#زرتشت
#zoroastrian
#ancient
#religion
"شریف آباد دخمہ" (صوبہ یزد، #ایران)
خاموشی کا مینار (آسمانی دفن)
Tower of Silence (The Sky Burial)
زرتشتیوں کی میتیں دفنانے کا مقام
زرتشتی مذہب کی ایک لمبی اورقدیم تاریخ میں "یخچل" اور "آرگ بام" کےبعد"شریف آباد"کوبھی ایک مرکزی حیثیت حاصل ھے.
زرتشتی روایت میں جب کسی کی موت ھو جاتی ھے تو اس کا جسم فوری طور پر بدروحوں سے آلودہ اور ناپاک ھو جانے سے لاش کو اس جگہ مقامی پرندوں (خاص طور پر گدھ) کے سامنے بے نقاب (nakedly) کر کے ڈال دیا جاتا ھے یعنی پاکیزہ کیا جاتا ھے، اس مقام کو"دخمس" کہتےہیں۔
40 سال پہلے تک ایران کےصوبہ یزد
میں "ٹاورز آف سائیلنس" کے اوپر اب بھی لاشیں پائی جا سکتی تھیں، جو آہستہ آہستہ بکھر رہی تھیں یا صحرائی گدھوں کے ذریعے الگ ھو رہی تھیں۔
3,000 سال پرانی روایت کے مطابق ٹاورز پر لاشوں کو تین مرتکز دائروں میں ترتیب دیا گیا تھا۔
مردوں کو بیرونی دائرے میں، خواتین کو درمیان میں اور بچوں
کو اندرونی حلقے میں رکھا گیا تھا۔ اس کے بعد لاشوں کو اس وقت تک چھوڑ دیا گیا جب تک کہ ان کی ہڈیوں کو عناصر سے بلیچ نہ کر دیا جائے اور گدھوں کے ذریعے چھین نہ لیں۔
طہارت کے عمل کے بعد، ہڈیوں کو ٹاورز کے قریب یا اس کے اندر رکھ دیا گیا تھا۔ چوتھی اور پانچویں صدی قبل مسیح سے ان رسومات
کے آثار دریافت ھوئے ہیں۔ اسی طرح کے دکھمے ممبئی، انڈیا میں بھی موجود ہیں، حالانکہ سب سے نمایاں "ٹاور آف سائیلنس" ایران میں ہیں۔
دخمہ نے ایران میں زرتشی مذہب کے ہزاروں سال پرانے عقائد کو زندہ رکھا ھوا ھے۔
وقت کیساتھ ساتھ زرتشتی برادری کے بہت سے لوگ تمام آلودگیوں کو دور رکھنے کیلئے
کنکریٹ کے نیچے لاشوں کو دفنانے کے لیے منتقل ھو گئے ہیں۔
اگرچہ ٹاورز کو اب تقریباً استعمال نہیں کیا جاتا ھے، لیکن ان کا دورہ علاقے میں موجود متعدد عزاداروں کے ساتھ کیا جا سکتا ھے۔
@threadreaderapp Unroll it.
#Iran
#Rituals
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫ਼ਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫ਼ਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Sep 29
#RockCut
#architecture
#sichuan
دیوقامت لیشن بدھا (لیشن، چین)
Leshan Giant Buddha(Near Min, Qingyi and Dadu River, Leshan City)
Circa: 8th C.
