#StepWell
#Church
#Ethiopia
Saint George Church (Lalibela, Ethiopia)
سینٹ جارج چرچ (ایتھوپیا)____11th AD
زیرزمین صرف مندر، محل یا یادگاریں ہی نہیں ھوتی بلکہ چرچ بھی اس میں شامل ہیں جیساکہ ایتھوپیاکایہ چرچ جسےبصارت داد دیئے بغیرنہیں رہ سکتی۔
ایتھوپیامیں چٹان کو کاٹ کرقبطی عیسائیوں
(Coptic Orthodox Christians)
نے زیرزمین یہ چرچ بنایا۔
قدیم مقدس بائبل جن عیسائی عبادت گاہوں کا حوالہ دیتی ھے وہ یہی ایتھوپیائی چرچ ہیں۔ ایتھوپیا میں 341ء میں رسمی طور ہر عیسائیت کو اپنایا گیا تھا۔
ملک کے شمال میں امہارا ریجن میں واقع للی بیلاشہر (Lalibela جو کہ یہاں کے بادشاہ کا
نام تھا) کے کھلے میدان سے منسلک پانچ زیر زمین گرجا گھروں کی ایک سیریز ھے۔
آس پاس میں مختصر گزرگاہیں اور خندقیں ہیں۔ یہ چٹان گویا ایک سرمئی، مٹی کی طرح کا ذخیرہ ھے جو 6 میٹر تک گہرے اور کشادہ صحن کو راستہ فراہم کرتا ھے۔
چٹان سے کٹے ہوئے چرچ بنانے کا عمل اکثر اوپر سے نیچے تک کھدائی
ھوتی ھے۔ 2015 اور 2017 میں اس چرچ میں کچھ ترامیم کی گئی تھیں۔ چرچ زیادہ سجاوٹ، نقش کاری اور تصاویر سے مزین نہیں جیسا کہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ھے۔
 للی بیلا اسی زیر زمین چرچ کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک خاص مقام رکھتا ھے۔
یہ cross shaped چرچ 1978 سے عالمی #یونیسکو ورثے کا حصہ ھے
اور سیاحت کا بھی۔
ایتھوپیا کا یہ چرچ "Eleven Rock-hewn Monolithic Churches" کی ایک کڑی ھے۔
آپ بھی اس زیرزمین تعمیر کو، تاریخ کو پڑھیں، دیکھیں اور محو حیرت ھوں۔

@threadreaderapp Unroll it
#UNESCO
#heritage
#Architecture
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Jun 28
#Sukkur
#Temple
سادھو بیلو (دریائے سندھ کنارے، بمقام سکھر)
Sadhu Belu (Sukkur, #Pakistan) 1823
سادھو بیلو کیا ھے؟
سکھر اور تاریخ کے مابین بہت گہرا اور قدیم رشتہ ھے۔
سکھر شہر (پاکستان) کے پاس دریائے سندھ کے جزیرے پر واقع یہ ھندوؤں کے مقدس ترین مندر ہیں۔
عام خیال کیا جاتا ھے کہ1823 ImageImage
میں اداسی پنتھ سے تعلق رکھنے والے ایک عقیدت مند پجاری "سوامی بانکھنڈی" نے اس مندر کو بنوایا تاکہ ہندو برادری اپنی قدیم روایات کو دوبارہ زندہ کر سکے۔
چودھویں صدی میں سندھ "اداسین پنتھ" عقیدے کا سب سےبڑا مرکز ماناجاتا تھا اور کسی زمانےمیں سادھو بیلہ کے مندر کے اطراف میں گرجاگھر اور ImageImageImage
پارسی برادری کی عبادت گاہیں موجود تھیں۔
مہاراجہ بانکھنڈی کے اس مندر کو تعمیر کرنے سے جھل بنسی (پانی کی پوجا کرنے والے)، سورج بنسی (سورج کی پوجا کرنے والے)، اور اروڑ بنسی (بدھ متی) اوردیگر دھرم کو ماننے والے سب فرقے یکجا ھوگئے۔
ظاہر ھےپھر وقت کیساتھ ساتھ یہاں سےسکھ گزرے، مغل گزرے، ImageImage
