#Archaeology #India
رکھل داس بندیوپادھیائےبینرجی (بہرام پور، بھارت)
Rakhal Das Bannerji (R. D. Banerji)
1885-1930
ایک نامورہندوستانی ماہرآثارقدیمہ اور میوزیم کےماہر
یہ ہیں وہ ماہر آثار قدیمہ جنہوں نے موہنجوداڑو کے کھنڈرات دریافت کیےجبکہ سارا کریڈٹ مارشل لے گیا۔
درحقیقت موہنجو دڑو
کی دریافت پر پہلی رپورٹ، جو 1920 میں بینرجی نے پیش کی تھی، برطانوی آرکیالوجسٹ مارشل نے دبا دی تھی۔
اس کے بعد کی رپورٹیں اور آخری رپورٹیں 1922میں تھیں جن میں مارشل نے ترمیم کی اور اسے'موہنجو داڑو اورسندھ تہذیب' کی بنیاد کےطورپراستعمال کیا۔
بینرجی نے 1911میں کلکتہ یونیورسٹی سےتاریخ
میں M.A کی ڈگری حاصل کی۔
کلکتہ کے انڈین میوزیم میں 1910 میں آثار قدیمہ کے سیکشن کے معاون کے طور پر شمولیت اختیار کی۔
انہوں نے 1919 میں شائع ہونے والی بنگالی رسم الخط کی ابتدا کے لیے کلکتہ یونیورسٹی کا جوبلی ریسرچ پرائز جیتا تھا۔
وہ پہلا شخص تھا جس نے پروٹو-بنگلہ رسم الخط کامطالعہ
کیاجوبنگلہ رسم الخط کی اصل شکل ھے۔
گویارکھل بینر جی ہی وہ پہلےشخص تھے جنہوں نےموہنجوداڑو کو دریافت کیا مگردنیا یہ جانتی ھے کہ مارشل نےاس تہذیب کے کھنڈرات دریافت کیے۔
انگریزیہاں بھی رام دین پانڈے، بھگت سنگھ کی طرح ھندوستانیوں کاحق مارنےمیں کافی حدتک کامیاب ھوگئے۔ #ancient #History
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#Babylon #ancient #History
بابلی (موجودہ عراقی شہر) تہذیب کا ارتقاء
2300 قبل مسیح
مسیح (Jesus) سے بھی 4000 سال قبل میں میسوپوٹیمیا (موجودہ عراق) میں آباد سمیری قوم (Sumerians/Ancient Group of People) نے موجودہ مہذب دنیا کا اولین کلچر قائم کیا۔
سومیریوں نے اپنے شہر ار، اریک اور کش
میں میخی خط ایجادکیا، میناروں میں معبدبنائے، اور ایک متاثرکن اورقابل عقل و دانش شریعت متشکل کی۔ بےمثال ادب اوراساطیرتخلیق کی۔
کچھ عرصے بعدہی اس خطے پر سامی اور عکادیوں (Sàmi and Akkadian) نےحملہ کیااور انہوں نےسومیری زبان اور کلچر اپنالیا۔
2000سال قبل مسیح اسی تہذیب کو آموریوں نے
فتح کیا اور بابل کو اپنا دارالخلافہ بنایا۔
500 برس بعد اشوریوں نے اشور کے قریب سکونت کی۔
اسی بابلی روایات نے کنعانی اسطوریات اور مذہب کو بھی متشکل کیا جو قدیم اسرائیلیوں کی ارض موعود بن گیا۔
بابلیوں نے بھی اپنی ثقافتی کامیابیوں کو دیوتاؤں سے منسوب کیا لہذا بابل کو بھی
#love #Tales #Bahawalpur
نواب صادق محمد خان اور گاماں
ریاست بہاولپور کے "Romeo and Juliet"
عشق کی ایک اور مگر مکمل داستان
نواب آف بہاولپور صادق محمد خان اول کو عشق بھی ھوا تو منچن آباد کے قصبے 'گدھو' کی ایک خاتون گاماں سے جو بہت ھوشیار، ذہین اور طاقتور تھی۔
طاقتور ایسے کہ گاماں
اکیلی ہی بھینس کو کندھے پر اٹھا کر لے جاتی تھی اور لاٹھی چلانے میں کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔
گاماں درجنوں افراد کواکیلے مقابلہ کرکے بھگانے کی صلاحیت رکھتی تھی۔
گاماں امیرلوگوں سے رقوم چھین کر غریبوں میں تقسیم کر دیتی تھی۔ گاماں کی انہی کارروائیوں سےریاست کی انتظامیہ بہت
پریشان تھی۔
اسےحراست میں لے کر قید کیا گیا تو گاماں کی منفرد شہرت سن کر اسے دیکھنے کیلئے نواب صادق نےجیل کی کوٹھڑی کادورہ کیااور اسے قرآن پڑھتامحو پایا۔
ریاست کے نواب کے احترام میں کھڑےنہ ھونے کا سبب پوچھاگیا توگاماں نے جواب دیا "ایک چھوٹی سی ریاست کےنواب کے مقابلے میں میرےسامنے
#ancient #Magnificient #Bahalwarpur #History
وادی ھاکڑہ (موجودہ فورٹ عباس)
Hakra Valley (recent Fort Abbas)
2000 سالہ قدیم
دریائےگھاگھرو اور دریائےھاکڑہ___دو قدیم سہیلیاں
تاریخ لکھنا اور وہ بھی قدیم تاریخ نقطہ آغازسے لکھنا بہت ہی کھٹن مرحلہ ھے اور یہ دشواری اس وقت اوربھی سنگین ھو
