#geology
#ancient
#rocks
#Finland
کما کیوی چٹان (ساؤتھ کیریلیا، فن لینڈ) 11,000 سال قبل
Kummakivi Rock (South Karelia)
11,000 yrs ago
بےشک "Rock-Cut Art" انسانی ہاتھ کا اوج کمال ھے مگر قدرت کو چیلنج کرنا ناممکن ھے۔
ساءوتھ کیریلیا (فن لینڈ) کےقدرتی جنگلات میں واقع "کما کیوی چٹان"
جسےمقامی زبان میں "Strange Stone" کہا جاتا ھے، اپنے منفرد انداز اور توازن سےمشہور ھے کیونکہ یہ دو پتھروں پر مشتمل ھے۔ یہ چٹان 500 ٹن سے زائد وزنی اور 7 (22.97 feet) میٹر سے زائد چوڑی اور 5 میٹر اونچی ھے۔
گیارہ ہزار سال سے یہ چٹان اپنے اسی توازن سے قائم ھے جو قدرتی مہارت کا بہترین
نمونہ ھے۔ ایک پتھر دوسرے کے اوپری حصے پر غیر یقینی طور پر بیٹھا ھے۔ اگرچہ اوپری چٹان سے ایسا لگتا ھے جیسے یہ کسی بھی وقت گر سکتی ھے مگر ایسا ممکن نہیں۔
دونوں چٹانوں کو جوڑنے والا پوائنٹ بہت چھوٹا ھے جو ایک دفعہ تو اپنے دیکھنے والوں کو پریشان ضرور کرتا ھے۔
چٹان کا اس قدر نازک
کنکشن سے ہزاروں سال تک جڑا رھنا ماہر ارضیات (Geologists) کیلئے ہی نہیں عام لوگوں کیلئے بھی ایک بہت دلچسپ سوال ھے۔ کسی انسان کیلئے کما کیوی چٹان کو ہلانا ناممکن ھے۔
#nature
#History

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ਸਨਾ ਫ਼ਾਤਿਮਾ

ਸਨਾ ਫ਼ਾਤਿਮਾ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SanaFatima00

Nov 14
#women
#Muslims
#Rulers
رضیہ سلطانہ (1205-1240)
First and Last Female Ruler of #Delhi Sultanate
رضیہ سلطانہ قیسی رام پوری کے ناول کا عنوان یامرکزی کردار ہی نہیں بلکہ تاریخ میں رقم حقیقی ترک خاندان غلاماں (Slave Dynasty) کے سلطان شمس الدین التمش کی بیٹی اور ھندوستان کی پہلی مسلمان ImageImage
غیر شادی شدہ خاتون حکمران بھی ھے۔
رضیہ کو 1236 سے 1239 تک حکمرانی کا شرف حاصل رہا جو اسکے سات بھائیوں میں سے کسی ایک کو بھی نہ مل سکا۔
جب اس نے10 نومبر 1236 کوجلال الدین رضیہ کے سرکاری نام کیساتھ تخت سنبھالا تو اس نےاپنےروایتی مسلم خواتین کےلباس بشمول پردہ کوترک کرنےکاشعوری فیصلہ
کیاجس نےقدامت پسندمسلمانوں کےغصے کو ھوا دی۔
لیکن یہ مختصر سا عرصہ بھی رضیہ کیلئے وبال جان بن گیا تھا کیونکہ "سازشیں" جو مسلم بادشاہوں کی تاریخ کا ایک بدنما داغ رہی ہیں، رضیہ بھی اسی داغ کاشکار ھوئی جب اسےافریقہ حبشی غلام یاقوت (اصل نام جمال الدین) کیساتھ جوڑاگیاجوکہ اس کی زوال کی
Read 6 tweets
Nov 11
#Indology
#architecture
#UtterPardesh
بٹلر پیلس (لکھنؤ، بھارت)
Butler Palace (Lukhnow, India)__1915
Groundbreaking: 1st Feb. 1915
ہریالی کے بیچوں بیچ کھڑا، ماہر تعمیرات سردار ہیراسنگھ کا تعمیراتی جنون جو کبھی تہلکہ مچانے والا ایک محل تھا آج وقت کے خاموش ہاتھوں خستہ حالی کاشاہکار!