Read 5 tweets
Jun 27
#mughals
#Rajput
#relationships
#facts
مغل راجپوت تعلقات___تاریخ کے آئینے میں
تاریخ شاہدھے کہ مغل اور راجپوت روابط تاریخ کےسب سےمضبوط سیاسی اتحاد میں سے ایک رھے ہیں۔
"تاج محل" کے پاءوں کے نیچے کی زمین مغلوں کوایک راجپوت کی عنایت کردہ ھے اوران دونوں میں خون کےروابط رھے۔
مغل بادشاہ
جلال الدین اکبر کی شادی راجپوت شہزادی ہرکھا بائی سے ھوئی۔
اس شادی سے پہلے بھی ہمارے پاس یہ تاریخی ثبوت موجود ھے کہ کس طرح ہمایوں نے ایک راجپوت شہزادی جو اسکی راکھی بہن تھی، کی حفاظت کے لیے شیر شاہ سوری کےمقابل ایک جیتی ھوئی جنگ ہار دی۔
اسی ہار نے حقیقت میں ہمیشہ کے لیے اس کی قسمت
بدل کر رکھ دی۔
پھر تاریخ نے لکھا کہ راجپوت_مغل خون کےملاپ نے دو شہنشاہوں شاہجہان اور جہانگیر کو جنم دی۔ یہی اتحاد بہت سے کامیاب حملوں اور فتوحات کاپیش خیمہ بنا۔
تاریخ نے پھر لکھا کہ یہ بندھن لافانی تب بنا جب شاہ جہان نے اپنےپرجوش اور شہرہ افاق منصوبے تاج محل کی تعمیر کیلئے راجپوت
Read 5 tweets
Jun 22
#Shia
#Scholar
علامہ طالب جوہری (شیعہ اسکالر)
پٹنہ، بھارت
27 اگست 1929- 22 جون 2020
خانوادہءآیت اللہ مولانامحمدمصطفیٰ کے چشم وچراغ اورفرزندجلیل
عظیم المعتبر خطیبِ دوراں، شاعر
مفکر، مفسرقرآن وحدیث
ماہرعلوم اسلامیہ،ستارہ امتیازکےمالک
اردو، فارسی،عربی زبانوں پردسترس
فقہ جعفریہ
کی نہایت قد آور اور ممتاز شخصیت مولانا طالب جوہری 1929 میں ریاست بہار کے شہر پٹنہ (بھارت) میں پیدا ھوئے۔
ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کرکے مذہبی تعلیم کیلئے نجف وعراق کاسفر کیا۔ وھاں آیت اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم الخوئی کے زیرانتظام "حوزہ علمیہ" (Howza Ilmiya) جہاں شیعہ طلباءتعلیم
پاتے تھے، میں داخلہ لیا۔
عراق میں تقریباً دس سال قیام کیا اور نہ صرف عربی و فارسی پر عبور حاصل کیا بلکہ عرب وعجم کی تاریخ پر بھی مکمل گرفت حاصل کی۔
اگر ھم علامہ صاحب کی شخصیت میں غوطہ زن ھوں تو قہوہ اور کھجوروں کے دلدادہ طالب جوہری علوم قرآنی پر ملکہ رکھنے کے باوجودخشک طبیعت ہرگز
Read 7 tweets
Jun 20
جنگ اہرام (مصر) اور (فری میسنری) نپولین بوناپارٹ
مصر اور نپولین کے درمیان تعلق بھی بہت گہرا ھے اسکےمذہب کی وجہ سے۔
اہرام مصرسے متعلق ایک سیر حاصل تحقیق اسوقت بھی عمل میں آئی جب فرانسیسی ملٹری جنرل ڈکٹیٹرنپولین مسنداقتدار پر بیٹھا۔
نپولین صرف شخصی حساب
#Egyptology
#France
#History
سے ہی نہیں بلکہ عادات میں بھی عجیب و غریب رحجانات کا مالک تھا۔ بنیادی طور پر وہ ایک فری میسن (Illuminati) تھا۔
اپنے فری میسنری خیالات کی ترویج نے اسے اہرام مصر کی تحقیق اور فتح پر مجبور کیا۔
وہ پہلے مصر کو فتح کرنا چاہتا تھا پھر ھندوستان کو اور پھرپوری دنیا کو.