آنکھیں موندے اوربارعب اندازمیں بیٹھےبرلب دریائےمن، چنگی اور دادو، صوبہ سیچوان(چین)میں واقع لیشان بدھاکا 71 میٹر(233 فٹ) اونچادیوہیکل مجسمہ
جو 1940 میں دریافت ھوا، چٹانی طرزتعمیر کی حیران کن مثال ھے۔
ہائی ٹونگ نامی ایک راہب تھا جس نے اس منصوبے کا آغاز کیا تھا۔اسکی فکر ان دیرینہ لوگوں کی حفاظت کیلیے تھی جو تین دریاؤں کے سنگم کے آس پاس اپنی روزی کماتے تھے۔ ٹونگ کاماننا تھاکہ بدھاپانی کی روح کوقابو میں لائیں گے۔
20 سال
کی بھیک مانگنے کے بعد، آخر کار اس نے اس منصوبے کے لیے کافی رقم جمع کر لی۔ ٹونگ کی وفات کے بعد اس کے دو شاگردوں نے اس مجسمے کو مکمل کروایا۔
بدھا کامقام عام طور پر واٹر لائن سے اوپر ھے لیکن یہ علاقہ 70سالوں میں بدترین سیلاب کی زد میں آیا ھے۔
 بدھا کہ ہیت (Structure) کو زیرقلم لائیں
Read 5 tweets
Sep 28
#ancient
#Iraq
#Civilization
میخی یا پیکانی رسم الخط (Cuneiform Script)
3500 BC - 2500 BC
دنیا کے اس قدیم تیروں کے سروں کی مانند رسم الخط کو دریافت کرنے کا سہرا ایک انگریز عہدے دار کے سر ھے جو ایران میں مقیم تھا۔ اس نے 12 سال لگا کر اسے دریافت کیا۔
یہ رسم الخط بابلی، عکادی، سمیری ImageImageImage
تہذیب (Sumerian Civilization) کے زمانے میں، لکڑی کے کیل کی مدد سے لکھنے کیلئےمٹی کی تختیوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔ اسی لیے اسے میخی کہا جاتا ھے۔
سمیری تہذیب میں تحریر کا سب سے پہلے آغاز شہر یوروک (Uruk) سے ھوا جو تصویری (Pictorial) تھایعنی "بچہ بھاگ رہا ھے" تو بھاگتےبچے کا خاکہ۔ ImageImage
گیلی مٹی کی تختیوں پر *نرسل کے قلم سے لکھ کر وہ اسے آگ میں پکالیتے تھے۔ اور یہ کام سب سے پہلے مندر کے کسی کیا کرتے تھے۔
اسی تحریر نے معاشرے کو منظم کیا۔
اسی طریقے سےوہ تجارتی لین دین، ٹیکس، قانونی معاہدے، احکامات، حساب کتاب، رسیدیں لکھتے۔
دنیا کااولین قانون "حمورابی کا قانون" بھی ImageImage
Read 4 tweets
Sep 26
#Iran
#Archaeology
#architecturaldesign
"آرگ بام" (شہر بام، صوبہ کرمان)
Arg-i-Bam (Kerman Province, Iran)
Circa: 224 AD - 651 AD
Era: Sassanid Period
تاریخ پڑھنا ایساھےجیسےکسی بندکتاب کو ورق در ورق ٹٹولنااور آثارِقدیمہ کھودناایسا ھےجیسےخودکو شش وپنج میں ڈالنا۔
ایسےہی خود کوپریشان
کرنے کی زندہ مثال "آرگ بام" ھے جسے 2004 میں #یونیسکو عالمی ورثے کیلئے نامزد کیا گیا۔
صوبہ کرمان (ایران) میں دریائے بام کے کنارے آباد جدید شہر بام کےصحرا میں ایک خاص قسم کی ریتلی مٹی کی تہوں اور اینٹوں سے بناقلعہ، جسے کمپلیکس کہاجائےتو غلط نہ ھوگا، ایک پہاڑی کی چوٹی پرواقع ھے جسکی
بیرونی دیوار نےشہر کوگھیر رکھا ھے۔
تمام تر ضروری تعمیر سے مزین قلعہ اپنی بنیاد سےتقریباً 200 فٹ (60 میٹر) بلندھے جسکی دیواریں، تقریباً 40 فٹ (12 میٹر) اونچی تھیں۔
19ویں صدی کے آغازتک یہ ایران میں سب سےمضبوط قلعہ بند جگہ تھی، جسے18ویں اور 19ویں صدی کےایرانی خاندانی تنازعات کےدوران
Read 6 tweets
Sep 19
#ancient
#History
پان کی تاریخ___ 5000 قبل مسیح
(Betel Quid History)__5000 BC
البیرونی کا اپنی ’کتاب الہند‘ میں ’ہندوستانیوں کےدانت سرخ ھوتے ہیں' لکھنا
امیرخسرو کاپان کا منہ کو خوشبودار بنانا
چینی سیاح آئی چنگ کاپان کوہاضم قرار دینا
ان گنت خوبیوں سےمزین اور ثقافتی رنگ سے مالا مال
پان آج کل کا نہیں بلکہ صدیاں پہلے ھندوستانی تہذیب و تمدن کا اھم جزو رہا ھے۔
پان سنسکرت زبان کےلفظ "پرنا" سےاخذ شدہ ھے جس کا مطلب ھے "پتہ".