جاتی ھے جب انقلابات اور مسلسل تبدیلیوں کی زد میں رھنے سرزمین کی تمام تاریخی کڑیاں ہزاروں سال میں ٹوٹ ٹوٹ کر بکھر گئیں ھوں۔
وادی ھاکڑہ (موجودہ فورٹ عباس) انہی میں سے ایک ھے۔ وادی ھاکڑہ موجودہ بہاولپور کے علاقوں پر مشتمل ھے۔ "وادی ھاکڑہ" اس کانام اس لئے پڑا کہ اس وادی کودریائےھاکڑہ
سیراب کرتا تھا۔
ولہر سے لیکر ریتی تک خشک شدہ دریائے ھاکڑہ کی وادی صحرا بن چکی تھی جسے سرکاری زبان میں "چولستان" اور مقامی زبان میں "روہی" کہتے ہیں۔
اور اس،"وادی ھاکڑہ" کا قدیم آریائی نام "سپت سندھو" ھے یعنی "سات دریائوں کی سرزمین"، جس کا ذکر بابائے تاریخ ہیروڈوٹس (Herodotus) اپنی
#HistoryBuff #Israel #America #Guatemala #Russia
اسرائیل کے حقیقی دوست ممالک کون سے ہیں؟
دو ممالک ایسے تھے جنہوں نے اسرائیل کو اسی دن تسلیم کرلیاجب اس نے 14 مئی 1948 کوآزادی حاصل کی۔
جس دن اسرائیل نے ریاست کا اعلان کیا وہ چھ ماہ تک ایک تلخ خانہ جنگی میں گھر گیا اور یروشلم کوبھوک
خون اور مقبوضہ میں تبدیل کر دیا۔
اس دن کچھ ممالک نے صرف دوستی کی خاطر دنیا کی زبردستی کی یہودی ریاست کو یقین دلایا کہ اگر وہ اپنی دہلیز پر تلخ جنگ کو ختم کر سکتی ھے تو اسے دنیا کے اسٹیج پر جگہ ملے گی۔
لیکن اسرائیل کو ہر غلط، ناجائز اور جبروظلم میں ساتھ دینے والے دو ممالک تھے؛
امریکہ__جو چھ روزہ جنگ کے بعد سے اسرائیل کا ثابت قدم اتحادی اورحامی ھے۔ دلچسپ حقیقت یہ ھے کہ امریکہ نے سب سے پہلے اسرائیل کو دل سے تسلیم کیا۔
اور دوسرا ملک تھا؛
گوئٹے مالا__جس نےاپنے ابتدائی آغاز سےنہ صرف اسرائیل کی تصدیق کی بلکہ اس نےاس دن سےلےکر اب 74سال تک اس چھوٹی یہودی ریاست
#Jewish #Philosophy #Egyptology
فلوجودیئس (اسکندریہ، مصر)
Philo Judaeus (Alexandria, Egypt)
سب سے پہلافلسفی اور وہ بھی یہودی
10th BCE - 50 BCE
یونانی دسترس والےیہودی فلسفی ہیلینسٹک یہودیت (Helenistic ✡️ Judaism) کاسب سےاہم نمائندہ
فلسفہ صرف ارسطو سےہی منسلک نہیں۔فلسفےکاذکرآئے اور
فلو کا ذکر نہ ھو یہ ممکن نہیں!
اولین یہودی فلسفی فلو نے اسکندریہ میں قدیم یونانی فلسفے سے متاثر ھو کر یہودی فلسفے کی بنیاد رکھی۔ فلسفے کا لفظ بنیادی طور پر فلو سے ہی اخذ شدہ ھے۔
فلو کی تحریریں ڈائاسپورا میں یہودیت کی ترقی کاواضح ترین منظر پیش کرتی ہیں۔ ظاہر شدہ عقیدے اور فلسفیانہ
وجہ کی ترکیب کی کوشش کرنے والے پہلے شخص کے طور پر، وہ فلسفہ کی تاریخ میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ اسےعیسائی بھی ایک گرو کےطور پرمانتےہیں۔
فلو کا خاندان اپنے نسب کی شرافت میں سب سےآگے نکل گیا۔ اسکندریہ جانےسے پہلےاس کے والد نےبظاہر فلسطین میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔
فلو کی تعلیم
#heritage #heritagetreasures #Hyderabad #archives
مکھی ہاءوس (حیدر آباد، پاکستان)
Mukkhi House (Hyderabad, Sindh)
کیا محض تقسیم کی ایک لکیر یادوں، عمارتوں، ورثوں کو مٹا سکتی ھے؟
ہرگز نہیں!
ھوسکتاھے پاک وھندمیں جگہ جگہ بکھری تاریخ میں نقش یہ حویلیاں۔ محلات، یادیں اس لکیرکو مٹادیں۔
اسی کی ایک منفرد اور پہلی ہی نظر میں دنگ کر دینے والی مثال حیدرآباد میں واقع "مکھی ہاءوس" ھے۔ مکھی ہاؤس 1920 میں ایک سندھی ہندو خاندان مکھی جیٹھا نند ولد پریتم داس نے بنوایا تھا۔ اس کی موت کے بعد اس کا بھائی گوبندرام اس عمارت کا جانشین تھا۔ عمارت پکا قلعہ کے مین گیٹ
کے قریب اور ہوم سٹیڈ ہال کے سامنے واقع ھے۔
یہ ایک دو منزلہ مکان ھے جس میں 12 کمرے اور دو بڑے ہال ہیں۔ چھت پر ایک خوبصورت گنبد بنایا گیا ھے جسے دور سے دیکھا جا سکتا ھے۔ انہوں نے اس محل میں جو پتھر استعمال کیے وہ بھی بھارت کے شہر جودھ پور سے درآمد کیے گئے تھے۔ یہاں تک کہ دروازے