#Magnificent
#Bahawalpur
#History
صادق مسجد (بہاولپور، پاکستان)___1860ء
(Al-Sadiq Mosque)
1748ء میں جنوبی دریائے ستلج پر سردار محمد بہاول خان (1715-1749) نےاپنے نام پر آباد کیا۔
ھندوؤں کی معتبر ترین کتاب "رگ وید" (Rig Veda) میں اس خطے کا نام "ہری روپہ" درج ھے۔
اس خاندان نے ریاست
بہاولپور پر تقریباً
200 سال (1748-1954ء) تک حکومت کی۔ ریاست بہاولپور کا سب سے مشہور قبیلہ (ذات) "آرائیں" مانا جاتا ھے۔
صادق مسجد 162 سال پرانا اسی عباسی دور حکومت میں تعمیر کردہ شاہکار ھے جس کی تزئین و آرائش کا کام 1935ء میں آخری نواب سر صادق محمد خان عباسی (1904-1966) نے مکمل
کروایا۔
24 کنال رقبے پر مشتمل سفید سنگ مرمر سے بنی مسجد، جس میں 15,000 نمازیوں کی گنجائش ھے، اس کے بڑے مینار، مسجد کی دیواروں پر قابل دید پینٹنگز نایاب فن تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
اس کی دلکشی اور خوبصورتی ڈیڑھ صدی گزرنے کے بعد بھی ماند نہیں پڑ سکی۔
"کاش۔۔۔۔حسن کو سجدے کی اجازت ھوتی"

Reference:
Blood and Water: The Indus River Basin in Modern History by David Gilmartin (2015)

#Bahawalpur
#Pakistan
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Mar 24
وکٹوریہ میموریل(کلکتہ,بھارت)1906-1921
مغل اور مغربی فن تعمیر کا انوکھا انداز
زمین ہماری مگر یادگار کسی اور کی
اگر اسے تاج محل (آگرہ) سے مشابہ کہاجائے تو غلط نہہں۔
1901میں ملکہ وکٹوریہ کی وفات کے بعد جنرل لارڈ کرزن نے اسکی منظوری دی۔ پرنس آف ویلز نے 4 جنوری 1906
#archives
#History ImageImageImage
میں اس کا سنگ بنیاد (Foundation Stone) رکھا۔
سفید دودھیا مکرانہ سنگ مرمر سے بنا ھوا بلند قامت میموریل، جو کلکتہ کی زمین پر رعب سے کھڑا ھے، 1906 سے 1921 کے عرصے میں تعمیر کیا گیا۔ تعمیر معروف فرم میسرز مارٹن اینڈ کمپنی کی تھی۔ ولیم ایمرسن چیف آرکیٹیکٹ تھے۔
 عمارت 338×228 فٹ یا ImageImageImageImage
103×69 میٹر تک جاتی ھے اور اونچائی 184 فٹ ھے جبکہ یادگار کا ڈوم 16 فٹ ھے 
اس کی درست قیمت کا اندازہ لگانا مشکل ھے۔اس یادگار کو بہت سے ہندوستانی افراد اور برطانوی افسران نے بڑے پیمانے پر مالی اعانت فراہم کی تھی لیکن اندازاً کل تعمیراتی لاگت تقریباً ایک کروڑ، پانچ لاکھ روپے تھی اور ImageImageImageImage
Read 5 tweets
Mar 21
#Science
#History
21 جولائی 1969___ وقت 4:18 p.m
سائنس کی تاریخ کا سب سے یادگار دن
جب اپالو ۱۱, 76 گھنٹوں میں 240,000 میل کی مسافت طے کرکے خلاباز نیل آرمسٹرانگ، ایڈون ایلڈرن جونیئر اور مشل کولنز نے چاند کی سطح پر پہنچ کر دنیا کو حیران کر دیا۔
اس تہلکہ خیزسائنسی انقلاب کیلئے مشہور
کہاوت ھے کہ
"یہ انسان کے لیے ایک چھوٹا سا قدم تھا مگر بنی نوع انسان کے لیے ایک بڑی چھلانگ"
تین دن قبل "Kennedy Space Center" سے اڑنے والا جہاز کے خلاباز آرمسٹرانگ (1930-2012) نے چاند کی سطح پر اپنا پہلا قدم رکھنے کا واحد اعزاز اپنے نام کیا. آرمسٹرانگ اسر Aldrin نے چاند پردو گھنٹے
کے قیام میں چہل قدمی بھی کی۔
"Lunar Module Eagle"
جسکا انتظام آرمسٹرانگ اور ایلڈرین نے خود کیا تھا۔ قدم رکھتے ہی آرمسٹرانگ نے فوری طور پر ہیوسٹن (Texas) میں مشن کنٹرول پر دوبارہ رابطہ کیااور پیغام دیا کہ "Eagle has landed" (عقاب اتر چکا ھے).
