حضرت شاہ مولانا الیاس رحمۃ اللہ علیہ نے کہ راتوں کو قرآن کے اندر ہڈیوں کو پگھلانے والے غوروفکر اور دنوں کو اس کے حلال وحرام کے پھیلانے میں جان توڑ کوشش نے ہی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو بڑھایا ہے۔
👇
کہ جب تک تمہاری راتیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی راتوں کے مشابہ ہوکر اس کے ساتھ ضم نہ ہوں تمہارا دنوں کا پھرنا رنگ نہیں لائے گا۔
فرمایا کہ مذہب پر چلنا اسباب کی خاصیتوں کو بدل دیتا ہے۔
👇
کہ لا الہ الا اللہ کے اقرار کا مطلب یہ ہے کہ اغراض کے ماتحت کس چیز میں نہیں لگیں گے اور امر کے تحت جان اور عزت کی پروا نہ کریں گے۔
👇
کہ اغراض پروری رزق تک پہنچاتی ہے دین پروری رزاق تک پہنچاتی ہے یہ کہنا ضعیف الایمانی کی بات ہے کہ یہ کام تو ٹھیک ہے مگر ہمیں یہ کام ہے وہ کام ہے۔
👇
امارت کی برکتیں احاطہ سے باہر ہیں ہمیں حکم ہے کہ اگر دو بھی باہر نکلیں تو ایک کو امیر بنالو۔
(6) فرمایا:
چوبیس گھنٹے میں ذکر اور علم کے لئے وقت متعین کرو اس کو خاص مناسبت ہے اس کام سے۔
(7) فرمایا:
جان قربان ہوجائے دین زندہ ہوجائے یہ جہاد ہے۔
👇
اس گاڑی کے دو پہئے ہیں اپنی برائی اور دوسروں کی خوبی تلاش کرو شکایت کادروازہ بند کردو نہ افراد کی نہ امت کی۔
(9) فرمایا:
تنہائیوں میں اپنے گھٹ میں بٹھانے کی نیت سے ذکر اور مجمع میں اس کی پکائی کے واسطے تقریر کرو
👇
(11) فرمایا:
تعلیم کے لئے صبح کا آدھ گھنٹہ گھر گھر میں ہوجاوے گویا ہر ایک گھر ایک حجرہ ہے اورتمام گاؤں ایک مدرسہ ہے۔
👇
خدا اور خدا کے حکموں کو اونچاکرو جسکا ذکر ہوگا اس کا اثر ہوگا ہر وقت تبلیغ کا ذکر اور مشورے کرو۔
👇
👇
مہا عمل تو تبلیغ ہے اس سے بچے ہوئے وقتوں میں علم وذکر میں مشغول رہو کام کرنے کے بعد اسی پر نظر رکھو اسی سے مانگو نہ ملنے پر روؤ۔
👇
مسلمانوں میں اول تو کسل ہے اور پھر اٹھنے کے بعد خودرائی ہے اپنے بڑوں کے فرمودہ کے مطابق چلنا چاہیے خود رائی سے چلنے میں محنت زیادہ منافع تھوڑا ماتحتی میں چلنے میں محنت کم منافع بے شمار۔
👇
جو شخص اپنے دین کے بڑوں کے پیچھے نہیں چلتا وہ کفار کے بڑوں کے پاؤں کے تلے اور پنجے میں دے دیا جاتا ہے۔
👇
زبان کو میٹھا کرنے کی کوشش کیجیو یہ بڑی سے بڑی عبادت سے بہتر ہے یہ وہ زندگی ہے جو اسوہ حسنہ ہے یہ وہ زندگی ہے جو بلاؤں کا علاج ہے یہ وہ زندگی ہے جو اللہ کے خوش کرنے کاسب سے بڑا ذریعہ ہے حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی روح پاک کو خوش کرنا ہے۔
👇
خدا کے ساتھ تقوے کا برتاوا رکھے مخلوق کے ساتھ شفقت ومحبت کا برتاوا رکھے
اور اپنے نفس کے ساتھ
تہمت کا برتاوا رکھے۔
(19) فرمایا:
اس کام کا مزاج اپنوں اور غیروں کی جھیلنا ہے۔
(20) فرمایا:
کہ ہم غلطی کے نہ ہوتے ہوئے بھی اعتراف کرلیں یہ کام اس مزاج کو چاہتا ہے۔👇
چھوٹوں سے بڑوں کی عزت ہے اور بڑوں سے چھوٹوں کی ترقی وتربیت چھوٹے جتنے بڑوں کے محتاج ہیں اس سے زیادہ بڑے چھوٹوں کے محتاج ہیں۔