1915 میں اودھ کے ڈپٹی کمشنر سپنسر ہارکورٹ بٹلر (DC Spencer Harcourt Butler) کے لیے محمود آباد کےمہاراج محمد علی محمد نے تعمیر کروایا. یہ محل برطانوی رہائش گاہ اور پھر کنگ محمودآباد کے وارث کی ذاتی ملکیت کےطور پر کام کرتاتھا.
نوابوں کا شہر، تحریک آزادی 1857 کے آغاز کا شہر اور اردو
کے مسکن کے حوالوں سے پہچانے جانے والے شہر لکھنؤ میں بعض یادگاریں ایسی بھی ہیں جنہیں زیادہ پذیرائی نہیں ملی حالانکہ وہ تاریخی ورثہ کہلانے کی مستحق ہیں۔ بٹلر پیلس لکھنؤ میں ایک ایسی ہی یادگار ھے۔
کبھی بٹلر پیلس منشیات کے عادی افراد کے گھر کے طور پر استعمال ھوا،
کبھی 1965 کی جنگ میں
Read 5 tweets
Nov 8
#Indology
#Mughal
#architecturelovers
#India
Kanch Mahal (Agra, Uttar Pradesh)
کانچ محل (آگرہ، اتر پردیش)__1619ء
 اس محل کی تعمیر کےپیچھے جوکہانی ھے وہ کم لوگوں کے علم میں آتی ھے کیونکہ پہلی نظر میں کانچ محل کی مربع شکل اس کاگرویدہ کرتی ھے۔ یہ دومنزلہ مغل طرزِتعمیرجسے 1605 سے1619 ImageImageImageImage
کے درمیان 14 سال میں تعمیر کیا گیا، آگرہ کے اسکندرا قلعہ میں اکبر کے مقبرے کے قریب باغات کےبیچ کھڑاھے۔
کانچ محل شاہی خواتین کے لیے ایک تفریحی مقام (Ladies Resort) تھا۔ پھراسے مغل شہنشاہ جہانگیر نے شکار (Hunting Lodge) کیلیےاستعمال کیا۔ پھر یہ ڈھانچہ چرچ مشنری سوسائٹی کی دیکھ بھال ImageImageImage
میں آ گیا اور بعد میں اسے محکمہ آثار قدیمہ نے سنبھال لیا۔
حویلی کی دیواریں پیچیدہ طور پر تراشے گئے سرخ پتھر سے بنی ہیں جن میں شراب کے گلدان، عربی، پھولوں کی کریپر اور ہندسی شکلوں کے ڈیزائن ہیں۔
کانچ محل میں داخل ھونے پر، آپ کی آنکھ نیلی، سبز اور نارنجی چمکدارٹائلوں کے موزیک سےجڑی ImageImageImageImage
Read 4 tweets
Nov 3
#LesserKnownFacts
#Indology
#ancient
#indusvalleycivilization
"وادیِ سندھ کی تہذیب" (IVC) کے زوال کی وجوہات
4000 BC - 1500 BC
جنوب ایشیائی علاقوں ہڑپہ، موہنجوداڑو (سندھ، پاکستان) اور ڈھولاویرا، راکھی گڑھ (ریاست گجرات، بھارت)، 4000 سال قبل مسیح درجہ بہ درجہ ابھرنےوالی، پھیلنے والی
یہ شاندار تہذیب کیسے 3500 سالوں میں زوال کا شکار ھو گئی؟
کیسے یہ شہر مٹی تلے دب گیا؟
کیسےاس تہذیب کا آرٹ، کلچر اور مذہب وقت کے ہاتھوں اوجھل ھو گیا؟
کیوں یہ تہذیب تسلسل برقرارنہ رکھ سکی اورڈوب گئی؟
موءرخین (Historians), ماہرِ آثارِقدیمہ (Archaeologists) اور ماہرِ ھند (Indologists)