آرمسٹرانگ کےیہ الفاظ تاریخ کےصفحات میں
Read 5 tweets
Mar 18
#ancient
#Punjab
#History
گٹکا رقص/آرٹ (Gatka Dance/Art)
قدیم #پنجاب کا ہزاروں سال پرانا مارشل آرٹ
یہ دراصل پنجاب کا تاریخی رقص ھے جو تلواریں ہاتھ میں پکڑ کر کیا جاتا ھے۔
گٹکا دراصل مکمل ایک جنگی نظام ھے جو سیکیورٹی اور بہادری کیلئے استعمال کیاجاتا ھے۔
زمانہ قدیم میں اس فن کا ذکر
شاستر ودیا" کے نام سے کیا جاتا ھے۔
فارسی میں "کھٹکا" اور پنجابی میں "گٹکا" (ਗਟਕਿ) کا مطلب ایک ہی ھےیعنی "دو آدمیوں کا ہتھیار کے ساتھ کھیلنا"
یہ پنجاب، ہندوستان میں ہزاروں سالوں سے موجود ھے۔
اسےجسمانی کے
ساتھ روحانی بھی سمجھاجاتا ھے۔مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر بھی گٹکا فن کے ماہر
تھے۔
اگرچہ یہ فن تلوار کواپنے بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ھے لیکن گٹکا کے لیے بہت سےدوسرے ہتھیار دستیاب ہیں جیسے تلوار کے علاؤہ بردھا، چکرم، دہل (shield), گرج، دگر، کھنڈہ، کرپان، سوٹی، مراٹھی، ٹپر، تیرکمان، چکربھی اس رقص میں استعمال ھوتےہیں۔
سنگاپور، ملائیشیا، تھائی لینڈ
Read 4 tweets
Mar 14
#Egypt
#History
ملکہ مصرقلوپطرہ
(Alexandria, 69 BC- 30 BC)
تین دہائیوں تک برسراقتدار رھنے والی مصرکی آخری اور حقیقی فرعونہ
اپنے ہی بھائی سے، جو اسکا شوہر بھی تھا، اقتدار چھیننے کی جنگ اور روم کے بادشاہ آکٹیوین سےہار نے اسے تاریخ میں امر کر ڈالا۔
بطلیموس گھرانے (Ptolmic Rulers) نے
مصر پر تقریباً 300 سال حکومت کی۔ قلوپطرہ ان کی آخری حکمران تھی اور اس طویل اور قابل فخر خاندان کی وارث بھی۔ قلوپطرہ بطلیموس جیسے مشکل، پریشان کن شاہی خاندان میں پیدا ھوئی۔
قلوپطرہ نےایک وسیع سلطنت پر حکومت کی جس میں مصر، قبرص، جدید دور کے لیبیا کا حصہ اور مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقے
شامل تھے۔
قلوپطرہ کئی زبانیں جانتی تھی۔ جیساکہ آج دورجدید میں قلوپطرہ دلکش جسمانی خوبصورتی اورکشش کی عکاس ھے جبکہ ایسا بالکل نہیں تھا۔درحقیقت جولیس سیزراور مارک انٹونی کےساتھ اس کی رومانوی شمولیت صدیوں سےفن، موسیقی اورادب میں امر ھے۔
بطلیموس ایک مقدونیائی(Macedonian) جرنیل کی نسل
Read 8 tweets
Mar 10
#Egypt
#History
اہرام مصر__تاریخ سےچند اوراق
اہرام مصر__5000سال قبل مسیح اور دنیا کی پراسرار ترین جگہ
اہرام مصر__یعنی مصر کےمقبرے (Necropolis) اوروہ بھی ریگستان میں
اہرام مصر__چاند پرقدم، تسخیرخلاء، سمندروں کی گہرائیوں کےغواص اور مریخ کی تسخیر کرنے والے پہلےزمین پر مصر کےرازوں کی
گتھیاں تو سلجھائیں۔
اہرام مصر__کا عمل پیمائش گویا پتھروں کی زبان میں الہامی بیان ھے۔
اہرام مصر__کا سب سے بڑا اور اولین مقبرہ "شی اوپس یا چیوپس" کا ھے جسکی تعمیر میں 50 لاکھ سلیں (Blocks) استعمال ھوئے اور ہر سل کا وزن تین ٹن سے نوے ٹن تک ھے۔
اہرام مصر__انتہائی ترقی یافتہ سائنسی
تخیلات کا مظہر جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے بھی ہزاروں سال قبل پوری دنیا پر غالب تھی۔
اہرام مصر__کی دیواروں پر رقم پوری ھونے والی پیش گوئیاں اس بات کا مظہر ہیں کہ اہرام کے معمار کائنات کے سربستہ رازوں سے واقف تھے۔
اہرام مصر__کے معمار اعلیٰ ترین Advanced Mathematics اور
Read 6 tweets
Mar 9
#Iran
#History
قدیم فارس (ایران)سےموجودہ ایران کا سفر
یہ سفر شہنشاہیت سے شروع ھو کر ایک ڈکٹیٹر پر مرحلہ وار یوں اختتام پذیر ھوتا ھے؛
ہخامنشی (540 تا 330 قبلِ مسیح)
سلوکی (330 تا 257 قبلِ مسیح)
اشکانی (330 تا 226 قبلِ مسیح)
ساسانی (226 قبلِ مسیح تا 652ء)
خلافت راشدہ (637ء تا 661ء)
بنی امیہ (662ء تا 750ء)
بنی عباس (750ء تا 1236ء)
منگول ایلخانی (1258ء تا 1502ء)
صفوی (1502ء تا 1736ء)
افشار (1736ء تا 1747ء)
زند (1840ء تا 1794ء)
قاچار (1795ء تا 1924ء)
پہلوی (1925ء تا 1978ء)
انقلاب ایران (1979ء)
اس انقلاب نے ایران کی سیاسی، شاہی اور ملکی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا
گویا یہ ایک بھونچال تھا جس نے ایران کی ہزاروں سال قبل کی تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔
آج 31 صوبوں پر مشتمل وحدانی ریاست ایران جس میں کسی بھی صوبے کو خودمختار، آئینی اختیارات و حقوق حاصل نہیں نہ اسمبلیاں ھوتی ہیں نہ ہی وزارتیں۔
امام خمینی سب سے مقتدر اور بااختیار ہستی ہیں جو مسلح فوج
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(