پان کا ذکرھندوؤں کی مقدس کتاب رامائن میں کئی حوالوں سےموجود ھےجیسےبھگوان رام لمحات فرصت میں پان چباتےرھےاورسیتاکابھگوان ہنومان کو پان کاتحفہ۔
ہندو روایات کے مطابق پان دیوی دیوتاؤں کا اور پارسی اساطیر کے مطابق دیوتا پاما کا مسکن ھے۔
پان بحرالکاہل کے جزیروں میں تقریباً 3000 قبل مسیح سے 3500 قبل مسیح تک پہنچا۔ چین بھی پان کے اثر سےزیادہ دیر نہ بچ سکا۔
آسٹرینیائ خانہ بدوشوں کےذریعےپان 2500 سے3500 قبل مسیح میں پہنچاجسکاثبوت
Read 6 tweets
Sep 17
#Indology
#Uttarpardesh
#partition1947
منگل پانڈے (اکبر پور ،ریاست اترپردیش ھندوستان)
Mangal Pandey (Akberpur, UP Hindustan)
19 جولائی 1827 تا 10 مئی 1857
پہلےکسی کومذہب کیخلاف اکساءو اورجب وہ طیش میں آکر کوئی قدم اٹھائےتو اسے"بغاوت" کا نام دےکرلٹکادو۔
یہ وطیرہ ہمیشہ سےفرنگیوں نے
ھندوستانیوں سے روا رکھا اور اسی "بغاوت" کا ایک مجرم منگل پانڈے تھا جس نے 1849 میں برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج میں شمولیت اختیار کی۔
آزادی کی وہ جنگ (1857) جسے انگریز "بغاوت" کہتے ہیں، کاپہلا قطرہ منگل پانڈے اعلیٰ ذات برہمن زمیندار خاندان کاسپاہی مضبوط عقائد کامالک تھا لیکن پانڈے
کے کیریئر کے عزائم ان کے مذہبی عقائد سے ٹکرا گئے جب اس نے یہ سنا کہ اسلحے کو لوڈ کرنے کے لیے چکنائی والے کارتوس کے سروں کو جان بوجھ کر گائے یا سور کا سور کا گوشت تھا، جو بالترتیب ہندوؤں یا مسلمانوں کے خلاف تھا۔
مارچ 1857 میں پانڈے نے اپنے ساتھی سپاہیوں کو بیرک پور (Barrickpur) کی
Read 5 tweets
Sep 13
#ਪੰਜਾਬ
#ਸਿਖਾ_ਸ਼ਆਹੀ
#ਰੰਜੀਤ_ਸਿੰਘ
#Sikh
مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فوج کے یورپی سپہ سالار
(European Commanders in Ranjit Singh Army)
جیسے شیخ حمید راجہ جےپال کی فوج کا کمانڈر تھا، محمود غزنوی کی فوج میں 10,000 ہندو شامل تھےبلکہ اس کی فوج کا سپہ سالار بھی سوبند رائےیعنی ایک ہندو تھا بالکل
اسی طرح عہدمہاراجہ رنجیت سنگھ میں بھی درجنوں یورپی جرنیل نوکری کرتے رھے۔
لیکن یورپی جرنیلوں کی "بہادری" کا اندازہ یہاں سے لگائیں کہ جب سکھوں پر مشکل وقت آیاتو یہ بھاری بھرکم تنخواہیں لینےوالے "ملازم" دوڑ گئےیعنی ان جرنیلوں میں سے 1846 تک اکا-دکاجرنیل ہی پنجاب میں باقی بچے۔
انگریز
جرنیل جومختلف یورپی ممالک سےتعلق رکھتےتھے، ان کے نام و عہدےکچھ یوں تھے؛
1- Alvarine (اٹلی، پیدل فوج، لاھورمیں انتقال)
2- Gordon (گھڑسوار، لاھورمیں انتقال)
3- Ventura (اٹلی، پیدل فوج، پنجاب سے مفرور)
4- Allard (فرانس، گھڑسوار فوج، پشاور میں انتقال)
5- Court (فرانس، توپخانہ، مفرور)
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(