یہ سفر شہنشاہیت سے شروع ھو کر ایک ڈکٹیٹر پر مرحلہ وار یوں اختتام پذیر ھوتا ھے؛
ہخامنشی (540 تا 330 قبلِ مسیح)
سلوکی (330 تا 257 قبلِ مسیح)
اشکانی (330 تا 226 قبلِ مسیح)
ساسانی (226 قبلِ مسیح تا 652ء)
خلافت راشدہ (637ء تا 661ء)
بنی امیہ (662ء تا 750ء)
بنی عباس (750ء تا 1236ء)
منگول ایلخانی (1258ء تا 1502ء)
صفوی (1502ء تا 1736ء)
افشار (1736ء تا 1747ء)
زند (1840ء تا 1794ء)
قاچار (1795ء تا 1924ء)
پہلوی (1925ء تا 1978ء)
انقلاب ایران (1979ء)
اس انقلاب نے ایران کی سیاسی، شاہی اور ملکی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا
گویا یہ ایک بھونچال تھا جس نے ایران کی ہزاروں سال قبل کی تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔
آج 31 صوبوں پر مشتمل وحدانی ریاست ایران جس میں کسی بھی صوبے کو خودمختار، آئینی اختیارات و حقوق حاصل نہیں نہ اسمبلیاں ھوتی ہیں نہ ہی وزارتیں۔
امام خمینی سب سے مقتدر اور بااختیار ہستی ہیں جو مسلح فوج
ہرن مینار (فتح پور سکری اترپردیش، بھارت)
ہرن مینارسےہمارے ذہن میں فورا شیخوپورہ آتا ھے۔
ہرن مینار (پاکستان) جو بادشاہ جہانگیر نے اپنے پسندیدہ ہرن کی موت کے غم میں تعمیر کروایا تھا، مغلوں کی حماقت یاد دلانے کیلئےناکافی تھا۔ اسی طرح کی ایک اور حماقت فتح پور سکری میں #India #History
بائیس میٹر اونچا ایک اور ہرن مینار تعمیر کر کے کی گئی۔
بادشاہ اکبر نے مینار کے آس پاس کے علاقے کو ہرن کی پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے لیے تعمیر کروایا۔
اس ٹاور کی ایک دلچسپ بات یہ ھے کہ 3.91 میٹر کی اونچائی تک یہ آکٹونل ھے اور اس کا باقی حصہ گول ھے۔ آپ ایک چپٹے دروازے سے ٹاور میں
داخل ھوتے ہیں۔ اندرونی حصہ نقش کاری اور دلکش ڈیزائن سے مزین ھے۔
53 سیڑھیاں چڑھنے کے بعد آپ چوٹی پر پہنچ سکتے ہیں اور شاہی شہر فتح پور سیکری کےپرندوں کےنظارے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
مینار پر آپ متبادل قطاروں میں چھ ستاروں اور مسدس کی سجاوٹ دیکھ سکتےہیں۔ ہرستارےاور مسدس کے درمیان
شطرنج کی تاریخ (History of Chess)
کھیلوں کی بادشاہ
"اس کی ابتداء اٹلی ھے" یہ غلط ھے۔
1500 سال پر محیط شطرنج کھیل کا سب سےقدیم پیشرو چھٹی صدی عیسوی سے پہلے ہندوستان تھا جہاں سےیہ کھیل فارس(موجودہ ایران) تک پھیلا۔
ھندوستان میں یہ ایک کھیل "چترانگہ" (Chaturanga) سےتخلیق شدہ #History
ھے جسے "اشٹاپاد" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اشٹاپاد کا مطلب سنسکرت میں 64 مربعوں کا مربع بورڈ، 8 چوکوں کی 8 قطاریں ہیں۔
جب عربوں نے فارس کو فتح کیا تو شطرنج کو مسلم دنیا نے اپنے ہاتھ میں لیا۔
پندرہویں صدی کے اختتام پر چین میں بھی یہ کھیل شمالی ھندوستان سے ہی داخل ھوا لیکن 220 سال
قبل مسیح چینی ہن خاندان (Hun Dynasty) کے عہد میں بھی اس کا تعارف ملتا ھے۔ چینی شطرنج آج 9x8 مربع یا 10x9 کناروں والے بورڈ پر کھیلی جاتی ھے۔
مغرب نے سولہویں صدی میں اس کھیل کا کھلی بانہوں سے استقبال کیا اور شطرنج کا پہلا ماسٹر ہسپانوی راہب (Priest) Luy Ropez تھا۔
1800 میں شطرنج نے