۳۳۰ جنگی جہازوں پر
۳۶ ہزار سپاہیوں کےلشکرجرار کے ساتھ تولون (Toulon) سے مصرفتح کرنےنکلا۔
نپولین پراسرار قوتوں پر شدت سے یقین رکھتاتھا اسی لیے اسکی مصرمیں دلچسپی انتہاپر پہنچ چکی تھی۔
اسکندریہ کیطرف سفر کرتےوقت اسکےساتھ 175 عالم تھےیہ وہ فرانسیسی دانشورتھے جنہیں قدیم مصری ثقافت جاننےکابہت دعویٰ تھا۔
Read 7 tweets
Jun 18
#Sikh
#architecture
#ਪੰਜਾਬ
#ਨੌਨੀਹਾਲ_ਸਿੰਘ_ਹਵੇਲਿ
نونہال سنگھ حویلی (بھاٹی گیٹ، لاھور)
گزرے وقت کی جاہ وحشمت والی حویلی، پھرعہد برطانیہ کاوکٹوریہ سکول اور آج کا گرلز ہائر سکینڈری سکول
مہاراجہ رنجیت کے پوتےکنور نونہال سنگھ (1821-1840) کی یادگار
بلاشبہ اپنے باپ کھڑک سنگھ کیطرح نونہال
نالائق نہ تھا۔
نونہال سنگھ نے بھاٹی گیٹ (لاھور) کے اندر یہ حویلی 1830 میں عہد رنجیت میں ہی تعمیر کروائی۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نونہال سنگھ رنجیت سنگھ کی وفات کے بعد 1839سے 1840 تک ایک Defecto حکمران رہا۔
نونہال سنگھ زیادہ تر ایسا حکمران تھا جسکےدوسرے شاہی درباروں سےاچھے
تعلقات رہے۔
اس کی یہ حویلی سکھ عہد کے طرزِ تعمیر کا بہترین شاہکار ھے۔
یہ حویلی برطانوی راج میں ایک طویل عرصہ "Victoria Girls School" کیلئے مختص رہی۔ داخلی دروازے کے دونوں طرف بڑے سائز کے محافظوں کی پینٹنگز جن پر آج پینٹ کر دیا گیا ھے۔
بیسیوں کشادہ کمرے،سجاوٹی کام، جھروکے، کھڑکیاں
Read 5 tweets
Jun 17
#ancientEgypt
#Egyptology
پیپائرس (Pepyrus)
قدیم کاغذ___5000 سال قبل مسیح
سب سے پہلی بات کہ /"کاغذ (Pepyrus) اسکندر اعظم نےمتعارف کروایا تھا" یہ غلط تاریخ ھے۔
جب تاریخ کا فن ایجاد ھواتو سب سے پہلے اسے بذریعہ زبان کاغذ پر اتارنے کا عمل شروع ھوا۔
پیپائرس ہی دنیاکاوہ قدیم اور اولین
کاغذ تھا جسے قدیم مصریوں نے نہایت نفاست اور مہارت سے ایسے بنایا کہ وہ ٹائم پروف ھو گیا۔
قدیم مصری پیپرس سے گودا نکالتے، پھر اسے کاٹتے، کوٹتے، اسکے ریشے کھول کے اسے ہموار کرتے اور آپس میں جوڑ کے فل اسکیپ شیٹ بناتے تھے۔
کمال دیکھیں کہ وہ پیپائرس آج کےکاغذ سے کہیں زیادہ پائیدار ھوتا
تھا جب ہی اس پر درج تحریریں اور دستاویزات آج تک موجود ہیں۔
ماہر مصریات بلکہ تمام موءرخین اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اہل مصر تمام علوم پر مہارت و دسترس رکھتے تھے۔
قدیم مصر کے بارھویں خاندان کے مقبرے اور یادگاروں سے Pepyri کے رول ملے ہیں۔ چوتھے خاندان مصر کے مقبروں سے ملنے
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(