اس کو مختلف زاویوں سے دیکھتے ہیں جیسے؛
کچھ اس تہذیب کے زوال کی وجہ خشک سالی کو قرار دیتے ہیں کہ جب دریاؤں نے راستہ بدلا تو یہ شہر اجڑے؛
کچھ قدرتی آفات، سیلاب اور زلزلوں کو اس کے زوال کی وجہ قرار دیتے ہیں؛
کچھ کے نزدیک ان لوگوں نے زمین پر بہت زیادہ کاشت کی، زمین کوریتلا کیا،دھاتیں
Read 5 tweets
Nov 1
#linguistics
#Lexicology
لفظ "خان" کاآبائی گھر
3rd C____ Xianbei (#ancient Mongolian Group of People)
دلچسپ امرھے کہ کچھ الفاظ اپنی اصل جگہ سےاتنی دور کیسےسفر کرتے ہیں! لفظ "خان" اسکی بہترین مثال ھے۔
زیادہ ترپٹھان/پشتون ناموں کیساتھ استعمال ھونےوالالفظ خان کااصل مسکن حیران کن ھے۔ Image
یہ ایک ایسا لفظ ھےجو اندرون ایشیاء (Central Asia) سےنکلا اور پورے جنوبی ایشیا تک سفر کیا۔ اب پاکستان اور افغانستان میں ایک مشترکہ نام ھے، دراصل ایک عنوان کےطور پرشروع ھونے والی اصطلاح ھے۔
خان کی اصطلاح شروع میں نام کی بجائےایک لقب (Title) تھی۔ یہ ایک لقب تھاجس کاحوالہ کسی حکمران
یابادشاہ کیلیےمختص تھا۔
بومن کھگن (Boman Khagan)، گوکترک کوگنیٹ (Gotric Cognate) کےبانی۔ خان اور خگن کے القاب منگول سلطنت کے عروج سےبہت پہلے مشہورتھے۔
یہ لفظ یا اس کی دوسری شکلیں دنیا میں ایک ہزار سال سے موجود ہیں۔ خان کی اصطلاح اندرون ایشیا کےخطےمنگولیایاچین سےشروع ہوئی تھی جیسے
Read 5 tweets
Oct 27
#ancient
#Egyptology
#LostHistory
#abandonedplaces
ہراکلین کا گمشدہ شہر (اسکندریہ، مصر) 2300 سال قدیم
Lost City of Heracleion (Alexandria, Egypt)___ 3rd BC
مصر شاید نام ہی حیران کردینے والے سلسلوں کاھے۔
ہراکلین اسکندریہ (مصر) سے32 کلومیٹر کے فاصلےپردریائے نیل (Nike River) کے قریب
ایک بندرگاہ ھے. یونانی نام کی یہ بندرگاہ مصرمیں تمام تجارت کوکنٹرول کرتی تھی۔
یہاں سےنایاب نوشتہ جات اورقدیم تحریروں میں ظاہر ہونےوالا خزانہ ہزاروں سالوں سے سمندر میں گہراڈوبا ھواتھاجس نےمحققین کو حیران کردیا۔
برسوں کی تلاش کےبعد فرانسیسی ماہرآثارقدیمہ فرانک گوڈیو (Franck Goddio)
اور ان کی ٹیم نے اتفاقاً پانی میں ایک بہت بڑا چہرہ ابھرتا دیکھا۔ پانی کے اندر موجود کھنڈرات (Wrecks) میں 64 جہاز، 700 لنگر، سونےکے سکوں کاخزانہ، 16فٹ پر کھڑے مجسمے، اورخاص طور پر دیوتا امون گریب (god Amon Gereb) کےایک بڑے مندرکی باقیات، اور جانوروں کے پتھر کےچھوٹے بت (Sarcophagi)
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(